Tag: order

  • سندھ  کے477 کرپٹ افسران کو بر طرف کرنے کا حکم

    سندھ کے477 کرپٹ افسران کو بر طرف کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کے تیرہ محکموں میں موجود قومی دولت لوٹنےاور قانون کے خوف سے واپس کرنیوالے چار سو ستتر افسران کو برطرف کرنےکے احکامات جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے لوٹی گئی قومی دولت واپس کرنے والے حکومت سندھ کے چار سو ستتر کرپٹ افسران کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، یہ افسران لوٹی گئی دولت نیب کو واپس کر کے اپنے عہدوں کے مزے لے رہے تھے۔

    کرپشن میں ملوث دو سو ستانوے افسران کی سب سے بڑی تعداد سینیئر وزیر نثار کھوڑو کے محکمہ تعلیم سے ہے، دوسرے نمبر پر محکمہ بلدیات ہے جس کے اڑتالیس افسران کو نوکری سے نکالا جائے گا، ورکس اینڈسروسزڈیپارٹمنٹ کے تیس ،محکمہ آبپاشی کےستائیس کرپٹ افسران گھر کا راستہ دیکھیں گے۔

    محکمہ خوراک کے چھبیس اور محکمہ فنانس کے سولہ کرپٹ افسروں کے نام نکالے جانےوالوں کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ محکمہ پولیس کے آٹھ اور سماجی بہبود کے ایک افسر کوملازمت سے ہاتھ دھونا ہوںگے۔

    محکمہ جنگلات کے آٹھ، محکمہ صحت اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے چھ چھ افسران نے بھی لوٹی رقم واپس کی تھی جبکہ خدمات اور جنرل ایڈمنسٹریشن کےآٹھ افسران کی کرسیاں بھی خالی ہوں گی، محکمہ زراعت اور سپلائی اینڈ انٹر پرائززڈیپارٹمنٹ کےایک ایک افسر کو بھی گھر جانا ہو گا۔

    لوٹی گئی دولت نیب کو واپس کرنے والے کرپٹ افسران کی فہرست چیف سیکریٹری سندھ نے حلف نامے کے ساتھ عدالت میں جمع کرائی تھی۔


    مزید پڑھیں : کرپشن کیس: شرجیل میمن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ


    یاد رہے 2 روز قبل سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اطلاعات سندھ میں 6 ارب روپے کی کرپشن کیس میں پی پی رہنما شرجیل میمن کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا ، جس کے بعد نیب حکام نے انھیں تحویل میں لے لیا تھا۔

    گذشتہ روز شرجیل میمن کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے نیب اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد سابق صوبائی وزیر کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر 4 نومبر تک جیل بھجوا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے نیب کارروائیوں کے خلاف احتساب آرڈیننس 1999 ختم کرنے کا بل اسمبلی سے منظور کروایا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں منظور شدہ بل کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر کاغیر قانونی مقیم بچوں کوامریکا بدر کرنے کا فیصلہ

    امریکی صدر کاغیر قانونی مقیم بچوں کوامریکا بدر کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن:امریکی صدر کاغیر قانونی مقیم بچوں کوامریکابدرکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور بغیر دستاویزات کے امریکا آنے والے بچوں کو تحفظ فراہم کرنیوالا بل منسوخ کردیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر براک اوباما کے امریکہ میں جنم لینے اور بچپن میں آنے والے بچوں کو تحفظ دینے کے قانون(ڈاکا) کو ختم کردینے کے احکامات جاری کر دیئےہیں۔

    پروگرام منسوخی سے 8لاکھ بچے جواب جوان ہیں، امریکا میں نہیں رہ سکیں گے، کانگریس 6ماہ میں فیصلہ کرے گی، یہ بچے امریکامیں رہ سکتے ہیں یا نہیں۔

    سینیٹربرنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ صدرٹرمپ کا ڈاکا پروگرام ختم کرنے کا فیصلہ ظالمانہ ہے، سینٹ ڈاکا پروگرام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قانون منظور کرے۔

    خیال رہے کہ امریکاآنے والے بچوں کوتحفظ فراہم کرنےکیلئے اوباما نے پروگرام ڈاکا شروع کیا تھا۔

    دوسری جانب ٹرمپ اور امریکہ کے اٹارنی جنرل کی جانب سے امریکہ میں بچوں کے عدم تحفظ پر امریکہ میں مقیم بچے اس اقدام پر اپنے مستقبل کے اندیشوں میں سراپا احتجاج بن گئے ہیں اور نیو یارک سمیت ملک کے دیگر شہروں میں صدر ٹرمپ کے اس قدم کے خلاف ہنگامے اور احتجاج کا سلسلہ چل نکلا ہے۔

    میکسیکو کی حکومت نے صدر ٹرمپ کے ڈاکا منصوبے کو ختم کرنے کے قدم کو غیر انسانی عمل قرار دے کر اس قانون پرفوری عمل در آمد کا مطالبہ کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیدیا، ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت آرمی ایکٹ اور پولیس ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی سندھ کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس پر بنیادی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، پولیس افسران سول سرونٹس کے زمرے میں نہیں آتے، کمیشن بنانے کی کوئی گنجائش نہیں، آئین میں وفاق وصوبوں کے اختیارات واضح ہیں، وفاق اورصوبے میں اختلاف ہوں تو سی سی آئی اوردیگر فورمز ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اختلافات مناسب انداز میں حل کرنا چاہئیں۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی پولیس قوانین میں حال ہی میں ترمیم کی گئی ہے، کے پی کے نے میں بھی کےپی آرڈیننس کے تحت آئی جی کا تقرر کیا، بھارت میں بھی پولیس صوبائی ریاستی معاملہ ہے، پاکستان میں بھی پولیس سربراہوں کی تعیناتی صوبے کا اختیار ہے، پولیس ایکٹ1861میں بھی آئی جی کی تقرری کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

    درخواست گزار نے آئی جی سندھ کی دستبرداری پرشکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کہ ممکن ہے اے ڈی خواجہ کارضاکارانہ عہدے سے الگ ہونے کا بیان دباو کا نتیجہ ہو، حقیقت جاننے کے لیے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کوعدالت بلایا جائے۔


    مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش


    یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کرکے اپنی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ ہ گزشتہ چھ ماہ اسے انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور اس طرح کی صورتحال میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانا ممکن نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے، جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

    اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی بھی جاری کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پنجاب: اسکول کی کتابوں اور یونیفارم کیلئے دکان مخصوص کرنے پر پابندی

    پنجاب: اسکول کی کتابوں اور یونیفارم کیلئے دکان مخصوص کرنے پر پابندی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے بچوں کے یونیفارم اور کتابیں مخصوص دکان سے خریدنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    پنجاب حکومت نے نجی اسکولوں کی لوٹ مار اور اجارہ داری کے خلاف ایک اور قدم اٹھالیا،نجی اسکولوں کی جانب سے والدین کوبچوں کے یونیفارم مخصوص دکانوں سے خریدنے کا پابندکردیا گیا تھا، جس میں اسکول انتظامیہ اور دکان دار مل کر کمیشن وصول کھاتے تھے اور والدین کو انتہائی مہنگے داموں، کتابیں اور یونیفارم فروخت کرتے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے بابر ڈوگر کے مطابق پنجاب حکومت نے اس عمل کا نوٹس لیتے ہوئے یونیفارم اور کتابوں کی خریداری کے لیے دکان مختص کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، اب والدین کتابیں اور یونیفارم کسی بھی دکان سے خرید کر بچوں کو فراہم کرسکتے ہیں۔

    چند روز قبل بھی پنجاب حکومت نے نجی اسکولوں کی لوٹ مارکے خلاف ایک بہترین قدم اٹھایا تھا جس میں انہیں پابند کیا گیا تھا کہ وہ سالانہ فیس میں آٹھ فیصد سے زائد اضافہ نہیں کرسکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:پنجاب کے نجی اسکول من مانی فیسیں نہیں بڑھاسکیں گے

  • حج کرپشن کیس : مجرم راو شکیل کا فرنٹ مین ضمانت پررہا

    حج کرپشن کیس : مجرم راو شکیل کا فرنٹ مین ضمانت پررہا

    اسلام آباد: حج کرپشن کیس میں مجرم راو شکیل کے فرنٹ مین احمد فیض کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

    ملزم نےعدالت میں بیان دیا ہے کہ ہر حاضری پر پیشی کو یقینی بناونگا ضمانت پر رہا کیا جائے،حج کرپشن کیس میں مجرم راو شکیل کے فرنٹ مین احمد فیض کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

    اسپیشل جج سنٹرل ملک نذیر احمد نے کیس کی سماعت کی، ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ ہر حاضری پر پیشی کو یقینی بناونگا ضمانت پر رہا کیا جائے،غیر حاضری پر ملزم احمد فیض کے عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

    عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، تاہم کیس کی سماعت پندرہ جون تک ملتوی کر دی گئی ہے۔