Tag: Orangi town

  • اورنگی ٹاؤن کراچی میں چائے خانے کا مالک مسلح افراد کے ہاتھوں قتل، ایک ماہ بعد شادی تھی

    اورنگی ٹاؤن کراچی میں چائے خانے کا مالک مسلح افراد کے ہاتھوں قتل، ایک ماہ بعد شادی تھی

    رپورٹر: عدنان راجپوت

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک چائے خانے کے جواں سال مالک کو قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک چائے خانے کے مالک کو حملہ آوروں نے متعدد گولیاں مار کر قتل کر دیا اور فرار ہو گئے۔

    مقتول کی شناخت فاروق کے نام سے ہوئی ہے، اور وہ اورنگی ٹاؤن غازی گوٹھ کا رہائشی تھا، مقتول کے ایک دوست نے بتایا کہ اس کی ایک ماہ بعد شادی ہونے والی تھی۔

    دوست جان شیر نے بتایا کہ فاروق ہوٹل پر بیٹھا تھا کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 افراد آئے، ان کی فاروق سے تلخ کلامی ہوئی، اور پھر انھوں نے اسلحہ نکال کر فاروق پر فائرنگ کر دی۔

    دوست کے مطابق مقتول فاروق ہوٹل چلاتا تھا اور سیاسی جماعت کے علاقائی وارڈ کا صدر تھا، اس کی کسی کے ساتھ دشمنی بھی نہیں تھی، جان شیر کا کہنا تھا کہ فاروق کے چہرے پر دو اور ایک گولی ہاتھ پر لگی۔

    ادھر ایک اور واقعے میں کراچی کے علاقے بفرزون سیکٹر 15 میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، جس کی شناخت ارشاد کے نام سے ہوئی ہے، پولیس حکام کے مطابق مقتول گلی میں کھڑا تھا، 4 نامعلوم لٹیروں نے لوٹنے کی کوشش کی، لیکن ارشاد نے لٹیرے کی پستول پکڑ لی تو دوسرے نے فائر کر دیا، مقتول کے بی آر کا رہائشی تھا اور مزدوری کرتا تھا۔

  • اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہل کاروں نے محنت کش کا گھر لوٹ لیا

    اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہل کاروں نے محنت کش کا گھر لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہل کاروں نے محنت کش کا گھر لوٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹریٹ کرائمز میں جکڑے معاشی حب کراچی میں پولیس چھاپے کی آڑ میں لوٹ مار کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس کے اہل کار بھی شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔

    کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں حالیہ واقعے میں پولیس اہل کاروں نے ایک محنت کش کا گھر لوٹ لیا ہے، پولیس اہل کاروں نے ایک مزدور کے گھر پر جعلی چھاپا مارا، اور موبائل فونز، نقدی اور زیورات لے کر فرار ہو گئے۔

    متاثرہ محنت کش نے اورنگی تھانے میں نامعلوم پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، مقدمے میں 3 سے 4 سادہ لباس، اور 3 باوردی پولیس اہل کاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے گھر میں لوٹ مار کرنے والے سرکاری اہل کاروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔

  • کراچی: کھلے مین ہول میں‌ خاتون اور ایک مرد گر کر جاں بحق

    کراچی: کھلے مین ہول میں‌ خاتون اور ایک مرد گر کر جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں‌ ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آ گیا ہے، کھلے مین ہول میں‌ ایک خاتون اور ایک مرد گر کر جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر 14 میں ایک کھلے مین ہول میں خاتون اور مرد گر کر جاں بحق ہو گئے، جاں بحق خاتون کی شناخت 50 سالہ رضیہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت متوفیہ بس سے اتری تھی، رضیہ بی بی سائٹ ایریا نورس چورنگی کے قریب فیکٹری میں ملازم تھی، بس سے اترنے کے بعد رضیہ بی بی سیوریج لائن میں گر گئی۔

    پولیس کے مطابق رضیہ کو بچانے کے لیے دوسرا شخص بھی مین ہول میں کود گیا، تاہم گہرائی زیادہ ہونے کے باعث وہ بھی خود کو نہ بچا سکا، اور دونوں کو مین ہول سے مردہ حالت میں نکالا گیا۔

    خاتون اور مرد کو سیوریج لائن میں گرتا دیکھ کر تیسرا شہری بھی مین ہول میں کودا تھا، تاہم اسے بے ہوشی کی حالت میں نکال لیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق دوسرے شخص کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

  • کراچی : کبوتر بازی کے جھگڑے نے ایک شخص کی جان لے لی

    کراچی : کبوتر بازی کے جھگڑے نے ایک شخص کی جان لے لی

    کراچی : کبوتر بازی کے دوران ہونے والے جھگڑے میں ایک شخص گولیاں لگنے سے ہلاک ہوگیا، ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن گلشن ضیاء میں فائرنگ سے ایک شخص کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کبوتر بازی پر ہونے والے جھگڑے میں پرویز نامی شخص کا قتل ہوا ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتول پرویز کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے تھا، جس کا 20 روز قبل دوسری سیاسی جماعت کے ایک کارکن سے جھگڑا ہوا تھا۔

    مقتول پرویز نے ملزم ندیم کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا جس پر وہ عدالت سے سزا ملنے کے بعد جیل چلا گیا تھا جس کا اسے بہت رنج اور غصہ تھا۔

    گزشتہ روز ملزم ندیم جیل سے ضمانت پر رہا ہوکر واپس آیا اور آج موقع پاکر پرویز پر اندھا دھند فائرنگ کردی، پرویز نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ واردات کے بعد ملزم ندیم موقع سےفرارہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

  • فوٹیج: باوردی پولیس اہل کاروں نے کوکنگ آئل سے بھری گاڑی لوٹ لی

    فوٹیج: باوردی پولیس اہل کاروں نے کوکنگ آئل سے بھری گاڑی لوٹ لی

    کراچی: شہر قائد میں باوردی پولیس اہل کاروں نے بغیر نمبر پلیٹ والی موبائل میں آ کر کوکنگ آئل سے بھری گاڑی لوٹ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں بغیر نمبر پلیٹ پولیس موبائل اور موٹر سائیکل پر باوردی اہل کاروں کی واردات کا انکشاف ہوا ہے۔

    اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10 فرید کالونی کے متاثرہ تاجر حضرت رحمان نے واردات کے حوالے سے اعلیٰ پولیس افسران کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔

    متاثرہ تاجر نے کہا کہ اورنگی نشان حیدر چوک کے قریب پولیس موبائل اور موٹر سائیکل سوار اہل کاروں نے ان کی سوزوکی کو روکا، اہل کاروں نے ڈرائیور سمیر کی انکھوں پر کپڑا ڈالا، اور کوکنگ آئل سے بھری سوزوکی اپنے ساتھ لے گئے۔

    تاجر کی درخواست کے مطابق پولیس اہل کاروں نے اس دوران 6 لاکھ روپے مالیت کا مال نامعلوم مقام پر اتار دیا، اہل کاروں نے ڈرائیور کو 3 گھنٹے بعد مزار قائد کے قریب چھوڑا اور کچھ فاصلے پر گاڑی بھی چھوڑ دی۔

    واردات سے متعلق سی سی ٹی فوٹیجز بھی سامنے آ گئی ہیں، فوٹیجز میں پولیس موبائل کو مال بردار سوزوکی کا پیچھا کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • عید اور شادیوں کا پہناوا، بنارسی کپڑا کہاں اور کیسے تیار ہوتا ہے

    عید اور شادیوں کا پہناوا، بنارسی کپڑا کہاں اور کیسے تیار ہوتا ہے

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے عبدالقدیر گزشتہ کئی دہائیوں سے بنارسی کپڑا بنانے کے کام سے وابستہ ہیں، ہوش سنبھالتے ہی انہوں نے اپنے والد اور دادا کو اس کام سے روزگار کماتے دیکھا تھا اور بعد میں وہ خود بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔

    اب ان کے بیٹے بھی اسی صنعت سے وابستہ ہیں جبکہ خود عبدالقدیر 60 سال کی عمر میں بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    ایک زمانہ تھا جبکہ بنارسی کپڑا ہاتھ کی کھڈیوں پر بنایا جاتا تھا اور عبدالقدیر کے لیے یہ کل کی سی بات ہے، اس وقت بعض اوقات ایک مکمل کپڑا تیار کرنے میں 5 سے 6 دن کا وقت بھی لگ جاتا تھا، اس وقت محنت تو بہت لگتی تھی لیکن جب کپڑا بن کر تیار ہوتا تھا تو اس کی خوبصورتی اور نفاست دیکھ کر ساری محنت وصول ہوجاتی تھی۔

    اب مشینیں آچکی ہیں، مشکل سے مشکل ڈیزائن زیادہ سے زیادہ ایک دن میں تیار ہوجاتا ہے، اب ڈیزائن میں بھی جدت آچکی ہے اور اس کپڑے کی خوبصورتی اور عمدگی میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    عبدالقدیر جیسے سینکڑوں کاریگر اس وقت کراچی کے اورنگی ٹاؤن بنارس مارکیٹ میں یہ کام کر رہے ہیں جو بنارسی کپڑوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہاتھ کی کھڈیوں سے مشین تک کے سفر میں نہ صرف ان کے لیے آسانی پیدا ہوئی بلکہ ان کے معاشی حالات میں بھی بہتری آئی۔

    عبدالقدیر کئی دہائیوں سے اس کام سے وابستہ ہیں

    سونے چاندی کے تاروں سے پولسٹر تک کا سفر

    بنارسی کلاتھ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ظفر اللہ انصاری نے اپنی ساری عمر اسی کام میں گزاری ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ کبھی بنارسی کپڑے کی بنائی میں سونے اور چاندی کے تار استعمال ہوتے تھے۔ اس وقت بھی اس کپڑے سے بنی ساڑھیاں اور جوڑے احتیاط سے دہائیوں تک پہنے جاتے تھے، اور بالآخر جب کپڑے کا رنگ اور اس کی چمک مدھم پڑجاتی تو خواتین ساڑھی کو جلا کر سونا اور چاندی الگ کرلیتی تھیں اور انہیں احتیاط سے رکھ لیتی تھیں۔

    ’لیکن اب ایک لاکھ روپے سے زائد سونے کی قیمت میں ایسے لباس بنانا خواب و خیال ہوگیا ہے، کم از کم 30 سال قبل تک چاندی کے تاروں کا تو کام ہم نے کیا ہے، لیکن سونے کے تاروں سے متعلق صرف اپنے بڑوں سے سنا ہی ہے۔‘

    ایک طویل عرصے تک کھڈیوں پر کپڑا بنائے جانے کے بعد اب بنارسی کپڑا جدید مشینوں سے تیار کیا جاتا ہے

    ظفر اللہ انصاری کے مطابق خالص ریشم، جس پر بنارسی ڈیزائن تیار ہوتا ہے، جس کیڑے سے تیار ہوتا ہے وہ شہتوت کے درختوں میں پلتا ہے۔ کبھی چھانگا مانگا کے جنگلات ان کیڑوں کی افزائش کا بڑا مرکز تھے۔ یہ کیڑے کوکون پیدا کرتے ہیں جس سے ریشم بنتا ہے، اب ریشم کا یہ مرکز چین ہے جہاں سے کوکون پوری دنیا میں برآمد کیا جاتا ہے۔

    اپنی یادیں کھگالتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ بھارت کے بنارس (موجودہ وارانسی) سے آنے والے کاریگر تو لٹے پٹے آئے تھے، یہاں انہوں نے مقامی بڑھئیوں سے کھڈیاں بنوائیں اور جیسے تیسے کام شروع کیا۔ 60 کی دہائی میں یہ باقاعدہ مارکیٹ قائم ہوئی اور آج یہ پاکستان میں بنارسی کپڑے کا سب سے مرکز ہے۔

    ابتدا میں یہ کام روایتی کھڈیوں پر ہوتا تھا جو وقت اور محنت طلب تھا، پھر آہستہ آہستہ کمپیوٹرز اور مشینوں کا استعمال شروع کردیا گیا جس سے کپڑے کی پروڈکشن میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔

    اب تقریباً 95 فیصد کام مشینوں اور صرف 5 فیصد کھڈی پر ہوتا ہے۔

    مشینوں کی بدولت بنارسی کپڑے کی پروڈکشن میں اضافہ ہوگیا ہے

    کاریگر عبدالقدیر بتاتے ہیں کہ مشینوں سے کام کرنا بہت آسان ہے، کھڈی پر کام کرنے والے تقریباً سب ہی کاریگر جلد اس طریقہ کار کو سیکھ گئے۔ مشینوں کی مدد سے جہاں ڈیزائن میں جدت آئی اور کپڑے کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا، وہیں اس سے حاصل ہونے والا منافع بھی بڑھا، ’کاریگر اور سیٹھ دونوں کو ہی اس سے فائدہ ہوا، لیکن اب خام مال بہت مہنگا ہوتا جارہا ہے جس سے منافع کی رقم میں کمی آرہی ہے۔‘

    اس حوالے سے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اظہار احمد انصاری بتاتے ہیں کہ خالص ریشم پر کام کرنے کا تو اب تصور ہی نہیں رہا، یہ قوت خرید سے باہر ہوچکا ہے۔ اب پولسٹر اور نائلون کی آمیزش سے، یا پھر سنتھٹک سلک جسے مصنوعی ریشم کہا جاتا ہے پر کام کیا جارہا ہے۔

    ان کے مطابق باہر سے درآمد شدہ ریشم 15 سے 18 ہزار روپے کلو میں ملتا ہے، دیگر اخراجات اور ٹیکسز الگ ہیں، پھر کووڈ 19 کی وبا کے دوران کاروبار میں کمی آئی، تو ہر صنعت کی طرح یہ صنعت بھی مشکلات کا شکار ہے۔

    بنارسی کپڑا اب اصل سے مصنوعی ریشم پر منتقل ہوچکا ہے

    ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ پہلے گھر گھر میں کھڈیاں موجود تھیں تو گھر کے سبھی افراد بشمول خواتین کپڑا بنانے کے کام میں شامل تھیں، چرغے بھرنا، اور کپڑا تیار ہونے کے بعد دھاگے کاٹنے کا کام خواتین ہی کرتی تھیں۔

    اب مشینوں کے لیے زیادہ جگہ چاہیئے تو باقاعدہ کارخانے بن گئے ہیں جس پر عموماً مرد ہی کام کرتے ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ اب کاریگروں کی نئی نسل نے اس کاروبار کو بھی نئی جہت دی ہے، انٹرنیٹ کے استعمال، مارکیٹنگ کے نئے طریقوں اور اعلیٰ تعلیم کی بدولت نوجوان اس صنعت کو پہلے سے بہتر طور پر چلا رہے ہیں، البتہ کئی نوجوان ایسے بھی ہیں جو اس خاندانی کام کو چھوڑ کر دیگر شعبوں میں کام اور ملازمتیں کر رہے ہیں۔

    کئی نامور برانڈز سستے داموں بنارسی کپڑا خرید کر اسے ڈیزائن کر کے کئی گنا مہنگا فروخت کر رہے ہیں

    بقول ظفر اللہ انصاری، ’بنارس کے کاریگر ایسے ہنر مند ہیں کہ کپڑے پر کسی کی تصویر تک بنا سکتے ہیں، لیکن اب وقت کا تقاضا ہے کہ کم وقت میں زیادہ پروڈکشن کی جائے، سو اب مشینیں مخصوص ڈیزائن بنا رہی ہیں، گو کہ اب اس کپڑے میں بہت جدت آچکی ہے، لیکن اس کی پسندیدگی اور مقبولیت میں کمی نہیں آئی اور آج بھی شادیاں بنارسی کپڑوں کے بغیر ادھوری ہیں۔‘

  • کراچی آنے والا جاپانی شہری اورنگی ٹاؤن پہنچ گیا

    کراچی آنے والا جاپانی شہری اورنگی ٹاؤن پہنچ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی سیاحت پر آنے والا جاپانی شہری اورنگی ٹاؤن پہنچ گیا، جس کے بعد پولیس نے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ زون پولیس نے کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں بھٹکتے غیر ملکی کو حفاظتی تحویل میں لے لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے لیے اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری تھا، اسی دوران جاپانی شہری تاماذاکی تاکیویا کو روکا گیا، غیر ملکی کو فوری حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا اور افسران بالا کو صورتحال سے آگاہ کردیا گیا۔

    پولیس کے مطابق جاپانی شہری کو ایس ایس پی سہائی عزیز کے دفتر پہنچایا گیا ہے۔ مذکورہ غیر ملکی علاقوں سے ناواقف تھا اور اورنگی ٹاؤن تک آگیا تھا۔

    سہائی عزیز نے جاپانی باشندے کی مہمان نوازی کی اور اسے بحفاظت فارن سیکیورٹی سیل پہنچا دیا گیا۔ جاپان قونصلیٹ نے جاپانی شہری کی مدد پر پولیس کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ تاماذاکی تاکیویا دنیا کی سیر پر نکلا ہے، وہ 2 روز قبل تک سندھ کے شہروں میں گھوم رہا تھا۔

    اس سے قبل ایک چینی شہری بھی راستہ بھٹک کر کٹی پہاڑی کے علاقے میں جا پہنچا تھا، اطلاع ملنے پر پولیس پارٹی فوراً کٹی پہاڑی پہنچی اور چینی شہری کو ڈھونڈ کر پولیس پروٹیکشن میں ہوٹل روانہ کیا گیا۔

  • قبرستان کی زمین پر دو دو سو گز کے پلاٹ کی کٹنگ

    قبرستان کی زمین پر دو دو سو گز کے پلاٹ کی کٹنگ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں قبرستان کے لیے مختص زمین بھی مافیا نے نہ چھوڑی، قبرستان کی زمین پر دو دو سو گز کے پلاٹوں کی کٹنگ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں قبضہ مافیا نے ایک قبرستان کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا، جسے پراجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹاؤن نے مافیا کے خلاف آپریشن میں واگزار کرا لیا۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹاؤن رضا رضوی نے بتایا کہ آپریشن کے دوران قبرستان کے لیے مختص زمین واگزار کرا لی گئی ہے، قبرستان کی زمین پر دو دو سو گز کے پلاٹ کی کٹنگ کی گئی تھی۔

    انھوں نے کہا قبرستان کی زمین پر قبضہ مافیا نے دیواریں کھڑی کر دی تھیں، دیواریں لگا کر جلد پختہ تعمیرات کر کے مکمل قبضے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، انھوں نے واضح کیا کہ اورنگی ٹاؤن میں جو بھی قبضہ کرے گا اس کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ اورنگی پراجیکٹ ڈائریکٹر کو حالیہ دنوں میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

  • کراچی: اندھی گولی سے 10 سالہ بچی جاں بحق، گھر ماتم کدہ بن گیا

    کراچی: اندھی گولی سے 10 سالہ بچی جاں بحق، گھر ماتم کدہ بن گیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں شادی کی تقریب میں مبینہ فائرنگ سے 10 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن سیکٹر 5-F/2 صدیق اکبر مسجد کے قریب نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے 10 سالہ بچی مدیحہ شدید زخمی ہوئی جسے طبی امداد کے لئے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

    لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ پڑوس میں شادی کی تقریب کے دوران وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ ہورہی تھی، بچی نےکھڑکی سے جھانکا اور گولی سر پرآکر لگی، ہمارا مطالبہ ہے کہ واقعے میں ملوث شخص کو گرفتار کیا جائے۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کے سر میں ایک گولی لگی جوکہ آرپار ہوگئی۔

    واقعے کے بعد بچی کے اہل خانہ اسپتال سے لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کرائے بغیر سرد خانے منتقل کیا، تاہم پولیس حکام کی مداخلت پر بچی کے اہل خانہ پوسٹ مارٹم کے لئے راضی ہوئے،ضابطے کی کارروائی بعد مدیحہ کی لاش کو ورثاء کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    دس سالہ مدیحہ کی اندوہناک موت پر گھر میں کہرام مچ گیا، لواحقین دھاڑیں مار مار کر رونے لگے، کمسن بچی کی موت پر اہل محلہ بھی سوگوار ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد نے ابھی تک ایف آئی آر درج کرانے کے لئے رابطہ نہیں کیا ہے، ،بچی کے والدین اگر اپنی مدعیت میں مقدمہ نہیں کراتے تو مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج ہوگا۔

  • اورنگی ٹاؤن : گھر سے 12سالہ بچی کی پھندا لگی لاش برآمد

    اورنگی ٹاؤن : گھر سے 12سالہ بچی کی پھندا لگی لاش برآمد

    کراچی : اورنگی ٹاؤن میں ایک گھر سے 12 سالہ بچی کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی ہے، پولیس کے مطابق بچی کےگلے میں رسی بندھی ہوئی ہے۔

    اورنگی ٹاؤن پولیس اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور لاش کو قبضے میں لے کر مزید کارروائی کیلئے عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی سہائی عزیز نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ واقعہ خودکشی کا نہیں لگ رہا، پوسٹ مارٹم کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہوسکے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے لئے فی الوقت کوئی خاتون ڈاکٹر دستیاب نہیں ہے،اہل محلہ نے بتایا کہ بچی اپنے گھر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ رہتی تھی۔

    اہل محلہ کا کہنا ہے کہ متوفیہ بچی کی والدہ انتقال کرچکی ہیں بچی کے والد صبح بچوں کے ساتھ ناشتہ کرکے اپنے کام پر چلے گئے تھے۔