Tag: osama bin laden

  • اسکول کے بچوں کو اسامہ بن لادن کی سوانح پڑھنے کا مشورہ خاتون کو مہنگا پڑ گیا، ویڈیو وائرل

    اسکول کے بچوں کو اسامہ بن لادن کی سوانح پڑھنے کا مشورہ خاتون کو مہنگا پڑ گیا، ویڈیو وائرل

    ممبئی: بھارت میں شرد پوار کی پارٹی کے ایک رہنما کی بیوی کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ جوہری سائنس دان عبدالکلام سے موازنہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اسامہ بن لادن کو سماج نے دہشت گرد بنایا، اس بیان پر انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایک لیڈر جتیندر اوہاڑ کی بیوی روٹا نے منگل کے روز اسکول کے بچوں سے خطاب میں کہا کہ اسامہ بن لادن اسی طرح دہشت گرد بنے جس طرح سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام صدر بنے تھے، ان کا کہنا تھا کہ سماج ہی انسان کی شخصیت کی تعمیر کرتا ہے۔

    یہ خطاب انھوں نے مہاراشٹر کے شہر تھانے کے ایک علاقے ممبرا میں کیا، انھوں نے بچوں کو مشورہ دیا کہ وہ اسامہ بن لادن کی سوانح حیات پڑھیں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ وہ دہشت گرد کیسے بنا تھا۔

    انھوں نے کہا آپ کو اسامہ بن لادن کی سوانح حیات ضرور پڑھنی چاہیے، عبدالکلام بھی اسی طرح صدر جمہوریہ بنے جیسے اسامہ دہشت گرد بنا تھا، لیکن سوال یہ ہے کہ اسامہ دہشت گرد کیوں بنا؟ پیدائشی تو نہیں تھا نا، سماج نے اسے اس راستے پر جانے پر مجبور کیا تھا۔

    اس بیان پر مخالف پارٹی کے رہنماؤں نے احتجاج کیا اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جب کہ روٹا اوہاڑ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ سے یہ کہنا چاہتی تھیں کہ اسامہ پیدائشی دہشت گرد نہیں تھا، وہ یقینا خراب تھا لیکن وہ خراب کیوں بنا؟ بچوں کو یہ سمجھنے کے لیے اسامہ کی سوانح حیات پڑھنی چاہیے۔

  • امریکی وزیر دفاع نے حمزہ بن لادن کے مارے جانے کی تصدیق کردی

    امریکی وزیر دفاع نے حمزہ بن لادن کے مارے جانے کی تصدیق کردی

    واشنگٹن : امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے صاحبزادے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حمزہ بن لادن کو ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا گیاہے،انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ جب میرے پاس اس کیس کی تفصیلات نہیں تھیں، جب تفصیلات آئیں تو میں یقین سے نہیں کہہ سکتا تھا کہ ان کے بارے میں آپ کو کس حد مطلع کروں۔

    خیال رہے کہ اگست کے اوائل میں امریکی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ حمزہ بن لادن کو گذشتہ دو سال کے دوران امریکا اور دوسرے ملکوں کی مشترکہ کارروائی میں ہلاک کیا گیا ہے۔

    امریکی انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے اس کی تصدیق کی تھی تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے سینیر عہدیدار اس حوالے سے خاموش تھے اور انہوں نے حمزہ بن لادن کے قتل کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں صرف اتنا کہا تھا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے مطابق حمزہ بن لادن اسامہ کی تین بیگمات میں 20 بچوں اور بچیوں میں 15 ویں نمبر پر تھا اور اس کی عمر تیس سال تھی،حمزہ بن لادن کو اسامہ بن لادن کے قتل کے بعد ان کے جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، القاعدہ کے حلقوں میں حمزہ کو ‘ولی عہد جہاد’ قرار دیا جاتا رہا ہے۔

    حمزہ نے مئی 2011ءکو ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد متعدد آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کیے جن میں اپنے والد کے قتل کا امریکا سے بدلہ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

  • اسامہ بن لادن کی لاش سمندر برد کی تاکہ لوگ مزار نہ بنالیں، شہزادہ ترکی الفیصل

    اسامہ بن لادن کی لاش سمندر برد کی تاکہ لوگ مزار نہ بنالیں، شہزادہ ترکی الفیصل

    ریاض : ترکی الفیصل نے اسامہ بن لادن سے متعلق انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے وقت اسامہ نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا،تدفین سے خدشہ تھا لوگ مزارنہ بنالیں اس لئے لاش سمندر برد کی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے طالبان کے سابق امیر مُلا محمد عمر سے متعدد بار بن لادن کو ریاض کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے سعودی عرب کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

    سعودی عرب نے ملا عمر کو خبردار کیا تھا کہ بن لادن کی حوالگی سے انکار پر افغانستان کو غیر معمولی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ طالبان کی طرف سے انکار کے بعد ریاض نے طالبان حکومت سے تعلقات ختم کر دیے گئے۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اس راز سے بھی پردہ اٹھایا کہ اسامہ بن لادن کی نعش دفنانے کے بجائے سمندر بُرد کیوں کی؟ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کی لاش سمندر برد کرنے کا فیصلہ اس بنا پر کیا گیا کہ تدفین کی صورت میں لوگ ان کا مزار نہ بنا لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک سوال کے جواب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ بن لادن حیران کن انداز میں اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے تھے تاکہ ان کے ٹھکانے کی نشاندہی نہ ہو۔ سعودی حکام اسامہ کے اہل خانہ کو صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر ان سے ملنے کی اجازت دیتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کا بن لادن کے قتل کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، امریکی فوجیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی کے وقت بن لادن نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا جس کے باعث انہیں قتل کیا گیا۔

  • اسامہ بن لادن کے خاندان کی نئی حیران کن ویڈیوز جاری

    اسامہ بن لادن کے خاندان کی نئی حیران کن ویڈیوز جاری

    واشنگٹن : پینٹا گون نے اسامہ بن لادن کے خاندان کی نئی حیران کن ویڈیوز جاری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی اسی آئی اے کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے گھر پر چھاپے کے دوران ملی، چار لاکھ ستر ہزار فائلوں کا ایک بڑا حصہ ریلیز کر دیا ہے۔

    امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے دوہزارگیارہ میں القاعدہ کےسربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں چھپی خاندانی زندگی کی حیرت انگیز ویڈیوز جاری کی ہیں، ان ویڈیوز میں دنیا کے انتہائی مطلوب شخص کے بچوں کو سلائیڈز لیتے اور کھیلتے کودتے دیکھا جا سکتا ہے۔

     

     

    گھر کے اندر اور باہر کی یہ ویڈیوز سی آئی اے نے ایبٹ آباد آپریشن کے دوران ملنے والے ان کے کمپیوٹر سے نکالی ہیں۔

    https://youtu.be/NBHAVUkd7F4

    ویڈیوز میں اسامہ کے خاندان کو بغیر کسی خوف کے نارمل زندگی گزارتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    ایک ویڈیو میں مرغیوں اورخرگوش سےبھراایک پنجرابھی ہے اور گائے اور بلیوں کے لیے خاص انتظام ہے۔

    اس وڈیو کو دیکھ کر یہ کمان بھی نہیں ہوسکتا کہ یہاں دنیاکےانتہائی مطلوب دہشتگردکا بسیرا تھا، منظرِعام پرآنے والی ایک اوروڈیو میں کچھ بچے جو پاکستانی لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں عام پاکستانی بچوں کی طرح گھر کے باہر جھولاجھول رہے ہیں اور غباروں کو نشانہ کو مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔

    سی آئی اے کا کہنا ہے کچھ دستاویزات کو انکی حساسیت کی وجہ سے ریلیز نہیں کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے برآمد کی گئی دستاویزات جاری


    واضح رہے کہ 6 سال قبل پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوج نے خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا تھا۔

    اسامہ کی ہلاکت کا اعلان امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاوس سے براہ راست خطاب میں کیا تھا اور کہا تھا اسامہ بن لادن کی لاش امریکی فوج نے حاصل کر لی ہے، جسے سمندر برد کر دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راجھستان کے رہائشی کو اسامہ بن لادن نام رکھنا مہنگا پڑگیا

    راجھستان کے رہائشی کو اسامہ بن لادن نام رکھنا مہنگا پڑگیا

    نئی دہلی : بھارت میں اسامہ بن لادن بننے کی کوشش میں صدام کو بھارتی پولیس گرفتار کرلیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی ہے۔

    بھارتی ریاست راجھستان کے رہائشی پینتیس سالہ صدام نے ایسی حرکت کی کہ پولیس بھی چکرا گئیں، 35سالہ صدام حسین نے اپنا نام شناختی ڈیٹا بیس میں اسامہ بن لادن کے نام درج کروایا، جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا، ملزم کے خلاف سنجے الودیا نامی شخص کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کےمطابق صدام نے شناخت بدلنے کے لئے فارم بھرا جس میں تصویر بھی اسامہ بن لادن کی لگائی اور رہائشی پتا بھی ایبٹ آباد پاکستان کا لکھا، پولیس کے مطابق فارم پر دستخط اور فنگر پرنٹ نہ ہونے سے جعلی اسامہ بن لادن پکڑا گیا۔

    صدام حسین نامی شخص کا کہنا تھا کہ منفرد شناخت کیلئے اسامہ بن لادن کا نام اپنانا چاہتا تھا۔ اس کے دادا نے سابق عراقی صدر صدام سے متاثر ہو کر اس کا نام رکھا، جس کے بعد اسے ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

    صدام حسین کا کہنا تھا کہ اسے اسکول میں بھی اس کے الگ نام کی وجہ سے چڑایا جاتا رہا اور جب کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے نوکری کے حصول کیلئے درخواست دی تو مشکلات اڑے آئیں، میرے سارے دوست اپنے اپنے ملازمتوں میں مصروف ہیں اور میں اچھے گریڈ لینے کے باوجود صرف نام کی وجہ سے نوکری نہیں کر پا رہا۔

    یاد رہے صدام حسین نامی شخص نے اس سے قبل ایک انٹر ویو میں اپنے نام سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے اسے بدلنے کی درخواست دی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی آپریشن میں ہلاکت کو 6 سال مکمل

    القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی آپریشن میں ہلاکت کو 6 سال مکمل

    ایبٹ آباد: پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوج کے خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو چھ سال مکمل ہوگئے ہیں۔

    چھ برس قبل 2مئی 2011 کی تاریک رات میں بارہ بج کر پینتیس منٹ پر ایبٹ آباد کی حدود میں تین ہیلی کا پٹرز داخل ہوئے ، جن کا اصل ٹارگٹ دنیا کے انتہائی مطلوب شخص شیخ اسامہ بن لادن کو منطقی انجام تک پہنچانا تھا۔

    پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے کچھ فاصلہ پر بلال ٹاؤن کے علاقہ میں واقعہ قلعہ نما کمپاؤنڈ پر فوجی آپریشن کیا، آپریشن میں امریکی فوج کے اسپیشل کمانڈوز کمپاؤنڈ کی بالائی منزل پر اترے، لڑائی تقریبا پینتالیس منٹ جاری رہی جس کے بعد القاعدہ لیڈر شیخ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا۔

    اسامہ کی ہلاکت کا اعلان امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاوس سے براہ راست خطاب میں کیا، صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی لاش امریکی فوج نے حاصل کر لی ہے جسے سمندر برد کر دیا گیا ہے۔

    آپریشن میں ایک امریکی ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوا تھا۔

    اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی اپریشن کے بارے میں پاکستانی ایجنسیاں لاعلم تھیں۔

    امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے اعتراف کیا القاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کے بارے میں معلومات ایک پاکستانی ڈاکٹر نے فراہم کیں تھیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کے خاندان کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لیے ایبٹ آباد میں حفاظتی ٹیکوں کی ایک جعلی مہم چلائی تھی، رپورٹ کے مطابق اس مہم کی نگرانی ایک پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے کی تھی۔

    ڈاکٹر شکیل آفریدی کا تعلق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے ملک دین خیل قبیلے سے بتایا جاتا ہے تاہم وہ گزشتہ کئی برسوں سے پشاور کے علاقے حیات آباد میں مقیم تھے۔

    بعد ازاں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اسامہ کے کمپاؤنڈ کی جاسوسی کرنے اور امریکی حکام کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کر کے ان کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نہیں چھوڑیں گے، حمزہ بن لادن


    مئی سنہ 2012 میں خیبر ایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے ملزم ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایف سی آر کے قانون کے تحت 33 سال قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا تھا۔

    ایبٹ آباد میں ہونے والے امریکی آپریشن کی تحقیقات کیلئے جسٹس جاوید اقبال کی سر برائی میں کمیشن قائم کیا گیا، جنہوں نے اسامہ کمپاؤنڈ میں جاکر تحقیقات کے ساتھ عام افراد اور افسران کے بیا نات بھی قلمبند کئے۔

    کمپاؤنڈ میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعداسامہ بن لادن کی آخری رہائش گاہ کو بھی مکمل مسمار کر دیا گیااور اراضی خیبر پختو نخواہ حکومت کے نام پر منتقل کر دی گئی، جو اب بچوں کے کھیل کے میدان میں تبدیل ہوگئی ہے۔

    ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی حکام نے ان کی تین بیواؤں اور بچوں کو اپنی تحویل میں لیا تھا اور دس ماہ بعد ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر کے کارروائی کی گئی ہے۔

    آپریشن کے 6 سال بعد بھی ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ حکومت کی جانب سے منظر عام پر نہ لانا ایک سوالیہ نشان ہے۔

     

  • بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    کراچی: امریکی جرنلسٹ سیمورہرش نے انکشاف کیا ہے کہ 2 مئی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق اوبامہ انتظامیہ مسلسل جھوٹ بولتی رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس معاملے میں دھوکہ دیا گیا آئی ایس آئی اس کاروائی سے پیشگی لاعلم تھی۔

    سیمور ہرش نے یہ انکشافات’ری ویو آف بک لندن‘نامی جرنل میں لکھے اپنے کالم میں کیے، انہوں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی دونوں کو اسامہ کی موجودگی کا بھی علم تھا اور دونوں حضرات اس کاروائی سے بھی پیشگی آگاہ تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا اسامہ کو 2006 سے اس کمپاؤنڈ میں قیدی کی حیثیت سے رکھا گیا تھا۔

    ہرش نے رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ ’’اسامہ بن لادن دوہزارچھ میں پاک فوج کی حراست میں تھا اور جنرل کیانی اورجنرل پاشا کوامریکی کارروائی کے متعلق پیشگی اطلاع تھی۔ جنرل کیانی اورجنرل پاشانے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ دو امریکی ہیلی کاپٹرز نیوی سیلزکو لےکر افغانستان سے پاکستانی فضائی حدود میں ایبٹ آباد تک بغیرکسی الارم بجائے پہنچ جائیں۔امریکی سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانےسےمتعلق خطوط یاکوریئرسےعلم نہیں ہوا۔ڈاکٹر شکیل آفریدی کی کہانی بعد میں گھڑی گئی۔ہرش نے دعویٰ کیا کہ ان کی امریکی سطح پر معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ ایک ریٹائرڈ سینئر انٹیلی جنس افسر ہے‘‘۔

    ہرش نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’امریکیوں نے کیانی اور پاشا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسامہ سے متعلق آپریشن میں ان کے تعاون کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں آںے دیاجائے گا‘‘۔

    امریکی صحافی نےسابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) اسد درانی کانام لیتےہوئےکہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’’جب آپ کی خبرشایع ہوگی، پاکستانی عوام آپ کے بہت زیادہ احسان مند ہوں گے کیونکہ کافی عرصے سے اوسامہ کے بارے میں ذمہ دارافراد کے منہ سے کوئی مصدقہ خبر نہیں سنی گئی‘‘۔

    سیمور ہرش نے کہاکہ امریکہ کو پاکستان سےتعاون حاصل کرنے کیلئے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی کیونکہ پاکستان کو مستقل امریکی فوجی امداد درکارتھی۔ کیانی اورپاشا بن لادن کو ’’ایک سرمایہ‘‘سمجھتے ہیں
    منصوبہ یہ تھا کہ کارروائی کی خبر فوراً جاری نہیں کی جانی چاہئے۔ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں عوامی سطح پر کم ازکم سات روز تک رازداری برتی جائے گی، صدر اوباما یہ اعلان کریں گے کہ ڈی این اے کے تجزیہ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ افغانستان کی سرحد کے اندر کوہِ ہندوکش پر ایک ڈرون حملے میں اسامہ بن لادن مارے جا چکے ہیں۔

    سیمور ہرش کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسامہ کی لاش کو سمندر برد نہیں کیا گیا نہ ہی جنازہ پڑھانے کیلئےامام موجودتھا۔

  • پاکستان شاید ’اسامہ بن لادن‘ کی موجودگی سے آگاہ تھا، سابق سربراہ آئی ایس آئی

    پاکستان شاید ’اسامہ بن لادن‘ کی موجودگی سے آگاہ تھا، سابق سربراہ آئی ایس آئی

    اسلام آباد: پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ خفیہ ادارے ملک میں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے باخبرہوں۔

    عرب سے تعلق رکھنے والے ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں سابق سربرا ہ آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ خفییہ ادارے اسامہ کو کسی بارگیننگ میں استعمال کرتے لیکن وہ پہلے ہی امریکی آپریشن میں مارا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی 1990سے 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں۔

    القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو دس سال کی طویل تلاش مہم کے بعد مئی 2011 میں امریکی فوجوں نےایبٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران مارگرایا تھا۔ ایبٹ آباد سے ملحقہ علاقے ہری پورکے قریب ہی پاکستان ملٹری اکادمی واقع ہے۔

    انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ آئی ایس آئی اسامہ کی پاکستان میں موجودگی سے بے خبر رہی ہو تو انہوں نے جواب دیا کہ، ’’میرا اندازہ کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بے خبر رہے ہوں لیکن اس امر کےزیادہ امکانات ہیں کہ وہ جانتے تھے۔‘‘

    ’’ اور اسکی یقیناً وجہ یہی رہی ہوگی کہ صحیح وقت پراسامہ کی موجودگی آشکار کی جائے اور صحیح وقت یقیناً وہ ہوتا جب اسامہ کے بدلے میں بہتربارگیننگ ملتی، ظاہرہے اسامہ جیسا شخص یوں ہی تو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جاسکتا تھا۔‘‘

    درانی نے اس امرپر زور دیا کہ انہیں اس معاملے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن ان کا اندازہ ہے کہ 2014 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے وقت اسامہ کی حوالگی عمل میں لائی جاتی۔

    ’’ان کے مطابق اسامہ کے بدلے میں پاکستان کی جانب سے افغانستان کے مسئلے کا حل طلب کیا جاتا۔‘‘

    اسامہ بن لادن کو امریکی افواج نے 2 مئی 2012 کی رات ایک ڈرامائی ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک کیا تھا۔

    اے ایف پی