Tag: opposition

  • حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے: رانا ثنا اللہ

    حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے: رانا ثنا اللہ

    وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے عہدیداران جو فیصلہ کرتے ہیں پھر اسی پر عمل ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے حکومت سے بات کرنیوالی بات ہو ہی نہیں پاتی لیکن پھر بھی حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنےکی کوشش کررہی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو خوش کرنے کیلئے ریلیف دینے کی کوشش کررہی ہے، تاجر نمائندوں، وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر سے ملاقات ہوئی ہے وزیراعلیٰ سندھ، تاجر نمائندوں کی تجاویز اچھی تھیں، انہیں زیر غور لایا جارہا ہے۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے بھی مزید کہا کہ ملاقاتوں اور تجاویز سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی ہے، حکومت ایسا بجٹ پیش کریگی کہ عوام ریلیف محسوس کریں۔

    https://urdu.arynews.tv/rana-sanaullah-meet-barrister-saif-22-05-2025/

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے اہم ملاقات کی تھی۔

    اہم ملاقات میں رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی سے مفاہمت کی بات کی جس پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ مفاہمت پر بات ہو سکتی ہے، رانا ثنا نے بیرسٹر سیف سے کہا کہ آپ کو بات سیاسی حکومت سے ہی کرنا پڑے گی۔

    اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے ہیں، پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی جماعت ہے بانی بڑے لیڈر ہیں یہ سختیاں اب ختم ہونی چاہیے۔

    یاد رہے کہ پچھلے دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو قومی مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

  • راجہ ریاض قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر

    راجہ ریاض قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر

    ذرائع کے مطابق ایم این اے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر کردیا گیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے راجہ ریاض کی بطور اپوزیشن لیڈر منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ ریاض کو سولہ ارکان کی جانب سے حمایت حاصل ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سےکچھ دیر بعد باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا۔

    ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کیلئے حامی ارکان کے دستخطوں سے آج درخواستیں مانگی ہیں جن کی آج ہی اسکروٹنی کی گئی اور اکثریتی حمایت رکھنے والے کو رکن کو اپوزیشن لیڈر نامزد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ امریکی دھکمیوں کے بعد قومی اسمبلی سے استعفی دئیے گئے تھے استعفے دینے کے اعلان کے بعد سے قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف کی نشست خالی تھی۔

     مجموعی طور پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے لیے چار امیدوار میدان میں تھے، جن میں نور عالم خان اور راجہ ریاض سمیت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے غوث بخش مہر اور ق لیگ کے حسین الٰہی شامل تھے۔

    چاروں امیدواروں نے اپوزیشن لیڈر کے امیدوار کے طور پر اپنے حامی ارکان کے دستخط کے ساتھ درخواست اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے پاس جمع کروا گئی تھی۔

  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟ دلچسپ صورت حال

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟ دلچسپ صورت حال

    پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی سے مستعفی ہوچکی، اب ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر کس کا ہوگا؟ فیصلہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لئے ق لیگ نے اسپیکر کو درخواست دے دی ہے اور ق لیگ کی جانب سے حسین الہٰی کو اپوزیشن لیڈر کےلئے نامزد کردیا گیا ہے۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے حسین الہٰی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کیلئے کاغذات ان خبروں کے بعد جمع کرائے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ساز باز سے اپوزیشن لیڈر لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    حسین الہٰی نے کہا کہ وہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی امپورٹڈ اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں مسلم لیگ ق بھی دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔

    چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین حکومتی اتحاد کا حصہ بننے کے بعد وفاقی وزیر بن چکے ہیں جب کہ چوہدی پرویز الہٰی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    گزشتہ روز تحریک انصاف کے جلسے میں پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے بھی خطاب کیا تھا۔

  • ‘مٹھائی پھر ضائع، الفاظ یاد رکھیے گا’

    ‘مٹھائی پھر ضائع، الفاظ یاد رکھیے گا’

    سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ہے بظاہر اپوزیشن کو لگ رہا ہے کہ وہ جیت چکے ہیں مگر ایسا نہیں ہے مٹھائی پھر ضائع، الفاظ یاد رکھیے گا۔

    پی ٹی آئی رہنما اور  سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ عمران خان کو چیلنجز کا سامنا کرنا آتا ہے۔

    انہوں نے مزید لکھا ہے کہ بظاہر اپوزیشن کو لگ رہا ہے کہ وہ جیت چکے ہیں مگر ایسا نہیں ہے وہ ہار چکے ہیں، مٹھائی پھر ضائع، الفاظ یاد رکھیے گا، آنے والا وقت بتائے گا انشاء اللہ۔

     

    فیصل جاوید نے یہ بھی کہا ہے کہ قوم نے فیصلہ کرلیا ہے اور کپتان آج شام ایک اہم اعلان کرینگے وہ اپنی قوم کو کبھی مایوس نہیں کرینگے۔

  • متحدہ اپوزیشن اسپیکر پرویز الہٰی کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج جمع کروائے گی

    متحدہ اپوزیشن اسپیکر پرویز الہٰی کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج جمع کروائے گی

    لاہور :متحدہ اپوزیشن اسپیکر پرویز الہٰی کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج جمع کروائے گی ، لیگی ایم پی ایز عدم اعتماد جمع کروائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن ایک بارپھراسپیکرپرویز الہٰی کیخلاف تحریک عدم اعتمادجمع کروائے گی۔

    لیگی ایم پی اے خلیل طاہرسندھو،خواجہ سلمان رفیق،سمیع اللہ خان ، مرزا محمد جاوید اور اعجاز احمد اسمبلی آئیں گے۔

    پنجاب اسمبلی کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ، اسمبلی کا گیٹ نمبر ایک بند ہے جبکہ دربارگیٹ سےداخل ہونےکی اجازت ہے۔

    دربار ہال گیٹ کے باہر پولیس حفاظتی شیلڈز کے ساتھ الرٹ ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سیکیورٹی کے پیش نظر تمام اطراف بئیریرز لگا دئیے گئے ہیں۔

    گذشتہ روز پنجاب اسمبلی انتظامیہ نے ن لیگ کے منتخب ارکان کو اسمبلی داخلے سے روک دیا ، ن لیگ ارکان اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد جمع کرانے کیلئے پہنچے تھے۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے متن میں کہا گیا تھا کہ چوہدری پرویز الہٰی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا، پنجاب کے معاملات آئین پاکستان کے مطابق نہیں چلائے جا رہے ،اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبے میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا۔

  • بھارت میں بھی اپوزیشن سڑکوں پر آگئی

    بھارت میں بھی اپوزیشن سڑکوں پر آگئی

    مودی حکومت کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد اپوزیشن جماعت کانگریس بھی سڑکوں پر آگئی۔

    مودی حکومت کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے بھارت میں بھی مہنگائی کی سطح کو انتہائی بلند کردیا ہے جس کے بعد عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

    بڑھتی مہنگائی پر حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعت کانگریس نے تین مرحلوں پر مشتمل ’’مہنگائی سے پاک ہندوستان‘‘ مہم شروع کی ہے جس کے پہلے مرحلے میں کارکنوں اور عوام نے اپنے گھروں کے باہر اور عوامی مقامات پر گیس سلنڈروں کو ہار پہنا کر اور ڈرم گھنٹی اور دیگر آلات بجاکر احتجاج کیا تھا۔

    اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں ملک بھر ضلع سطح پر 2 اپریل سے 4 اپریل تک مہنگائی سے پاک ہندوستان دھرنا اور مارچ جاری ہیں جب کہ تیسرے مرحلے میں 7 اپریل کو ریاستوں کے ہیڈکوارٹر پر ریاستی سطح پر مہنگائی سے پاک ہندوستان دھرنا اور مارچ کا انعقاد کیا جائیگا۔

    واضح رہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ روز ایک بار پھر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا تھا اور گزشتہ پانچ دنوں میں یہ چوتھا اضافہ تھا جس کے بعد تقریباْ ایک ہفتے کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 6.40 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مئی 2014 میں جب بی جے پی نے اقتدار سنبھالا تو پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بالترتیب 9.20 روپے اور 3.46 روپے فی لیٹر تھی۔ پچھلے آٹھ سالوں میں بی جے پی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی پٹرول پر 18.70 روپے فی لیٹر بڑھا دی ہے۔ ڈیزل پر 18.34 روپے فی لیٹر یعنی ڈیزل اور پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں بالترتیب 531 فیصد اور 203 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ اسی مدت کے دوران مودی حکومت نے گھریلو گیس سلنڈر کی قیمت 539.50 روپے تک بڑھائی ہے۔

  • رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی

    رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی

    کراچی: رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے معاہدے کی توثیق کر دی ہے، رابطہ کمیٹی نے خالد مقبول صدیقی کو ہر فیصلے کا اختیار بھی دے دیا ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے حکومت سے علیحدگی کے فیصلے اور اپوزیشن کے ساتھ جانے کے فیصلے کی بھی توثیق کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تمام اراکین سے فرداً فرداً رائے طلب کی گئی تھی، اور انھوں نے متفقہ طور پر حمایت کا فیصلہ کیا۔

    ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟ مندرجات سامنے آگئے

    واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے مندرجات اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا، اس معاہدے پر خالد مقبول صدیقی، بلاول بھٹو، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، اور خالد مگسی نے دستخط کیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت ایم کیو ایم وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرے گی، اور سندھ حکومت ایک ماہ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم کا مسودہ سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی۔

    معاہدے کے تحت بلدیاتی قانون کو آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق بنایا جائے گا، سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجرا کے لیے قانون سازی کی جائے گی، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی مرتضیٰ وہاب اپنے عہدے سے مستعفی ہوں گے، بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے گا، حیدر آباد کراچی میں بلدیاتی کونسلز میں ایڈمنسٹریٹر کا تقرر مشاورت سے ہوگا۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن آج 4 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔

  • نمبرز گیم: متحدہ اپوزیشن  کے اجلاس میں کتنے ارکان شریک ہوئے؟

    نمبرز گیم: متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں کتنے ارکان شریک ہوئے؟

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی میں کتنے ارکان حاضر ہوئے؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے، جس پر متحدہ اپوزیشن کو شدید دھچکا لگا۔

    قومی اسمبلی اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تاہم ضروری امر یہ تھا کہ متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کے اہم ترین اجلاس میں اپوزیشن کے نمبرز گیم کتنے ہیں؟ جس کا پتہ اے آر وائی نیوز نے لگالیا ہے، اجلاس میں اپوزیشن کے 162 میں سے159اجلاس میں شریک ہوئے، تین ارکان غیر حاضر رہے۔

    غیر حاضر رہنے والوں میں پیپلز پارٹی کے جام عبدالکریم، پی ٹی ایم کے علی وزیر جبکہ جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی شامل تھے۔

    علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

    ادھر اپوزیشن نے پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور جیل میں قید رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست جمع کرادی ہے۔

    درخواست نوید قمر اور ن لیگ کے دیگر رہنماؤں نے جمع کرائی۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کیا جاچکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی

    اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے ایم این اے خیال زمان ، سابق صدر رفیق تارڑ ، پشاور دھماکے کے شہداء سمیت دیگر وفات پانے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کردیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی کی روایت ہے کہ معزز رکن کے انتقال کے احترام میں فاتحہ خوانہ کے بعد ایجنڈا مؤخر کرکے اجلاس ملتوی کردیا جاتا ہے۔

  • ق لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر لیگی ارکان اسمبلی کو شدید تحفظات

    لاہور: گذشتہ روز متحدہ اپوزیشن نے تُرپ کا پتہ استعمال کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزرات اعلیٰ پنجاب دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر اب ن لیگی ارکان اسمبلی کے تحفظات سامنے آگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ق لیگ رہنما پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کی پیشکش پر نون لیگ کے ارکان صوبائی اسمبلی نے ایک بار پھر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق (ن) لیگی ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بناکر ن لیگ کی مشکلات بڑھ جائیں گی، چار سال سے لیگی ارکان صوبائی اسمبلی نےمشکلات دیکھیں مگرپارٹی کا ساتھ نہ چھوڑا۔

    ذرائع کے مطابق لیگی ارکان اسمبلی کا شکوہ ہے کہ حمزہ شہباز نے دو سال قید کاٹی مگر ق لیگی اراکین حکومتی بینچ انجوائےکرتے رہے، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے سے بہتر تھا کہ ایک سال اور اپوزیشن میں بیٹھے رہیں۔

    ارکان اسمبلی کے شدید تحفظات کے باعث حمزہ شہباز کی جانب سے آج بلایا جانے والا پارلیمانی اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بھی ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    لیگی ارکان اسمبلی پر پابندی عائد

    دوسری جانب موجودہ سیاسی صورت حال میں حمزہ شہباز نے پارٹی ارکان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    چیف وہپ ن لیگ خلیل طاہر سندھو نے میڈیا کو بتایا کہ پابندی پارٹی قیادت کے حکم پر لگائی گئی ہے، پارٹی رہنماؤں نے تمام ارکان کو پیغام دیا ہے کہ کوئی رکن سیاسی صورتحال کے پیش نظر بیرون ملک نہ جائے۔

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

  • وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطے کے مطابق قرار

    وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطے کے مطابق قرار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپوزیشن کی وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطےکےمطابق قرار دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن پر اراکین کے دستخطوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد پر کسی بھی رکن کے دستخط مشکوک یا رول آف سائن کے خلاف نہیں نکلے، جس کے بعد سیکرٹریٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ضابطہ کے مطابق قرار دے دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی نے تمام ضوابط پورے کرنے کے بعد فائل اسپیکر کو بھجوا دی ہے، ساتھ ہی اسپیکر قومی اسمبلی کو 22 مارچ سے قبل کسی بھی دن اجلاس بلانے کی تجویزدے دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کو عوام کی نہیں کرپشن مقدمات کی فکر ہے، وزیراعظم

    ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اجلاس بلانا ایک آئینی تقاضا ہے جس سے انحراف نہیں کیا جاسکتا، پہلا مرحلہ ریکوزیشن پر دستخطوں کی تصدیق اور دوسرا عدم اعتماد کی تحریک پر دستخطوں کی تصدیق کا تھا، دونوں مراحل مکمل ہونے اور تحریک کے ضابطہ کے مطابق ہونے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

    اسمبلی رول کے مطابق دوران اجلاس تحریک عدم اعتماد پر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔