Tag: ordinance

  • صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی، نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق چند ہی روز میں دوسرا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔

    نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا، نئے صدارتی آرڈیننس میں، مارچ میں جاری کیے گئے آرڈیننس کی بعض شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ترامیم کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھا کر 13 کر دی گئی، کمیشن میں نجی ارکان کی تعداد 2 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی۔ وفاقی وزارت تعلیم سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار واپس لے لیا گیا۔

    آرڈیننس کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار کمیشن کو حاصل ہوگا۔

    اس سے قبل مارچ کے آخری ہفتے میں ایچ ای سی سے متعلق جو آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اس میں چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کر کے 2 سال کی گئی تھی۔

    مدت میں کمی کے نتیجے میں چیئرمین طارق بنوری عہدے سے فارغ ہوگئے تھے۔

  • کلبھوشن کو ریلیف : عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا، وزارت قانون

    کلبھوشن کو ریلیف : عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا، وزارت قانون

    اسلام آباد : وزارت قانون کے ترجمان نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف کیلئے دیئے گئے آرڈیننس کا اجرا غیرقانونی نہیں، عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت قانون و انصاف نے وفاقی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف دینے کے لئے خفیہ آ رڈیننس کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

    ہفتہ کو اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ بھارتی حکومت نے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کے ٹرائل اور قید کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس کو پاکستان کی فوجی عدالت نے اپریل 2017میں سزائے موت سنائی تھی۔

    وزارت قانون کے مطابق عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کے تناظر میں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر دوبارہ غور کیلئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ریکنسیڈریشن آ رڈیننس2020 کے تحت پاکستان کی مرضی کے مطابق نافذ کیا گیا۔

    آئین پاکستان کے آ رٹیکل 89کے تحت پارلیمنٹ کا اجلاس نہ ہونے کی صورت میں آ رڈیننس کا اجراء صدر مملکت کا اختیار ہے، یہ آرڈیننس اس وقت جاری کیا گیا جب پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہو رہا تھا۔

    حکومت کے آرڈیننس کے اجراء پر دشنام طرازی پاکستان کی سلامتی کی صورتحال اور عالمی معاہدوں کے بارے میں ناسمجھی کا اظہار ہے اور لوگوں کو الجھن میں ڈالنے کی کوشش ہے ۔

    ماضی میں ما ضی کی حکومتوں نے کئی آ رڈیننس جاری کئے ۔اس آ رڈیننس کے اجراء کا طریقہ ان سے مختلف نہیں ہے ۔آرڈیننس کے غیر قانونی ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    یاد رہے کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو را کا جاسوس تھا۔ جس نے پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ جس میں درجنوں بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے ۔عالمی عدالت انصاف نے 17 جولائی 2019میں اپنا فیصلہ سنا یا۔

    جس میں کہا گیا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے ۔

  • ذخیرہ اندوزی کیخلاف سزاؤں کیلئے آرڈیننس کی منظوری

    ذخیرہ اندوزی کیخلاف سزاؤں کیلئے آرڈیننس کی منظوری

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ نےذخیرہ اندوزی کیخلاف سزاؤں کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ،ذخیرہ اندوزی پر3سال قید، ضبط شدہ مال کی مالیت کا 50فیصد جرمانہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نےذخیرہ اندوزی کیخلاف سزاؤں کیلئےآرڈیننس کی منظوری دے دی، آرڈیننس کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے دی گئی۔

    آرڈیننس منظوری کے لئے صدر عارف علوی کو ارسال کیا جائے گا، صدر پاکستان کی منظوری کے بعد ذخیرہ اندوزی کیخلاف سزاؤں کیلئےآرڈیننس کا اجرا ہوگا۔

    ذخیرہ اندوزی کیخلاف سخت سزاؤں پر مشتمل آرڈیننس کااطلاق اسلام آباد کی حدود میں ہوگا، ذخیرہ اندوزی پر3سال قید، ضبط شدہ مال کی مالیت کا 50فیصد جرمانہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان متعدد بار ذخیرہ اندوزوں کو تنبیہ کرتے ہوئے واضح کر چکے ہیں کہ ذخیرہ کر کے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا اور انہیں کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی کہ ملک میں کہیں بھی ذخیرہ اندوزی نہ ہونے دی جائے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں مہیا کی جائیں ، عوام خوراک اور دیگر اشیا سے متعلق پریشان نہ ہوں، صورتحال ایسی نہیں کہ ملک میں کہیں بھی خوراک کی قلت ہو۔

  • بے نامی جائیدادوں کے خلاف آرڈیننس تیار

    بے نامی جائیدادوں کے خلاف آرڈیننس تیار

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادوں کے خلاف آرڈیننس تیار کیا گیا ہے، کارروائی کو تیز کرنے کے لیے آرڈیننس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادوں کے خلاف آرڈیننس تیار کیا گیا ہے، بے نامی قانون میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کر رہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کارروائی کو تیز کرنے کے لیے آرڈیننس لایا جائے گا، آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف کو ٹیکس محصولات پر مطمئن کرلیں گے۔ تاجروں کے ساتھ کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، کاروبار میں آسانی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    اس سے قبل شبر زیدی نے بتایا تھا کہ پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق معلومات کے تبادلے پر دبئی میں میٹنگ ہوئی ہے، ملاقات میں طے ہوا کہ دبئی کا لینڈ ڈپارٹمنٹ اس حوالے سے فوری معلومات فراہم کرے گا۔

    شبر زیدی نے کہا تھا کہ ملاقات میں یہ بھی طے ہوا کہ اقامے کے غلط استعمال کا سدباب کیا جائے گا۔

  • ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں تین فیصد کمی کا آرڈیننس جاری

    ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں تین فیصد کمی کا آرڈیننس جاری

    اسلام آباد : صدر مملکت ممنون حسین نے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کا آرڈیننس جاری کردیا ہے۔ ٹیکس کی شرح 0.6 سے کم کرکے 0.3 کردی گئی، آرڈیننس فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کا آرڈیننس جاری کردیا آرڈیننس کے مطابق ودھ ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا اطلاق گیارہ جولائی سے ہوگا۔

    آرڈیننس کے تحت ٹیکس کی شرح میں صفر اعشاریہ چھ سے کم کرکے صفر اعشاریہ تین کردی گئی ہے۔اس کمی کا اطلاق تمام بینکوں پر لاگو ہوگا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور تاجروں کے درمیان مذاکرات میں ودھ ہولڈنگ ٹیکس میں کمی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں چیئرمین ایف پی سی سی آئی میاں ادریس نے کہا ہے کہ بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس میں کمی خوش آئند ہے ، ٹیکس میں کمی فیڈریشن اور تاجروں کی کاوشوں کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

    لاہور چیمبر آف کامرس کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے میاں ادریس کا کہنا تھا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کے مسائل کے حل کےلیے جلد ہی ملک بھر کے چیمبرز کا دورہ کرونگا۔

    تاجروں اور صنعتکاروں کے اتحاد سے فیڈریشن مضبوط ہے ، میاں ادریس نے کہا کہ اگر ہم متحد ہونگے تو ہمیں حکومتی معاملات میں اہمیت ملے گی۔

  • چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم

    چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم

    اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ نےانتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کردیا۔

    حکومت نے تحریک انصاف سے کیا وعدہ پورا کردیا، سپریم کورٹ کےچیف جسٹس نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کےلیےجوڈیشل کمیشن قائم کردیا ۔

    کمیشن کے سربراہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ناصر الملک خود ہوں گے دوسرے ارکان جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس ناصر الملک ہیں۔

    کمیشن کا پہلا اجلاس جمعرات کو ایک بجے سپریم کورٹ بلڈنگ میں منعقد کیا جائے گا، آرڈیننس کے تحت کمیشن کو پینتالیس روز میں تحقیقات مکمل کر کےرپورٹ حکومت کو دینی ہے ۔

    کمیشن کو تحقیقات کے لئے ضابطہ فوجداری اور ضابطہ دیوانی کے مکمل اختیارات حاصل ہوں گے،توہین عدالت کے حوالے سے رائج ملکی قانون کمیشن کے لئے بھی موثر ہو گا،تاہم کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد اس پر تنقید یا تجزیہ پر توہین عدالت کا قانون لاگو نہیں ہو گا۔

  • جوڈیشل کمیشن کا قیام : حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    جوڈیشل کمیشن کا قیام : حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نےعام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو جوڈیشل  کمیشن کی تشکیل کا خط لکھ دیا ہے، جو سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا ہے۔

    وزارت پارلیمانی امورکی جانب سے لکھےگئےخط میں صدارتی آرڈیننس کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے۔آرڈیننس کے مطابق کمیشن تین ججز پر مشتمل ہوگا۔

    وزارت قانون کی جانب سے وزارت پارلیمانی امور کا تحریر کردہ خطرجسٹرار سپریم کورٹ کو منگل کے روز ایک دن کی تاخیر سے ملا۔

    خط میں چیف جسٹس ناصر الملک سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ کمیشن کے قیام کے ضمن میں صدارتی آرڈیننس کی روشنی میں تین جج نامزد کریں جن میں سے ایک جج کی نامزدگی بطور چئیرمین کمیشن کی جائے اور اگر چیف جسٹس خود اس کمیشن کا حصہ بننا پسند فرمائیں تو چئیرمین کے فرائض بھی وہ خود ہی سرانجام دیں گے۔

    آرڈیننس کے مطابق کمیشن پینتالیس روز کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دے گا کہ کیا دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف بھرپور تحریک چلائی گئی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیئے، جنہوں نے دھاندلی کی انھیں پکڑا جائے، نادرا کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔

    دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے بغیر کوئی فائدہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ شفاف انتخابات تک ملک میں جہموریت نہیں آنے والی، حقیقی جہموریت کی وجہ سے میرٹ کا نظام آتا ہے۔

    جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے  بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک کے بیس حلقوں میں دو ہزار تیرہ کے عام انتخا بات میں منظم یا جزوی دھاندلی ثابت ہوگئی ہے۔

    تسلیم شدہ دھا ندلی زدہ حلقوں میں قومی اسمبلی کے سات، اور صوبائی اسمبلیوں کے تیرہ حلقے شامل ہیں۔ بعد ازاں حکومت اور پی ٹی آئی  کے درمیان طویل گفت و شنید کے بعد حکومت نے عدالتی کمیشن قائم کردیا،معاہدے پر دستخط ہو گئے۔

    رواں ماہ دو اپریل کوپنجاب ہائوس اسلام آباد میں عدالتی کمیشن کے قیام کے معاہدے پر دستخط ہو گئے، معاہدے پر حکومت کی جانب سے اسٰحق ڈار جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی نے دستخط کئے ۔

    اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے وزیر خزانہ جبکہ جہانگیر ترین اوراسد عمر نےشاہ محمود قریشی کی معاونت کی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی معاہدے پر دستخط کئے۔

  • صدر مملکت نے عدالتی کمیشن کے قیام کا آرڈیننس جاری کردیا

    صدر مملکت نے عدالتی کمیشن کے قیام کا آرڈیننس جاری کردیا

    اسلام آباد : صدر مملکت ممنون حسین نے عام انتخابات دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کے قیام کا آرڈیننس جاری کردیا ہے۔

    آرڈیننس کا اطلاق پورے پاکستان پر ہوگا اور وہ فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔آرڈیننس کے مطابق وفاقی حکومت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے آرڈیننس کے اجراء کے تین دن کے اندر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے استدعا کرے گی، جس کے نتیجے میں چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے لیے تین ججوں اور چیرمین کا نام تجویز کریں گے۔

    اگر چیف جسٹس خود کمیشن کا حصہ ہوئے تو وہ چیئرمین کے فرائض سرانجام دیں گے۔کمیشن ان نکات کا جائزہ لے گا کہ کیا عام انتخابات دو ہزار تیرہ کا انعقاد غیرجانبدارانہ، دیانتدارانہ ، شفاف اور قانون کے مطابق تھا؟

    کیا اس انتخابی عمل میں منظم اور سوچی سمجھی کا دھاندلی کا اہتمام کیا گیا؟ کیا دو ہزار تیرہ کا انتخاب مجموعی طور پر عوامی مینڈیٹ کا عکاس ہے یا نہیں؟ان نکات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کو فوجداری عدالت کے اختیارات حاصل ہوں گے اور وہ ضابطہ فوجداری اور دیوانی کے قوانین کے مطابق کا م کرے گا۔

    کمیشن کسی بھی شخص کو معلومات، دستاویزات، نکات یا مواد فراہم کرنے کا حکم دے سکتا ہے جو تحقیقات کے لیے ضروری ہوسکتی ہے۔کمیشن کو کسی کو سزا دینے کے وہی اختیارات ہوں گے جو سپریم کورٹ کو حاصل ہورتے ہیں۔

    جو شخص کمیشن کی کارروائی کا رخ موڑنے کی کوشش کرے یا اس میں روکاٹ پیدا کرے یا کمیشن کی ہدایات کے خلاف عمل کرے یا کمیشن یا اس کے کسی رکن کو بدنام کرے یا ان کے خلاف کو ئی ایسی بات کرے جس سے نفرت ، تضحیک یا توہین کا اظہار ہو یا کوئی ایسا عمل کرے جس سے کمیشن کسی کارروائی متاثر ہو یا کوئی ایسا اقدام کرے جس سے توہین عدالت ہوتی ہو تو کمیشن سپریم کورٹ کی طرح توہین عدالت کی سزا سنا سکتا ہے ۔

    تاہم کمیشن کی رپورٹ پر درست جو تبصرے جو نیک نیتی سے عوامی دلچسپی کے لیے کیے جائیں گے ، توہین کمیشن کے زمرے میں نہیں آئیں گے۔

  • آرڈیننس کی خلاف ورزی پر چورانوےکمپنیوں کو نوٹس جاری

    آرڈیننس کی خلاف ورزی پر چورانوےکمپنیوں کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے کمپنیز آرڈیننس 1984اور دیگر انضباتی قوائدکی خلاف ورزی کرنے پر چورانوے (94)کمپنیوں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دئیے ہیں ،جبکہ اکیس (21)کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو ، ڈائریکٹرز اور آڈیٹرز کے خلاف کارروائی مکمل کی گئی۔

    ایس ای سی پی کے ایک ترجمان کے مطابق انفورسمنٹ ڈیپاٹمنٹ کی جانب سے یہ نوٹس کمپنیوں کی جانب سے شراکت داروں کاسالانہ اجلاس طلب نہ کرنے اور کمپنیوں کے سالانہ فنانشل سٹیٹمنٹ جمع نہ کروانے پر جاری کئے، کمپنیز آرڈیننس کے سیکشن 245(1) bاور233(5)کے مطابق تمام کمپنیاں اپنی فنانشل رپورٹ کمیشن اور کمپنی رجسٹریشن آفس میں الگ الگ جمع کروانے کی پابند ہیں۔

    ترجمان کے مطابق جنوری کے دوران اکیس کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز، ڈائریکٹرز اور کمپنیوں کے آدیٹرز کے خلاف کارروائی مکمل کی گئی جبکہ ایک کمپنی پر ٹیک اور آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر آرڈر جاری کرتے ہوئے بارہ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ، جنوری میں شراکت داروں کی جانب سے منافع اور سالانہ بونس کی بروقت ادائیگی نہ کرنے کی 50شکایات کو نمٹایا گیا۔