Tag: Oxfam

  • کرونا وبا کے دوران ارب پتیوں کی دولت میں کتنا اضافہ ہوا؟

    کرونا وبا کے دوران ارب پتیوں کی دولت میں کتنا اضافہ ہوا؟

    نیروبی: دنیا سے غربت کے خاتمے پر مرتکز بین الاقوامی تنظیم آکسفیم نے کہا ہے کہ دسمبر 2021 تک امیر ترین افراد کی دولت 7 کھرب ڈالر سے بڑھ کر 15 کھرب ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفیم کنفیڈریشن نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں‌کہا گیا ہے کہ وبا کے گزشتہ 2 سال کے دوران دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت دُگنی ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایلون مسک، جیف بیزوس سمیت دنیا کے دس امیر ترین آدمیوں کی دولت کرونا وبا سے قبل 700 ارب ڈالرز تھی جو اَب 1500 ارب ڈالرز ہوگئی ہے۔

    فوربز میگزین کے ارب پتیوں کی فہرست سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق وبا سے قبل 20 مہینوں میں ٹیسلا موٹرز کے مالک ایلون مسک کی دولت میں 10 گنا اضافہ ہوا اور وہ 294 بلین ڈالرز تک پہنچ گئی۔

    اسی عرصے کے دوران جب وال سٹریٹ پر ٹیکنالوجی کے ذخائر بڑھ رہے تھے، ایمازون کے مالک جیف بیزوس کی دولت 67 فی صد بڑھ کر 203 بلین ڈالر ہو گئی، فیس بک کے مارک زکربرگ کی دولت دگنی ہو کر 118 بلین ڈالر ہو گئی، جب کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کی دولت 31 فی صد بڑھ کر 137 بلین ڈالر ہو گئی۔

    آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق وبا کے دوران ہی دوسری طرف دنیا بھر میں عدم مساوات کے باعث نہ صرف غربت بڑھی بلکہ ہر 4 سیکنڈز میں ایک موت بھی واقع ہوئی۔

  • سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم نے ہولناک انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا میں غذا و خوراک کے تمام ذرائع ختم ہونے کا خدشہ ہے اور سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ متوقع ہے۔

    آکسفیم کی حال ہی میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2050 تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب افراد تک جا پہنچے گی۔ اتنے سارے لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمیں موجودہ زراعت میں 70 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوتا جائے گا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مکئی کی قیمت میں 180 جبکہ چاول کی قیمت میں 130 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

    اس ممکنہ غذائی قلت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بھی مشکل نہیں کہ دنیا میں بھوک اور غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    ماہرین کے مطابق یہ صرف بڑھتی ہوئی آبادی نہیں ہے جو غذائی صورتحال کے لیے تشویش ناک ہے۔ فصلوں کی نئی بیماریاں، صحرا زدگی اور زمین کا کٹاؤ بھی زراعتی زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    امید کی کرن

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خوفناک صورتحال سے بچنے کی صورت بہرحال موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم زراعت کو موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے مطابق تبدیل کریں۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی اور نئے ذرائع استعمال کر کے زرعی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ انفرادی طور پر ہمیں غذا کی خریداری اور اس کے استعمال پر بھی دھیان دینا ہوگا اور کوشش کرنی ہوگی کہ کم سے کم غذا ضائع کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔