Tag: opposition leader khursheed shah

  • فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    سکھر: خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عابد شیر علی نے بلوچستان میں دھماکوں کی وجہ سے بجلی بند ہونے کا کہا ہے اگر دھماکوں سے بجلی بند ہوتی تو بلوچستان میں ہوتی پورے ملک میں بجلی بند نہیں ہوتی۔

    قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے سکھر میں میڈیا سے بات کر تے ہوئے کہا کے حکومت اگراداروں کی نجکاری کرے گی تو مزرور روڈوں پر نکل آئیں گے ملک میں 30سے 40لاکھ مزرور ہیں ،جو ایک بڑی طاقت ہو کر حکومت کے سامنے آجائیں گے ارباب غلام رحیم کا دماغ خراب ہو گیا ہے ،بلاول بھٹو ذرداری پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئر مین ہے اور رہے گا۔

    انکا کہنا تھا کہ 15روز قبل میں نے نشاندہی کی تھی کے پیٹرول کے بحران کے بعد ایک بڑا بحران آنے والا ہے وہ بحران بجلی کی شکل میں حکومت کے سامنے آیا بجلی چلانے کے لئیے فرنس آئل نہیں ہے اور 90فیصد فرنس آئل کی کمی کے باعث بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے حکومت کو اس جانب سنجیدا ہونا چاہئے انھوں نے کہا کہ فارین منسٹر تاحال نہیں ہیں ۔

     ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان سپر پاور ملکوں میں جو شمار ہوا ہے وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے۔

     انھوں نے کہا کے سانحہ پشاور کئے شہیدوں کے چہلم کے فوراَ بعد عمرے کا خیال آگیا اگر انہیں عمرہ کرنا ہی تھا تو کچھ دن بعد چلے جاتے سعودیہ عرب کے شاہ عبداللہ انتقال ہو گئے ،عمران خان ان کے غم میں شریک ہونے کے بجائے سعودی عرب سے پریس کانفرس کر رہے ہیں۔

  • آرمی ایکٹ صرف دہشت گردوں کیخلاف ہے، سید خورشید شاہ

    آرمی ایکٹ صرف دہشت گردوں کیخلاف ہے، سید خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ مدارس اور اسلامی جماعتوں کیخلاف نہیں صرف دہشت گردوں کیخلاف قانون ہے۔

    قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ نے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت آج بھی پورے پاکستان میں محسوس کی جاتی ہے، کچھ فیصلے وقت کے ساتھ اور کچھ  ضرورت کے تحت کئے جاتے ہیں۔

    انکا کا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ جہموری نظام اور آئین پیپلز پارٹٰی کا دیا ہوا ہے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ملک میں قانون اور جمہوریت برقرار رہے، ہم نے ساری زندگی آئین اور قانون کی بالادستی کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں بڑے عرصے سے دہشتگردوں کی کاروائیاں جاری ہے، ہمارے آئین میں دہشتگردی اور قتل کی گنجائش نہیں، اسلام کے خلاف کسی بھی قانون کی منظوری کو گناہ سمجھتے ہیں۔

    سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی لیکن بہت تکلیف دہ حالات میں اقدامات کئے جارہے ہیں، آئین میں ترامیم کا جو بل پیش کیا گیا ہے، وہ ان دہشت گردوں کے لئے ہے، جو اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ ان لوگوں کے لئے ہیں جنہوں نے قاضی حسین جیسی شخصیات پر حملہ کئے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم متفق ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، اسلام امن اور تحفظِ انسانیت کا درس دیتا ہے، اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ انسانوں کو اس طرح قتل کیا گیا، جس طرح جانوروں کا خون بھی نہیں بہایا جاتا۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ اسلام کا نام استعمال کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف قانون نافذ ہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ فوجی عدالتیں  آئین پر عمل کریں گی، سلمان تاثیر پر حملہ کرنے والوں کو اِسی ایکٹ کے تحت پکڑا جائے۔

    اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے، اس ترمیم میں ساتھ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے دے رہے ہیں۔

  • آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چوبیس دسمبرکو آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔

    چوبیس دسمبر کو سیاسی و عسکری قیادت کی طویل بیٹھک کے بعد وزیرِاعظم کا رات قوم سےخطاب میں فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان اور ایک دن کی سنجیدگی پر حسبِ سابق پھر سیاست غالب آگئی۔

    قائد حزبِ اختلاف نے انکشاف کیا ہے کہ آل پارٹیزکانفرنس میں ملٹری کورٹ سے متعلق کوئی بات ہی نہیں ہوئی، اے پی سی میں خصوصی عدالتوں کے قیام پر مشاورت ہوئی، سانحۂ پشاورکے بعد دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا عزم اپنی جگہ لیکن سیاسی قیادت ایک بار پھر الفاظ کی ہیرا پھیری میں مصروف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں بات ملٹری کورٹس کی ہوئی یا خصوصی عدالتوں کی لیکن یہ بات ضرور ہوئی کہ عدالتوں کی سربراہی فوجی افسر کرے گا۔

    پھر لفظوں کی جنگ میں الجھ کر قومی اتفاق رائے کو اختلاف رائے بنانےکی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟ خورشید شاہ کے بیان کے بعد اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ وزیرِاعظم کا رات گئے قوم سے خطاب قومی اتفاق رائے تھا یا اختلاف رائے۔

  • میاں صاحب عمران خان کو بڑا لیڈر بنا رہے،خورشید شاہ

    میاں صاحب عمران خان کو بڑا لیڈر بنا رہے،خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنماء اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن میں سیاسی سمجھ نہیں ، میاں صاحب عمران خان کو بڑا لیڈر بنارہے ہیں ۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میاں صاحب اگر خود فیصلے نہیں کرسکتے تو دیگرجماعتوں سے مشورے لے لیا کریں، مذاکرات میں جج عوام ہوتی ہے، حکومت کو پیغام بھیجا ہے کہ اگر آپ سے مذاکرات نہیں ہوتے تو مجھے کرنے دیں۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کی مدت چار سال کی جائے۔

  • خورشید شاہ کا وزیر اعظم کو خط،تعلیم اورصحت پر چارٹر کا مطالبہ

    خورشید شاہ کا وزیر اعظم کو خط،تعلیم اورصحت پر چارٹر کا مطالبہ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں تعلیم اورصحت کے شعبوں کیلئے چارٹرپر دستخط کی تجویز دی گئی ۔

    خورشید کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ یہ چارٹر میثاق جمہوریت کی طرزپرہوناچاہیے، وزیر اعظم نواز شریف نے خورشید شاہ کو جوابی خط میں کہا ہے کہ حکومت ایسے کسی بھی چارٹر کے لیے تیار ہے، حکومت تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وزیر اعظم نے اپنے خط میں خورشید شاہ سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل شروع کیا جائے ۔

  • خورشید شاہ کی پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    خورشید شاہ کی پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں رانا بھگوان داس کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے ۔

    اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی سے ملاقات کی دونوں جماعتوں کے قائدین نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے رانا بھگوان داس پر اتفاق کیا، میڈیا سے گفتگومیں خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی آئینی ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے بعدحتمی نام وزیراعظم کو پیش کریں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے تحریک انصاف کے ناموں پر اختلاف کیاتو ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔

  • اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی وزیرِاعظم سے ملاقات

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی وزیرِاعظم سے ملاقات

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے وزیرِاعظم نواز شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرری پر مشاورت کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیرِاعظم سے ملاقات کے بعد بتایا کہ نئے چیف الیکشن کمشنرکے لیے تین نام آج کی ملاقات میں پیش کیئے گئے ہیں ، ان کی جانب سے رانا بھگوان داس اور ریٹائرڈ جسٹس اجمل میاں کا نام دیا گیا مگر وزیرِاعظم نے سابق سیکرٹری قانون ہونے کے باعث اجمل میاں کے نام پر اعتراض کیا۔

    انہوں نے کہا کہ رانا بھگوان داس کے لیئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے اور وہ خود بھی اس عہدے کے لیئے رضا مند نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم نے جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کا نام دیا مگر وہ ن لیگ کے صدارتی امیدوار تھے، اس لیے ان کی جانب سے اعتراض آیا۔

    خورشید شاہ نے بتایا کہ  پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی جائے گی، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ تیرہ نومبر سے قبل چیف الیکشن کمشنر کے نام کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

  • چیف الیکشن کمشنرکا تقرر،خورشیدشاہ نے3 ماہ کا وقت مانگ لیا

    چیف الیکشن کمشنرکا تقرر،خورشیدشاہ نے3 ماہ کا وقت مانگ لیا

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے سپریم کورٹ سے تین ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے اٹھائیس اکتوبر تک کی مہلت دی تھی،عدالتی ڈیڈ لائن کے آخری روز اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرایا۔

    جس میں مؤقف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر ایک آئینی عہدہ ہے، آئین کا تقاضہ ہے، چیف الیکشن کمشنرکی تقرری میں مشاورت کی جائے، لہذا بامعنی مشاورت کے لئے وقت درکار ہے۔

    انھوں نے اعلیٰ عدالت سے استدعا کی کہ اس اہم عہدے پر تقرری کیلئے تین ماہ کا وقت دیا جائے، فخروالدین جی ابراہیم کے مستعفی ہونے کے بعد سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے، سپریم کورٹ کے جسٹس انور ظہیر جمالی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  • خورشید شاہ کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

    خورشید شاہ کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

    اسلام آباد: سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے بھی سر جوڑ لیے ہیں، خورشید شاہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے  اہم ملاقات کی ہے ۔

    زرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی سربراہی میں دونوں ایوانوں کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی ہے، اس ملاقات میں پی ٹی آئی کے استعفوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

    اس سے پہلے دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور پی ٹی آئی کے استعفوں پر غور ہوا، ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے حوالے بھی گفتگو ہوئی، مذاکرات میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔

  • اپوزیشن آئین جمہوریت اور پارلیمنٹ بچانے پر متفق ہے, خورشید شاہ

    اپوزیشن آئین جمہوریت اور پارلیمنٹ بچانے پر متفق ہے, خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن آئین جمہوریت اور پارلیمینٹ بچانے پر متفق ہے، عمران خان اور طاہرالقادری سے رابطہ کی کوشش کر رہے ہیں، عمران خان، طاہرالقادری سے بات چیت کیلئے تیار ہیں ،رات تین بجے سے عمران خان سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    اسلام آباد میں سیاسی پارہ ہائی ہوگیا، انقلاب اور آزادی دھرنے میں گھری حکومت پر کڑا وقت ٹالنے کیلئے اپوزیشن میدان میں آگئی ۔اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک ہوئی۔

    پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ تمام جاعتیں جہموریت کی بقاء کیلئے ایک ساتھ کھڑی ییں، ہماری ضمانت پر حکومت نے انقلاب اور آزادی مارچ کی اجازت دی۔

     خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ملک کی جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کو بچانے کیلئے سب متفق ہیں، حکومت نے انتظامی طور پر کس طرح نمٹنا ہے یہ اس کامسئلہ ہے۔ ایسی کوئی بات نہ کی جائے جس سے ملک کو نقصان ہو اور بد نامی ہو۔

    قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے انا کا مسئلہ نہیں بنایا ہوا،جب وقت دیا جائے گا ہم بات کیلئے تیار ہیں،ہمارا کام ہے کہ ہم پل کا کام کریں۔

    سید خورشید شاہ نے کہا اس وقت حکومت کو مشورہ دینے یا کوئی ضمانت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اگر ریڈ زون کراس کیا جائے گا تہ یہ قابل افسوس بات ہوگی۔