Tag: OPP

  • پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    کراچی: اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس میں عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ مؤخر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف سماجی رہنما پروین رحمان کے قتل کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ آج مؤخر کر دیا۔

    آج استغاثہ کی جانب سے مقدمے میں ضمنی فرد جرم عائد کرنے کی درخواست دائر کی گئی، یہ درخواست جرم کی سازش رچنے کی دفعہ کے تحت ضمنی فرد جرم عائد کرنے کے لیے کی گئی۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا حالیہ دنوں میں کیس میں شامل ہونے کے بعد میں نے کیس کا مطالعہ کیا، رحیم سواتی کے بیان اور تفتیشی مواد سے سازش رچنے کے شواہد ملتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کر لیے، جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    پروین رحمان قتل کیس میں پانچ ملزمان رحیم سواتی، عمران سواتی، احمد خان، امجد حسین ، ارو ایاز سواتی گرفتار ہیں۔ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیاگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 6 نومبر 2018 کو اس کیس کو 2 ماہ میں نمٹانے کا حکم بھی جاری کیا تھا، لیکن اس کیس کا فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا ہے، آج بھی اس کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    مقتول سماجی رہنما پروین رحمان کی زندگی پر مبنی فلم ریلیز

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پروین رحمان کو قتل کر دیا گیا اور کیس اب تک چل رہا ہے، وکلا کو بھی معاشرے میں اچھے لوگوں کا احساس ہونا چاہیے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملک میں اب پروین رحمان جیسی شخصیات کم ہی ملتی ہیں۔

    یاد رہے کہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں بنارس پل پر عبداللہ کالج کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

    ان کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم رحیم سواتی کو مئی 2016 میں خفیہ اطلاع پر منگھوپیر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا اور اس کے ریکارڈ پر قبضہ گیری اور بھتہ خوری جیسے جرائم بھی موجود تھے۔

    ملزم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پروین رحمان زمینوں پر قبضے سے متعلق اس کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔ 2017 میں پولیس نے امجد نامی ایک اور ملزم کو طویل عرصے تک ریکی کی اَن تھک محنت کے نتیجے میں گرفتار کیا، پولیس کے مطابق مذکورہ ملزم کے لیے تین سال تک ریکی کی گئی تھی۔

  • خوش خبری، پاکستانی طلبہ کے لیے آکسفورڈ پاکستان پروگرام کا آغاز

    خوش خبری، پاکستانی طلبہ کے لیے آکسفورڈ پاکستان پروگرام کا آغاز

    لندن: پاکستانی طلبہ کے لیے آکسفورڈ پاکستان پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہو گیا، اس سلسلے میں دو دن قبل پاکستانی ہائی کمیشن میں ایک تقریب بھی منعقد کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق او پی پی کے تحت آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ اور پاکستان سے متعلقہ تحقیق کو اجاگر کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، 30 ستمبر کو لندن میں شروع ہونے والے اس پروگرام کا مقصد یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں پاکستان سے متعلقہ مختلف سرگرمیوں کو آگے بڑھانا ہے۔

    اس پروگرام کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر عدیل ملک، میٹیریلز سائنس کے لیکچرر ڈاکٹر طلحہ جے پیرزادہ اور معروف وکیل ہارون زمان نے ڈیزائن کیا، جس کے تحت مستحق طلبہ کے لیے وظائف کا اہتمام، پاکستان کےاساتذہ اور فیکلٹی ممبرز کے لیے وزیٹنگ فیلوشپ کی فراہمی اور پاکستان کے حوالے سے آکسفورڈ میں خصوصی لیکچرز کا اہتمام کیا جائے گا۔

    اس پروگرام کو آکسفورڈ یونیورسٹی، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن اور پاکستان میں برطانوی سفارت خانے کا بھرپور تعاون بھی حاصل ہے، آکسفورڈ کے دو سابق طلبہ مناہل ثاقب اور ڈاکٹر محسن جاوید بھی اس میں تعاون کر رہے ہیں، او پی پی کے لیے پاکستان کے کاروباری افراد اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 5 لاکھ پاؤنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی اس پروگرام کو سپورٹ کر رہی ہیں، انھوں نے اس پروگرام کے تحت ایک بڑے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان کیا، جس کے ذریعے ہر سال پاکستان کے پس ماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے گا۔

    برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر معظم احمد خان نے کہا کہ یہ پروگرام مستحق پاکستانی طلبہ کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ تقریب کے دوران اسلام آباد میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر کا ریکارڈ کیا گیا پیغام بھی نشر کیا گیا، انھوں نے کہا برطانیہ میں مقیم 16 لاکھ پاکستانی دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر عدیل ملک نے کہا پاکستان کو ابھی تک سیکیورٹی، شدت پسندی اور عسکریت پسندی کے محدود اور دھندلے چشمے سے دیکھا جاتا ہے، انھوں نے پاکستان میں تیزی سے وسیع ہوتے ہوئے متوسط طبقے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں سرمایہ کاری کی طرف دنیا متوجہ ہو رہی ہے۔

    آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے 21 پروفیسرز اور فیلوز اس موقع پر موجود تھے جن میں آکسفورڈ کالجز کے چار پرنسپل اور سربراہان شامل تھے۔ ان میں دی گارڈین اخبار کے سابق ایڈیٹر اور لیڈی مارگریٹ ہال کے رخصت ہونے والے پرنسپل ایلن رسبرجر، حالیہ پرنسپل پروفیسر کرسٹین جیرارڈ، لنیکر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نک براؤن، ولفسن کالج کے صدر سر ٹم ہچنز، آکسفورڈ یونیورسٹی کے انٹرنیشنل انگیجمنٹ آفس کے ڈائرکٹر ایڈ نیش اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں انڈرگریجوئیٹ ایڈمشنز کی ڈائریکٹر سارا خان شامل تھے، جب کہ رہوڈز ہاؤس کی وارڈن ایلزبتھ کِس نے اس تقریب میں ورچوئل شرکت کی۔

    اس موقع پر کئی متمول پاکستانیوں نے پروگرام کے لیے مالی تعاون کی یقین دہائی کرائی۔