Tag: over

  • برطانیہ روس کی جانب سے کسی طور مطمئن نہیں رہ سکتا، برطانوی آرمی چیف

    برطانیہ روس کی جانب سے کسی طور مطمئن نہیں رہ سکتا، برطانوی آرمی چیف

    لندن : روس برطانیہ کے لیے بڑا خطرہ ہے جو ہماری کمزوری سے فائدہ اٹھانے کےلیے تیار ہے اور مغرب کی کمزریوں سے باقائدہ ایک سسٹم کے تحت فائدہ اٹھانے کی کوشش کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی آرمی چیف جنرل مارک کارلیٹن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس موجودہ وقت میں القاعدہ، داعش اور اس جیسی تمام تنظیموں سے بڑا سیکیورٹی خطرہ ہے جس سے بہ محتاط رہنا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل مارک نے برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس وہ خطرہ ہے جس نے مغربی طاقتوں کی کمزریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے بارہا کوششیں کرچکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے سائبر، اسپیس اور سمندر کے اندر غیر روایتی طریقے استعمال کرچکا ہے، جنرل مارک نے کہا کہ برطانیہ روس کی جانب سے کسی طور مطمئن نہیں رہ سکتا۔

    خیال رہے کہ جنرل مارک کارلیٹن کو رواں برس جنوری میں برطانیہ کا آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکومت گذشتہ برس روس پر سائبر حملوں کا الزام لگا چکی ہے جبکہ رواں برس مارچ میں روس کے ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی کو برطانیہ میں ہی زہر دینے کا الزام بھی عائد کرچکی ہے۔

    دوسری جانب روسی حکومت نے برطانوی آرمی چیف کے بیان کی تردید کی اور تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی کوششوں کے باوجود روس اور شامی حکومت نے مشترکا طور پر داعش کا راستہ روکا ہے۔

  • جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اسپین کی تنبیہ

    جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اسپین کی تنبیہ

    لندن : ہسپانوی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اجلاس کے اختتام تک جبل الطارق کا معاملہ حل نہ ہوا تو اسپین اجلاس کی کارروائی میں حصّہ نہیں لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اتوار کے روز یورپی یونین کے 28 رکن ممالک کے سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے سے قبل یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسپین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اجلاس کے آخری لمحات تک تاریخی جبل الطارق کا معاملہ حل نہیں ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسا مے نے ہفتے کے روز بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے یورپین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جنکر اور یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک سے ملاقات کریں گی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز یورپی یونین کے سربراہ بریگزٹ کے حوالے سے خصوصی ملاقات کریں گے جس میں بریگزٹ کی دستاویزات میں دو اہم چیزوں پر منظور کیا جائے گا۔

    پہلا بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور ٹریڈ و سیکیورٹی کے معاملات۔

    دوسرا برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کا 585 صفحات پر مشتمل مسودہ ہے، جس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے کو منظور کرلیا تو تھریسا مے کو لازمی اپنے ایم پیز کو معاہدے کی حمایت کے لیے راضی کرنا ہوگا جو انتہائی مشکل نظر آتا ہے۔

    شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تھریسا مے اس معاہدے پر وقت برباد کررہی ہیں، وزیر اعظم کو چاہیے کہ بریگزٹ کے حوالے سے بہترین معاہدے کو محفوظ بنائیں۔

  • بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مخالف جماعت لیبر پارٹی نے بریگزٹ کے معاملے پر تھریسامے کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر نے لیبر پارٹی کے پارلیمنٹری اجلاس میں کہا ہے کہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہونے سے روکنے کے لیے لیبر پارٹی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشترکا کوشش کررہی ہے۔

    شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی چلا سکتے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے پاس متبادل منصوبہ تیار ہے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ منصوبہ برطانیہ کو متحد کرسکتا ہے۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں کرپائیں تو لیبر پارٹی تھریسا مے کو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف لیبر پارٹی ہی بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ ایم پیز بھی بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کے مخالف ہے۔


    مزید پڑھیں : جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین


    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    کیلیفورنیا : معروف امریکی کمپنی گوگل نے اینڈی روبن کو ایگزٹ پیکج دینے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی 2016 سے اب تک 48 افراد کو جنسی ہراسگی میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کے جانب سے معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر لگائے گئے الزامات کے رد عمل میں سی ای او نے جاری بیان میں کہا ہے کہ گوگل کسی بھی ناقابل برداشت رویے پر سخت اقدامات کررہی ہے۔

    امریکی اخبار کی جانب سے گوگل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ گوگل انتظامیہ نے انڈروئیڈ سافٹ ویئر کے بانی اینڈی روبن کو قابل اعتراض حرکت کرنے کے الزامات کے باوجود 9 کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اینڈی روبن کے ترجمان نے نیو یارک ٹائم کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انڈروئیڈ کے بانی نے سنہ 2014 میں ’پلے گراؤنڈ‘ نامی ٹیکنالوجی کمپنی بنانے کےلیے گوگل کو خیر باد کہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل نے اینڈی روبن کو ایک ’ہیرو کی طرح‘ خیر باد کہا تھا۔

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سندر پچائی کا کہنا ہے کہ اخبار میں شائع خبر ’تکلیف دہ‘ ہے، لیکن ٹیکنالوجی کمپنی ملازمت کے لیے محفوظ مقام فراہم کے حوالے سنجیدہ ہے۔

    سندر پچائی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ گوگلل جنسی ہراسگی یا غیر اخلاقی معاملات سے متعلق شکایات پر مکمل تحقیقات کرتی ہے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے فارغ کردیتی ہے۔

    گوگل کے سی ای او نے بتایا کہ کمپنی 2016 اب تک 48 افراد کو غیر اخلاقی رویوں اور جنسی ہراسگی کے واقعات میں ملوث ہونے پر نوکری سے نکال چکی ہے جس میں 13 سینیئر مینیجر بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے دو ایگزیکٹو افسران نے بتایا تھا کہ سنہ 2013 میں اینڈی ربن کو ملازم خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی تصدیق ہونے پر سی ای او لیری پیج نے ملازمت سے استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔

  • بلغارین صحافی وکٹوریا مارنیووا کا قاتل جرمنی سے گرفتار

    بلغارین صحافی وکٹوریا مارنیووا کا قاتل جرمنی سے گرفتار

    صوفیہ : بلغارین صحافی وکٹوریا مارینووا کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والا 21 سالہ نوجوان کو جرمنی سے گرفتار ، حکام نے بلغاریہ لانے کے لیے قانونی قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک بلغاریہ کی معروف صحافی وکٹوریا مارینووا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے مشتبہ ملزم کو سیکیورٹی اہلکاروں نے جرمنی سے گرفتار کرلیا جسے بلغاریہ لانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشتبہ قاتل کی گرفتاری سے حوالے بلغاریہ کے جنرل پراسیکیوٹر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 21 سالہ نوجوان قتل کے بعد ملک سے فرار ہوا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز بلغارین صحافی وکٹوریا کی لاش روزی شہر کے شمال میں دریا کے قریب واقع پارک سے ملی تھی، جس کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔

    بلغارین پولیس کا کہنا ہے کہ وکٹوریا کے گلے پر نشانات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ خاتون صحافی گلا گھونٹ پر قتل کیا گیا تھا جبکہ مقتولہ کی میڈیکل رپورٹ نے جنسی زیادتی کی تصدیق کی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وکٹوریا مارینووا کا تعلق ان کے نجی ٹی وی کام کرنے سے ہے یا نہیں لیکن بلغاریہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صحافتی آزادی کے حوالے سے یورپ کا بدترین ملک ہے۔

    روزی پولیس چیف تیوڈور اٹاناشو کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو خاتون صحافی کے قتل کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ ملزم نہیں تھا اس کے لیے اسے جلدی ہی رہا کردیا گیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ وکٹوریا پر مہلک حملہ کیا گیا تھا، خاتون صحافی کا موبائل فون، گاڑی کی چابیاں، گلاسیس اور کچھ تاحال غائب ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ30 سالہ وکٹوریا مارنیووا نجی ٹی وی چینل پر حالات حاضرہ کے حوالے سے ’ڈیٹکٹر‘ یعنی ’کھوجی‘ کے نام ٹاک کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سے اب تک وکٹوریہ مارنیووا تیسری بڑی صحافی جبکہ 2017 کے آغاز سے ابتک چوتھی صحافی ہیں جنہیں قتل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگست 2017 میں سوڈئش رپورٹر کم وال کو کوپن ہیگن میں قتل کیا گیا تھا جبکہ اکتوبر 2017 میں مالٹیسی صحافی کارنوانا کو ان کے گھر کے باہر بم دھماکے میں قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رواں برس فروری میں سلواکیہ سے تعلق رکھنے صحافی کو ان کی منگیتر کے ہمراہ گولیاں ماری گئی تھیں۔

  • ایران ملک کی بگڑتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرے، نکّی ہیلی

    ایران ملک کی بگڑتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرے، نکّی ہیلی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نّکی ہیلی نے واشنگٹن اور خلیجی ریاستوں پر عائد کردہ ایرانی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے ایران اپنے اندورنی امن و امان کی خراب صورتحال کی وجوہات پر توجہ دے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ گذشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں امریکا کی مستقل مندوب نکّی ہیلی ایران کے جنوب مغربی شہر اھواز میں ہونے والی فوجی پریڈ پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں پر عائد کیے گئے ایرانی الزامات کو مسترد کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نّکی ہیلی کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم ملک کے مختلف شہروں میں مہنگائی اور اپنی فورسز کے خلاف مظاہرے کررہی ہے، ایرانی حکمرانوں کو ملکی امن و استحکام کی خراب ہوتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرنا چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کے اجلاس میں امریکی سفیر نے کہا کہ ایرانی حکمرانوں نے اپنی عوام پر دباؤ بنایا ہوا ہے، تہران حکومت خود آئینے میں دیکھے۔

    غیر ملکی خبر رساں نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی کوشش ہے خطے میں ایران کی ضرر رساں سرگرمیوں، بیلسٹک میزائل کے تجربے، مسلح گروہوں کی حمایت اور اسلحے کی فراہمی کو روکے۔

    دوسری جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے خلیجی ریاستوں پر عائد کردہ الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اماراتی حکومت مؤقف بلکل واضح ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ میں الزام عائد کیا تھا کہ ہفتے کے روز فوجی پریڈ ہونے والے حملے میں امریکا اور عرب ممالک ملوث تھے جس میں 29 افراد لقمہ اجل بنے۔

    ایران کے اعلیٰ حکام کی جانب سے امریکا سمیت عرب ریاستوں کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل ایران کے جنوب مغربی شہر احواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • امریکا میں پی ایل او کا دفتر بند کرنا پریشان کن ہے، ترکی

    امریکا میں پی ایل او کا دفتر بند کرنا پریشان کن ہے، ترکی

    انقرہ : ترکی حکومت نے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وایٹ ہاوس کا امریکا میں موجود فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کا دفتر بند کرنے کا فیصلہ انتہائی پریشان کن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکومت کی جانب سے امریکا میں واقع فلسطین لیبریشن آرگنائزیشن کے دفتر کو بند کرنے کے امریکی اقدام کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے فیصلے نے واضح کردیا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے امریکا غیر جانب دار نہیں رہ سکتا۔

    ترکی کے دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’امریکا کا فیصلہ عالمی اسلام اور خطے کے لیے پریشان کن ہے‘۔

    دوسری جانب فلسطینی حکام نے کا کہا تھا کہ امریکا نے محض الزامات عائد کیے ہیں کہ اسرائیل سے بامعنی مذاکرات کے لیے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے اقدامات نہیں اٹھائے، پی ایل او نے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امریکی اقدام کی مذمت بھی کی۔

    فلسطین لیبریشن آرگنائزیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ’امریکا اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرن کے لیے بیلک میل کرنےکو کہہ رہا ہے۔

    یاد رہے کہ مشرقی وسطیٰ میں امن کے لیے امریکی اقدام کی مذمت کرنے پر امریکا نے واشنگٹن میں موجود فلسطین لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او) کا دفتر بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ایل او نے امن کے لیے امریکا کے ساتھ کام کرنے سے انکار کیا، اسرائیل اور فلسطین میں براہ راست مذاکرات کے معاملے کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکا نے فلسطینی اسپتالوں میں دی جانے والی امدادی رقم میں سے تقریباً 25 ملین ڈالر کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا ہے کہ یہ رقم اب دیگر ترجیحی منصوبوں کو منتقل کردی جائے گی، جہاں اسے بہتر انداز میں خرچ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی محکمہ خارجہ نے فلسطینیوں کے لیے بیس کروڑ ڈالرز کی سالانہ مختلف امداد روک لینے کا اعلان کیا تھا، مذکورہ اقدام بھی امریکی صدر کے کہنے پر سامنے آیا تھا۔

  • عراق میں امریکی تنصیبات پر حملہ ہوا تو ایران خمیازہ بھگتے گا، امریکا

    عراق میں امریکی تنصیبات پر حملہ ہوا تو ایران خمیازہ بھگتے گا، امریکا

    واشنگٹن : امریکی حکومت نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق میں امریکی تنصیبات کو نقصان پہنچا تو ایران امریکا کے فوری رد عمل کے لیے تیار رہے، امریکا عراق میں موجود امریکی شہریوں کا ہر ممکن دفاع کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایک مرتبہ پھر ایران کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عراق میں ایرانی فورسز نے امریکا کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی کی تو تہران کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    وایٹ ہاوس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق میں موجود امریکی تنصیبات پر ایرانی حملے کی صورت میں شدید رد عمل دیا جائے گا۔

    امریکی حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایران نے بصرہ اور دارالحکومت بغداد میں اپنے حامیوں کو امریکی قونصل خانے حملہ کرنے نہیں روکا تھا۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ایرانی تربیت یافتہ شدت پسندوں نے ایران کا فراہم کردہ اسلحہ استعمال کیا ہے۔

    واشنگٹن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا عراق میں موجود اپنے شہریوں کے دفاع ہر صورت میں یقنی بنائے گا۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل عراقی شہری بصرہ میں واقع امریکی قونصل خانے پر تین راکٹ حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر  رد عمل دیتےہوئے کہا ہے کہ امریکا کا پاگل پن بہت بڑھ چکا ہے، ایران پر پابندی عائد کرنے کے بعد عالمی عدالت پر پابندی لگانے کی دھمکیاں دے رہا ہے عالمی برادری کو چاہیے کہ امریکا کو راہ راست پر لائے۔

  • لندن : مخالفین نے میئر صادق خان کا تضحیک آمیز غبارہ فضا میں اڑا دیا

    لندن : مخالفین نے میئر صادق خان کا تضحیک آمیز غبارہ فضا میں اڑا دیا

    لندن : برطانوی دارالحکومت کے میئر خان کی جانب سے بےبی ٹرمپ کا غبارہ اڑانے کی اجازت دینے پر ٹرمپ کے حامیوں نے میئر کا نازیبا لباس تن کیے غبارہ بنا کر فضا میں بلند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان کو ان دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے گذشتہ ماہ ٹرمپ کا 20 فٹ اونچا غبارہ فضا بلند کرنے کی اجازت دینے پر شدید تنقید کا شامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں نے ہفتے کے روز میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی شباہت کا بڑا غبارہ بناکر 2 گھنٹے تک لندن کی پارلیمنٹ اسکوائر پر بلند رکھا جس کو نازیبا لباس پہنایا ہوا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ میئر کے خلاف منعقدہ احتجاج ویسٹ منسٹر کے رہائشی ایڈوکیٹ ’یانّی بروری‘ نے کیا تھا اور اسی سلسلے میں ایڈوکیٹ نے 78 ہزار یورو کی بھاری رقم ایک ویب سایٹ کو بھی عطیہ کی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ سے قبل ٹرمپ کے مخالف برطانوی شہریوں نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے چھ میٹر اونچا غصے سے بھرا بے بی ٹرمپ غبارہ لندن کی فضا میں بلند کیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے صادق خان کے خلاف بے بی ٹرمپ کا غبارہ اڑانے کی اجازت  دینے کے باعث احتجاج کیاگیا ہے۔

    لندن کے میئر صادق خان کے خلاف احتجاج منعقد کرنے والے ایڈوکیٹ یانّی بروری کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں آزاد دنیا کے قائد اور برطانیہ کے بہترین اتحادی ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت زیادہ عزت دینی چاہیے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ احتجاج منعقد کرنے والوں نے صادق خان کے لیے زرد رنگ کے نازیبا لباس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے، کیوں کہ سنہ 2016 میں صادق خان نے نازیبا لباس میں بنائے جانے والے پوسٹر کو لندن کی شاہراہوں پر  آویزاں کرنے سے منع کیا تھا۔

    لندن کے میئر صادق خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر عوام ہفتے کا دن مجھے زرد رنگ کا لباس پہنے ہوئے دیکھ کر گزارنا چاہتی ہے تو خوش آمدید‘۔