Tag: operation dwarka

  • معرکہ دوارکا : یوم بحریہ آج ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    معرکہ دوارکا : یوم بحریہ آج ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی : جنگ ستمبر 1965 میں ہونے والے معرکہ دوارکا کی یاد میں آج یوم بحریہ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے، پاک بحریہ نے دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا تھا۔

    یوم بحریہ کے موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے اپنے پیغام میں کہا کہ 8 ستمبر یوم بحریہ ہماری قومی تاریخ کا عظیم الشان اور یادگار دن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آپریشن سومنات میں جہازوں نے بھارتی بندرگاہ دوارکا پر حملہ کیا تھا۔ پاک بحریہ نے بھارتی ریڈار اسٹیشن تباہ کیا اور دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا تھا۔

    نیول چیف نے کہا کہ پاک بحریہ کی واحد آبدوز غازی نے پوری بھارتی نیوی کو بندرگاہ میں مقید رکھا اور پاکستان نیوی خطے میں ایک مضبوط بحری قوت کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔

    سربراہ پاک بحریہ نے مزید کہا کہ پاک بحریہ عالمی پانیوں میں امن و استحکام کو یقینی بنا رہی ہے اور آج کے دن خون کے آخری قطرے تک ثابت قدم رہنے کا عہد کرتے ہیں۔

    ملک بھر میں یوم بحریہ آج منایا جا رہا ہے

    یاد رہے کہ آپریشن سومنات‘‘ 65 کی جنگ میں بھارت کی شکست کا دوسرا نام ہے، ’’بھارتی حملےغیر مؤثر بنانے کیلئے’’دوارکا ریڈاراسٹیشن‘‘ تباہ کرنا ضروری تھا۔

    آبدوزغازی کا نشانہ بنانے کیلئے بھارتی بحریہ کو ہاربر سے نکالنا ضروری تھا، ہر قسم کے مواصلاتی رابطے کی مکمل ممانعت نے آپریشن کو مزید کٹھن بنا دیا تھا۔

    آپریشن کے دوران جہازوں کی رہنمائی صرف سمتوں کے ذریعے کی جا رہی تھی، نصف شب تمام جہاز دوارکا کے ساحل کے قریب آچکے تھے۔

    رات12بج کر 26 منٹ پر فائر کا حکم ملا اور جہازوں کی توپیں آگ اگلنے لگیں، پے در پے حملوں سے ریڈار اسٹیشن بمعہ عملے کے مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا۔

    دوارکا ریڈار اسٹیشن کی تباہی سے بھارتی فضائی حملے یکلخت ختم ہوگئے، پاک بحریہ نے دشمن کو اس کے اپنے پانیوں میں شکست فاش دی۔

  • پاک بحریہ کا آپریشن ’دوارکا‘ ، دشمن کے دلوں پر آج بھی لرزہ طاری

    پاک بحریہ کا آپریشن ’دوارکا‘ ، دشمن کے دلوں پر آج بھی لرزہ طاری

    کراچی : آپریشن ’دوارکا‘ کا ڈر آج بھی بھارت کے دل میں موجود ہے، پینسٹھ کی جنگ میں بحریہ کے جانبازوں نے دشمن کےجدید ترین ریڈارکوتباہ کردیاتھا۔ آج ’دوارکا‘آپریشن کی یاد میں پاک بحریہ کا دن منایاجارہا ہے۔

    ستمبر 1965ء کی جنگ ایسے لازوال کارناموں سے بھری پڑی ہے، جس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے، پاک بھارت جنگ میں جہاں بری اور فضائی افواج نے دفاع وطن کا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا وہی آٹھ ستمبر کا دن پاک بحریہ کے نام رہا، جب پاک بحریہ نے پاکستان کی بری اور فضائی افواج کے شانہ بشانہ رہ کر دشمن کے دانت کھٹے کردیے تھے۔

    پاک بھارت 1965 کی جنگ میں بھارتی بحریہ طیارہ بردار جہاز سے لیس تھی جس کا نام ’’وکرانت‘‘ تھا جبکہ بھارت کے بڑے بحری بیڑے کے مقابلے میں پاک بحریہ کے پاس صرف چند جہاز اور صرف ایک آبدوز ’’غازی‘‘ تھی ، جس نے وہ کارنامہ سرانجام دیا کہ دنیا آج تک حیران ہے۔

    پاک بحریہ کے جانبازوں نے ڈنکے کی چوٹ پر بھارتی سمندری حدود میں دوارکا کے اہم ساحلی مرکز پر حملہ کر کے دشمن پر کاری ضرب لگائی، پاک بحریہ نے سات اور آٹھ ستمبرکی درمیانی شب دشمن پر حملوں میں جدید ترین ریڈارکوتباہ کرکے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں دیا اور بھارت کے ساحلوں پر سبز ہلالی پرچم کی برتری ثابت کردی۔

    پاکستان کی واحد آبدوزغازی نے اپنے نام کی لاج رکھی اور تن تنہا بھارتی بیڑے کو پیش قدمی سے روکے رکھا۔

    معرکہ دوارکا میں پاک بحریہ نے دشمن پر ایسی دھاک بٹھائی ہےکہ جس کا تصور آج بھی اس پر لرزہ طاری کردیتا ہے کہ آج تک بھارت بحری محاذ پر کسی کارروائی کی جرات نہیں کرسکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت آج بھی ’آپریشن دوارکا‘ کے زخم نہیں بھلا پایا

    بھارت آج بھی ’آپریشن دوارکا‘ کے زخم نہیں بھلا پایا

    ستمبرکا مہینہ پاکستان کی بھارت کے خلاف تاریخ سازفتح کا مہینہ ہے 6 ستمبر 1965 کو بھارت نے طاقت کے نشے میں مست ہوکر عالمی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا جس کا بری، فضائی اور بحری ہر محاذ پرمنہ توڑجواب دیا گیا، بری اور فضائی افواج کی طرح پاک بحریہ نے بھی شیرانہ دلی کے ایسے کارنامےرقم کئے کہ بھارت چاہنے کے باوجود ان زخموں کو بھلانے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ پاک بحریہ کی انہی شاندار اور بے مثال خدمات کی روشنی میں 8 ستمبر کو ’’یومِ بحریہ‘‘ کے نام سے منسوم کیا گیا ہے۔

    پاک بحریہ کے پاس ابھی تک طیارہ بردار جہاز نہیں ہے جبکہ بھارتی بحریہ 1965میں بھی طیارہ بردار جہاز سے لیس تھی جس کا نام ’وکرنت‘ تھا۔ بھارت کے بڑے بحری بیڑے کے مقابلے میں پاک بحریہ کے پاس گنے چنے جہاز تھے اور صرف ایک آبدوز غازی تھی۔ لیکن اپنے نام کی طرح اس آبدوز نے اس جنگ میں غازی رہ کر وہ کارنامہ انجام دیا کہ دنیا اس پر حیران ہوئی۔ زمینی اور فضائی حملوں میں پہل کرنے کے برعکس بھارتی بحریہ نے ابھی حملہ نہیں کیا تھا لیکن دشمن کے عزائم سامنے آچکے تھے، چنانچہ پاک بحریہ نے دشمن کو یہ موقع نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    آبدوز غازی

    بیڑے میں شامل واحد آبدوزغازی کو بھارتی بحریہ کے ہیڈکوارٹر بمبئی کے قریب نگرانی کے لئے تعینات کردیا گیا۔ اس تعیناتی کا مقصد بھارتی بیڑے کی نقل وحرکت پرنظررکھنا تھا اس اکیلی آبدوز نے دشمن کوعملی طور پر بمبئی میں ہی محصورکردیا۔ بھارتی بحریہ کے ایک جہاز نے باہر نکلنے کی کوشش کی توغازی سے اس پرتارپیڈو داغے گئے ،جس سے بھارتی جہازمیں آگ لگ گئی۔ اس حملے نے بھارتی بحریہ کے رہے سہے حوصلے بھی توڑ دیئے اور وہ دو ہفتوں کی جنگ کے دوران کھلے سمندر میں نکل کر مقابلہ کرنے یا پاک بحریہ پر حملہ آور ہونے کی جرأت ہی نہ کرسکی۔

    آپریشن دوارکا

    دوسری جانب پا ک بحریہ کے جہازوں نے کموڈور ایس ایم انورکی زیرقیادت آپریشن ’’دوارکا‘‘ کرکے بھارت کے مواصلاتی نظام کو تقریباً مفلوج کردیا۔ دوارکا میں بھارتی بحریہ کا ریڈارسٹیشن اورفضائی اڈہ تھا۔ پاک بحریہ کے جہازوں میں پی این ایس بابر، پی این ایس بدر، پی این ایس خیبر، پی این ایس جہانگیر، پی این ایس عالمگیر، پی این ایس شاہجہاں اورپی این ایس ٹیپو سلطان شامل تھے جنہوں نے دوارکا نامی بھارتی بحری اڈے پرمشترکہ حملہ کیا۔

    سات اورآٹھ ستمبر کی درمیانی شب کئے گئے اس حملے کی دشمن کو قطعی توقع نہیں تھی۔ اس اچانک حملے سے وہ بوکھلا گیا اورپاک بحریہ کے جہازوں نے بڑی آسانی سے دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنایا اوربغیرکسی نقصان کے واپس اپنے پانیوں میں آگئے۔ اس حملے نے دشمن کے اوسان خطا کردئیےاوراس کی بحری افواج کے حوصلے پست ہوگئے اورپاک بحریہ کی ہیبت بھارتیوں کے دل میں بیٹھ گئی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دو ہفتوں کی جنگ کے دوران بحری محاذ پرکسی کارروائی کی جرأت نہ کرسکا۔