Tag: opposition

  • تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔

    متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اہم ترین فیصلہ کئے جانے کے بعد اتحادی جماعتوں کےحوالے سےحکومت کے لئےآئندہ 24 گھنٹے اہم قرار دئیے جارہے ہیں۔

    اسے بھی لازمی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا

    اس سے قبل گذشتہ روز ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ن لیگی ارکان کا استفسار تھا کہ ق لیگ کو کس حیثیت سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی؟ پنجاب میں ن لیگ بڑی جماعت ہے اور ق لیگ چھوٹی جماعت ہے،عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد،ایم کیوایم نےاپوزیشن کےسامنےکیامطالبات رکھے؟

    تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن قیادت نے ایم کیو ایم سے ملاقاتیں کی، ان ملاقاتوں میں ایم کیو ایم نے اپوزیشن کے سامنے کیا مطالبات رکھے اے آر وائی نیوز تفصیلات سامنے لے آیا۔

    ایم کیو ایم نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے بلدیاتی اختیارات پر فیصلےکو من وعن عملدرآمد کیا جائے، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے معاملات پر مشاورت پر بھی ایم کیو ایم کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی اور شہری علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کی نمائندگی ہے وہاں ایم کیو ایم کے نامزد کردہ پڑھے لکھے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے جائیں اور این ایف سی کی طرح پی ایف سی پر عمل درآمد ممکن بنایا جائے۔

  • "ہمیں صلح صفائی اور ٹھنڈے پروگرام  کی طرف جانا چاہیے”

    "ہمیں صلح صفائی اور ٹھنڈے پروگرام کی طرف جانا چاہیے”

    کوئٹہ: اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی ماحول تلخ ہونے پر وزیر داخلہ کا اہم ترین بیان سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دورہ کوئٹہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں صلح صفائی اور ٹھنڈے پروگرام کی طرف جانا چاہیے، کیونکہ اپوزیش نے تحریک عدم اعتماد میں ہارنا ہے اور اس کے بعد بھی ہمیں تنگ کرنا ہے، تو بہتر ہے کہ ان کے ساتھ ہم ابھی سے ٹھنڈے ہوجائیں اور انہیں ذہنی طور پر تیار کردیں کہ آپ ہارنے جارہے ہیں۔

    شیخ رشید نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پانچ سال پورے کرےگا اور تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ناکامی ہوگی، معاملات ٹھنڈے کرلیں، الیکشن میں ایک سال رہ گیا ہے ایسانہ ہو کہ آپ لوگ مزید 10سال کیلئےلائن میں لگے رہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کو وارننگ دے دی

    کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ عدم اعتماد میں اپوزیشن کو شکست ہوگی،یہ شکست بھی تسلیم کرینگے اور اسی تنخواہ پر کام کرینگے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد کےلیے قومی اسمبلی اجلاس سے سات روز قبل پارلیمنٹ لاجز کو ایف سی اور رینجرز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امن و امان کی کوئی شکایت نہ رہے، انصار السلام، بیت السلام اور پرائیویٹ ملیشیاء سمیت کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت 245 کے تحت فوج بلانے کا بھی اختیار رکھتی ہے لیکن اس کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

  • ” لڑنا مشکل نہیں بعد میں صلح مشکل ہوتی ہے”

    ” لڑنا مشکل نہیں بعد میں صلح مشکل ہوتی ہے”

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملکی سیاسی صورت حال میں معنی خیز ٹوئٹ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کی بغیر سوچےسمجھےعدم اعتماد تحریک نےسیاست میں تلخیاں پیدا کردیں ہیں۔

    فوادچوہدری نے کہا کہ جمہوریت اتنی انتہائی تقسیم کا نظام نہیں ہے، اس میں کم از کم اتفاق رائے پر نظام استوارہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں اتنی تقسیم نہ ہو کہ کسی بھی سبب گفتگو ہی مشکل ہوجائے، کیونکہ لڑنا مشکل نہیں بعد میں صلح مشکل ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں جمع کرائی جاچکی ہے، قوی امکان ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جلد ہی بلائے جانے کا امکان ہے۔

    عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے ساتھ ہی سیاست میں جوڑ توڑ کا عمل شروع ہوگیا ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک بُری طرح ناکام ہوگی جبکہ اپوزیشن پُراعتماد ہے کہ اس بار تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی۔

  • تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع

    تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع

    اسلام آباد : اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔

    ذرائع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے جمع تحریک عدم اعتماد پر دستخط کی تصدیق کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ممبران کے دستخط کی تصدیق کےبعد ارکان کو نوٹسز کا اجرا ہوگا۔

    عدم اعتماد تحریک پر پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے دستخط کئے تھے، ان ارکان کی تعداد کم وبیش 80 کے قریب تھی۔

    واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

    قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔

    دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے، اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے کہ ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 15 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

  • اپوزیشن کا پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق

    اپوزیشن کا پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق

    اسلام آباد : اپوزیشن نے پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق کرلیا ، بلاول بھٹو کے اسلام آباد جلسے میں عدم اعتماد کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع مسلم لیگ ن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اپوزیشن کا پیرکو قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پراتفاق ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا ، بلاول بھٹو کے اسلام آباد جلسےمیں اپوزیشن کیجانب سے عدم اعتماد کا اعلان کیا جائے گا۔

    مسلم لیگ ن ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس نمبر گیم مکمل ہیں اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر مکمل یقین ہے۔

    ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابندہوں گے ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

    خیال رہے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اسلام آباد میں موجود ہیں اور رہنماؤں کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سےملاقاتیں بھی جاری ہے جبکہ سابق صدر آصف زرداری اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    پی پی رہنماؤں کے اپوزیشن، حکومتی، اتحادی ایم این ایز سے رابطے ہورہے ہیں جبکہ راجہ پرویز اشرف،حسن مرتضی کولاہور میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

  • اپوزیشن کا جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ

    اپوزیشن کا جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ

    کوئٹہ : اپوزیشن نے  وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ کردیا ، اپوزیشن نے حکومتی ناراض ارکان اسمبلی کواعتماد میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن اورحکومت آمنے سامنے ہیں ، اپوزیشن نے جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔

    بی این پی ،جےیوآئی، پشتونخوامیپ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ، جس کے اپوزیشن کی حکومتی ارکان اسمبلی اور اتحادیوں جماعتوں سے رابطوں میں تیزی آگئی، اپوزیشن نے حکومتی ناراض ارکان اسمبلی کواعتماد میں لے لیا۔

    اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کیلئے مشترکہ مشاورتی اجلاس طلب کرلیا جبکہ بلوچستان حکومت کےاتحادیوں کابھی مشترکہ مشاورتی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوگا ، اجلاس میں بی اےپی ارکان سمیت اتحادی پارلیمانی ارکان اسمبلی شریک ہوں گے، حکومتی حلقے میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتیں وزیراعلیٰ جام کمال پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔

  • اپوزیشن نے  فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی

    اپوزیشن نے فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی

    لاہور : اپوزیشن نے ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی ہے،فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ٹیموں کا میچ یادگار ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان سے سیدعلی حیدرگیلانی کا رابطہ ہوا ، جس میں بتایا گیا کہ اپوزیشن نے فیاض الحسن چوہان کی کرکٹ میچ کی دعوت پرٹیم تشکیل دے دی ہے۔

    علی حیدر گیلانی اپوزیشن ٹیم کے کپتان ہوں گے اور حکومتی کرکٹ ٹیم کےسربراہ فیاض الحسن چوہان ہوں گے ، اس سلسلے میں 8ستمبرکوعلی حیدرگیلانی اورفیاض الحسن چوہان کی ملاقات ہوگی ، ملاقات میں میچ کی تاریخ اور دیگر معاملات طے کیے جائیں گی۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ٹیموں کا میچ یادگار ہوگا۔

    پنجاب کی اپوزیشن کرکٹ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں ملک ندیم کامران ،تنویراسلم ، ظہیراقبال ،جہانگیر خانزادہ ، رضاعلی ربیرہ ، صہیب بھرت ،میاں نوید،بلال اکبر،نعیم صفدر، عثمان محمود، حسن مرتضیٰ شامل ہیں۔

  • اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کیلیے شرط رکھ دی

    اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کیلیے شرط رکھ دی

    اسلام آباد : اپوزیشن نے قومی اسمبلی وزیراعظم عمران خان کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کے لیے شرط رکھ دی اور کہا وزیراعظم نے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا تو خاموش نہیں رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کو تقریر نہ کرنے دینے کی دھمکیوں کے معاملے پر اسپیکر اسد قیصر سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں رانا تنویر،پرویز اشرف،شازیہ مری ایاز صادق و دیگر شریک ہوئے۔

    اپوزیشن نے وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کےلیےشرط رکھ دی، اسپیکر نے درخواست کی کہ وزیراعظم کی تقریر کےدوران شورنہ کریں سکون سےتقریر سنیں، جس پر اپوزیشن نے جواب میں کہا کہ انحصار وزیراعظم کی تقریر اور رویے پر ہے ، وزیراعظم نے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا تو خاموش نہیں رہیں گے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا نہیں ہوگا، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ افغانستان پر ان کیمرہ اجلاس میں اصل صورتحال بتائی جائے، جس پر  اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم قومی مفادات سےمتعلق ایک پیج پر ہیں۔

    یاد رہے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کو تقریر نہ کرنے دینے کی دھمکیاں دی گئیں ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھےبولنےنہ دیاتوعمران خان آئیں دیکھتاہوں کیسے تقریر کرتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر تقریرنہیں کر سکتا تو شائد لیڈرآف دی ہاؤس بھی نہ کرسکے۔

    بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی کو دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایوان میں وزیراعظم کو بولنے نہ دیا گیا تو نہ بلاول بولے گا نہ شہباز۔

  • اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اسلام آباد : اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار ہوگئی اور بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے، حکومت اوراپوزیشن کےدرمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا، جس کے بعد اپوزیشن ڈپٹی اسپیکرکےخلاف تحریک عدم اعتمادواپس لینے پرتیار ہوگئی۔

    راجہ پرویزاشرف نے کہا حکومت نے ایجنڈا بلڈوز کرکےجوقانون سازی کی وہ واپس ہو گی، کمیٹی اس قانون سازی کا جائزہ لے گی۔

    اس سے قبل وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کیلئےکمیٹی بنانے کی سفارش ہوئی ہے، اچھی میٹنگ ہوئی کوشش ہے قومی اسمبلی کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلے،جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا ہم سب اسکی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں اسپیکر کوبااختیار کیاجائے ،اتفاق ہوا ہے گالی گلوچ ، شور شرابہ نہ کیا جائے، فیصلہ ہواہے اراکین اپنی نشستوں سے نہ اٹھیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رانا ثنا، ایاز صادق ، شازیہ مری اور پرویز اشرف سے گفتگو ہوئی ، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے پارلیمان کی سبکی ہوئی ، حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جارہی ہے ، پارٹی لیڈران اپنے اراکین کو کنٹرول کریں۔

    فواد چوہدری نے اپوزیشن سے درخواست کی ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد واپس لیں ، امید ہے اپوزیشن کاپارٹی لیڈران سے بات کے بعد مثبت جواب آئیگا ، حکومت اور اپوزیشن میں پارلیمنٹ کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے معاہدہ ہوگیا ہے۔

    یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی ،ملاقات میں ن لیگ نے رانا ثنا اللہ اور سردار ایاز صادق ، رانا تنویر اور مولانا اسعد محمود شامل تھے، جس میں اسپیکر نے ایوان کو خوشگوارماحول میں چلانے کے لیے تعاون کرنے کی درخواست کی تھی۔

    اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر اسدقیصر سے شکوہ کیا تھا کہ آپ کا رویہ جانبدارانہ ہے، ایوان کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔

  • وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ : اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اپوزیشن کو بڑا چیلنج

    وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ : اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اپوزیشن کو بڑا چیلنج

    اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن کو چیلنج کیا ہے کہ ایک بھی وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ غلط ثابت ہوا تو سیٹ چھوڑ دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کی ، جس میں صادق سنجرانی نے کہا ہمارا مقصد پارلیمنٹ کو مضبوط اور بالادست ادارہ بناناہے، جمہوریت کیلئے آزاد میڈیا بنیادی شرط ہے، میڈیا کو سہولت دیں گے، جیت کسی کی بھی ہو،کامیابی جمہوریت کی ہونی چاہیے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہونیوالے واقعات پر افسوس ہے، واقعات کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن اور حکومت کی مشترکہ کمیٹی بنائی ہے۔

    اسدقیصر نے کہا اپوزیشن کو چیلنج ہے ایک بھی اعتماد کا ووٹ غلط ثابت ہوا تو سیٹ چھوڑ دوں گا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ، اسپیکر اسد قیصر نے بلاول بھٹو کو چیلنج کردیا

    یاد رہے قومی اسمبلی کے گذشتہ اجلاس میں اسپیکر کے طرز عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا تھا کہ اسمبلی میں وزیر اعظم نے اپوزیشن کو دھمکیاں دیں، اسپیکرخاموش رہے، اسپیکر صاحب کویہ نہیں پتااسمبلی کیسےچلتی ہے۔

    بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بلاول بھٹو کو چیلنج کیا تھا کہ کہ وہ آئیں جیسے چاہے تسلی کرلیں، پوری دنیا اور میڈیا دیکھ رہی تھی ایک ایم این اے بتادیں جو کم تھا، وہ کسی ایک ایم این اے کا بتائیں جو غیر حاضر تھا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میں کبھی ایسا کام نہیں کرتا جس سے تاریخ خراب ہو، کسی بھی صورت آئین و قانون کے خلاف کام نہیں کروں گا۔