Tag: orders

  • طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان سے سیز فائر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے  سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  طالبان کو جنگجو گروپ سے سیاسی گروپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومحفوظ علاقے فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ کامیاب رہا، سیزفائر کے خاتمے پر سیکورٹی فورسز طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا طالبان امن چاہتے ہیں، سیزفائرنے ثابت کیا کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں، طالبان امن عمل کا حصہ بنیں اور افغان عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس ملک میں افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا، شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اور مذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے رواں ماہ عیدالفطر کے موقع پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں :  افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے


    اس دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    جنگ بندی کے خاتمے کے آخری روز صدر اشرف غنی نے اس میں توسیع کا اعلان کیا تھا جبکہ طالبان نے مسترد کردیا تھا۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا: والدین کو کرایہ ادا نہ کرنے پرعدالت نے بیٹے کو گھر سے بے دخل ہونے کا حکم سنا دیا

    امریکا: والدین کو کرایہ ادا نہ کرنے پرعدالت نے بیٹے کو گھر سے بے دخل ہونے کا حکم سنا دیا

    واشنگٹن : امریکا کی ریاستی عدالت نے والدین کو نظر انداز کرنے اور گھر کا کرایہ ادا نہ کرنے پر 30 سالہ بیٹے کو گھر سے بے دخل کرنے کا حکم سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیو یارک میں میقم امریکی شہری مارک روٹونڈو اور ان کی اہلیہ کرسٹینا روٹونڈو نے رواں ماہ 7 مئی کو ریاست کی سپریم کورٹ میں اپنے بیٹے کو گھر سے بے دخل کرنے کے حوالے سے درخواست جمع کروائی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز ریاستی سپریم کورٹ کے جج ڈونلڈ گرین ووڈ نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے بوڑھے والدین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے 30 سالہ بیٹے مائیکل روٹونڈو کو 8 برس کا کرایہ ادا کرنے کے بعد گھر سے نکل جانے کا حکم سنادیا۔

    واضح رہے کہ مارک اور کرسٹینا روٹونڈو نے اپنے 30 سالہ بیٹے کو گھر سے بے دخل کرنے کے لیے پانچ مرتبہ نوٹس بھجوایا تھا اور نیا گھر تلاش کرنے میں مدد کے لیے گیارہ سو امریکی ڈالر کی پیشکش بھی کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مائیکل روٹونڈو نے جج گرین ووڈ سے آدھا گھنٹہ بحث کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے والدین سے برائے راست کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مائیکل نے عدالت میں کہاکہ  اس نے سوشل میڈیا پر ایک کیس دیکھا تھا جس کی بنیاد پر اس یہ دعویٰ کیا کہ مجھے گھر سے نکلنے کے لیے چھ ماہ کا وقت درکار ہے۔

    سپریم کورٹ کے جج ڈونلڈ گرین ووڈ نے مائیکل کی دلیل کی تعریف کی، لیکن کیس کا فیصلہ  والدین کے حق میں دیا اور مائیکل کو گھر سے بے دخل ہونے کا حکم سنایا اور چھ ماہ کی مدت مانگے کو اشتعال انگیزی قرار دیا۔

    خیال رہے کہ مائیکل روٹونڈو کے والدین نے عدالت میں درخواست جمع کروائی تھی کہ ان کا 30 سالہ بیٹا مائیکل روٹونڈو نہ تو گھر کا کرایہ ادا کرتا ہے اور نہ ہی کام کاج میں ساتھ دیتا ہے۔

    والدین کا کہنا تھا کہ مائیکل روٹونڈو کام کاج نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی نظر انداز کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ کرسٹینا اور مارک روٹونڈو نے مائیکل کو گھر سے بے دخل کیے جانے کے پانچ نوٹس دیئے اور نئی رہایش گاہ تلاش کرنے کے لیے 11 امریکی ڈالر کی پیشکش بھی کی تھی، لیکن وہ پھر بھی گھر چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس : سپریم کورٹ کا کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم

    بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس : سپریم کورٹ کا کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم

    اسلام آباد : بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس میں سپریم کورٹ نےدو ہفتوں میں ریگولرائزیشن کابینہ سےمنظور کرانے کی ہدایت کردی اور کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیراتی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت شروع ہوئی توچیف جسٹس نے پوچھا بابراعوان صاحب آپ کو تعمیرات ریگولرائز کروانے میں کیا اعتراض ہے، تمام تعمیرات ہی ریگولرائزکی جائیں گی۔

    بابراعوان نے کہا آپ کے حکم کےمطابق مل کرریگولرائزیشنز تیار کی ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نےریگولیشنزفائنل کرلی ہیں، تیس مارچ سے پہلے کی تعمیرات ہی ریگولر ہوسکیں گی، بعد کی تعمیرات مسمار کی جائیں گی، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا آٹھ مرلے کے پلاٹ کی قیمت صرف دس روپے وصول کریں گے کیا یہ مذاق نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مستقبل میں کوئی بھی غیرقانونی تعمیرات نہ ہوں، ہمارا مقصد نالہ کورنگ اور بوٹینیکل گارڈن کا تحفظ ہے، ابھی آپ جا کر نعرہ لگائیں گے کہ گھروں کو مستثنٰی کروایا، نعرے میں کہیں کسی ادارے کی کوشش کا ذکرنہیں ہوگا، آپ نے صرف ووٹ مانگنے ہیں۔

     جسٹس ثاقب نثار نے  ریمارکس دیے کہ صبح کسی نے میسج بھیجا کہ چائنہ نے ترقی کیسے کی، چائنہ نے 400 کے قریب وزرا کوفارغ کرکے تمام ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی تھی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ریگولائیزیشنزاور متعلقہ قوانین کی دوہفتے منظوری اور سیوریج منصوبے کی ماہانہ پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دو سے تین ہفتے میں کام نہ ہوا تو طارق فضل چوہدری ذمہ دار ہوں گے۔

    عدالت نےکورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے اوردو ہفتوں میں ریگولرائزیشن کوکابینہ سے منظور کرانے اور دوہفتے میں پیشرفت رپورٹ جمع کروانےکا حکم دے دیا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلزسٹون کرشنگ سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا تے ہوئے حکم دیا کہ تمام صوبائی حکومتیں کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    غوطہ : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا، بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    ٖغیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان کردیا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا۔

    روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    غوطہ میں روزانہ5گھنٹے کی جنگ بندی کا آغاز آج سے ہوگا اور اس منصوبے میں شہریوں کو علاقے سے نکلنے کے لیے راستہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبہ غوطہ ایک ہفتے سے شامی حکومت کی شدید بمباری کا ہدف رہا ہے اور اس کارروائی میں شامی فوج کو روس کی حمایت حاصل ہے۔

    فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی افواج کے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اب تک کم سے کم پانچ سو اکتالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جاں بحق افراد میں 100بچے بھی شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : شام میں وحشیانہ بمباری،خواتین و بچوں سمیت 540سے زائد شہید


    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ روس اور شام پہلے اقوام متحدہ کی تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، شامی علاقے مشرقی غوطہ میں قتل عام بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے، قتل عام پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے مطالبہ کیا  کہ جنگ بندی پر فوراً عمل کیا جائے لیکن ساتھ میں انھیں جنگ بندی کے حوالے سے شام پر شک بھی ہے۔

    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے ‘ جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    شامی مبصر گروپ نے کہا تھا کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    اسلام آباد : شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور اور سجاد تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی گرفتار

    سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے‌، گرفتار ملزمان کو اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹیریٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سول سوسائٹی کا موقف تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔


    مزید پڑھیں : شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جس کے بعد شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کا  اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 28 فروری کو دوبارہ نیلام کرنے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ کا اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 28 فروری کو دوبارہ نیلام کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بینک کا قرض واپس نہ کرنے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی عزیز کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز 28 فروری کو نیلام کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے نجی بنک کی نیلامی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر کورٹ آکشنر نے نیلامی کامیاب نہ ہونے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    کورٹ آکشنر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت کی جانب سے نیلامی کی مقرر کی جانے والی تاریخ پندرہ دسمبر تک نادہندہ ٹیکسٹائل ملز کی نیلامی میں حصہ لینے کیلئے کوئی خریدار نہیں آیا۔

    جس پر عدالت نے نیلامی کی نئی تاریخ اٹھائیس فروری مقرر کرتے ہوئے نادہندہ ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم دیتے ہوئے کورٹ آکشنر سے رپورٹ طلب کر لی۔

    نجی بینک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اتفاق ٹیکسٹائل ملز کے مالکان نے کاروبار کیلئے بینک سے قرض حاصل کیا، ڈیفالٹر میاں ہارون یوسف وغیرہ نے قرض کیلئے گارنٹی بھی دی۔

    نجی بینک کا کہنا ہے کہ قرض کی عدم ادائیگی پر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 2000ء میں ڈیفالٹر قرار دیا گیا، ڈیفالٹر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کیخلاف 2016ء سے 25 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار کی ڈگری جاری ہوئی، جس کے بعد اتفاق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے 14 کروڑ 32 لاکھ 69 ہزار ادا کئے مگر باقی کی رقم ادا نہیں کی جا رہی۔

    موقف میں مزید کہا گیا کہ بقایا رقم کی واپسی کیلئے اتفاق اڈہ پر واقع اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو نیلام کرنے کا حکم دیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عابد سعیدشیخ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے حکومتی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ شائع کرنے کا سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھا۔

    لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کردی اور باقرنجفی رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

    عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ ماڈل ٹاون کےٹرائل پراثراندازنہیں ہوگی ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھاجائے گا۔

    باقرنجفی رپورٹ30دن میں شائع کرنےکا تحریری فیصلہ جاری


    لاہور ہائیکورٹ نے باقرنجفی رپورٹ30دن میں شائع کرنےکا تحریری فیصلہ جاری کردیا، تحریری تفصیلی فیصلہ101صفحات پرمشتمل ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ فراہم کی جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل جاری رہے گا۔

    فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کےسنگل بینچ کیخلاف استعمال الفاظ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت نےاپیل میں جج کیخلاف بعض نامناسب الفاظ استعمال کیے، کسی بھی فیصلےپرتنقید کی جاسکتی ہے مگر جج کی ذات پرنہیں، ججز پر تنقید سے عوام میں عدلیہ کی ساکھ متاثرہوتی ہے۔

    تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ ماتحت عدالت میں ماڈل ٹاؤن کیس پر کوئی اثرنہیں پڑناچاہیے، 30دن کےاندرعوام کےلئے رپورٹ شائع کی جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ


    یاد رہے کہ جسٹس مظاہرعلی اکبر نے متاثرین کی درخواست پررپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد حکومت نےعدالتی حکم کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

    وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 24نومبر کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جبکہ  ہائیکورٹ میں اس معاملے سے متعلق23 سے زائد سماعتیں ہوچکی ہیں۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف سنے بغیر فیصلہ دیا جبکہ انکوائری حکومت نے حقائق جاننے کے لیے کروائی اسے منظر عام پر لانا یا نہ لانا حکومت کی صوابدید ہے اس لیے سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالتی فیصلے کے بعد متاثرین اور عوامی تحریک کے رہنماوں نے رپورٹ کے حصول کے لیے درخواست ہوم سیکرٹری کے دفتر جمع کروا دی ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    اسی روزایس ایچ او کی مدعیت میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے حسین محی الدین سمیت 56 اورتین ہزار نامعلوم افراد خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ‌تھی، معاملہ سنگین ہوا توحکومت نےاکیس جون دو ہزارچودہ کو صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے لیا مگرملزمان کا تعین نہ کیا جاسکا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری اسلام آباد کی طرف قصاص مارچ کیا، جس کے بعد دھرنے کے نتیجے میں ماڈل ٹاون واقعہ کی ایف آئی آر درج ہوئی، ایف آئی آر میں وزیراعظم نواز شریف ، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور متعدد وزراء کو نامزد کیا گیا۔

    عوامی تحریک نے وزیراعلی پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکارکر دیا، جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ یوں پنجاب کی وزرات قانون کا قلم دان ایک بار پھر رانا ثنااللہ کےسپرد کردیا گیا۔

    پنجاب حکومت کی ہدایت پر 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ) تشکیل دی گئی تھی، جس کے ممبران میں کوئٹہ پولیس چیف عبدالرزاق چیمہ، آئی ایس آئی کے کرنل احمد بلال، آئی بی کے ڈائریکٹر محمد علی، ایس ایس پی رانا شہزاد اکبر اور ڈی ایس پی سی آئی اے خالد ابوبکر شامل ہیں۔

    سانحے میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے سابق ایس پی سیکیورٹی علی سلمان بیرون ملک پرواز کرچکے ہیں جبکہ ایک انسپکٹر عامر سلیم سمیت پانچ پولیس اہلکار جیل میں قید ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران نے واقعے کے مقدمے میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابق وزیر قانون کے خلاف موجود الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کلین چٹ دیئے جانے پر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئےملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر عوامی تحریک کی طرف سے کچھ مطالبات بھی پیش کیے گئے۔ اس کیس کو فوجی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کو شائع کیا جائے۔ ایک نئی ،غیر جانبدار جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ چونکہ پولیس ماڈل ٹاؤن سانحے میں ملوث تھی، لہذا اسے جے آئی ٹی کا حصہ نہیں بنانا چاہیے۔

    دھرنے کے دوران ہم سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ باہمی معاہدے کے تحت جے آئی ٹی بنائی جائے گی، لیکن جے آئی ٹی بنانے سے پہلے ہمارے تحفظات نہیں سنے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • چوہدری نثار کا فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی شہریت بحال کرنے کا حکم

    چوہدری نثار کا فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی شہریت بحال کرنے کا حکم

    اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دفاع پاکستان قونصل کے وفد سے ملاقات کی اور فورتھ شیڈول میں شامل علمائے کرام سمیت دیگر افراد کے قومی شناختی کارڈ بحال کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    تفصیلات کے مطابق  دفاع پاکستان کونسل کے وفد نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور فورتھ شیڈول میں علمائے کرام کے ناموں کو شامل کرنے اور اُن کے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے دفاع پاکستان کونسل کے وفد کی شکایات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے فورتھ شیڈول میں شامل تمام افراد کے شناختی کارڈ بحال کرنے کے حوالے سے احکامات کردئیے۔

    پڑھیں:  فورتھ شیڈول میں صرف علمائے کرام کے نام شامل کیے گیے، سمیع الحق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں دفاع پاکستان کونسل کے اجلاس  کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین دفاع پاکستان کونسل مولانا سمیع الحق نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’حکومت کی جانب سے فورتھ شیڈول میں جرائم پیشہ افراد کے بجائے پنجاب کے علمائے کرام کے نام ڈالے گئے ہیں‘‘۔

    انہوں نے حکومت سے علمائے کرام کے نام فورتھ شیڈول سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی شہری کا شناختی کارڈ منسوخ کرنا غیر آئینی اور بینادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    مولانا سمیع الحق نے حکومت کو  خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت کی جانب سے علمائے کرام کے ساتھ ناروا سلوک بند نہ کیا گیا تو دفاع پاکستان کونسل میں شامل تمام جماعتیں سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت حکومت پاکستان نے رواں ماہ فورتھ شیڈول میں شامل ہونے والے افراد کے قومی شناختی کارڈ بلاک کرتے ہوئے شہریت منسوخ کردی دی تھی۔

    حکومت کی جانب سے لال مسجد کے خطیب مولوی عبدالعزیز، اہلسنت والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی، مولانا محسن نجفی اور مقصود ڈومکی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں کے قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    فورتھ شیڈول میں شامل 2021 افراد جن کی شہریت منسوخ کی گئی تھی وہ بیرونِ ملک سفر، زمینوں کی خریدوفروخت کے پابند تھے۔

  • دھرنوں کی وجہ برآمدکنندگان کو کم آڈرز ملے،خرم دستگیرخان

    دھرنوں کی وجہ برآمدکنندگان کو کم آڈرز ملے،خرم دستگیرخان

    اسلام آباد: وزیرتجارت خرم دستگیرخان نے کہا ہے کہ دھرنوں کی وجہ برآمدکنندگان کو کرسمس اور نئے سال کے لیے توقع سے کم آڈرز ملے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ دھرنوں سے ملک میں صنعتی شعبے کی کارکردگی تو متآثر نہیں ہوئی لیکن عالمی سطح پر پاکستان کی سیاسی صورتحال پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا اور اس کے باعث برآمدکنندگان کو امریکہ اور یورپین ممالک سے کرسمس کے لیے کم آڈرز ملے ہیں۔

    انہوں نے کہا فی الحال حکومت کا اسٹیٹ لائف کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس موقع پر اسٹیٹ لائف کی نئی چیرمین نرگس گلو نے کہا اسٹیٹ لائف نئی انشورنس پروڈکٹس متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں اسلامک انشورنس تکافل بھی شامل ہے۔

    .انہوں کہا کہ اسٹیٹ لائف کارپوریشن نے گزشتہ سال اکیاسی کروڑ روپے کا خالص منافع حاصل کیا