Tag: orders

  • چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم دیتے ہوئے میئر، کنٹونمنٹ، کے ڈی اے اورمتعلقہ محکموں کے سربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرزکو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پارکس اورسرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے مئیر کراچی وسیم اختر سے مکالمے میں کہا میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ بڑےبڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، شورمچایا ہوا تھا، خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں؟ اب ختم کریں اور دفن کریں اس لسانیت کو، وہاں آپریشن کسی مہاجر،سندھی،پنجابی یاکسی اور کے خلاف نہیں تھا، یہاں کوئی مہاجراور پنجابی نہیں سب پاکستانی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا میئر کراچی صاحب آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیر قانونی طور پر مقیم ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے؟

    میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں

    چیف جسٹس نے کہا چھوٹے بچے ہیں، ان کا کوئی حل نکالا جاتا آپ کا کام بھی انصاف ہے، ایسے تو پارکوں پر قبضہ کرکے پھر مکانات بنا دیئے جائیں گے؟بتائیں آپ نے عدالتی حکم پر عمل کیا؟

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا مجھے لے کر گئے تھے نالے دکھانے اور کہا تھا صاف ہوجائےگا، کراچی پر بد نما داغ ہے یہ گندگی، جس پر مئیر کراچی نے کہا پارکوں سے تجاوزات ختم کر دیے،غیرقانونی شادی ہالز گرا دیئے، کارروائی کر رہے ہیں اور کنٹرول اب میرےپاس ہے، کام ہورہا ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا جہانگیر پارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں، صدر کا علاقہ آپ نے ٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے، تو میئرکراچی نے بتایا وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کر سکتا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر قانون نہیں ہوگا تو طاقت ور کی حکومت ہوگی، قانون کی بالادستی نہیں ہوگی تو ترقی کا کوئی راستہ نہیں، جب قبضہ ختم کرانا چاہتے ہیں، آپ لوگ انسانی ڈھال بنالیتے ہیں، ایسے حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو، فٹ پاتھ پر تھڑے والوں کو بھی کہیں اور ایڈجسٹ کریں۔

    اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں

    سپریم کورٹ نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے دیگر اداروں پرمشتمل جوائنٹ ٹیم کاحکم دے دیا اور میئر کراچی ، کنٹونمنٹ، کےڈی اے، متعلقہ محکموں کےسربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرز کو ہفتے کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پہلے ماڈل علاقے کے طور پر صدر کو مکمل صاف کرایا جائے، شہروں کی خوبصورتی کیلئےجو کچھ ہوسکتا ہے، وہ ختم ہوچکا ہے یہاں، اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں، بے ایمانی اور رشوت سے ملک کی جڑوں کو کھوکھلاکررہےہیں۔

  • سپریم کورٹ کا  لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 ماہ کی تنخواہ جاری نہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرکے رپورٹ  جمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایل ایچ ڈبلیو کو 5ماہ کی تنخواہ جاری نہ کرنے پر سیکریٹری ہیلتھ سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ایل ایچ ڈبلیو کو 5نومبر تک تنخواہ جاری کریں، تنخواہ جاری نہ کی توتوہین عدالت کانوٹس جاری کیا جائے گا جبکہ 5 نومبر تک تنخواہ جاری کرکے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار بشریٰ آرائیں سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو سندھ میں تنخواہ ملی؟ درخواست گزار نے بتایا کہ ہمیں پانچ ماہ سے تنخواہ اور بقایا جات نہیں دیئے گئے، بلوچستان میں پی پی آئی سٹاف کو ریگولر کرنے کے بعد تنخواہیں کم کر دی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے عید سے پہلے تنخواہ دینے کا حکم دیا تھا اور ابھی تک تنخواہ جاری نہیں کی، ایل ایچ ڈبلیو ہر علاقے میں جاکر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں، اس خدمت پر ان کو تنخواہ بھی نہیں دی جارہی۔

    جسٹس ثاقب ںثار نے استفسار کیا سیکریٹری ہیلتھ سندھ کیوں پیش نہیں ہوئے، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وہ تھر کے حوالے سے میٹنگ میں گئے ہوئے ہیں۔

    بعد ازان کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

  • بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے  حکم

    بھارتی عدالت کانامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے حکم

    نئی دہلی : بھارتی عدالت نے معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا، ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی عدالت نے نامورمذہبی اسکالرڈاکٹرذاکر نائیک کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذاکر نائیک کے ممبئی میں چار فلیٹ اورایک دکان کو ضبط کیا جائے۔

    خیال رہے بھارت میں ذاکر نائیک اور ساتھیوں سے100کروڑ کی سرمایہ کاری کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ ذاکر نائیک کی این جی او پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور بھارتی عدالت نے ذاکر نائیک پرجون2017 میں فردجرم عائدکی تھی۔

    جولائی 2017 میں بھارتی حکومت نے معروف اسکالر ذاکرنائیک کے انڈین پاسپورٹ کو منسوخ کرتے ہوئے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔

    واضح  رہے 2016 میں بنگلہ دیش میں واقع ایک کیفے میں 7 حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد کیس کی تحقیقات میں مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی تھی کہ 7 میں سے 2 دہشت گرد ذاکر نائیک کے خطابات سے متاثر تھے۔

    جس کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے پر الزامات عائد کیے تھے کہ اسلامک ریسرچ سینٹر سے ہونے والی تقاریر سے شدت پسند پیدا ہورہے ہیں، جس کے بعد اس ادارے پر 5 سال کی پابندی عائد کرتے ہوئے مبلغ ذاکر نائیک پر بھی پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔

    بعد ازاں بھارتی حکومت کی مسلمان دشمن پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ذاکر نائیک نے سعودی عرب میں سکونت اختیار کی تاہم بعد ازاں سعودی حکومت کی جانب سے ذاکر نائیک کو مستقل سعودی شہریت دے دی گئی تھی۔

    ذاکر نائیک ان دنوں مستقل رہائشی کے طور پر ملائیشیا میں مقیم ہیں۔

  • وزیراعظم کا چیئرمین ایس ای سی پی شوکت حسین عباسی  کو فوری ہٹانے کا فیصلہ

    وزیراعظم کا چیئرمین ایس ای سی پی شوکت حسین عباسی کو فوری ہٹانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے قریبی ساتھی ریڈار پر ہیں ، حکومت نے چیئرمین ایس ای سی پی شوکت حسین عباسی کو فوری طور پر فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے چیئرمین ایس ای سی پی کو فوری فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ، وزیراعظم عمران خان نےشوکت حسین عباسی کوہٹانےکی منظوری دے دی ہے۔

    شوکت عباسی کی تقرری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ شوکت حسین عباسی عہدےکےاہل نہیں تھے شوکت عباسی کی تقرری میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا اور 4ماہ میں3مرتبہ ترقی دی گئی، شوکت عباسی ،ظفر حجازی کی مدد بھی کرتے رہے شوکت حسین نے پانامہ کیس میں غلط معلومات دیں۔

    شوکت عباسی کے قریبی ساتھیوں کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    شوکت عباسی پر پانامہ کیس میں غلط معلومات دینے اور ظفر حجازی کی مدد کاالزام ہے۔

    یاد رہے جولائی 2018 میں بق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایس ای سی پی کے چیئرمین شوکت حسین پر اتنی نوازشارت کیوں برسائی گئیں، نیب کراچی نے تحقیقات شروع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : چارماہ میں 3 بار ترقی، چیئرمین ایس ای سی پی کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز

    تفصیلات کے مطابق نیب کراچی نے سابق وزیراعظم شاہد خاغان کے منظور نظر ایس ای سی پی کے چیئرمین شوکت حسین کے خلاف تحقیقات شروع کرتے ہوئے ڈی جی الطاف بھوانی کو تحقیقاتی افسر تعینات کیا گیا تھا۔

    دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ شوکت حسین کو چار ماہ میں تین بارترقی دی گئیں، رواں سال جنوری میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر، مارچ میں کمشنر اور پھر مئی میں چیئرمین بنا دیا گیا، تعیناتی خلاف قانون اور میرٹ سے ہٹ کر کی گئی، شارٹ لسٹ کیے گئے دیگردرخواست گزار زیاده تجربہ کار تھے۔

    خیال رہے کہ شوکت حسین کے سمدھی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پولیٹیکل سیکریٹری تھے، اور شاہد خاقان عباسی جاتے جاتے شوکت حسین کو چیئرمین ایس ای سی پی لگا گئے تھے، ان کی تقرری ایس ای سی پی ایکٹ انیس سو ستانوے کے سیکشن چھے کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔

  • ہاؤسنگ سوسائٹیز کو مسمار کرنے کے بجائے انہیں قانونی حیثیت دی جائے، عدالت کا حکم

    ہاؤسنگ سوسائٹیز کو مسمار کرنے کے بجائے انہیں قانونی حیثیت دی جائے، عدالت کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ایل ڈی اے میں رجسٹر کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو مسمار کرنے کے بجائے انہیں قانونی حیثیت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے حکم میں کہا ایل ڈی اے کی جانب سے پنجاب بھر کی غیرقاںونی قرار دی گئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ایک ماہ میں لیگل کیا جائے۔

    درخواست گزار نےمؤقف اختیار کیا گیا کہ ایل ڈی اے نے متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیز کو غیر قانونی قرار دے کر ان سے بنیادی سہولتیں چھین لی ہیں۔ ایل ڈی اے اگر بروقت ایکشن لیتا تو غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بن ہی نہیں سکتی تھیں۔

    جسٹس علی اکبر قریشی نے قرار دیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو مسمار کرنے کے بجائے انہیں قانونی حیثیت دی جائے، چیف سیکرٹری پنجاب تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کو لیگل کرنے کے لیے اعلی سطح کمیٹی تشکیل دیں۔

    چیف سیکرٹری نے یقین دہائی کرائی عدالتی حکم پر من وعن عمل ہوگا جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا ہاؤسنگ سوسائٹیز کے مالکان سےمل کرقواعدوضوابط بنا لیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم پرہر ہفتے عمل درآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ڈی سی اور سی سی پی او لاہور کو حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے درخواست پر سماعت پر سماعت ہوئی، جسٹس علی اکبر قریشی نے سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کالونی میں حمزہ شہباز نے اپنے گھر کے پیچھے گلی میں ناجائز رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، سرکاری زمین پر جنریٹر مرغیوں کے لیے پنجرہ تعمیر کر کے رکاوٹیں بنائی گئی ہیں جس کی وجہ سے رہائشیوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ سیکورٹی کے نام پر رکاوٹیں آئین کی کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود سڑک پر رکاوٹیں قائم کی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں ختم کروانے کے احکامات جاری کرے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے سی سی پی او لاہور اور ڈی سی لاہور کو فوری رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا اور کیس پر سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے گشتہ روز اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے گھر کے باہررکاوٹیں نہ ہٹانے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، درخواست منیر احمد کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔

    درخواست میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری ،ڈی جی ایل ڈی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • چینی صدر کی فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار مکمل بند کرنے کی ہدایت

    چینی صدر کی فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار مکمل بند کرنے کی ہدایت

    بیجنگ : چینی صدر نے فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار رواں سال کے آخر تک مکمل بند کرنے کی ہدایت کردی، احکامات فوج میں کرپشن ختم کرنےکی مہم کا حصہ ہیں۔

    چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے فوجی افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے نجی کاروبار رواں سال کے آخر تک مکمل بند کردیں اور جنگی تیاریوں پر توجہ دیں۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے احکامات سے  نہ کوئی مستثنیٰ نہیں ہوگا اور نہ کسی کو رعایت ملے گی ۔

    میڈیا کے مطابق کہ صدر شی جن پنگ کے احکامات فوج میں کرپشن ختم کرنےکی مہم کا حصہ ہیں اور وہ اپنی فوج کو عالمی معیار کی لڑاکا فورس بنانا چاہتے ہیں۔

    گوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فوج کے 94 فیصد نجی منصوبے پہلے ہی ختم کیے جاچکے ہیں جبکہ چین کا سینٹرل ملٹری کمیشن رواں سال کے آخر تک اپنے سارے کاروبار بند کردے گا۔

    رپورٹ کے مطابق چینی فوج  جو کاروباری ادارے چلارہی ان  میں نرسری تعلیم، کمیونیکیشن ،بیرکس پروجیکٹس، پریس اینڈ پبلیکیشنز، کلچر اور کھیل،، پرسنل ٹریننگ، اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن، رئیل اسٹیٹ، میڈیکل کیئر اور سائنٹیفک ریسرچ وغیرہ شامل ہیں۔

    یاد رہے چینی صدر نے 3 سال قبل چینی فوج کی  پیڈ سروسز  ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا ، جس کے بعد رواں سال جون چینی فوج کی جانب سے ایک لاکھ سے زائد پیڈ سروسز کو ختم کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چینی فوج نے 70 کی دہائی میں کمرشل سرگرمیاں شروع کی تھیں جبکہ 1998 سے چینی فوج کو کاروباری سرگرمیوں سے دور کرنے کا مطالبہ  کیا جارہا تھا ۔

    خیال رہے کہ چینی فوج کا شمار دنیا کی طاقتور ترین افواج میں ہوتا ہے اور چین دنیا میں دفاع پر خرچ کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جو تیزی سے اپنی فوج ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا این اے 60 میں قانون کے مطابق ضمنی انتخاب کا حکم

    سپریم کورٹ کا این اے 60 میں قانون کے مطابق ضمنی انتخاب کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این اے 60 میں قانون کے مطابق ضمنی انتخاب کا حکم دے دیا، جس کے بعد شیخ رشید نے اپنی درخواست واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی این اے 60 پر الیکشن ملتوی ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں انتخابات ملتوی کیے جانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قانون کے مطابق ضمنی انتخاب کا حکم دے دیا۔

    جس کے بعد درخواست گزار شیخ رشید نے اپنی درخواست واپس لے لی۔

    اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ ساری قوم کی طرف سے آپ کی عظمت کو سلام پیش کرتاہوں، آپ عظیم انسان ہیں، اللہ کے بعد ملک میں الیکشن آپ نے کرائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہہ دیاتھا الیکشن ہرصورت ہوں گے ورنہ چیف جسٹس نہیں رہوں گا۔

    خیال رہے کہ این اے 60 میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کے مدمقابل تھے۔


    مزید پڑھیں :  شیخ رشید کی این اے 60 کا الیکشن ملتوی کرنے پرسپریم کورٹ میں درخواست


    یاد رہے انسداد منشیات کی عدالت کی جانب سے ایفیڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کو قید کی سزا سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں انتخاب ملتوی کردئے تھے، جس کے خلاف شیخ رشید نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن امیدوارکی وفات کی صورت میں ملتوی کیے جا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشن ایکٹ،آئینی آرٹیکلزکی خلاف ورزی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم

    عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عامرفاروق نے فیصلہ سُناتے ہوئے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا اور زلفی بخاری پر سے سفری پابندیاں ختم کرتے کے احکامات بھی جاری کئے۔

    عدالت نے دوسری درخواست میں بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی تحقیقات کی استدعا مسترد کردی جبکہ نورخان ایئربیس سویلین کے استعمال کرنے کی تحقیقات کی استدعا بھی مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ 3 جولائی کو عدالت نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پرفریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ محفوظ


    خیال  رہے کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    نیب نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی استدعا کی تھی جب کہ وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بجائے بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا، عمرے سے واپسی پر زلفی بخاری نے بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کو چیلنج کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے، امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو فی الفور راجہ ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کو رٹ نے الیکشن ایکٹ میں شامل ختم نبو ت سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے تحریر کیا، تفصیلی فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلہ میں حکومت کو فی الفور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ دین اسلام اورآئین پاکستان مذہبی آزادی سمیت اقلیتیوں کے تمام بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے ، ریاست پاکستان کے ہر شہری پر لازم ہے کہ و ہ اپنی شناخت درست اور صحیح کوائف کے ساتھ جمع کرائے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی مسلم کو یہ اجا ز ت نہیں کہ و ہ اپنی شنا خت کو غیر مسلم میں چھپا ئے، بد قستمی سے اس وا ضح میعار کے مطابق ضروری قانون سازی نہیں کی جا سکی، جس کے نتیجے میں غیر مسلم اقلیت اپنی اصل شناخت چھپا کر ریاست کو دھوکہ دیتے ہوئے خود کو مسلم اکثر یت ظاہر کرتی ہے، جس سے ناصرف مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ انتہائی اہم تقا ضوں سے انحراف کی راہ بھی ہموار ہو جاتی ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کا یہ بیانیہ کہ سول سر وس کے کسی سو ل آفیسر کی اس حوالے سے مز ید شنا خت موجود نہیں، ایک المیہ ہے،یہ امر آئین
    پاکستان کی روح اور تقاضوں کے منافی ہے، ختم نبوت کا معاملہ ہما رے دین کا اساس ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق شناختی کارڈ برتھ سرٹیفیکیٹ، انتخا بی فہرستوں اور پاسپورٹ کے لئے مسلم اور غیر مسلم کے مذ ہبی شنا خت کے حوالے سے بیان حلفی لیا جائے، سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی لیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہمردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والے کی تعداد خوفناک ہے، نادرا اور محکمہ شماریات کے ڈیٹا میں قادیانیوں کے حوالے سے معلومات میں واضح فرق پر تحقیقات کی جائیں، تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کیلئے مسلمان ہونے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔

    تفصیلی فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ شناخت کا نہ ہونا آئین پاکستان کی روح کے منافی ہے، الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی واپسی حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے، راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انتہائی اعلی رپورٹ مرتب کی، رپورٹ میں معاملے کے تمام پہلوؤں کو انتہائی جامعیت، دیانت داری اور دانش مندی کے ساتھ احاطہ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق اب یہ پار لیمان پر منحصر ہے کہ وہ اس معا ملے پر مزید غور کر ے ، مقدمے کے دورا ن تمام فاضل وکلا قانونی ماہرین اور مذہبی اسکالرز نے بھر پور معاونت کی، یہ عدا لت ان کی کا وشوں کا اعتراف کر تی ہے، مقدمے کے دوران تمام سر کاری افسران جو مختلف اداروں سے تھے، ان کا تعاون قابل تعر یف تھا، ڈپٹی آٹار نی جنر ل راجہ ارشد محمو د کیانی نے مثا لی کر دار ادا کیا ، جس سے عدالت کو صحیح فیصلے پر پہنچنے پر مدد ملی۔

    راجہ ظفرالحق رپورٹ کے کچھ نکات بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ بنائے گئے ہیں ،رپورٹ کے مطابق 24 مئی کے اجلاس میں الیکشن بل زیر بحث آیا، انوشہ رحمان اورایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا، انوشہ رحمان کو فارم کا مسودہ نظرثانی کے لیے دیے گئے، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا اور نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے رابطہ کیا، 4 اکتوبر کو اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے میٹنگ کی، پارلیمانی جماعتیں 7بی اور 7سی بحال کرنے پر متفق ہوئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔