Tag: Organization

  • ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ کا جرم ثابت

    ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ کا جرم ثابت

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ ثابت ہوگیا، ادارے کو لالچ اور دھوکہ دہی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیویارک کی ایک جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندانی کاروبار کو ٹیکس فراڈ کا قصور وار قرار دیا ہے، ٹرمپ آرگنائزیشن اور ٹرمپ پے رول کارپوریشن کو تمام معاملات میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

    ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ ان کمپنیوں پر کوئی جرم ثابت ہوا ہے۔

    مقدمے کے پراسیکیوٹر مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کا کہنا ہے کہ یہ لالچ اور دھوکہ دہی کا معاملہ تھا۔

    اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں لگا لیکن ریئل اسٹیٹ، ہوٹل اور گالف کا کاروبار جس میں ان کا نام ہے، پر جرم ثابت ہو گیا ہے جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ سنہ 2024 میں صدارت کے لیے ری پبلکن نامزدگی کے خواہاں ہیں۔

    دونوں اداروں کو دھوکہ دہی اور کاروباری ریکارڈ میں غلط رد و بدل کر کے ٹیکس سے بچنے کے لیے 13 سالہ اسکیم چلانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

    دوران سماعت ججوں نے استغاثہ سے اتفاق کیا کہ ٹرمپ آرگنائزیشن جو فی الحال ان کے دو بیٹے ڈونلڈ جونیئر اور ایرک ٹرمپ چلا رہے ہیں، نے 2005 اور 2021 کے وسط میں اعلیٰ عہدیداروں کو ادا کیے گئے معاوضے کو چھپایا۔

    ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل افسر کے طور پر خدمات انجام دینے والے 75 سالہ ویسلبرگ نے ٹیکس فراڈ کے 15 الزامات میں جرم قبول کیا تھا۔

    انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ آرگنائزیشن میں اپنے عہدے کا استعمال ٹیکس چوری اور خود کو مالا مال کرنے کے لیے کیا۔

    ویسلبرگ نے ٹرمپ آرگنائزیشن کو کرائے کے بغیر عالیشان اپارٹمنٹ، مہنگی کاریں، ٹرمپ کے پوتے پوتیوں کے لیے نجی اسکول کی ٹیوشن فیس اور نیا فرنیچر فراہم کیا تھا، یہ سب کچھ ٹیکس ادا کیے بغیر کیا گیا۔

  • براعظم امریکا کے 31 ملکوں سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

    براعظم امریکا کے 31 ملکوں سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

    بیروت : آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس نے براعظم کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ ’حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس پرپابندیاں عاید کریں‘۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے خلاف عالمی سطح پر گھیرا مسلسل تنگ ہو رہا ہے۔ شدت پسند لبنانی تنظیم پر پابندیوں کے لیے براعظم امریکا کے ممالک بھی متحرک ہوگئے اور ارجنٹائن کی طرف سے حزب اللہ کو بلیک لسٹ کرکے تنظیم کے اثاثے منجمد کرنا اہم پیش رفت بتائی جا رہی ہے۔

    امریکی براعظم کے 31 ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس(اواے ایس ) کے سیکرٹری جنرل لوئس الماگرو نے ایک بیان میں تنظیم کے 31 رکن ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ارجنٹائن کے نقش قدم پرچلتے ہوئے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس پرپابندیاں عاید کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ الماگرو جو چار سال سے اے او ایس کے سیکرٹری جنرل کے منصب پر تعینات ہیں حزب اور ایران کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں۔

    انہوں نے تنظیم کے ان اکتیس ممالک پر زور دیا کہ وہ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دیں جس طرح تین دوسرے ملکوں امریکا، ارجنٹائن اور کینیڈا حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔

    الماگرو نے ارجنٹائن کی حکومت کی طرف سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس فیصلے سے حزب اللہ کے عالمی نیٹ ورک کے گرد گھیرا تنگ کرنے بالخصوص امریکی ملکوں میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے یہ بیان ارجنٹائن میں یہودیوں کے ایک مذہبی مرکز پردہشت گردانہ حملے کی 25 ویں برسی کے موقع پر جاری کیا ۔

  • انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے سربراہ منتخب

    انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے سربراہ منتخب

    جینوا : اقوام متحدہ کے ایجنسی برائے پناہ گزین کے ڈائریکٹر جنرل کے انتخابات میں پرتگالی امیدوار اینٹونیو ویٹورینو نے امریکی امیدوار کو بدترین شکست سے دوچار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی تارکین وطن کی ایجنسی کے نئے سربراہ کو منتخب کرنے کےلیے گذشتہ روز جینوا میں ہونے والے الیکشن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’ڈائریکٹر جنرل آف انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن‘ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار کو نامزد امیدوار کو بد ترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے سب سے بڑے عہدے سے محروم ہونا پڑا ہے، پہلی مرتبہ سنہ 1951 میں امریکی امیدوار کو الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل برئے پناہ گزین ایجنسی کے انتخابات کے تیسرے مرحلے میں امریکی امیدوار کین آئیزکس ناکام اور پرتگال کی سوشلسٹ پارٹی کے رہنما اور یورپی یونین کے سابق کمشنر اینٹونیو ویٹورینو ووٹوں کی اکثریت سے ڈی جی منتخب ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے دوسرے ڈائریکٹر جنرل ہیں جن کا تعلق امریکا سے نہیں ہے۔ ڈی جی کے انتخابات میں پناہ گزین ایجنسی کی سابق ڈپٹی ڈی جی لورا تھامسن دوسرے نمبر پر رہی جنہوں نے پرتگالی سیاست دان سے سخت مقابلہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پناہ گزین ایجنسی کے انتخابات میں امریکی امیدوار کے شکست کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی اداروں پر کڑی تنقید اور گذشہ ماہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نکلنے اور ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدارات میں پناہ گزین ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے لیے نامزد امیدوار کیتھی ہارپر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’ایک مرتبہ پھر امریکا کی طاقت، اقتدار اور وقار کو نقصان پہنچا ہے‘۔

    کیتھی ہارپر کا کہنا تھا کہ ’کین آئیزکس اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی متعصابانہ پالیسی کے باعث انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں، ڈی جی برائے پناہ گزین ایجنسی کا عہدہ امریکا کا تھا، جو ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہاتھ سے نکل گیا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اخوان المسلمون کے حق میں سامنے آگئے

    القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اخوان المسلمون کے حق میں سامنے آگئے

    کابل: عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کا مصر کی کالعدم دینی وسیاسی تنظیم اخوان المسلون کے حق میں بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا سوشل میڈیا کے ذریعے ایک نیا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں وہ مصر کی کالعدم جماعت اخوان المسلمون کا دفاع کرتے نظر آئے۔

    ایمن الظواہری کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آٰیا کہ جب سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ دنوں مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اخوان المسلمون کے نظریے کی بیخ کنی کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

    انٹرویو کے ردعمل میں القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری نے اپنا ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اخوان المسلمون کی حمایت کرتے ہوئے ان کے نظریے کا مکمل دفاع کیا اور محمد بن سلمان کے تبصروں کو رد کر دیا۔

    اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم ہے، مصری حکومت

    خیال رہے کہ القاعدہ کے سربراہ کی جانب سے اخوان المسلمون کے دفاع کا کوئی اچنبھے کی بات نہیں کیوں کہ  وہ  ایک عرصے سے خود کو الاخوان کے فکری اور روحانی مرشد سید قطب کا شاگرد قرار دیتے چلے آرہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے شہر ایبٹ آبادمیں ماضی میں ہونے والے آپریشن کے بعد اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے پکڑی گئی دستاویزات سے بھی القاعدہ اور مصر کی اخوان المسلمون کے درمیان مضبوط روابط کا پتا چلا ہے۔

    عدالتی فیصلے کیخلاف اخوان المسلمون کے حامی سڑکوں پر نکل آئے

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایمن الظواہری کی جانب سے متعدد بیانات سامنے آچکے جس میں وہ کئی مرتبہ مصر کی کالعدم تنظیم کی حمایت کر چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ کا قدیمی  ورثہ ’’برہمن آباد‘‘ حکومتی توجہ کا منتظر

    سندھ کا قدیمی ورثہ ’’برہمن آباد‘‘ حکومتی توجہ کا منتظر

    کراچی: سندھ کے قدیم اور تاریخی ورثے برہمن آباد (منصورہ) کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کی خستہ حالی کا نوٹس لینے کے لیے  سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرین آثار قدیمہ نے اس ورثے کی حالتِ زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے قدیمی ورثے برہمن آباد (منصورہ) کے ورثے کی اہمیت اجاگر کرنے اور اس کی اصل تاریخ عوام تک لانے کے لیے پاکستان نیشنل میوزیم کراچی میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

    مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ علاقہ 1400 سال قبل ہندو اکثریتی علاقہ تھا تاہم یہ مذہبیت کی بھینٹ چڑھ کر تباہ ہوگیا۔ سیمینار میں موجود شرکا نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’’برہمن آباد کی تہذیب کو بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں‘‘۔

    شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اٹھارویں ترمیم منظور ہونے کے بعد اس تاریخی ورثے کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے، پیپلز پارٹی اس قدیمی ورثے کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور برہمن آباد پر نئے سرے سے تحقیقات کروا کر اس کی اصل مصدقہ تاریخ کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔

    مقررین نے کہا کہ حکومتی اداروں کی لاپروائی کی وجہ سے یہ تاریخی ورثہ سمٹ کر چند کلومیٹر پر رہ گیا ہے جس میں بدستور باقیات چوری ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور قبضہ مافیا کی وجہ سے کمی واقع ہورہی ہے، برہمن آباد کو قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے اس کے محل و قوع کو قبضہ مافیا سے واگزار کرایا جائے اور اس تاریخی ورثے کی مستقل بنیادوں پر حفاظت کا انتظام کیا جائے۔

    سندھ یونیورسٹی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس منصوبے پر توجہ نہ دینے کی وجہ صرف اس کا نام ہے، محمد بن قاسم نے سندھ آنے کے بعد اس علاقے کا نام تبدیل کر کے منصورہ رکھ دیا تھا، حکومت کو چاہیے کہ وہ اسے منصورہ یا برہمن آباد یا کچھ بھی سمجھ کر حفاظت کے لیے عملی اقدامات کرے کیونکہ یہ جگہ طاقت ور قبضہ مافیا کی نظر میں ہے۔

    سیمینار کے اختتام پر ایک قرارداد پیش کی گئی جس کی تمام شرکا نے بھرپور حمایت کی، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ برہمن آباد کے بچ جانے والے آثار قدیمہ کی حفاظت اور ان کی دوبارہ تعمیرات کی جائیں۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومتِ سندھ محکمہ ثقافت اور آکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لیے عملی و موثر اقدامات کرے۔

    دریں اثناء ڈاکٹر در محمد پٹھان ، ڈاکٹرحنیف لغاری ،ڈاکٹر الطاف اصیم،عبدالحلیم شرر، پروفیسر محمد خان پنہور،پروفیسر ممتاز بھٹو اورماجد صدیقی نے برہمن آباد کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے خطاب کیا۔