Tag: oxford university

  • آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    ویلنگٹن : آکسفورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا کی قدیم ترین اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور یہاں داخلہ حاصل کرنا ایک باوقار لیکن سخت مقابلے کا عمل ہوتا ہے، خاص طور پر غیر ملکی یا پاکستانی طلبہ کے لیے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں داخلے کے حوالے سے ہر سال دنیا بھر سے 30 ہزار کے زائد طلبہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلیے یہاں آتے ہیں۔

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو، ٹونی بلیئر، ڈیوڈ کیمرون اور دنیا کی نامور ترین شخصیات نے اس عظیم تعلیمی درسگاہ سے استفادہ کیا۔

    رپورٹ کے مطابق فنڈز کی کمی کے باعث بے شمار پاکستانی طلبہ یہاں تعلیم حاصل نہیں کرپاتے یہ فنڈز کہاں سے اور کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں اس سلسلے میں وہاں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    اس حوالے سے جھنگ کے جعفر علی اور چترال سے تعلق رکھنے والے عبد الواحد نے بتایا کہ ایک پروگرام کے تحت داخلے کے خواہشمند پاکستانی طلبہ کو کاغذات اور دیگر معاملات سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔

    اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی میں صرف 50 پاکستانی طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، یقیناً پاکستان میں ذہین اور قابل طلباکی کمی نہیں، حکومتی سطح پر دلچسپی اور سرپرستی سے یہ طلبہ دنیا کی اعلیٰ تعلیمی اداروں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

    داخلے کا مکمل طریقہ کار

    مندرجہ ذیل سطور میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کے داخلے کا مکمل طریقہ کار بیان کیا گیا ہے۔

    پہلے فیصلہ کریں کہ آپ کون سا مضمون پڑھنا چاہتے ہیں (جیسے لاء ، طب، انجینئرنگ وغیرہ)۔

    تعلیمی قابلیت کیلیے اے لیولز میں عام طور پر AAA یا AAA گریڈز درکار ہوتے ہیں۔ صرف ایف ایس سی سے براہ راست داخلہ ممکن نہیں۔ ، اے لیولز یا فاؤنڈیشن ایئر ضروری ہے۔

    داخلے کیلیے آپ کو یو سی اے ایس ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کرنا ہوتا ہے، جس کی آخری تاریخ ہر سال 15 اکتوبر ہوتی ہے۔
    www.ucas.com

    اس کے علاوہ کچھ کورسز کے لیے ٹیسٹ اور آن لائن انٹرویو دینا ہوتا ہے۔ یونیورسٹی سے آفر لیٹر ملنے کے بعد پھر آپ کو یو کے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے اپلائی کرنا ہوگا۔

    اگر آپ کسی خاص مقصد کے لیے مدد چاہتے ہیں یا اسکالر شپ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ان مفید ویب سائٹ پر وزٹ کریں۔
    www.ox.ac.uk

    اس کے علاوہ آکسفورڈ کی اس ویب سائٹ پر تمام کورسز کی فہرست موجود ہے:
    https://www.ox.ac.uk/admissions

  • آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علم کا بڑا اعزاز

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علم کا بڑا اعزاز

    لندن: پاکستانی طالبعلم موسیٰ ہراج کو آکسفورڈ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسیٰ ہراج آکسفورڈ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے آئندہ ٹرم کیلئے صدر منتخب ہوئے ہیں وہ آکسفورڈ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہونے والے چوتھے پاکستانی ہیں۔

    پاکستان کی سابقہ وزیر اعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو، احمد نواز اور اسرار کاکڑ بھی صدر منتخب ہوچکے ہیں، پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے موسیٰ ہراج کو مبارکباد دی ہے۔

    پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے موسیٰ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موسیٰ کا انتخاب پاکستانیوں کیلئے قابل فخرہے۔

    واضح رہے کہ موسیٰ ہراج پاکستانی سیاستدان وفاقی وزیر رضا حیات ہراج کے صاحبزادے ہیں۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کا انتخاب کرلیا گیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کا انتخاب کرلیا گیا

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کا انتخاب کرلیا گیا، لارڈ ہیگ آف رچمنڈ آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر منتخب ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لارڈ ولیم ہیگ آئندہ برس کے آغاز میں 10 برس کے لیے چانسلرکا عہدہ سنبھالیں گے۔

    لارڈولیم آکسفورڈ یونیورسٹی کی 800 سالہ تاریخ میں 160 ویں چانسلر منتخب ہوئے ہیں، لارڈ ولیم ہیگ کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کے عہدے پر بھی فائزرہ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کے لیے کاغذات جمع کروائے تھے، تاہم یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہونے والی حتمی فہرست میں ان کا نام شامل نہیں تھا۔

    اس سے قبل پاکستانی طالب علم احمد نواز نے لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کی بحیثیت صدر ذمہ داریاں سنبھال لیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے عوالے طالب علم احمد نواز آکسفورڈ یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ عہدہ سنبھالنے والے بینظیر بھٹو کے بعد دوسرے پاکستانی بن گئے ہیں۔

    ذمہ داری سنبھالنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احمد نواز کا کہنا تھا کہ اس پلیٹ فارم سے دبے ہوئے طبقات کی آواز بنوں گا، احمد نواز لیڈی مارگریٹ ہال کالج میں سیاسیات کے طالبعلم ہیں۔

    ٹرمپ نے کیتھ کیلوگ کو روس اور یوکرین کیلئے مندوب مقرر کردیا

    خیال رہے کہ احمد نواز آرمی پبلک اسکول دہشت گرد حملے میں زخمی ہوئے تھے جبکہ ان کے بھائی شہید ہوگئے تھے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کے انتخاب کا معاملہ پیچیدہ ہو گیا ہے، جس کی وجہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی ہیں، جو ان دنوں پاکستان کی جیل میں ہیں۔

    رواں ہفتے انتخاب میں شریک شخصیات کی حتمی فہرست کا اعلان ہونا ہے، لیکن تاحال یہ طے نہیں ہو پایا کہ بانی پی ٹی آئی بھی امیدوار بننے کا قانونی جواز رکھتے ہیں یا نہیں۔

    یونیورسٹی کے طے شدہ بنیادی شرائط کے مطابق امیدوار کو یونیورسٹی کا فارغ التحصیل ہونے کے ساتھ ساتھ نہ تو یونیورسٹی کا ملازم ہونا چاہیے، اور نہ ہی کسی چیریٹی تنظیم کے فراڈ کا ثابت شدہ مجرم ہونا چاہیے، لیکن اگر تفصیل میں جایا جائے تو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ امیدوار غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے سزا یافتہ تو نہیں ہے یا پھر وہ گزشتہ دو سال میں کسی حکومتی عہدے پر رہ چکا ہے۔

    یونیورسٹی الیکشن کمیشن ان تمام نکات کو دیکھنے اور پرکھنے کے لیے اب قانونی رائے لے رہی ہے، جس کے بعد آئندہ چند روز میں اعلان ہوگا کہ کون کون سے امیدوار آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر انتخابات میں حصہ لے پائیں گے۔

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    لندن: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے اے پی ایس کے ایک زخمی طالب علم احمد نواز نے برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    اس موقع پر احمد نواز نے کہا ’’میرا ناقابل یقین خواب پورا ہو گیا ہے، اس قابل فخر دن پر اپنے رب کریم، اپنے معاونین، والدین اور دوستوں کا شکر گزار ہوں، میرا یہ سفر سخت محنت، استقامت اور لچک سے عبارت ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اب وقت آ چکا ہے کہ میں آگے بڑھوں اور مزید اونچی اڑان بھروں، اب وقت آ گیا ہے کہ آکسفورڈ کی اس اعلیٰ درسگاہ کی تعلیم اور تجربات کو دنیا کو بدلنے کے لیے استعمال کروں۔‘‘

    یاد رہے کہ احمد نواز 16 دسمبر 2014 کو اپنے بھائی حارث نواز کے ساتھ آرمی پبلک اسکول گیا تھا، جب دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دیگر بچوں کے ہمراہ حارث نواز شہید جب کہ احمد نواز شدید زخمی ہو گیا تھا، احمد نواز کو بعد ازاں علاج کی غرض سے برطانیہ لایا گیا، جہاں طویل علاج کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے۔

    احمد نواز نے میرٹ پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال کالج میں داخلہ حاصل کیا اور گزشتہ روز اپنی گریجویشن مکمل کی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی طلباء کا احتجاجی کیمپ زبردستی ختم

    آکسفورڈ یونیورسٹی طلباء کا احتجاجی کیمپ زبردستی ختم

    لندن : برطانیہ میں غزہ جنگ اور اسرائیلی بربریت کیخلاف آواز اٹھانے والے طلبا کو زبردستی خاموش کرادیا گیا،

    تفصیلات کے مطابق برطانوی طلباو طالبات اور عوام کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل سے مکمل انخلاء اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں کے بائیکاٹ کے لیے احتجاج جاری ہے۔

     National History Museum

    انتظامیہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے طالب علموں کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے قائم کیا گیا احتجاجی کیمپ زبردستی ختم کر ادیا۔

    مذکورہ احتجاجی کیمپ گزشتہ ماہ 6 مئی کو آکسفورڈ یوینورسٹی کے میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے باہر لگایا گیا تھا۔

     Gaza

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کی جانب سے قائم شہداء کی یادگار پر بھی بلڈوزر چلا دیا گیا۔

    اس حوالے سے طلبا ایکشن گروپ کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ غزہ میموریل گارڈن کو مسمار کرنا قابل مذمت فعل ہے، غزہ میں نسل کشی پر خاموشی جرم ہے۔

    camp garden

    یونیورسٹی انتظامیہ نے میڈیا کو اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طلبا کے مطالبات پر نظرثانی کریں گے ، تاہم طلبا ایکشن گروپ نے حتمی فیصلے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یونیورسٹی طلباء کے احتجاجی کیمپ میں ایک طبی خیمہ، اسنیک ایریا اور میٹنگ پوائنٹس بھی شامل تھے جن میں بہت سے فلسطینی جھنڈے اور پلے کارڈ آویزاں کیے گئے تھے۔ جن پر”نسل در نسل، مکمل آزادی تک“ جیسے نعرے درج تھے۔

     encampment

    اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والی خاتون فلسطینی صحافی کے نام سے منسوب ایک میڈیا روم اور ایک یادگاری لائبریری بھی قائم کی گئی تھی جس کا نام ممتاز فلسطینی شاعرہ ‘مصنفہ اور استاد رفعت الایریر کے نام پر رکھا گیا تھا جو غزہ میں ایک فضائی حملے میں ماری گئی تھیں۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں لال بیگوں کی بھرمار، پریشان طلبا کی دھمکی

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں لال بیگوں کی بھرمار، پریشان طلبا کی دھمکی

    لندن: دنیا کی معروف ترین درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک عمارت میں لال بیگوں کی بھرمار ہوگئی جس کے بعد طلبا نے کرایہ نہ دینے کی دھمکی دے دی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایکسیٹر کالج میں طلبا کے لیے مختص رہائشی حصے میں کاکروچز کی بھرمار ہوگئی، طلبا کے کمرے اور کچن میں لال بیگوں نے دھاوا بول دیا۔

    طلبا کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ہاسٹل کی پہلی اور دوسری منزل کے کچن کو مرمت کا عذر بتا کر بند کردیا گیا جس کے بعد اب تیسری منزل کا کچن تقریباً 90 افراد استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

    بعد ازاں تیسری منزل پر مقیم ایک طالب علم نے اپنے کمرے میں چند لال بیگ دیکھے تو اس نے انتظامیہ کو مطلع کیا، جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری منزل کو کاکروچز سے چھٹکارا پانے کے لیے ہی بند کیا گیا ہے اور وہاں کھڑکیوں، روشن دانوں اور دیگر مقامات کی صفائی ستھرائی کا کام کیا جارہا ہے۔

    لیکن اس کے بعد تیسری منزل پر بھی لال بیگ پھیلتے چلے گئے اور جلد ہی کچھ رہائشی کمروں اور کچن میں ان کی بھرمار ہوگئی۔

    صورتحال خراب ہوجانے کے بعد طلبا نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوری طور پر ان کاکروچز سے چھٹکارا نہ پایا گیا تو وہ بیٹلز (آکسفورڈ میں رہائش اور کھانے کے لیے ادا کی جانے والی رقم کی اصطلاح) دینا بند کردیں گے۔

    ہاسٹل انتظامیہ نے طلبا سے تحمل سے کام لینے کی گزارش کی اور اس دوران انہیں تاکید کہ وہ اپنے استعمال شدہ ڈسٹ بنز کو بار بار خالی کریں، کچرا جمع نہ ہونے دیں اور رات کو کھانے کی اشیا کھلی نہ چھوڑیں۔

    انتظامیہ نے طلبا کو یونیورسٹی کے ایک کیفے میں کھانے پر 60 فیصد رعایت کی بھی پیشکش کی تاکہ انہیں کم سے کم کچن استعمال کرنا پڑے۔

    تاہم طلبا نے ہاسٹل انتظامیہ کے اقدامات کو ناکافی جان کر براہ راست کالج کی انتظامیہ سے رجوع کرلیا اور انہیں بھی بتا دیا کہ صورتحال یونہی رہی تو وہ ہاسٹل کا کرایہ دینا بند کردیں گے۔

    طلبا نے کہا کہ یونیورسٹی کے مرکزی کیفے میں کھانے پر 60 فیصد رعایت ناکافی ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان کے کرایوں میں کمی کی جائے۔

    طلبا کی شکایت پر کالج انتظامیہ کو بھی معاملے میں کودنا پڑا، انتظامیہ کی جانب سے کچھ طلبا کو ہاسٹل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی۔

    بعد ازاں کالج انتظامیہ نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وہ کالج کی ایک (رہائشی) عمارت میں کاکروچز کی موجودگی کے لیے معذرت خواہ ہیں، اس سلسلے میں متعلقہ عملے کو طلب کیا گیا ہے جو فیومیگیشن سمیت دیگر اقدامات کر رہے ہیں۔

  • اومیکرون پچھلے وائرس کے مقابلے میں کتنا طاقتور ہے؟ ماہرین کا انکشاف

    اومیکرون پچھلے وائرس کے مقابلے میں کتنا طاقتور ہے؟ ماہرین کا انکشاف

    کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ وائرس پہلے آنے والے وائرس کے مقابلے میں کافی مختلف اور طاقتور ہے۔

    دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی قسم اومیکرون ویسی بیماری نہیں جس کا سامنا ایک سال قبل ہوا تھا۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر نے ان رپورٹس کو تقویت دی کہ کورونا کی اس نئی قسم سے ہونے والی بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں میڈیسین پروفیسر جان بیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نومبر2021 کے آخر میں دریافت ہونے والی قسم زیادہ بیمار نہیں کرتی اور جن مریضوں کو اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے، وہاں ان کا قیام دیگر اقسام کے مقابلے میں مختصر ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل جن خوفناک مناظر کو ہم نے دیکھا یعنی آئی سی یو یونٹس بھر جانا، متعدد افراد کی موت وغیرہ ہمارے خیال میں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے ہمیں لوگوں کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ موجودہ رجحان آگے بھی برقرار رہے گا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت نے کہا کہ سال کے اختتام سے قبل برطانیہ میں سخت پابندیوں کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔

    پروفیسر جان بیل نے کہا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ اومیکرون سے ہونے والی بیماری کی شدت ماضی کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین نہیں اور بیشر افراد کو ہسپتال میں کم وقت تک قیام کرنا پڑتا ہے جبکہ بہت کم افراد کو آکسیجن کے زیادہ بہاؤ کی ضرورت پڑی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ کی سابقہ لہروں میں بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح میں ویکسینیشن کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    دوسری جانب این ایچ ایس پرووائیڈرز چیف ایگزیکٹیو کرس ہوپسن نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ معمر آبادی میں کیسز کی شرح بڑھنے پرکیا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرسمس کے موقع پر کافی سماجی میل جول ہوا تو ہمیں انتظار کرتے ہوئے دیکھنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں مریضوں کی اسپتال میں تعداد کس حد تک بڑھتی ہے۔

    ریڈنگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سائمن کلارک نے برطانوی حکومت کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ سے انکار پر خبردار کیا کہ نیا ڈیٹا نامکمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیسز کے موجودہ اعداد وشمار میں کرسمس کے اعدادوشمار شامل نہیں اور اس ڈیٹا سے واضح ہوگا کہ وائرس کس حد تک آبادی میں پھیل رہا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    لندن: دنیا کی معروف جامعہ، آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبا نے کالج کے کامن روم سے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تصویر ہٹانے کے لیے ووٹ دے دیا، آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ دینے کے حق کی حمایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈلن کالج میں گریجویشن کے طلبا کے کامن روم کی دیوار پر لگے ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کے پورٹریٹ ہٹانے کے معاملے پر ووٹنگ ہوئی جس میں طلبا کی اکثریت نے اسے ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    طلبا کا مؤقف ہے کہ ملکہ کی تصویر نوآبادیاتی دور کی یادگار اور استعمار کی علامت ہے۔

    تصویر ہٹانے کے مخالف بعض طلبا کا کہنا ہے کہ ملکہ کی تصویر برطانیہ کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے جس کا سب کو احترام کرنا چاہیئے۔

    آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ کے حق کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کو طلبا کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

    طلبا کی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکہ کی تصویر کی جگہ کسی متاثر کن شخصیت کی تصویر لگائی جائے گی جبکہ آئندہ کسی شاہی خاندان کے فرد کی تصویر لگانے سے قبل ووٹنگ کی جائے گی۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر تعلیم گیون ولیمسن نے اس اقدام کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی : سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم کی بڑی کامیابی

    آکسفورڈ یونیورسٹی : سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم کی بڑی کامیابی

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی لندن میں ہونے والے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے اے پی ایس کے طالب علم احمد نواز کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں اور موت کو شکست دینے والے طالب علم احمد نواز کا دیرینہ خواب پورا ہوگیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (لندن ) کے انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، نتائج کے مطابق پاکستانی نژاد طالب علم احمد نواز بھی انتخاب جیت گئے۔

    تازہ ترین انتخابی نتائج کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی طالب علم احمد نواز گورننگ باڈی اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبر منتخب قرار پائے۔

    یاد رہے کہ آکسفورڈ اسٹوڈنٹس یونین دنیا کی سب سے بڑی طلباء یونین ہے، اس یونین میں دنیا کی اہم شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے۔

    ماضی میں سابق وزیر اعظم محترمہ شہید بینظیر بھٹو یونین کی پہلی ایشیائی صدر منتخب ہوئی تھیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ اے پی ایس کے طالب علم احمد نواز کا دیرینہ خواب پورا ہوگیا

    یاد رہے کہ احمد نواز کو گزشتہ سال اگست میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ملا تھا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ انہوں نے لکھا کہ آج مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ مجھے آکسفورڈ یونی ورسٹی میں داخلہ مل گیا ہے جہاں اب میں مزید تعلیم کا سلسلہ جاری رکھوں‌ گا۔