Tag: Orange Line

  • بجلی بریک ڈاؤن، اورنج لائن میٹرو ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا

    لاہور: گدو سے کوئٹہ جانے والی ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کے باعث ملک بھر میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا ہے، جس کے باعث لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بجلی بریک ڈاؤن کے باعث لاہور شہر سمیت پنجاب بھر میں بجلی کی ترسیل معطل ہو گئی ہے، اورنج لائن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بریک ڈاؤن کی وجہ سے اورنج لائن میٹرو ٹرین بند ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین بجلی کی مدد سے چلتی ہے، بریک ڈاؤن سے ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا ہے اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیئرمین ماس ٹرانزٹ کمپنی عذیر شاہ نے کہا کہ جب تک بجلی بحال نہیں ہوگی، ٹرین نہیں چلائی جا سکتی۔

    لیسکو کے مطابق اورنج لائن ٹرین میں روزانہ ڈھائی کروڑ روپے کی بجلی استعمال ہوتی ہے، صرف 27 کلو میٹر کے مختصر ٹریک پر چلنے والے اس ٹرین کو اسی لیے ’سفید ہاتھی‘ قرار دیا گیا تھا۔

    بریک ڈاؤن

    پاور ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ آج صبح 7 بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہو گئی اور بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔

    حکام کے مطابق ٹرانسمیشن لائن اور پاور پلانٹ کے درمیان رابطہ منقطع ہونے سے بجلی کی فریکوئنسی کم ہوئی، جس کی وجہ سے کیسکیڈنگ ہوئی، اور پھر پاور پلانٹ یکے بعد دیگرے ٹرپ کرتے گئے، ٹرپنگ سے گدو، جام شورو، مظفر گڑھ، حویلی شاہ بہادر، اور بلوکی پاور پلانٹ بھی بند ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیم کی ٹرانسمیشن لائنز بھی ٹرپ کرگئی تھیں، سسٹم بچانے کے لیے این پی سی سی کا فیوز بند کیا گیا، جس سے کراچی، جنوبی پنجاب، سندھ، اور خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی بند ہو گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بحالی کا کام شروع کر دیا ہے، بجلی کی مکمل بحالی میں 27 گھنٹے سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔

  • اورنج ٹرین منصوبے کے لیے استعمال کیے جانے والے گراؤنڈز بحال کیے جائیں: عدالت

    اورنج ٹرین منصوبے کے لیے استعمال کیے جانے والے گراؤنڈز بحال کیے جائیں: عدالت

    لاہور: اورنج ٹرین منصوبے کے لیے تعلیمی اداروں کے گراؤنڈز کے استعمال کا معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے 5 روز میں تمام گراؤنڈز بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اورنج ٹرین منصوبے کے لیے تعلیمی اداروں کے گراؤنڈز کے استعمال کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ سماعت میں زیر زمین پانی نکالنے پر واسا نے ٹھیکیداروں کو بھجوائے گئے بل کی کاپی عدالت میں پیش کر دی۔

    عدالت میں پیش کیے گئے بل کے مطابق 2 ٹھیکیداروں کو 67 لاکھ کا بل بھجوایا گیا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اگر 10 دن میں بل جمع نہ کروائے گئے تو ٹھیکیداروں کے اثاثے منسلک کر کے پیسے وصول کر لیے جائیں گے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کتنا استعمال کیا گیا اس کا کسی کو ہوش ہی نہیں۔

    لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تمام گراؤنڈز کی بحالی کا کام جاری ہے، چار دیواری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کھیلوں کے میدان سب کے ہیں، ڈی جی ایل ڈی اے خود کہہ چکی ہیں کہ بحالی کا کام تسلی بخش نہیں تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ 5 روز میں تمام گراؤنڈز بحال کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایم ڈی اورنج ٹرین نے بتایا تھا کہ 30 جولائی 2019 تک ٹرین چل سکے گی۔ ایم ڈی نے بتایا کہ مکینیکل، سول اور کنسلٹنٹسی چارجز کے لیے قرض دیا گیا۔

    ایم ڈی کے مطابق منصوبہ 22 ماہ بند رہا، 5 ثقافتی جگہوں پر کام مکمل ہونا باقی ہے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ منصوبہ کے لیے چین کے بینک سے 162 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا ہے۔ منصوبے کا اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔