Tag: Overcome

  • دوران پرواز انجانے خوف کے شکار مسافروں کیلئے 6 اہم مشورے

    دوران پرواز انجانے خوف کے شکار مسافروں کیلئے 6 اہم مشورے

    اکثر مشاہدات میں یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ رن وے سے جہاز کے ٹیک آف ہوتے ہی کچھ مسافروں کی حالت انتہائی غیر ہوجاتی ہے اور وہ ایک انجانے خوف کا شکار ہوجاتے ہیں جسے "ایرو فوبیا” کہا جاتا ہے۔

    فضائی سفر کے دوران کسی بھی پریشانی یا ناگہانی آفت کے خوف کے باعث پیدا ہونے والی یہ کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ کچھ لوگوں کو ایئرپورٹ پر پہنچنے سے قبل ہی فضائی سفر کے تصور سے ہی خوف آنے لگتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں 25 ملین سے زیادہ امریکی شہری ایسے ہیں جو پرواز کے شدید خوف یا ’’ ایروفوبیا‘‘ میں مبتلا ہیں جبکہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔

    Aerophobia

    ایرو فوبیا کی علامات کیا ہے؟

    ایرو فوبیا، یونانی الفاظ "ایرو” (ہوا) اور "فوبوس” (خوف) سے ماخوذ ہے، یہ لفظ خاص طور پر اڑنے کے غیر معقول خوف سے متعلق ہے، اس موقع پر مسافر کے دماغ کا جذباتی مرکز ضرورت سے زیادہ کام کرنے لگ جاتا ہے۔

    یہ ایک عام اضطراب کی بیماری ہے جس کی علامات میں دل گھبرانا، دھڑکن کا تیز ہوجانا، سانس لینے میں دقّت اور نفسیاتی طور پر خود کو غیر محفوظ تصور کرنا شامل ہے۔

    نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ میں کلیولینڈ کلینک کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ "ایرو فوبیا” پرواز سے پہلے اور دورانِ پرواز شدید پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

    گزشتہ اگست میں جرنل آف ایئر ٹرانسپورٹ مینجمنٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر کے مسافروں میں سے 13.7 ملین میں سے ایک کے فضائی حادثے میں مرنے کا امکان ہے۔

    overcome

    اس کے برعکس امریکہ میں مثال کے طور پر نیشنل سیفٹی کونسل کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق 93 میں سے ایک شہری کے کار حادثے میں مرنے کا امکان ہے۔

    اس اعداد وشمار کے باوجود ایرو فوبیا عام طور پر لوگوں کے لیے تناؤ سے لے کر سراسر گھبراہٹ تک متعدد علامات کا تجربہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    اگر آپ بھی ان مسافروں میں سے ہیں جو اس کیفیت کا شکار ہیں تو مندرجہ ذیل سطور میں کچھ تجاویز ہیں جو آپ کو آرام دہ پرواز کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    خوف کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں

    اکثر فلموں میں دکھائے جانے والے طیارہ حادثے کے مناظر اور خبریں اضطراب یا ہائپر وینٹیلیشن کا سبب بن سکتی ہیں اس لیے خود کو کو آرام دہ حالت میں لانے کے لیے بھرپور سانس لینے کی مشقیں کریں۔

    جہاز کے کپتان کی قابلیت کو سمجھیے

    جب کسی طیارے کی پرواز بے قابو ہو جاتی ہے تو یہ کیفیت انسان میں خوف و بےچینی پیدا کر سکتی ہے، یہ جاننے کے لیے کہ پائلٹ ایسے حالات میں کیسے کام کرتے ہیں، ہمیں ان کی تربیت، قابلیت اور حکمت عملی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

    Straits Times

    ایک معالج اور ریٹائرڈ ایئر لائن کپتان ٹام بون کا کہنا ہے کہ اگر کچھ غلط ہو جاتا ہے تو وہاں ایک ریزرو موجود ہے جسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے یہ سمجھنا مددگار ہو سکتا ہے کہ پائلٹ اپنے کام کیسے کرتے ہیں۔

    مختلف ’ایپس‘ سے مستفید ہوں

    اس کے علاوہ ہوائی جہاز کی آوازیں بھی اضطراب کا باعث بن سکتی ہیں اس لیے ان آوازوں کو معمول کا حصہ بنانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ فلائٹ بڈی ایپ عام طور پر چلنے والے طیاروں کے آڈیو کلپس پر مشتمل ہے۔ اس میں انجن کے اسٹارٹ ہونے، سامان لوڈ کرنے، لینڈنگ گیئر کو پیچھے ہٹانے اور بڑھانے کی آوازیں شامل ہیں۔

    خود کو آرام دہ بنائیں

    ٹکٹ خریدتے ہوئے جہاز کی ونڈو سیٹ ریزرو کرنے پر غور کریں کیونکہ اس سے آپ کو باہر دیکھنے اور خود پر زیادہ کنٹرول محسوس کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    aerophobia

    چھوٹا سا تکیہ یا کُشن بھی ساتھ رکھیں

    آپ اس تکیے یا کُشن کو اپنی گود میں رکھ سکتے ہیں یا اسے اپنے سینے سے لگا سکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق تکیہ رکھنا اضطراب کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سیٹ پر بیٹھے بیٹھے یوگا کی مشق کرکے بھی تناؤ کو دور کرسکتے ہیں۔

    exposure therapy

    ایکسپوژر تھراپی کریں

    ایکسپوژر تھراپی ایک مؤثر نفسیاتی علاج ہے جو خاص طور پر اُن افراد کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے جو پرواز یا کسی اور فوبیا سے شدید خوف محسوس کرتے ہیں۔

    اس تھراپی کا مقصد آہستہ آہستہ خوف پیدا کرنے والے عوامل کا سامنا کرانا ہوتا ہے تاکہ مریض کا خوف کم ہو اور وہ حالات سے نمٹنے میں زیادہ پُراعتماد ہو جائے۔

    اس تھراپی میں عام طور پر طیاروں کی تصاویر اور ویڈیوز کا بتدریج تعارف کرایا جاتا ہے، سانس لینے کی مشقوں کے ساتھ پُرسکون رہنے کی تجاویز کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی جاتی ہے۔

    اس عمل سے مریض آہستہ آہستہ خود کو ان چیزوں سے مانوس کرلیتا ہے جن سے وہ خوف محسوس کرتا تھا اور جب اسے بار بار اس عمل کا سامنا کرایا جاتا ہے تو اس کا خوف مزید کم ہوتا جاتا ہے۔

    تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طریقہ علاج نے بہت سے مریضوں کو پرواز کے بارے میں ان کی پریشانی کو دور کرنے میں کافی مدد کی ہے۔

  • امتحانات کی ٹینشن اور خوف کو کیسے کم کیا جائے؟

    امتحانات کی ٹینشن اور خوف کو کیسے کم کیا جائے؟

    عمر کے ہر حصے میں امتحان کا خوف کئی دن پہلے سے لاحق ہوجاتا ہے اور نہ صرف کارکردگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ کئی جسمانی مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    امتحانات کے دنوں میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ ذہنی دباؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کمرہ امتحان میں پرچہ حل کرنے کے لیے وقت کا صحیح استعمال نہیں کر پاتے۔

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے سر درد، بخار، ہاضمے کے مسائل، قبض، تھکاوٹ، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، یاد رکھنے میں دشواری، نیند کی کمی وغیرہ کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔

    کچھ والدین یہ دلیل دیتے ہیں کہ امتحانات کے دنوں میں یہ خوف اور ذہنی دباؤ طلبہ کو مزید محنت کرنے میں مدد اور بہتر نتائج دیتی ہے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔

    بڑھتی ہوئی پریشانی اور تناؤ بچوں میں جسمانی اور ذہنی صحت کے بہت سے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

    سب سے پہلے ضرورت ہے کہ اس ڈپریشن سے نجات حاصل کی جائے کیونکہ اگر آپ اس سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کمرہ امتحان میں پرچہ حل کرتے وقت اعلیٰ کارکردگی دکھانا ناممکن نہیں ہوگا۔

    ماہرین تعلیم اور صحت امتحانات کے دوران کسی بھی طالب علم کو ڈپریشن پر قابو پانے کے لیے جن مفید تجاویز پر عمل کرنے پر زور دیتے ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں۔

    ورزش کریں

    کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر برینڈن اسٹبس کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ورزش کرنے سے مستقبل میں ذہنی صحت کے مسائل جیسے کہ بے چینی اور ڈپریشن سے بچا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیز دوڑنا دماغی صحت کو بہتر بنانے کا واحد طریقہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی آپ کے لیے اچھی ہو سکتی ہے، مثال کے طور پر سیر کے لیے لے جانا، جم جانا، کسی دوست کے ساتھ کھیلنا یا یوگا کرنا۔

    امتحانات کے دنوں میں اگر آپ 15 منٹ بھی ورزش کے لیے نکالنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ عمل آپ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے بہترین تصور کیا جا سکتا ہے۔

    سکون کی نیند

    امتحانات کے دنوں میں سکون کی نیند بہت زیادہ ضروری ہے، مگر ٹینشن کے باعث غیر مناسب نیند نہ صرف امتحانات بلکہ آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ روزانہ 7 گھنٹے لازمی اپنی نیند پوری کریں تاکہ اگلے لمحے آپ کا دماغ تروتازہ ہو اور امتحان کی تیاری کرسکیں۔

    اپنے آپ پر یقین رکھیں

    جب ہم مسلسل نئے چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں، تو ہم اکثر پیچھے مڑ کر دیکھنا بھول جاتے ہیں کہ ہم نے کتنی مشکلات کا سامنا اور محنت کر کے کیا کچھ حاصل کیا ہے۔ اگر آپ نے امتحانات کی تیاری اچھی کی ہے تو پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں لہٰذا منفی سوچ نہ رکھیں، لیکن یہ کیسے ممکن ہے؟

    مثال کے طور پر اگر آپ سوچتے ہیں کہ اگر میرے اتنے نمبر آگئے تو میں ناکام ہوجاؤں گا، اس کے بجائے یہ سوچنے کو ترجیح دیں کہ میں جو کچھ بھی حاصل کروں گا، مجھے اپنے آپ پر فخر ہوگا اور جن مضامین میں ناکام یا کمی بیشی ہوئی ہے اسے مستقبل میں مزید بہتر کرنے کی کوشش کروں گا۔

    لوگوں سے بات کریں

    دوران امتحان اپنی ذات کو صرف ایک کمرے کی حدود میں قید نہ کریں بلکہ دوران مطالعہ ہر ایک گھنٹے بعد تھوڑا سا وقفہ لے لیں۔

    انسان کے لیے اپنے خیالات اور جذبات کو کسی دوسرے انسان سے شیئر کرنا اس کی ضروریات میں شامل ہے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ دوستوں، گھر کے دیگر افراد یا پڑوسیوں سے بات چیت کریں مثلاً آپ کو ایسے افراد کی ضرورت ہے، جو امتحانات کے دوران آپ کی حوصلہ افزائی کرسکیں۔

    اگر آپ یہ نہیں کر سکتے تو جس مضمون کا آپ مطالعہ کر رہے ہیں اسے اپنے دوستوں کے ساتھ ڈسکس کریں، اس سے آپ ہی کو فائدہ ہوگا۔

    اپنے ہدف کا تعین کریں

    اگر آپ کے امتحان میں ایک ماہ، ایک ہفتہ یا چاہے جتنا بھی وقت ہے، تو اس سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کتنے وقت میں آپ کو کتنا مضمون یاد کرنا ہے۔

    اگر آپ اپنے اہداف کا تعین کریں گے، اسے مخصوص وقت میں پورا کرنے کو ترجیح دیں گے تو امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی حاصل کرسکتے ہیں۔