Tag: Oxford

  • آکسفورڈ میں پی ٹی آئی کا مؤقف بری طرح پٹ گیا، ہمیں کامیابی ملی، احسن اقبال

    آکسفورڈ میں پی ٹی آئی کا مؤقف بری طرح پٹ گیا، ہمیں کامیابی ملی، احسن اقبال

    نارووال : وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آکسفورڈ میں پی ٹی آئی کا مؤقف بری طرح پٹ گیا۔

    نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونین کے مکالمہ میں پی ٹی آئی کے حامی کو بدترین شکست ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ اس مکالمہ میں اللہ تعالیٰ نے مجھے کامیاب کیا، پی ٹی آئی نے شکست پر شرم ساری کے بجائے اپنا مؤقف خوشنما بنا کر پیش کیا۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی تقریر میں پوری دنیا کے سامنے بانی پی ٹی آئی کی حقیقت بیان کی، میں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی خود کو کبھی طالبان خان کہتا تھا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جمہوریت پر حملہ کیا،جب ماورائے آئین اسمبلی توڑی تو عدالت نے اسے مجرم قرار دیا، یہ وہ شخص ہے جس نے نفرت کو سیاست میں ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر نفرت پھیلائی جس کا میں بھی نشانہ بنا، 190ملین پاؤنڈ کا غبن بانی پی ٹی آئی نے کیا۔

    وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ میں نے حاضرین سے سوال کیا کہ برطانیہ میں کوئی غبن کرے تو وہ سیاسی لیڈر کہلائے گا یا چور؟

    احسن اقبال نے بتایا کہ آکسفورڈ یونین مکالمے میں ہمارے مؤقف کو 145 کے مقابلے میں184ووٹوں سے کامیابی ملی، جبکہ مدمقابل کا مؤقف بری طرح پٹ گیا، اللہ نے مجھے کامیاب کیا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کا یہی وطیرہ ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی مکالمہ میں اپنی ہار کو پی ٹی آئی نے کامیابی قرار دیا، اسی طرح الیکشن میں ہار کو فارم 47 کا جھوٹا بیانیہ گھڑ کے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ان کا سارا کاروبار فیک اور کہانیاں جھوٹی ہیں، یہ سارا سوشل میڈیا کا کھیل کھیلتے ہیں، عمل اورحقیقت کی دنیا میں ان کا کوئی وجود نہیں۔

    پاکستان کے عوام ترقی کو پسند کرتے ہیں،انتشار اور دھرنوں کو پسند نہیں کرتے، پی ٹی آئی کی سیاست بری طرح پٹ چکی ہے، اب کسی کو پاکستان میں منفی سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ عالمی فورم پر یہ لوگ ملک کی بدنامی کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی سیاسی قیدی نہیں ہے وہ مجرم ہے چور ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے190ملین پاؤنڈ پکڑ کر دیئے کہ پاکستانی عوام کو لوٹا دو، بانی پی ٹی آئی نے وہ رقم لوٹانے کے بجائے اسی چور کو واپس کردی۔

  • بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی، احسن اقبال کی آکسفورڈ میں گفتگو

    بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی، احسن اقبال کی آکسفورڈ میں گفتگو

    آکسفورڈ: احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی پی اور ن لیگ نے جمہوریت کے استحکام کے لیے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کیا، لیکن بانی پی ٹی آئی کے ذریعے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دوبارہ داخل ہوئی۔

    وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا فوج کا پاکستانی سیاست میں اہم کردار ہے، پاکستان میں جمہوری استحکام کے بغیر معاشی ترقی ناممکن ہے۔

    انھوں نے کہا ذمہ دار ملک کے طور پر مسائل کی نشان دہی اور حل پر توجہ کی ضرورت ہے، کوئی ایک لیڈر، پارٹی یا ادارہ پاکستان کو مشکلات سے نہیں نکال سکتا، اجتماعی طور پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔

    احسن اقبال نے کہا سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی نا ممکن ہے، موجودہ حکومت میں ریفارم ایجنڈے پر کام شروع کر چکے ہیں، اڑان پاکستان عوامی ترقی اور ملکی خوش حالی کا آئینہ دار ثابت ہوگا۔

    وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ملک کو دیوالیہ کر دیا تھا، مسلم لیگ ن نے گزشتہ دور میں انتہا پسندی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا تھا، معیشت کو بحال کیا اور پاک چین کوریڈور کا آغاز کیا لیکن اس کامیاب حکومت کو غیر آئینی طریقے سے ہٹا دیا گیا۔

    احسن اقبال کی آکسفورڈ یونین کے عالمی مکالمے میں شاندار جیت

    انھوں نے مزید کہا پی ٹی آئی نے 2018 کے بعد جمہوری روایات کو تباہ کیا، بانی تحریک انصاف نے چند جنرلوں سے مل کر سازش کی، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی پر شب خون مارا گیا اور بوگس کیسوں کی بنیاد پر نواز شریف کو سزا دی گئی۔

    دیگر موضوعات پر سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی واپسی دہشت گردی کی دوبارہ شروعات کی بنیاد بنی، سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی متوازن ہونی چاہیے، ترقی کے لیے تین ملکی ستون ایک پیج پر ہونے چاہیے، ایک بھی ستون کی گڑبڑ نظام کی کمزوری کی بنیاد بنتی ہے۔

  • جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    آکسفورڈ: جھنگ شہر کے پس ماندہ علاقے کنڈل کھوکھرا کے غربت میں گھرے گھر میں پیدا ہونے والا جابر علی دنیا کی اعلیٰ ترین علمی درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہنچ گیا۔

    والد کی مزدوری اور والدہ کے زیورات فروخت کر کے جھنگ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے جابر علی نے ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے اپنی محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر گریجویشن اور ماسٹرز ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انھیں دو مرتبہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ تو مل گیا لیکن مالی معاونت نہ ملنے کی وجہ سے وہ آکسفورڈ نہیں پہنچ پائے۔

    اس دوران آکسفورڈ یونیورسٹی پروگرام ان کی مدد کو پہنچی اور تیسری کوشش میں داخلے کے ساتھ ساتھ مالی معاونت بھی مل گئی، اس طرح ایک نہایت پس ماندہ گھر کا ہونہار نوجوان اپنے روشن مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے دنیائے علم کی عظیم درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی تک پہنچ گیا۔

    جابر علی کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ پاکستان پروگرام نے انھیں میرٹ پر اعلیٰ ترین اسکالر شپ دے کر ان کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔

    جابر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے لیے بھی مدد کرنا چاہتے ہیں، جن کی وجہ سے قابلیت اور صلاحیت ہونے کے باوجود مالی وسائل اعلیٰ تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بنے رہتے ہیں۔

  • برطانیہ : اوورسیز طلباء کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    برطانیہ : اوورسیز طلباء کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    آکسفورڈ : برطانیہ نے آج سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اوورسیز طلباء کے لیے گریجویٹ روٹ متعارف کروا دیا،

    برطانیہ میں آج سے امیگریشن روٹ کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے تحت ایسے بین الاقوامی گریجویٹس کو برطانیہ میں زندگی بسر کرنے کی اجازت ہوگی جنہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کسی بھی برطانوی یونیورسٹی سے مکمل کی ہو۔

    نئے گریجویٹس روٹ کے تحت اعلیٰ تعلیم یافتہ طلباء کو دو سال کیلئے غیرمشروط ویزا مل سکے گا۔ اس کے لیے ان کے پاس ملازمت کیلئے اسپانسر شپ یا مخصوص تنخواہ کی شرط کو ختم کردیا گیا ہے۔

    گریجویٹس نوجوانوں کیلئے یہ نیا طریقہ برطانوی امیگریشن پوائنٹ سسٹم کے ساتھ منسلک ہوگا تاکہ دنیا بھر سے باصلاحیت نوجوانوں کو برطانیہ کی جانب متوجہ کیا جاسکے۔

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • آئرلینڈ میں آکسفورڈ کی ویکسین کا استعمال کیوں روکا گیا؟

    آئرلینڈ میں آکسفورڈ کی ویکسین کا استعمال کیوں روکا گیا؟

    ڈبلن: آئر لینڈ نے آکسفورڈ اور ایسٹرا زینکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا، یہ فیصلہ ویکسین لگائے جانے والے افراد میں خون جمنے کی شکایات کے بعد کیا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آئر لینڈ نے خون جمنے کے خدشات کے باعث احتیاط کے طور پر آکسفورڈ ایسٹرا زینکا ویکسین کا استعمال معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ملک کے ڈپٹی چیف میڈیکل افسر کا کہنا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے آئر لینڈ کی مشاورتی باڈی نے سفارش کی ہے کہ ایسٹرا زینکا کا استعمال فی الفور عارضی طور پر معطل کردیا جائے، اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین خون جمنے کا سبب ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت اور ویکسین بنانے کی کمپنی نے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین اور خون میں پھٹکیاں بننے کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔

    ایسٹرا زینکا نے حال ہی میں ایک اور بیان میں کہا ہے کہ ویکسین لینے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سے ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس ویکسین سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ایسٹرا زنیکا کے ایک ترجمان کے مطابق 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    عالمی ادارے صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک 260 ملین سے زیادہ کرونا وائرس کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس ویکسین سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    اس سے قبل ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں بھی خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر ایسٹرا زنیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا تھا۔

  • آکسفورڈ کی کرونا وائرس ویکسین کس طرح استعمال کی جائے گی؟

    آکسفورڈ کی کرونا وائرس ویکسین کس طرح استعمال کی جائے گی؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں غور کیا جارہا ہے کہ اسے گولی اور اسپرے کے ذریعے استعمال کروایا جائے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین تیار کرنے والے سائنسدان انجیکشن کے بجائے گولی اور اسپرے کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    ویکسین تیار کرنے والی ٹیم کی سربراہ سارہ گلبرٹ نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ انجیکشن کے بجائے گولی اور ناک کا اسپرے بنانے کا سوچا جا رہا ہے، تاہم اس کی تیاری میں وقت لگے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی فلو ویکسینز موجود ہیں جو ناک میں اسپرے کے ذریعے دی جاتی ہیں، مستقبل میں کرونا وائرس کے خلاف بھی ویکسین لگانے کا یہی طریقہ کار اپنایا جا سکتا ہے۔

    پروفیسر سارہ گلبرٹ کا کہنا تھا کہ گولی کھا کر بھی ویکسین کا مقصد پورا کیا جا سکتا ہے جو وائرس کے خلاف حفاظت کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اگر سرنج اور سوئیوں کے استعمال کی ضرورت نہ رہے، تو گولی اور اسپرے سے ویکسین کی فراہمی کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکے گا۔

    پروفیسر سارہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کے لیے گولی اور اسپرے کے استعمال کا پہلے تجربہ کیا جائے گا کہ یہ انسانوں کے لیے کس حد تک مؤثر اور محفوظ ہے، انجیکشن کے مقابلے میں انسان کا مدافعتی نظام اسپرے یا گولی کی جانب مختلف انداز میں ردعمل دے گا۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروا دیا گیا ہے۔

    ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی، ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق کرونا ویکسین کی منظوری 28 دسمبر کو متوقع ہے۔

    آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، برطانوی حکومت نے پہلے ہی 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

    کرونا کی نئی قسم کہاں سے آئی؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

  • سانحہ اے پی ایس آج بھی میرے لیے ڈراؤنا خواب ہے، زخمی طالب علم کی روداد

    سانحہ اے پی ایس آج بھی میرے لیے ڈراؤنا خواب ہے، زخمی طالب علم کی روداد

    آکسفورڈ : سانحہ اے پی ایس کو گزرے چھ سال ہو گئے لیکن اس کے زخم آج بھی تازہ ہیں احمد نواز دہشت گردی کے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے وہ طالب علم ہیں جن کے بھائی حارث نواز اسی سانحہ میں شہید ہوئے احمد نواز شدید زخمی حالت میں برطانیہ گئے اور علاج کے بعد نئی زندگی کا آغاز کیا۔

    ان دنوں آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال میں زیر تعلیم احمد نواز نے آج سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ اے پی ایس آج بھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب ہے جس نے اس کے بھائی سمیت درجنوں دوستوں کی جانیں لے لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں علاج کے بعد انہوں نے اپنی تمام توجہ اعلیٰ تعلیم کی جانب مبذول کرلی اور میرٹ کی بنیاد پر آج آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔

    احمد نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان ان کی روح میں ہے اور جوں ہی حالات نے اجازت دی وہ پاکستان جائیں گے، احمد نواز ان دنوں تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی کام میں بھی مصروف ہیں جہاں وہ پاکستان اور لبنان سمیت کئی دیگر ممالک کے نوجوانوں میں تعلیم کے حصول کی آگاہی پھیلا رہے ہیں۔

    احمد نواز نے پاکستانی نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں میں تعلیم اور سماجی خدمت کو ترجیح دیں تاکہ ملک و قوم کی عزت و احترام میں اضافہ ہو سکے۔

    احمد نواز ان دنوں جس کالج میں تعلیم حاصل کررہے ہیں وہاں سے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو سمیت دنیا کی نامور شخصیات نے تعلیم حاصل کی ہے لیکن احمد کا سیاست میں حصہ لینے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے وہ اپنی تمام توجہ تعلیم اور سماجی خدمت پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ احمد نواز آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی اسٹوڈنٹس سوسائٹی کے سرگرم رکن بھی ہیں جس کا مقصد پاکستان کی اقدار و روایات اور ثقافت کو دیگر ممالک کے طلباء تک پہچانا ہے۔

  • آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ : برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے آکسفورڈ ویکسین کے آزمائشی مرحلے میں آکسفورڈ ویکسین کو کورونا علامات کو روکنے میں 70فیصد کامیابی ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    برطانیہ میں تیار کی گئی کورونا وائرس ویکسین 70.4 فیصد افراد کو کووڈ-19 ہونے سے بچا سکتی ہے اور ڈیٹا میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی کم خوراک کے استعمال سے 90 فیصد افراد کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی جانب سے ویکسین کے آزمائشی مرحلے کے ان نتائج کو بڑی کامیابی کہا جارہا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے اعلان کیا ہے کہ ان کی مشترکہ ویکسین بہت سے لوگوں کو بیمار پڑنے سے بچا سکتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق مذکورہ ویکسین دنیا بھر میں سستی اور باآسانی مہیا ہوگی، ریگولیٹر اتھارٹی سے منظوری کے بعد ویکسین کا کورونا وباء سے نمٹنے میں اہم کردار ہوگا۔

    ویکسین کے مکمل کورس سے90 فیصد نتائج حاصل ہو سکیں گے، واضح رہے کہ برطانوی حکومت پہلے ہی سو ملین ویکسین خوراک کا آرڈر دے چکی ہے یہ ویکسین خوراک 50ملین برطانوی عوام کے لیے کافی ہوگی۔

    اس سسلے میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کورونا ویکسین کے کامیاب نتائج کی خبرحیرت انگیز ہے۔ یہ ویکسین دس ماہ کی ریکارڈ مدت میں تیار ہوئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینالوجی کی پروفیسر سارا گلبرٹ کا کہنا ہے کہ اس اعلان نے ہمیں اس وقت کے ایک اور قدم قریب کردیا ہے جب ہم ویکسین کو (کووڈ-19) کی تباہیاں ختم کرنے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا ہم متعلقہ حکام کو تفصیلی معلومات فراہم کرنے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس کثیر قومی کوشش کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے، جس کے فوائد پوری دنیا کو ہوں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کے تجربے کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی جائزے میں دیکھا گیا کہ ویکسین 70 فیصد تک مؤثر ہے۔