Tag: Operation Azm-e-Istehkam

  • جماعت اسلامی پاکستان نے عزم استحکام آپریشن مسترد کر دیا

    جماعت اسلامی پاکستان نے عزم استحکام آپریشن مسترد کر دیا

    لاہور: جماعت اسلامی پاکستان نے عزم استحکام آپریشن کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان مزید کسی آپریشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ 2001 ایک سے پہلے قبائلی علاقوں، خیبر پختون خوا اور افغانستان سے ملحق سرحد محفوظ تھی، دو ہزار ایک سے شروع ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے حالات میں بگاڑ پیدا ہوا۔

    انھوں نے کہا جماعت اسلامی کی واضح پوزیشن ہے فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، 23 برس میں جتنے آپریشن ہوئے ان سے فائدے کی بجائے نقصان ہوا۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں اور پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل کی جائے، نوجوانوں کو روزگار اور تعلیم دی جائے۔

    حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ملک کو امریکا کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دھکیلا گیا، جس میں ایک لاکھ پاکستانی سویلین اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، مغربی سرحد غیر محفوظ ہوئی، قومی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، اور پاکستان بیرونی ایجنسیوں کا اکھاڑا بن گیا۔

  • وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایمل ولی

    وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایمل ولی

    صدر اے این پی ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو خود نہیں پتا کہ یہ کس طرح کا آپریشن ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ’عزم استحکام‘ کے نام سے مسلح شدت پسندی کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا گیا ہے، جس کی عوامی نیشنل پارٹی نے مخالفت کر دی ہے۔

    ایم ولی نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کو خود نہیں پتا کس طرح کا آپریشن ہوگا، ایک بار پھر امریکا کی رضامندی کے لیے آپریشن شروع کیا گیا ہے، آپریشن پر قوم کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی آپریشن کیے گئے لیکن نتائج اچھے نہیں نکلے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت سہولت کاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، سیاسی باتیں نہیں کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پختون اپنے فیصلے خود کریں، ہم پختون پنجاب کے فیصلے کریں گے تو بہت لوگوں کو برا لگے گا۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آپریشن شروع کرنے سے قبل ریاست پاکستان ضرور ان باتوں کی وضاحت کرے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟

    ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی اس آپریشن کی کھلم کھلا مخالفت کرتی ہے اور جب تک تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جاتا اور ماضی کے ذمہ داران کا احتساب نہیں کیا جاتا تب تک ہمیں اس آپریشن پر کوئی اعتماد نہیں۔

  • پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن ’عزم استحکام‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو جواب دینا ضروری ہے۔

    پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

    شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عزم استحکام آپریشن کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی زیرِ صدارت ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آپریشن کا معاملہ زیرِ غور آیا تھا، پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور اس کی حمایت کی۔

    سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے، ہماری جماعت نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عزم استحکام آپریشن کو وقت کی ضرورت سمجھتی ہے، قوم امن کیلیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف کارروائی ضروری ہے جسے بلیک میلنگ کر کے روکا نہیں جا سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امن ملک کی ترقی کا ضامن ہے ہم سب نے مل کر ملک کو امن کا گہوارہ بنانا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی شہری خود کو محفوظ تصور کر سکتے ہیں۔

    شازیہ مری نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر سیاسی فریقین کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، سیاسی فریقین کو عزم استحکام آپریشن پر اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے، آن بورڈ لئے جانے پر سیاسی فریقین آپریشن کی ذمہ داری لیں گے۔