Tag: opposition

  • خورشید شاہ اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار نامزد، کامیابی کے لیے رابطے شروع

    خورشید شاہ اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار نامزد، کامیابی کے لیے رابطے شروع

    کراچی: سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو اسپیکر قومی اسمبلی کا امیدوار نامزد کردیا گیا جس کے بعد انہوں نے کامیابی کے لیے رابطے شروع کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے خورشید شاہ کو قومی اسمبلی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے، اسپیکر کے انتخاب میں کامیابی کے لیے خورشید شاہ نے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطےکریں گے، جبکہ اپوزیشن کے دیگر رہنما بھی ان کی کامیابی کے لیے کوشش کریں گے۔

    پارلیمانی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے انتخاب میں فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوتا، خورشید شاہ اپنی کامیابی کے لیے دیگر رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے۔


    پی ٹی آئی کا دارومدار ایم کیوایم پر ہے، اپوزیشن متفقہ امیدوار لائے گی، خورشید شاہ


    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سکھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور وہ گزشتہ دور حکومت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تھے۔

    گذشتہ دنوں ہونے والے آل پارٹیز کانفرسن میں اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر کا عہدہ پیپلزپارٹی کو دیا تھا اور بلاول بھٹو زرداری نے مشاورت کے بعد خورشید شاہ کے نام کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں اسمبلی میں حلف اٹھانے اور وزیراعظم سمیت اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا

    نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں نااہل شخص کو سیاسی پارٹی کاسربراہ بننے سے روکنے کیلئےترمیمی بل آج پیش ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کا آج کڑا امتحان ہوگا، اپوزیشن نوازشریف کو ن لیگ کی صدارت سے ہٹانے کیلئے سرگرم ہیں ، قومی اسمبلی میں نااہل شخص کوسیاسی پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کیلئے ترمیمی بل آج پیش ہوگا۔

    اپوزیشن نےاپنےاراکین کوحاضری یقینی بنانےکی ہدایت کردی ہیں، جس کے بعد حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کیلئے مشکلات کاسامنا ہے، اس کے بیشتر ارکان گزشتہ روز بھی اسمبلی کے اجلاس سے غائب تھے۔

    اگر آج بھی حاضری پوری نہ ہوئی تو اپوزیشن کی قرارداد منظور ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ ہی نواز شریف پارٹی صدارت سےہاتھ دھوبیٹھیں گے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کا ایاز صادق سے رابطہ، نااہل شخص کی پارٹی سربراہی کا بل مسترد کروانےکی ہدایت


    دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا ، وزیراعظم خاقان عباسی نے اجلاس ارکان کی حاضری یقیقنی بنانے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلالیا جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پی پی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا ٹیلی فونک رابطہ کیا اور نااہل شخص کی پارٹی سربراہی سے متعلق بل مسترد کروانے کیلئے بھرپور کوششوں کی ہدایت کی تھی۔

    اد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    بل کی شق 203 میں کہا گیا کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے بعد ارکان نے سینیٹ میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ ارکان ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔

    پاناما کیس کے فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

    سینیٹ میں ارکان نے ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگائے۔

    اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اپوزیشن کے گو نواز گو کے نعروں اور شور شرابے کی وجہ سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے مسلسل اراکین کو بیٹھنے کی ہدایات کی جاتی رہی۔ چئیرمین کا کہنا تھا کہ ایوان کی روایت خراب نہ کریں۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے باعث سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: مبارک وزیر اعظم نواز شریف

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج یوم نجات اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ستمبر میں سڑکوں پر ہی فیصلہ ہوگا، شیخ رشید

    ستمبر میں سڑکوں پر ہی فیصلہ ہوگا، شیخ رشید

    اسلام آباد : پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت کا کردار پوری قوم کے سامنے آگیا اب فیصلہ ہوگیا ہے کہ ملک کو کرپشن سے نجات دلائی جائے گی جس کے لیے اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اتحاد کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’’اسحاق ڈار نے جس دن سچ بولا اُن کی سیاست ختم ہوجائے گی وہ جعلی دستاویزات بنانے کے ماہر ہیں‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’اس وقت خزانے میں 20 ہزار ارب روپے ہیں جن میں سے 13 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے، حکمرانوں نے کرپشن کر کے پاکستانی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن ہر پروجیکٹ میں ناکام نظر آرہی ہے قائد اعظم سولر پارک کا منصوبہ بھی بری طرح سے ناکام ہوا جس کے باعث ملکی خزانے کو اربوں کا ٹیکا لگایا گیا‘‘۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’’وزیر اعظم کے خلاف سپریم کورٹ جانا سیاسی طور پر ٹھیک نہیں ہے تاہم اسپیکر اور الیکشن کمیشن میں دائر نااہلی کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کی جماعتیں سڑکوں پر نظر آئیں گی۔ میاں محمد نواز شریف اپنے خلاف کبھی بھی احتساب کا عمل شروع نہیں کریں گے‘‘۔

    عوامی مسلم لیگ نے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’’حکومت کے کچھ وزراء اور اپوزیشن کے اراکین نے اپنے خاندانوں کے ہمراہ بیرونِ ملک جانے کی تیاری مکمل کرلی ہے اور وہ جلد ملک سے پیسہ سمیٹ کر بھاگ جائیں گے۔ ستمبر کا مہینہ حکومت کے لیے بہت بھاری ہوگا اور اسی مہینے میں بڑا فیصلہ ہوگا‘‘۔

    ایک سوال کے جواب میں عوامی لیگ سے سربراہ کا کہنا تھاکہ ’’اگر ملک میں کوئی مسئلہ ہوا تو فوج خاموش نہیں بیٹھے گی، اپوزیشن کی تمام جماعتیں متحد ہیں تاہم پیپلزپارٹی کی سنجیدگی کا علم ستمبر میں ہوگا، اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک متحد ہیں جبکہ چیئرمین پی پی اور سینیٹر اعتزاز احسن بھی موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘‘۔

    شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ ’’کچھ لوگ مجھے عمران خان کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ شیخ رشید خودکش سیاستدان ہے اس کے ساتھ جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلنا پڑتا ہے،  اُن کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کہا تھا فیصلہ سڑکوں پر ہی ہوگا اور آج بھی اپنی بات پر قائم ہوں‘‘

    حکومت نے اپوزیشن کے اتحاد کو توڑنے کےلیے بہت حربے استعمال کیے تاہم ابھی تک اپوزیشن متحد ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ کنٹینر کے معاملے میں بھی تمام جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہو،  اپوزیشن جماعتیں شریف برادران کے کردار کو جانتی ہیں اس لیے سب نے ستمبر میں سڑکوں پر آنے کی پکی تیاری کررکھی ہے‘‘۔

    فضل الرحمان کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’’اگر حالات ایسے ہی رہے تو جلد ہی مولانا صاحب بھی اپوزیشن کے ساتھ موجود ہوں گے، سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ‘‘پنجاب کا بہت بڑا ووٹ بینک عمران خان کے ساتھ ہے جبکہ سندھ میں پی پی کا ووٹ بینک ٹوٹ رہا ہے‘‘۔

     

  • احتجاج کے ذریعے حکومت گرانے والوں کے دن پورے ہوگیے، ایاز صادق

    احتجاج کے ذریعے حکومت گرانے والوں کے دن پورے ہوگیے، ایاز صادق

    لاہور : اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ احتجاج سب کا حق ہے مگر اس کے ذریعے حکومت گرانے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹی او آراز کا فیصلہ سڑکوں پر حل نہیں ہوسکتا، حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں ٹی او آرز پر ایک اور نشست کے لیے خواہش مند ہیں‘‘۔

    ایاز صادق کا مزید کہنا تھا کہ ’’میری کوشش ہے کہ ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن مٹینگ میں بیٹھ جائے، حکومت ٹی او آرز پر مٹینگ کرنا چاہتی ہے اس ضمن میں گزشتہ رات اعتزاز احسن اور شیری مزاری کو آگاہ کردیا ہے تاہم شاہ محمود قریشی سے رابطہ ہوا تو علم میں آیا کہ وہ ملک سے باہر ہیں‘‘۔

    پڑھیں :     پانامہ پیپرز: ٹی او آرز کمیٹی، ڈیڈ لاک برقرار

    اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ ’’مجھے جمہوریت کے خلاف کوئی سازش ہوتی نظر نہیں آرہی، تحریک انصاف کے اراکین جمہوریت پسند لوگ ہیں وہ اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دیں گے‘‘۔

    سندھ کابینہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’سندھ میں تبدیلی پیپلزپارٹی کی مشاورت سے کی گئی ہے، اس تبدیلی سے صوبے میں بہتری آتی ہے تو یہ ملک کی بہتری ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کے لیے بہتر ہے اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرلیں، خورشید شاہ

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’پانامالیکس کے معاملے پر کسی فریق کی حمایت میں نہیں ہوں تاہم حکومت اور اپوزیشن کے ڈیڈ لاک کو ختم کروانے کے لیے کردار ادا کررہا ہوں، انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ میں کوئی فاروڈ بلاک نہیں ہے مجھے اسمبلی میں کوئی فاروڈ بلاک نظر نہیں آرہا‘‘۔

    یاد رہے پاناما لیکس کے معاملے پر ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کےدرمیان ڈیڈ لاک تاحال جاری ہے، حکومتی کمیٹی نے ٹی او آرز میں وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کا نام شامل کرنے مطالبہ کیا ہے اور وہ اس سے کسی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں جبکہ حکومتی وزراء کا مؤقف ہے کہ پانامالیکس میں وزیراعظم کا نام موجود نہیں لہذا ٹی او آرز میں اُن کا نام شامل نہیں کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں : کوئی ابہام نہ رہے، وزیراعظم کا نام ٹی او آرز میں شامل کرائیں گے، بلاول زرداری

    دوسری جانب اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے حکومت کو ٹی او آرز کے معاملے پر آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے اور انہوں نے اپنی پارٹی اراکین قومی اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ ’’حکمراں جماعت کو کسی صورت ریلیف فراہم نہ کیا جائے جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’’حکومت کو اپوزیشن کے ٹی او آرز ہر صورت تسلیم کرنے ہوں گے‘‘۔

    اسے بھی پڑھیں : عمران خان کا 7ا گست سے تحریک چلانے کااعلان

    تحریک انصاف کی جانب سے بھی اگست میں کرپشن کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے ، اس ضمن میں چیئرمین تحریک انصاف نے پارٹی رہنماؤں کو دھرنے کی تیاری کی ہدایت کردی ہے‘‘۔

  • چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: پاکستان کا نیا چیف الیکشن کمیشنر کون ہوگا؟ سپریم کورٹ کی تیسری ڈیڈ لائن بھی ختم ہو نے کو ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن فیصلہ نہ ہوسکیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمد اور اے آر وائی

    اے آر وائی نیوز

    arپرمشتمل تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرےگا۔ وزیر اعظم نوازشریف اورقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اس اہم آئینی عہدے پر کسی نام پر متفق نہیں ہوسکے.

    تیرہ نومبر کو سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ کی گئی تو قائم مقام چیف الیکشن کمیشن جسٹس انور ظہیر جمالی کی تقرری واپس لے لی جائے گی۔ حکومت کی طرف سےچیف الیکشن کمشنرکی تقرری کےلیےمزید مہلت لیے جانےکاامکان ہے۔

    اس اہم عہدے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم اور جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز کا نام فیورٹ قرار دیا جارہاہے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے دومرتبہ مہلت کے باوجود حکومت چیف الیکشن کمشنر کاتقررنہیں کرسکی۔سپریم کورٹ کی چوبیس نومبرکی ڈیڈلائن آج ختم ہورہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے میں حکومت کیلئے ایک نئی مشکل کھڑی ہو گئی۔ سپریم کورٹ کی دی گئی دس روز کی دوسری مہلت آج ختم ہورہی ہے۔ حکومت اس معاملے میں خاموشی سے کام کرنے کی کوشش کررہی ہے کیو نکہ جس نام پر بھی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق ہوتا ہے، عمران خان دھرنے یا جلسے میں اس پر اعتراض کر دیتے ہیں۔

    اسی لیے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے حکومت اپوزیشن مشترکہ کمیٹی کا اجلاس چپ چاپ ہوتا رہا ہے۔ اور اس معاملے کی پیش رفت کو اِن کیمرہ رکھا جا رہا ہے۔ اب تک اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کیا طے ہوا ہے سامنے نہیں آ سکا۔