Tag: OPEC Plus

  • اوپیک پلس سے متعلق سعودی وزیر کا اہم بیان

    اوپیک پلس سے متعلق سعودی وزیر کا اہم بیان

    ریاض : تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس کے حوالے سے سعودی وزیر نے اہم بیان جاری کیا ہے۔

    اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہوتے ہیں۔

    انہوں نے واضح کیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک پر مشتمل یہ اتحاد ضرورت کے مطابق پالیسی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کافی لچکدار ہے، ضرورت پڑنے پر اوپیک پلس اپنے فیصلے تبدیل بھی کرسکتا ہے۔

    شہزادہ عبدالعزیز دارالحکومت الریاض میں میڈیا فورم سے خطاب کررہے تھے، انہوں نے اوپیک پلس کے گذشتہ اکتوبر میں پیداواری ہدف میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کے فیصلے پرروشنی ڈالی۔

    تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور روس سمیت اتحادیوں پر مشتمل گروپ نے 2023 کے آخر تک مارکیٹ میں استحکام کے لیے تیل کی یومیہ پیداوار میں کٹوتی پر اتفاق کیا تھا۔

    شہزادہ عبدالعزیز نے گذشتہ ہفتے جریدے انرجی ایسپیکٹس میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ یہ فیصلہ اختتامِ سال تک برقرار رہے گا۔

    وزیرنے اس بات پرزوردیاکہ اوپیک پلس کی حکمت عملی میں سرگرمی اورقبل ازوقت احتیاط مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔انھوں نے تیل برآمدکنندہ ممالک کی تنظیم اوپیک اورروس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک پرمشتمل گروپ کے نقطہ نظر اور حکمت عملی کی ساکھ پربھی بات کی۔

  • اوپیک پلس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، سعودی عرب

    اوپیک پلس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کے رکن ممالک سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    یہ بات انہوں نے سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی ان کا کہنا تھا کہ اوپیک ممالک تنظیمی فیصلہ سازی کے عمل، تخمینے اور پیشگوئی میں سیاست کو خاطر میں نہیں لاتے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے کئی باراس بات پرزور دیا ہے کہ اوپیک پلس میں ہم سیاست کو اپنے فیصلہ سازی کے عمل سے باہر رکھتے ہیں، ہمارے جائزے اور پیشین گوئی میں سیاست نہیں ہوتی اور ہم صرف مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پرتوجہ مرکوز کرتے ہیں۔

    شہزادہ عبدالعزیز نے ایس پی اے کو بتایا کہ اس عمل سے ہمیں زیادہ معروضی انداز میں اور زیادہ وضاحت کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہماری ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے یوکرین کے بحران کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آغاز میں بعض نے تیس لاکھ بیرل یومیہ سے زیادہ کی مارکیٹ میں کھپت کم ہونے کے بڑے نقصانات کی پیش گوئی کی تھی جس کی وجہ سے گھبراہٹ اورانتہائی عدم استحکام کی کیفیت پیدا ہوئی۔

    اس وقت بہت سے لوگوں نے اوپیک پلس پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ اس اتارچڑھاؤ کے پیچھے کار فرماہے اور بحران کا بروقت جواب نہیں دے رہا ہے لیکن ان متوقع نقصانات نے کبھی عملی جامہ نہیں پہنا تھا۔

    انہوں نے اکتوبرمیں اوپیک پلس کے تیل پیداوارمیں کمی کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور بتایا کہ کس طرح اس پرشدید تنقید کی گئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ اوپیک پلس کے فیصلے کو بہت خطرناک بدقسمتی کے طور پربیان کیا گیا تھا اور ایسی تجاویز بیان کی گئیں کہ یہ سیاسی محرکات پرمبنی ہے اور یہ کہ اس سے سیاست کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔

    یہ فیصلہ عالمی معیشت کو کساد میں پھینک دے گا اور ترقی پذیر ممالک کو نقصان پہنچائے گا مگرایک بار پھر پس منظر میں اوپیک پلس کا فیصلہ مارکیٹ اور صنعت کے استحکام کی حمایت کے لیے صحیح ثابت ہوا۔

    سعودی وزیر نے اعداد وشمار اورپیش گوئی کو سیاسی بنانے اور اوپیک پلس اوراس کے مستحکم کردار کو بدنام کرنے کی کوششوں پرتنقید کی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ رویہ صارفین کو مشتعل کرتا ہے اور مارکیٹ میں الجھن پیدا کرتا ہے اور بے قاعدگیوں اورگمراہ کن تشریحات کو جنم دیتا ہے ، یہ سب عوامل غیر ضروری عدم استحکام میں حصہ لیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دن کے آخر میں اعداد و شمار اور پیشین گوئی کے ساتھ سیاست کھیلنے اور معروضیت کو برقرار نہ رکھنے سے اکثر الٹا اثر پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں ساکھ کا نقصان ہوتا ہے۔

    وزیرنے اس بات پرزوردیاکہ اوپیک پلس کی حکمت عملی میں سرگرمی اورقبل ازوقت احتیاط مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔انھوں نے تیل برآمدکنندہ ممالک کی تنظیم اوپیک اورروس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک پرمشتمل گروپ کے نقطہ نظر اور حکمت عملی کی ساکھ پربھی بات کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساکھ کے بغیرمارکیٹیں ہر قسم کے شرکاء کے لیے زیادہ غیر مستحکم اور کم پرکشش بن جاتی ہیں۔ تیل کی مارکیٹ بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔

    سعودی وزیر نے کہا کہ اوپیک پلس کے طور پر ہم کسی بھی مارکیٹ کی صورت حال کو سنبھالنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے، ہم جتنے زیادہ قابل اعتماد ہوں گے، ہمارا کام مارکیٹوں میں استحکام لانے میں اتنا ہی آسان ہوگا اور ہم جتنا زیادہ استحکام لائیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ساکھ اتنی ہی زیادہ مضبوط اور تسلیم کی جائے گی۔ یہ ایک خوش کن چکر ہے جسے اوپیک پلس معروضی اور اعلیٰ معیار کے تجزیے کے ذریعے اور مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کے ذریعے برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • تیل پیدا کرنے والے ممالک کا بڑا فیصلہ

    تیل پیدا کرنے والے ممالک کا بڑا فیصلہ

    تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے خام تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے خام تیل کی پیداوار میں ایک لاکھ بیرل یومیہ اضافے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    تاہم اس اضافے کو ناکافی قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ اوپیک پلس نے خبردار کیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے پاس خام تیل کی پیدوار میں زیادہ اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔

    امریکا اوپیک کے ممبر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر تیل کی پیداوار میں اضافے کے لیے دباؤ بھی ڈال رہا ہے۔

    اوپیک پلس کے ممالک جن میں روس بھی شامل ہے، کا اجلاس بدھ کو ہوا، جس میں خام تیل کی پیدوار کی پیداواری سطح پر بات چیت کی گئی۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکا کی جانب سے تیل پیدا کرنے والے ممالک پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے لیے پیداوار میں اضافہ کریں۔

    عرب نیوز کے مطابق اوپیکس پلس کے اس فیصلے کا مطلب ہے کہ 23 ممالک پر مشتمل ممالک اگلے ماہ تک خام تیل کی روزانہ پیدوار سات لاکھ 48 ہزار بیرل تک بڑھائیں گے۔

    اوپیک پلس نے اس حوالے سے بھی خبردار کیا ہے کہ تیل کی اپ سٹریم سیکٹر یعنی تیل کی تلاش اور نکالنے کے کام میں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے 2023 کے بعد مطلوبہ مقدار میں تیل کی فراہمی متاثر ہوگی۔

    یورو ایشیا گروپ کے توانائی اور کلائیمٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر رعد القدیری کہا کہ ’یہ اضافہ اتنا کم ہے کہ بالکل بے معنی ہے، مادی لحاظ سے یہ ایک معمولی اضافہ ہے اور سیاسی لحاظ سے یہ توہین آمیز ہے۔‘ وائٹ ہاؤس کے مشیر کے مطابق امریکا بھی یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ اضافہ کافی ہے یا نہیں، تیل کی عالمی مارکیٹ کو مانیٹر کرے گا۔