Tag: orders inquiry

  • شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    شاہ رخ جتوئی کا نجی اسپتال میں طویل قیام، سندھ حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال میں رکھنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو طویل عرصے تک نجی اسپتال رکھنے کے معاملے کی انکوائری کے احکامات جاری کر دیے۔

    احکامات میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کے طویل قیام کی تحقیقات ایڈیشنل سیکریٹری جیل خانہ جات کریں گے، تحقیقات میں قیدیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی وجہ ، اس کی قانونی حیثیت اور قیدیوں کے اسپتال منتقل کرنے کے جواز کے بارے میں سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے ایڈیشنل سیکریٹری کو 3دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

  • صوبائی وزیرمشتاق غنی کے بھائی کے گھرکمسن ملازمہ کی موت، آئی جی کے پی کے حکم پر  تفتیش  جاری

    صوبائی وزیرمشتاق غنی کے بھائی کے گھرکمسن ملازمہ کی موت، آئی جی کے پی کے حکم پر تفتیش جاری

    ایبٹ آباد : خیبر پختون خوا حکومت کے صوبائی وزیر مشتاق غنی کے بھائی شعیب غنی کے گھر کمسن گھریلو ملازمہ کی موت کے معاملے پر آئی جی خیبر پختو نخوا صلاح الدین محسود کے حکم پرپولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد میں صوبائی وزیرمشتاق غنی کے بھائی شعیب غنی کے گھر کمسن ملازمہ کی موت کے واقعہ پر آئی جی خیبر پختو نخوا کے حکم پر پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھادیا۔

    پولیس نے بچی کے والدین کے بیانات اور ڈی ایچ کیواسپتال کے ڈاکٹرز کے بیان بھی قلمبند کیے گئے۔

    ڈاکٹر زبیر کے مطابق بچی کی موت طبی ہے۔

    پولیس کے مطابق لواحقین کی جانب سے قانونی کارروائی کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جبکہ بچی کی میڈیکل رپورٹ موصول ہونے کے بعد تفتیش کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

    بارہ سالہ مصباح پندرہ سو روپے ماہانہ پر کام کرتی تھی جبکہ مصباح کی میت راتوں رات گاؤں پہنچائی گئی، پولیس واقعہ سے مکمل لاعلم رہی اور قانونی کاروائی بھی نہیں کی گئی تھی۔

    دوسری جانب مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو وہ مصباح کے والدین کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی نے مشتاق غنی کے بھائی کے گھر ملازمہ کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے  ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے پہلے پولیس ترجمان کی وضاحت سوالیہ نشان ہے، پولیس ترجمان کی وضاحت نے معاملہ مشکوک کردیا۔

    رہنماپیپلزپارٹی نے کہا کہ  شریفہ بی بی کامجرم اب تک کیوں گرفتار نہیں ہوا، پی ٹی آئی حکومت عاصمہ کےمجرم کوبھی بے نقاب نہیں کرسکی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے کے دوران نقیب اللہ محسودکی ہلاکت پر بلاول بھٹونےتحقیقات کاحکم دیدیا، ڈی آئی جی ساؤتھ تحقیقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار سے مبینہ مقابلےمیں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت سوشل میڈیا پر شورمچ گیا ، بلاول بھٹو نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

    سہیل انورسیال نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو انکوائری افسرمقررکردیا ہے۔

    نقیب اللہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول کی الاآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی، تین جنوری کو سادہ لباس کے اہلکار اسے ساتھ لے کر گئے اور تیرہ جنوری کو ایدھی سینٹرسے لاش ملی۔

    ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤانوار نے تیرہ جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشتگردوں کو مقابلےمیں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    راؤ انور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب پانچ سال تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا، ملزم دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    راؤ انوارکادعوی ہے نقیب اللہ محسود کراچی میں ٹی ٹی پی نیٹ ورک چلا رہا تھا اور نسیم اللہ کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔