Tag: Owais Shah

  • سندھ  میں ٹرانسپورٹ کھولنے  سے متعلق بڑا اعلان

    سندھ میں ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق بڑا اعلان

    کراچی : وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے سندھ میں عید سے پہلے یا فوری بعد ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کا اعلان کردیا اور ٹرانسپورٹرز کوریلیف دینے  کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کوارسال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے سندھ میں عید سے پہلے یا فوری بعد ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کا اعلان کردیا، ٹرانسپورٹرز کوریلیف دینےکیلئے4 نکاتی سمری وزیراعلیٰ سندھ کوارسال کردی گئی ہے۔

    سمری میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹرانسپورٹرز پرجرمانہ 100فیصد معاف ، موٹر وہیکل انسپیکشن ٹیکس 50فیصدمعاف اور ایکسائرڈیوٹی بھی 50فیصد معاف کی جائے جبکہ روٹ پرمٹ فیس میں 50فیصد چھوٹ دی جائے۔

    اویس شاہ کا کہنا تھا کہ ایس اوپیز تیاراورمیڈیکل ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں۔

    گذشتہ روز وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے وزیراعظم عمران خان کی صوبوں سے ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل پر کہا تھا کہ صوبے میں ٹرانسپورٹ ابھی نہیں کھول سکتے، پبلک ٹرانسپورٹ نہ کھولنے کی بڑی وجہ کیسز میں اضافہ ہے، ایس او پیز پر کوئی بھی عمل نہیں کررہا، وزیراعظم نے بھی اعتراف کیا کہ لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے۔

    اس سے قبل کراچی ٹرانسپورٹرز اتحاد نے صوبائی حکومت سے شہر میں ٹرانسپورٹ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کاروباری مراکز کھول دیےگئے،ٹرانسپورٹ بند ہے۔

    کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ایس او پیز تیار کرنے کا وعدہ کیا تھا،پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی،ایس او پیز کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت دی جائے۔

  • جب تک لاک ڈاؤن ہے، ٹرانسپورٹ نہیں کھولی جائے گی، سندھ حکومت کا اعلان

    جب تک لاک ڈاؤن ہے، ٹرانسپورٹ نہیں کھولی جائے گی، سندھ حکومت کا اعلان

    کراچی : وزیرٹرانسپورٹ اویس شاہ کا کہنا ہے کہ جب تک لاک ڈاؤن ہےٹرانسپورٹ نہیں کھولی جائے گی ، ٹرانسپورٹرز نے ہر حالات میں ہمارا ساتھ دیا ہے، انھیں اکیلانہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کی صدارت میں ٹرانسپورٹرز کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں گڈز ٹرانسپورٹرز، انٹرا سٹی بس ایسوسی ایشن اور پبلک ٹرانسپورٹ کے نمائندے شریک ہوئے۔

    وزیرٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ نے لاک ڈاون کےدوران ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، گڈز ٹرانسپورٹ کو لاک ڈاون کےدوران بند نہیں کیاگیا، سندھ حکومت ٹرانسپور ٹرز کےساتھ ہے اور مدد کرے گی۔

    گڈز ٹرانسپورٹرز نے ود ہولڈنگ ٹیکس میں رعایت کا مطالبہ کیا ، نثار جعفری نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کےبینک قرضے ری شیڈول کرانے کےلیے وفاقی حکومت سےبات کرے۔

    اویس شاہ نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کےتمام مطالبات کو سندھ کابینہ میں پیش کریں گے، گڈز ٹرانسپورٹ کے آپریشن کو جاری رکھنا چاہتےہیں، گڈز ٹرانسپورٹ کو بھی ایس او پی کے تحت چلنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی سندھ نے کہا ہےکہ وہ بھی ٹرانسپورٹرز کےمسائل پر وفاقی حکومت سےبات کریں گے ، ٹرانسپورٹرز نےمشکل حالات میں ساتھ دیا، سندھ حکومت بھی ٹرانسپورٹرز کو ریلیف دے گی، پیپلزپارٹی روزگار دیتی ہے اور اس کےلیےکوشاں ہیں۔

    اجلاس کے بعد وزیرٹرانسپورٹ اویس شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا لاک ڈاؤن کے بعد ٹرانسپورٹ ایس اوپیز پر بات چیت ہوئی ، ٹرانسپورٹ کیلئے کچھ ایس او پی تیار کئے ہیں، انٹر سٹی بس کے لئے بھی ایس او پی سےمتعلق تجویزکی ہے۔

    اویس شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ گورنمنٹ نے ہمیشہ ہر طبقےکا خیال کیا ہے، ٹرانسپورٹرز کو بھی اکیلانہیں چھوڑیں گے ، یومیہ کمانےوالوں کے لئے اچھے پیکجز دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    صو بائی وزیر نے مزید کہا کہ ٹرانسپورٹرز نے ہر حالات میں ہمارا ساتھ دیا ہے ، ٹرانسپورٹرزنے یقین دلایا لاک ڈاؤن کے بعد ہی ٹرانسپوٹ کھولیں گے، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کے سامنے ٹرانسپورٹرزکی تجاویز رکھوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب تک لاک ڈاؤن ہےٹرانسپورٹ نہیں کھولی جائےگی، سندھ میں اس وقت بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن جاری ہے، لاک ڈاؤن جاری رہنے تک پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلےگی، فیکٹریز کیلئے بھی ایس او پیز بنائے تھے،ہر سیکٹر مرحلہ وار کھلے گا۔

  • بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    کراچی : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی پر کہا ہے کہ اس کارروائی میں سارا کردار پاک فوج کا ہے۔ بازیابی کیلئے کئے جانے والے آپریشن کی نگرانی آرمی چیف کررہےتھے.

    یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے باہر بازیاب بیٹے اویس شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی ،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ انہیں اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، ان کا بیٹا خیریت سے ہے.

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی بازیابی میں ساراکردار پاک فوج کا ہے۔ وہ اللہ کے شکرگزارہے جس نے انہیں اس ساری صورت حال میں صبر، استقامت اور حوصلہ دیا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اغواء پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے معاملےکی نگرانی کی یقین دہانی کرائی تھی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ہی اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا.

    بیرسٹر اویس شاہ کے گھر پہنچنے پر تمام افراد خوشی سے نہال تھے اور مٹھا ئی تقسیم کی گئی۔

     

  • رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    کراچی : رواں سال پانچ ماہ کے دوران ہائی پروفائل کیسز اپنے منطقی انجام پر پہنچ گیے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2016 میں پانچ ماہ کے دوران کرشماتی طور پر پاکستان کے تین بڑے ہائی پروفائل اغواء کیس حل ہوئے۔

    سب سے پہلی خوشخبری 2016 کو سامنے آئی کہ جب سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر پانچ سال بعد سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک سے ایک کارروائی کے دوران اغواء کاروں سے  باحفاظت بازیاب کروایا تھا، تاہم اس حوالے سے کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

    یاد رہے شہباز تاثیر کو 2011 میں اپنی رہائش گاہ سے دفتر جاتے ہوئے لاہور کے علاقے گلبرک حسین چوک کے قریب سے چار مسلح موٹر سائیکلوں نے اغوا کیا تھا اور اُن کی بازیابی کے لیے 50 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    Post-1

    شہباز تاثیر نے منظر عام پر آنے کے بعد انکشاف کیا کہ اُنہیں اسلام موومنٹ آف ازبکستان نے اغواء کیا تھا، دہشت گردوں کے تشدد کی داستاں بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’ابتداء میں انہیں کوڑے مارے گیے، بعد ازاں اُن کے جسم کے مختلف حصوں کو بلیڈ سے کاٹا گیا اور پلاس کی مدد سے ان کی کمر کا گوشت نکالا گیا۔

    انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’’دہشت گردوں نے ہاتھوں پیروں سے ناخن تک نکال لیے تھے اور مجھے روز زمین میں دبایا جاتا تھا، ایک بار تو سزا کے طور پر 7 روز تک زمین میں دبا کر رکھا گیا اور ہونٹوں کو سوئی دھاگے سے سی دیا گیا تاکہ مظالم کی شدت اور تکلیف کا اظہار بھی نہ کیا جاسکے‘‘۔

    شہباز تاثیر نے بتایا کہ اُن کی رہائی کے لیے تاوان طلب کیا گیا تھا تاہم طالبان کی آپسی لڑائی سے ان کی رہائی ممکن ہوئی اور بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں دیا گیا۔

    دوسری خوشخبری قوم کو 10 مئی 2016 کو اُس وقت ملی کہ جب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو  افغانستان کے علاقے غزنی سے ایک مشترکہ آپریشن کے ذریعے بازیاب کروایا جس میں افغان اور امریکی فوسز نے حصہ لیا تھا۔

    علی حیدر گیلانی کو 9 مئی 2013 کو ملتان سے اُس وقت اغواء کیا گیا تھا جب وہ اپنے حلقے پی پی 200 میں انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک جلسے میں موجود تھے، اغواء کے وقت ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

    Post-2

    علی حیدر گیلانی نے میڈیا پر آنے کے بعد بتایا کہ دوران اغواء دہشت گردوں کی جانب سے اُن پر شدید تشدد کیا گیا ، انہوں نے مزید کہا کہ ’’تین سال کیسے گزرے یہ ایک کرب ناک داستاں ہے جس کو جلد کتابی صورت میں لایا جائے گا، بعد ازاں بالی ووڈ کے فلم سازوں نے اُن سے رابطہ کر کے تین سالہ زندگی کی کہانی کو فلم کی صورت بنانے کی پیش کش کی ہے۔

    تیسری خوشخبری بتاریخ 19 جولائی 2016 کو اس وقت سامنے آئی جب خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک سے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو افغانستان لے جاتے ہوئے بازیاب کروایا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے اویس شاہ بازیابی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ ’’اس اغواء میں تحریک طالبان سے منحرف گروہ ملوث ہے ، اویس شاہ کو افغانستان منتقل کرنے کی کوشش کے دوران بازیاب کروایا گیا‘‘۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ڈیرہ اسماعیل خان سے اس گاڑی کی تقل و حرکت کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں، ٹانک کے قریب چیک پوسٹ پر سیکورٹی اہلکاروں نے نیلے رنگ کی گاڑی کو رُکنے کا اشارہ کیا تو ڈرائیور نے فرار ہونے کی کوشش کی ، جس پر اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ڈرائیور کو ہلاک کیا، بعد ازاں گاڑی سے دو دہشت گرد نیچے اترے انہیں بھی مقابلے کے دوران ہلاک کردیا گیا‘‘۔

    Post-3

    سیکورٹی فورسز نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں موجود ایک شخص جس کے منہ پر ٹیپ لگا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر برقعہ اڑایا ہوا تھا، برقعے میں ملبوس شخص نے اہلکاروں کو اپنی شناخت اویس شاہ کے حوالے سے بتائی جس کے بعد انہیں قریبی چیک پوسٹ لایا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آرنے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں کی گاڑی سے تین کلاشنکوف، 500 گولیاں، چھ گرنیڈ اورڈرم میگزین بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    یاد رہے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے بیرسٹراویس شاہ کو کراچی کے علاقے کلفٹن کے علاقے میں واقعے نجی سپر مارکیٹ کے باہر سے ایس پی نمبر پلیٹ کی گاڑی میں 20 جون کو اغواء کیا گیا تھا۔