اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نواز شریف کو بچانے کے لیے آئین کے آرٹیکل باسٹھ،تریسٹھ میں ترمیم کرنا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی کسی شخصیت کو بچانے کے لیےآئین میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے، امریکی صدرکومنہ توڑ جواب دینے پر چین کا شکر گزار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 ختم نہیں ہو سکتا، بظاہر ان قوانین میں تبدیلی کا مقصد کسی کو بچانا ہے، اس طریقے سےآئین میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ضیا الحق کی ترامیم کو ختم کرنے کی مخالفت کی تھی، ن لیگ نے مخالفت 18ویں ترمیم پر آصف زرداری کو پھنسانے کیلئے کی تھی، اللہ کی قدرت ہے کہ وہ خود اس میں پھنس گئے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اللہ کہتا ہے میں سب کو بخش دوں گا مگر منافق کو نہیں بخشوں گا، نواز شریف کو منافق نہیں کہتا مگر ان کی نیتوں میں فرق ہے۔
انکا کہنا تھا کہ حکومت نواز شریف کو بچانے کے لیے ترمیم کرنا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی کسی شخصیت کو بچانے کے لیے ایسا ہر گز نہیں کرےگی، نواز لیگ کو آرٹیکل 63،62 تو یاد ہے ، انہیں یہ نہیں معلوم ایک ملک 22کروڑ عوام کو دھمکیاں دے رہا ہے، دھمکیاں دینے والا ملک انکی زندگیوں کوخطرے میں ڈال رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات پر قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت خارجہ معاملے کےحل میں ناکام ہو چکی ہے، امریکی صدرکومنہ توڑ جواب دینےپرچین کاشکر گزار ہوں، چین کے اس اقدام سے پاک چین دوستی مزیدمستحکم ہو گی، آج پوری پاکستانی قوم میں چین کی محبت میں اضافہ ہوا ہے۔
خورشید شاہ نے ڈان لیکس کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ پرویز رشید کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں ، ڈان لیکس کی رپورٹ پبلک کرنی چاہئے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 62‘ 63 میں ترمیم کا فیصلہ کیا، سابق وزیراعظم نواز شریف کو اسی قانون کے تحت نا اہل قراردیا گیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نے نوازشریف کو عدالتوں میں پیش ہونے کا مشورہ دیدیا اور کہا کہ عدالت فوج کوشریف خاندان کی گرفتاری کاحکم دےسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نوازشریف بہت خطرناک کھیل کھیل رہےہیں، نیب طلبی کے باوجود نوازشریف اور بچے پیش نہیں ہورہے، عدم پیشی کاسلسلہ جاری رہا تو نیب گرفتاری کا حکم دے سکتا ہے۔
خورشیدشاہ نے نوازشریف کو عدالتوں میں پیش ہونے کا مشورہ دیتے یوئے کہا کہ عدالت کےپاس آرٹیکل190کے نفاذ کا بھی اختیار ہے، آرٹیکل190کا اطلاق ہوا تو وہ بہت خطرناک ہوگا، عدالت فوج کو شریف خاندان کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اورقانون سب کیلئے برابرہے، پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ عدالتوں کے سامنے پیش ہوتی رہی، سمجھ سے بالاتر ہے، حکومت اداروں کے ساتھ لڑائی لڑنا چاہتی ہے،خورشیدشاہ
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈان لیکس اور ماڈل ٹاؤن سانحہ کی رپورٹ سامنےآناچاہئیں۔
خورشیدشاہ نے چوہدری نثار کو آسٹریلین طوطے کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب ہاؤس سےباہرچوہدری نثارکی پریس کانفرنس کی اہمیت ہوگی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں سرپرائزدے گی، اپنی بقا کے لیے ریلی نکالنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے نااہلی پرعوام کے پاس جانےمیں انہوں نےبہت دیرکردی ، جب کرسی ملتی ہے تو میاں صاحب سب کچھ بھول جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپنی بقا کے لیے ریلی نکالنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، سپریم کورٹ نوازشریف کو نااہل قرار دے چکی ہے، ایسے میں مسلم لیگ ن کے پاس خود کو بچانے کا یہی طریقہ تھا، کئی بار کہہ چکا ہوں میاں صاحب پارلیمنٹ کی طاقت پر بھروسہ کریں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آج انہیں بھٹو کا فلسفہ سمجھ آگیا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، جب کرسی ملتی ہے تو میاں صاحب سب کچھ بھول جاتےہیں، جمہوریت نے پھر موقع دیا، وہ جس پر بیٹھے وہی شاخ کاٹ رہےہیں۔
پی پی رہنما کا کا کہنا تھا کہ صرف پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے، جو ملکی مسائل حل کرسکتی ہے، نااہلی پر عوام کے پاس جانےمیں انہوں نے بہت دیر کردی، ریلی میں خطرات ہوتے ہیں مگرعوام میں جانے کیلئے رسک لینا پڑتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں سرپرائزدے گی، مانسہرہ اور اٹک میں جلسہ کرنے کااعلان انتخابی مہم کاحصہ ہے، بیگم کلثوم نواز کو امیدوار بنایا گیا تو مسلم لیگ ن انتخاب جیت جائیں گی۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو سے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ عمران خان کو سیاست سکھائیں، عمران خان کے بیانات متحدہ اپوزیشن کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتےہیں۔
تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے چیئرمین تحریک انصاف کے آصف زرداری مخالف بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی باتوں سے اپوزیشن کا اتحاد خطرے میں پڑسکتا ہے، بیانات کے نتیجےمیں بہت سی خطرناک باتیں نکلیں گی، اپوزیشن کا اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خورشید شاہ نے عمران خان کی سوچ کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر تحریک انصاف یہ سمجھتی ہے کہ وہ نوازحکومت سے اکیلے مقابلہ کرسکتی ہے تو یہ غلط ہوگ، اپنے اپنے ظرف کی بات ہے، عمران خان جس کو کامیابی سمجھ رہے ہیں اس میں ستر فیصد کام پیپلز پارٹی نے کیا۔
اپوزیشن لیڈر نے معاملہ عدالت لے جانے کا کریڈٹ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو دیا۔
خورشیدشاہ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ عمران خان کو سیاست سکھائیں، پی ٹی آئی چیئرمین نے بطور وزیراعظم شیخ رشید کے نام میں جلدی کی، شاہ محمودقریشی کیساتھ طے ہوا تھا مل کر فیصلہ کریں گے، تحریک انصاف ملکر نہیں چلناچاہتی ہے تو اپناامیدوار کھڑا کرلیں، متحدہ اپوزیشن مشاورت کے بعدامیدوار کا نام فائنل کرے گی۔
یاد رہے کہ پاناما کیس میں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد یوم تشکر کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ اپنے سامنے زندہ قوم کو دیکھ رہاہوں، پانامہ کیس کا فیصلہ تو ہو چکا ہے لیکن ابھی یہ میچ ختم نہیں ہوا، اب آصف زرداری کی باری ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بعد آصف زرداری اب تمہاری باری ہے، فضل الرحمان ہم تمہیں بھی نہیں چھوڑیں گے، تمہارے پیچھے بھی آؤں گا، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کا بھی احتساب کروائیں گے، خاقان عباسی ، شہبازشریف ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجاؤں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
اسلام آباد :اپوزیشن رہنماؤں نے ایک بار پھر وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق پاناما علمدرآمد کیس کی سماعت کے موقع پر اپوزیشن رہنماؤں نے ایک بار پھر وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج پور ی قوم کی نظر یں سپر یم کورٹ پر لگی ہیں۔ اس کیس سے پاکستان کا مستقبل جوڑ ا ہوا ہے، ججز پر بہت بڑی ذمے داری عائد ہے۔
شاہ محمودقریشی نے کہا کہ دعا ہے اللہ ہمیں سرخرو کرے، دعا ہے پاکستان جس بھنور میں پھنسا ہے اس سے آزاد ہو جائے، دعا ہے پاکستان درست سمت کی طرف گامزن ہوجائے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ استعفے کا مطالبہ تحریک انصاف کچھ عرصے سے کررہی ہے، آج دیگرجماعتیں بھی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کررہی ہیں، ملک کی بارایسوسی ایشنز کی جانب سے متفقہ قراردادیں پیش کی گئیں، قانونی ماہرین کی رائے ہے ملک کے مفاد میں نوازشریف مستعفی ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کا ایک طبقہ کہتا ہے وزیراعظم مستعفی ہوکر کسی اور کو نامزد کردیں، حکومت کی پالیسی تو معاملے کو لٹکانے اور طوالت دینے کی ہے، جےآئی ٹی کے راستےمیں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق ابتک جےآئی ٹی پر کوئی اعتراض داخل نہیں کیا، ن لیگی کیس کی پیروی کرنے والا ہر وکیل قطری کی طرح کترارہا ہے۔
جے آئی ٹی نے دھمکیوں کے باوجود 60دن میں بہت بڑا کام کیا، نواز شریف کو اب جانا ہوگا، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پاکستان اورعوام کیلئے بہت اہم ہے، پاناما کا فیصلہ انکے خلاف آیا تو کلین پاکستان نکلے گا، جے آئی ٹی نے دھمکیوں کے باوجود 60دن میں بہت بڑا کام کیا، حکومت کسی بھی چیزکا جواب نہیں دے سکی ، اگر50 ہزار لوگ احتساب کے نتیجے میں جیل جائیں تو اچھا ہوگا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ کرپشن فری پاکستان کیلئے نواز شریف کے جانے کا مطالبہ کر رہےہیں، اب کوئی ڈنڈا اٹھا کر سپریم کورٹ کا محاصرہ نہیں کرسکتا، کیس کےفیصلے سے کرپشن فری پاکستان بنے گا، احتساب ہوگیا تو کرپشن فری معاشرہ تشکیل پائے گا، پانامالیکس میں جس کا نام بھی ہے، اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم پہلے وزیراعظم کا اور پھر پاناما میں نام آنے والے افراد کا احتساب چاہتےہیں، عدالت کو یقین دلاتے ہیں پوری قوم سپر یم کورٹ کے ساتھ ہے، کوئی کرپٹ آدمی ایوان میں نظر نہیں آنا چاہئے۔
نوازشریف کے پاس وزیراعظم کےعہدے پر رہنے کا جواز نہیں رہا ،فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کرتے ہوئے کہا یہ معاملہ چل پڑا ہے سب کی کوشش ہے کیس منطقی انجام تک پہنچے، عدالت آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کریگی، وزیراعظم کو جےآئی ٹی رپورٹ کے بعدمستعفی ہوناچاہئےتھا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے پاس وزیراعظم کےعہدے پر رہنے کا جواز نہیں رہا، عہدے سے ہٹ کر کیس کا سامنا کرتے تو نوازشریف کا مورال بڑھتا ، کیس مسلم لیگ(ن) اور پارلیمنٹ کی آزمائش ہے ، ن لیگ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اپنے وزیراعظم کو مشورہ دینا ہوگا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے گورنرسندھ کے استعفے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ گورنر سندھ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کو غیرجانبدار ہونا چاہیے ، ہمیں گورنر نیوٹرل چاہیے، گورنرعہدہ چھوڑ کے وزیر بنیں اور پھر سیاست کریں۔
انھوں نے کہا کہ نوازشریف بھارتی تاجرجندال سے چھپ کر مری میں ملتے ہیں، ڈر ہوگا وزیراعظم ہاؤس میں ملٹری سیکریٹری دیکھ لیں گے، بتانا چاہئے جندال سے خفیہ میٹنگ کے پیچھے کیا تھا یا تو پاکستان کو عزیز کریں یا مودیوں سے رشتہ داری بنالیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر ری ایکشن سب نے دیکھ لیا ہے، پاناما پیپرز ہم نے تیار نہیں کئے، ایک عالمی ادارے نے جاری کئے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کاتعلق وزارت داخلہ سے ہے، اس لیے وزیرداخلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی ٹوئٹ پر جوش میں آگئے اور کہا کہ ٹوئٹ پہلی مرتبہ نہیں ہوا،عاصم باجوہ بھی ٹوئٹ کرتے تھے، وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھے لوگ بھی ٹوئٹ کرتے ہیں، عاصم سلیم باجوہ کی تمام باتیں ٹوئٹس پر چلتی تھیں، اس وقت تو وفاقی وزیر داخلہ کو یاد نہیں آیا، بہت سے لوگ ٹوئٹ کرتے ہیں، مجھے نہیں کرنا آتا۔
کانفرنس کے دوران انکا کہنا تھا کہ میاں صاحب جھوٹ بولتے ہیں اور ہم شہبازشریف کا بھی نیا نام رکھ رہے ہیں ۔حکمرانوں نے عوام کو دھوکا دیا ، حکومت نے چار سالوں میں صرف 4سو میگا واٹ بجلی پیدا کی جبکہ نوازشریف نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے وعدے پر ووٹ لیے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 17ہزار میگا واٹ ہے جبکہ لاہور میں بھی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے ، پنجاب میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے ۔ لوڈشیڈنگ تین ماہ میں ختم کرنے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر برائے قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے موجودہ حالات کچھ بھی نہیں، ماضی میں بھی کشمیر کے معاملے کو دبانے پر بھارت کی جانب سے 5 بار وطن عزیز پر حملہ کیا گیا مگر وہ ہر بار ناکام رہا کیونکہ عوام آج بھی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی بھارت کی جانب سے اس طرح کے حالات پیدا کیے مگر ہم نے ہر بار اپنے اتحاد سے انڈیا کی حکمت عملی کو ناکام کیا کیونکہ ماضی میں پارلیمنٹ میں جو لائحہ عمل طے کیا جاتا اُس پر مکمل عمل کیا جاتا تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان دولخت ہونے کے بعد بھارت نے ہمیں عالمی دنیا میں تنہا کردیا تھا مگر ذوالفقار علی بھٹو نےصرف 13 روز میں 40 اسلامی ممالک کے دورے کر کے اُن سے حمایت طلب کی جس کے بعد پاکستان ایٹمی طاقت بن کر ابھرا، بھٹو صاحب نے ملک کو ایٹم بم کا فارمولا دیا اور نواز شریف نے فارمولے پر عمل درآمد کرتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنوایا‘‘۔
سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’بھارت کشمیر میں دہشت گردی کررہا ہے اور عالمی دنیا میں اسے چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف سازشوں پر عمل پیرا ہے، پوری قوم کشمیر کے حوالے سے جذبات رکھتی ہے کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کے معاملے پر بھی کسی کی دو رائے نہیں، ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور کرپشن کرپشن ہی ہوتی ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں جاسکتا‘‘۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومتی پالیسی کو تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت عالمی دنیا میں پاکستان کو تنہاء کررہا ہے اور حکومت کی خارجہ پالیسی مسلسل کمزور ہوتی دکھائی رہی ہے، انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے پاکستان ابھی تک سفارتی پالیسی مضبوط نہیں کرسکا؟، کمزور سفارتی پالیسی کے تحت ہم کشمیر کا جیتا ہوا مقدمہ ہار گئے اور پاکستان کے حصے کو آج تک حاصل نہیں کرسکے‘‘۔
بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس کے خلاف ہونے والی سازشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’’پاکستان کی سفارتی پالیسی مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے سارک کانفرنس کے خلاف سازشیں کیں اور پانچ ممالک کو اپنے ساتھ کر لیامگر اس ضمن میں حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے والے ممالک میں سے 3 مسلم ممالک ہیں، پڑوسی ملک افغانستان بھی ہمارے احسانات کو بھول کر بھارت کے شکنجے میں آگیا ہے‘‘۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومت کو تجویز دی کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ تعینات کردیا جائے کیونکہ وہ بہت محنتی ہیں، موجودہ وزیر خزانہ بہت محنتی انسان ہیں وہ اس منصب کو سنبھالنے کے بعد معاملات کو کافی حد تک سنبھال لیں گے کیونکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کا ایک معاملے پر علیحدہ علیحدہ بیان سامنے آتا ہے جو عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے‘‘۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی ایسے مواقع پر مشترکہ اجلاس طلب کیے گئے مگر وہ سب بے نتیجہ اور تقریروں کی حد تک ہی رہے، امید ہے جو باتیں آج کے اجلاس میں ہوئیں اُن پر عمل درآمد کیا جائے اور اسے صرف باتوں تک محدود نہیں رکھا جائے گا، اگر ماضی میں پیش کی گئی قرار دادوں پر عمل کیا جاتا تو آج صورتحال برعکس ہوتی، انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا جس کا سہرا اپوزیشن لیڈر کے سر جاتا ہے‘‘۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ’’کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے حل کے لیے اقدامات بروئے کار لائیں جائیں، آخر کب تک ہم کشمیر کے نام پر سیاست کریں گے اور کب تک کشمیری بھارتی مظالم کا نشانہ بنتے رہیں گے؟‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کو دبئی میں رُک کر الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تاہم وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ملک واپس آئیں اور جمہوریت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، آج کا اجلاس انہی کی قربانیوں کا ثمر ہے‘‘۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتیں کرپشن اور احتساب کی بات کررہی ہیں مگر حکمراں اس پر بات نہیں کرتے جو جمہوری رویہ نہیں، اب وقت ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں۔
مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھایا جائے، مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو متفقہ طور پر پیغام دے رہے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے نوکریوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ نوکریوں کی تقسیم کے وقت شہری سندھ کے عوام کو بھی یاد رکھا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ کی جانب سے نوکریوں پر سے عائد پابندی ختم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مراد علی شاہ سندھ حکومت کی جانب سے ماضی میں دی گئی نوکریوں کی بندر بانٹ، جعلی ڈومیسائل اور شہری سندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی توجہ دیں اور اُن کا ازالہ کریں۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں میں سندھ حکومت کی جانب سے 2 لاکھ سے زائد نوکریاں بانٹی گئیں جس میں شہری سندھ کے کوٹے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور ایک سازش کے تحت شہری علاقوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری میں بسنے والے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا جس کے سبب شہریوں سندھ کے عوام خصوصاً کراچی کے لوگوں میں بڑی حد تک بے چینی و احساس محرومی جنم لے چکی ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کوٹا سسٹم کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سربراہ بھی اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، جس میں انہوں نے سندھ حکومت کو مشورہ بھی دیا تھا کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوٹا سسٹم معطل کیا جائے۔
خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ نوکریوں کی تقسیم میں شہری نمائندگی کا خاص خیال رکھا جائے اور شہری علاقوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
یاد رہے آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں سندھ میں نوکریوں پر عائد پابندی ہٹانے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے تھے، چیئرمین پیپلزپارٹی کی خاص ہدایت پر سندھ کابینہ نے سندھ میں نئے ملازمین بھرتی کرنے کے حوالے سے آمادگی ظاہر کی جس پر سی ایم سندھ کی جانب سے باضابطہ بیان اور نوٹیفکشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
واضح رہے 1973 میں پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں ذوالفقار علی بھٹو نے اندرونِ سندھ کے لوگوں میں پیدا ہونے والی احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوٹا سسٹم کا قانون اسمبلی سے منظوری کے بعد لاگو کیا تھا، جس کے تحت شہری سندھ کو 40 فیصد اور دہیی سندھ کو 60 فیصد نوکریوں کا حق دیا گیا تھا۔
کوٹا سسٹم کے باعث شہری سندھ میں ایک حلقے نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے سفر کو کامیابی سے طے کرتے ہوئے ملک کے مختلف ایوانوں میں پہنچے۔
اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو حکومت سندھ میں ہونیوالی تبدیلی کا پتہ ہی نہیں چلا، انکا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا میڈیا سے پتا چلا۔
قائد حزب اختلاف خورشید شاہ وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی سے بے خبر نکلے،میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انہیں سندھ میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی اور تعیناتی کا میڈیا سے معلوم ہوا، سنا ہے مراد علی شاہ نئے وزیرعلیٰ ہونگے۔
پنجاب کے ممبرالیکشن کمیشن کی تعیناتی پر عمران خان کے اعتراض کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جسٹس الطاف کے نام پر شاہ محمود قریشی کو اعتماد میں لیا تھا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جسٹس الطاف کا نام اپوزیشن کی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھا، البتہ جسٹس طارق کھوسہ کے نام پر پی ٹی آئی نے اعتراض کیا تھا، طارق کھوسہ کے نام پر تحریک انصاف کا موقف تھاکہ طارق کھوسہ مسلم لیگ ن کے آدمی ہیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ای او بی آئی اسکینڈل سے متعلق کیس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے خورشید شاہ سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب مانگا ہے۔
سابق چیئر مین ای او بی آئی کے خلاف تو ہین عدالت کیس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سپریم کورٹ کے ریڈار پر آ گئے،سپریم کورٹ کی جانب سے خورشید شاہ کو نوٹس بطور سابق وزیرمحنت و افرادی قوت کے طورپردیاگیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے نوٹس میں خورشید شاہ کو آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے،ای او بی آئی کیس میں آج سپریم کورٹ نے سابق سیکریٹری محنت و افرادی قوت کے وارنٹ گرفتاری جا ری کر دیے اور عارف عظیم کا نام ای سی ایل میں شامل کر نے کا حکم دے دیا۔