Tag: oxford university

  • کورونا وائرس : بچوں کو وبا سے محفوظ رکھنے کیلئے اہم فیصلہ

    کورونا وائرس : بچوں کو وبا سے محفوظ رکھنے کیلئے اہم فیصلہ

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد کم عمر بچوں پر کورونا ویکسین کی تحقیق کا آغاز کرے گی۔

    امریکی ادارہ خوراک ایف ڈی اے نے ملک میں دو کوویڈ19 ویکسینوں کو ہنگامی طور پر استعمال کی اجازت دے دی ہے اور امریکہ میں لاکھوں افراد جن میں چلڈرن ہیلتھ کیئر کارکنان شامل ہیں ان کو اپنی خوراکیں بھی مل چکی ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے بچوں پر کورونا ویکسین کی تحقیق کا اعلان کیا ہے، اس تحقیق میں چھ سے سترہ سال تک کے بچے شامل ہوں گے۔

    اس سلسلے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے عہدیدار پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ مذکورہ تحقیق میں بچوں پر آکسفورڈ کی ویکسین آسٹرا زینیکا کے اثرات جانے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیق میں تین سو رضا کار بچے حصہ لیں گے، تحقیق کا آغاز رواں ماہ آکسفورڈ، لندن، برسٹل اور ساؤتھ ہیمپٹن میں ہوگا۔

    پروفیسر اینڈریو پولارڈ کا کہنا تھا کہ کورونا نے بچوں کو کم متاثر کیا ہے لیکن پھر بھی حفاظتی تدابیر کے طور پر تحقیق کرنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیق میں ویکسین کے بچوں کی قوت مدافعت (امیون سسٹم ) پر مثبت یا منفی ردعمل سے متعلق جانچ پڑتال کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں اس بات انکشاف کیا گیا تھا کہ وبا سے متاثرہ بچوں میں بدہضمی، ہیضہ اور الٹیوں کی شکایت کوویڈ19 کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    اس وقت برطانیہ میں بچوں میں کورونا وائرس کی علامات میں تیز بخار، مسلسل کھانسی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی بتائی گئی ہیں۔

    اس سے قبل ڈھائی لاکھ کے قریب بچوں پر کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ بالغ افراد کے برعکس بچوں میں کھانسی کوویڈ 19 کی عام علامت نہیں بلکہ نظام ہاضمہ کے مسائل زیادہ عام ہوتے ہیں۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کی کوویڈ 19 ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی کوویڈ 19 ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    لندن : ایسٹرا، زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کوویڈ19 کی ویکسین کی آزمائش کا مرحلہ کچھ عرصے توقف کے بعد دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔

    اس ویکسین کو برطانیہ میں ایک رضاکار میں منفی اثرات سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا تھا، اس حوالے سے مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کورونا ویکسین کامل طور پر کام کرتی ہے اور وائرس کا مقابلہ مؤثر انداز میں کرتی ہے، محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ انفیکشن کی شدت کو کافی حد تک کم کرسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین سے وائرس کو پہچاننے اور اس سے لڑنے کے لیے اس شخص کے مدافعتی نظام کو فروغ ملتا ہے اگرچہ اس وقت دنیا اس کے آزمائشی نتائج کی منتظر ہے کہ یہ ویکسین کام کرتی ہے یا نہیں؟ اس بات کا پتہ آزمائش کے مراحل مکمل ہونے کے بعد ہی لگایا جاسکتا ہے۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی شخص کے فعال مدافعتی نظام کا مقصد یہ ہے کہ وہ بیماری کو پہچانے اور بغیر کسی بیماری کے اس کا مقابلہ کرے۔

    اس ویکسین کی آزمائش پر پوری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں اور عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ مغربی ممالک میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کے اشتراک سے ہونے والی آزمائش عالمی طور پر استعمال ہونے والی ویکسین کے لیے ایک مضبوط امید ہے۔

    برسٹل اسکول آف سیلولر اینڈ مالیکیولر میڈیسن (سی ایم ایم) سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈیوڈ میتھیوز جو تحقیق کی رہنمائی کرتے ہیں نے کہا کہ اب تک ٹیکنالوجی اس طرح کے وضاحت کے ساتھ جوابات فراہم نہیں کر سکی ہے لیکن اب ہم جان چکے ہیں کہ ویکسین وہ سب کچھ کر رہی ہے جس کی ہمیں توقع تھی اور وہ بیماری کے خلاف ہماری لڑائی میں کامیابی کی خوشخبری ہے۔

  • آکسفورڈ کی نئی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج سامنے آئے، سائنسدان

    آکسفورڈ کی نئی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج سامنے آئے، سائنسدان

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے، اس ویکسین کو کورونا کے بدترین اثرات کی روک تھام کیلئے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے تیار کی جانے والی ایک ممکنہ کورونا وائرس ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے۔

    یہ ویکسین ممکنہ طور پر کوویڈ 19 کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی کیونکہ یہ جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو کم کرتی ہے، اس ویکسین کو کورونا کے بدترین اثرات کی روک تھام کیلئے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ممتاز سائنسدان اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر و پروجیکٹ لیڈر پروفیسر ایڈرین ہل نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کی کوویڈ19ویکسین اکتوبر میں ریلیز ہونے والی ہے اس کے آزمائشی تجربات امید افزا ثابت ہوئے۔

    اس تجربہ کار کوویڈ19 ویکسین نے جانوروں (چمپینز) میں بہت اچھے نتائج ظاہر کیے ہیں جس کے بعد ہم انسانی آزمائشوں کے اگلے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔

    آکسفورڈ کی ویکسین جسے سی ایچ اے ڈی او ایکس ون کوویڈ19 کا نام دیا گیا ہے اسے فارما سیوٹیکل گروپ آسٹرا زینیکا کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے، اسے پہلے مرحلے میں برازیل میں رضاکاروں پر آزمایا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں سو سے زائد لیبارٹریز کورونا کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں جن میں سے اب تک دس ہی کلینیکل ٹرائل کے مرحلے تک پہنچ سکی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین بنانا ممکن نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں نے بھی کرونا ویکسین کی مد میں اسٹرا زینیکا کی تیار کی جانے والی ویکسین کو اب تک کی سب سے بہترین ویکسین قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی فہرست تیار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹرا زینیکا کمپنی کی جانب سے تیار کی جانے والی کرونا ویکسین اب تک کی سب سے اچھی ویکسین کے طور پر سامنے آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : کرونا کی موثر ویکسین، عالمی ادارہ صحت نے کمپنی کے نام بتا دئیے

    ڈبلیو ایچ او کی سائنسدان سومیا سوامیناتھن نے کہا کہ دو سو سے زائد کرونا ویکسین کی فہرست میں موڈرانا کی کوویڈ 19 ویکسین بھی زیادہ پیچھے نہیں جبکہ اب تک دو سو ویکسین میں سے 15 کے کلینیکل ٹرائلز ہوچکے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہاسٹرا زینیکا ویکسین کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر اسٹیٹیوٹ نے آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ساتھ مل کر تیار کررہی ہے۔

  • اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا

    اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا

    آکسفورڈ (مرزا آفتاب بیگ) آکسفورڈ یونیورسٹی کے اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے جس کے بعد مجسمہ ہٹانے کی مہم آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

    امریکی سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مہم کا آغاز ہو گیا جس میں سامراجیت کو پروان چڑھانے والی عالمی شخصیات کے مجسمے ہٹانے کی مہم نے بھی زور پکڑ لیا۔

    برسٹل میں ایڈورڈ کولسٹن کے مجسمے کو ہٹانے کے بعد بلیک لائیوز میٹرز نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں رہوڈز سکالرشپ کے بانی سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کا بھی مطالبہ کر دیا جنھیں بعدازاں یونیورسٹی کے طلباء کی حمایت بھی حاصل ہو گئی ۔

    سیسل رہوڈز کی زندگی بھی اسی سامراجی طبقہ سے جڑی ہوئی ہے لیکن دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے ہزاروں اہم افراد نے اسی سیسل رہوڈز کے مالی تعاون سے چلنے والی سکالرشپ سے عالمی شہرت یافتہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے جب کہ ان میں درجنوں افراد کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر لارڈ پیٹن نے اسی بنیاد پر مجسمے کو ہٹانے کی مہم کو منافقت کہا تھا کہ جس شخص کے مجسمے کو ہٹانے کا مطالبہ ہو رہا ہے اس کے مالی تعاون کی وجہ سے دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے قابل طلباء فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں اور اس نکتے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے  آکسفورڈ یونیورسٹی سے مجسمہ ہٹانے کا مطالبہ

    قبل ازیں آکسفورڈ کے کونسلرز اور ممبران پارلیمنٹ نے بھی مجسمہ ہٹانے کی مہم کی حمایت کر رکھی ہے امید کی جارہی ہے کہ بہت جلد ایک منصوبے کے تحت اس مجسمے کو ہٹا کر آکسفورڈ یونیورسٹی کے تاریخی عجائب گھر کی زینت بنا دیا جائے گا۔

  • سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے : آکسفورڈ یونیورسٹی سے مجسمہ ہٹانے کا مطالبہ

    سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے : آکسفورڈ یونیورسٹی سے مجسمہ ہٹانے کا مطالبہ

    لندن : پولیس تشدد سے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کیخلاف امریکہ اور برطانیہ میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عوام میں پولیس تشدد اور نسلی تعصب کے خاتمے کے مطالبے زور پکڑتے جا رہے ہیں، امریکی سیاہ فام کی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف مظاہرے مظلوموں کی آواز بن گئے۔

    مشتعل مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے احاطے سے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹایا جائے، آکسفورڈ یونیورسٹی سے مجسمہ ہٹانے کیلئے آن لائن پٹیشن پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں۔

    مجسمہ ہٹانے کے مطالبے پرآکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر لارڈ پیٹن نے اپنے شدید ردعمل ک ااظہار کیا ہے، چانسلرآکسفورڈیونیورسٹی کا کہنا ہے کہ مجسموں کو ہٹانے کا مطالبہ منافقت ہے، یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبا نے رہوڈز اسکالرشپ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

    دنیا بھر سے سالانہ100طلبا رہوڈز اسکالرشپ حاصل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں5فیصد تعداد افریقی طلبا کی ہوتی ہے، مجسمے ہٹانے کے بجائے تعلیم، صحت جیسے بنیادی مسائل پر بحث ہونی چاہیئے، بہتر تعلیم،اور صحت کی سہولیات سیاہ فاموں کی زندگی میں تبدیلی لاسکتی ہے۔

  • کورونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    کورونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    کورونا وائرس کی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری جاری ہے اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ ہفتے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی اور اس عمل کے لیے سیکڑوں لوگوں نے رضاکارانہ طور خود کو پیش کیا تھا ۔

    تاہم نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف دنیا میں سب سے جلد تیار کی جانے والی ویکسین کارآمد ہوگی یا نہیں اس بات کا فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوجائے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے 6 ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا کہ یہ ویکسین انسانوں کیلئے کارآمد ہوگی یا نہیں۔ سائنسدانوں کو اس ویکسین سے توقع ہے کہ ماہ ستمبر تک اس کی 10لاکھ خوراک مریضوں کے لیے فراہم کردیں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر جان بیل نے بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے جمعرات کو برطانوی حکومت نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور اآسترا زینیکا کے ساتھ نئی شراکت داری کااعلان کیا جس کا مقصد ویکسین کی کامیابی پر اسے فوری طور پر متعارف کرانا ہے۔

    اب تک سیکڑوں افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ جون کے وسط تک معلوم ہوجائے گا کہ یہ کام کرے گی یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی شراکت داری سے یہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ اگر یہ ویکسین کارآمد ہوئی تو اسے فوری طور پر متعارف کرایا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا ‘ایک بار ہمیں ریگولیٹرز سے اجازت مل جائے گی تو ہم دوبارہ آغاز میں جا کر یہ تجزیہ نہیں کرنا چاہتے کہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کیسے کی جائے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے اس ویکسین کی بندروں کی آزمائش کے نتائج سامنے آئے تھے جن میں بتایا گیا کہ ان جانوروں میں 28 دن میں کورونا وائرس کا خاتمہ ہوگیا حالانکہ انہیں بہت زیادہ مقدار میں جراثیم سے متاثر کیا گیا تھا، بندروں پر تجربات مارچ کے آخر میں امریکا کے سائنسدانوں نے روکی ماؤنٹین لیبارٹری میں کیے گئے تھے۔

    ابتدائی شواہد سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں اینٹی باڈیز یا خون میں ایسے پروٹینز بن جاتے ہیں جو وائرسز پر حملہ کرکے انہیں ناکارہ کردیتے ہیں۔

  • کورونا ویکسین کا انسانوں پر پہلا تجربہ، آکسفورڈ ماہرین نے تیاری کرلی

    کورونا ویکسین کا انسانوں پر پہلا تجربہ، آکسفورڈ ماہرین نے تیاری کرلی

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی میں کورونا ویکسین کی تیاری کا انکشاف ہوا ہے، انسانوں پر تجربات کے لیے510 افراد کی رجسٹریشن کی گئی ہے، تجربے کا آغاز آئندہ ہفتے سے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے بڑی کامیابی کیلئے پرامید ہیں۔

    محققین کے مطابق جانوروں پر کامیاب تجربات کے بعد کورونا وائرس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کے لیے 510 افراد کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہپے کہ یہ ویکسین آئندہ ہفتے سے لوگوں پر آزمائی جائے گی جس کیلئے مختلف اسپتالوں سے بات چیت ہو رہی ہے، تجربہ کامیاب رہا تویہ ویکسین گرمیوں کے فوری بعد ستمبر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

    اس حوالے سے پہلے مرحلے کے تجربے کیلئے 18سے 55سال تک کے 510افراد کو چنا گیا گیا ہے، ان تجربات کی یونیسف کی جانب سے منظوری لی جاچکی ہے۔

    دوسری جانب پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اگلے دو تین یا چار ماہ میں یہ ویکسین مارکیٹ میں دستیاب ہوگی، ٹرائل کیلئے ایک پراسیس سے گزرنا ہوتا ہے جس میں 6 سے 9 ماہ لگ سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ویکسین کیلئے ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سائنسدانوں کے 66 بڑے گروپ ویکسین پر کام کر رہے ہیں، اس کے ٹرائل کیلئے ایک سے ڈیڑھ سال چاہئے ہوتا ہے جس کے بعد ہی یہ مارکیٹ میں آتی ہے۔

  • کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بڑی خبر

    کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بڑی خبر

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اگلے 6 ماہ میں موصول ہوجائیں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوگا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    اس کی آزمائش کے لیے کئی سو رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس موسم خزاں تک اس ویکسین کے نتائج موصول ہوجائیں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوسکے گا۔

    دوسری جانب طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 17 اپریل تک برطانیہ میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد عروج پر پہنچ جائے گی، اب تک وائرس سے 7 ہزار 1 سو افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں 55 ہزار افراد ہلاکت خیز وائرس سے متاثر ہیں۔

  • برطانوی یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان

    برطانوی یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان

    لندن: برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی نے نامور پاکستانی کلاسیکل گلوکار راحت فتح علی خان کو اعزازی ڈگری دینے کا اعلان کردیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق راحت فتح علی خان کو قوالی ، صوفیانہ کلام اور میوزک کی خدمات کے اعتراف میں 26 جون 2019 کو اعزازی ڈگری دی جائے گی۔

    یونیورسٹی کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ راحت فتح علی خان کا تعلق کلاسیکل گھرانے سے ہیں اور وہ صوفی میوزک کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہے ہیں جس کو سراہنا بہت ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی گلوکار نے قوالی سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور پھر صوفی موسیقی کو دنیا بھر میں پھیلا کر امن کا پیغام دیا، وہ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جس نے جنوبی ایشیا میں میوزک کی بہت زیادہ خدمت کی‘۔

    مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کا اعزاز: ریہر سل روم راحت فتح علی خان کے نام سے منسوب

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سات برس کی کم عمر میں موسیقی کی باقاعدہ تربیت لینا، پچاس سے زائد المبز، دنیا بھر میں ہائی پروفائل کنسٹرٹس اور کروڑوں کی تعداد میں مداحوں کی موجودگی راحت فتح علی کو دیگر سے منفرد بناتی ہے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس آکسفورڈ یونیورسٹی نے راحت فتح علی خان کو ایک اور اعزاز دیتے ہوئے ریہرسل روم اُن کے نام سے منسوب کردیا تھا جس کے بعد وہ جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار بن گئے جسے برطانوی یونیورسٹی کی جانب سے یہ اعزاز حاصل ہوا۔

    یونیورسٹی کے شعبہ میوزک کے سربراہ مائیکل برڈن کا کہنا تھا کہ ’’راحت فتح علی خان کی آواز اور موسیقی کے ذریعے دنیا کو اچھا میوزک سننے کو ملا‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کا راحت فتح علی خان کیلئے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    اس سے قبل سنہ 2016 میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے راحت فتح علی خان کی قوالیوں اور کلاسیکل موسیقی کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا تھا۔

  • عمران خان کا وژن معیشت کی بحالی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، فواد چوہدری

    عمران خان کا وژن معیشت کی بحالی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، فواد چوہدری

    لندن : وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم معیشت کی بحالی کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، عمران خان کا وژن طلبہ اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں قومی، علاقائی اور عالمی امور کے موضوع پر لیکچر کے موقع پر کیا، اس لیکچر کا اہتمام آکسفورڈ ساؤتھ ایشیاء سوسائٹی اور آکسفورڈ پاکستان سوسائٹی نے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کا وژن طلبہ اور تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط ہے، پاکستان سمیت دنیا کی ممتاز جامعات سے طلبہ کو انٹرن شپ دیں گے۔

    ملکی معیشت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم معیشت کی بحالی کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، علاقائی تنازعات کے اثرات پاکستان کی معیشت پر مرتب ہوئے ہیں، پاکستان نے غیرمعمولی مزاحمت کرتے ہوئے اپنے آپ کو برقرار رکھا، اقتصادی زون تشکیل دے کر حکومت صنعتی ترقی کے لئے کام کررہی ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری عظیم معاشی منصوبہ ہے۔

    بڑی کمپنیوں نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم کی ترجیحات میں شفافیت اور قانون کی حکمرانی سرفہرست ہے، کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور منی لانڈرگ کے خاتمے کا عزم کیا ہے، حکومت نے ریاستی میڈیا سے بھی سینسر شپ ختم کردی ہے۔

    اس کے علاوہ سول اور عسکری ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کررہے ہیں، سول اور عسکری اداروں کی ہم آہنگی سے خارجہ پالیسی کا محور تبدیل ہوگیا، پالیسیوں کے تسلسل کے لیے اداروں کی ہم آہنگی ناگزیر ہوتی ہے۔

    فوادچوہدری کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات واحد راستہ ہے، کرتار پور راہداری خارجہ پالیسی کے محور کا ایک مظہر ہے، امید ہے بھارت پاکستان کی مذاکرات کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کرے گا، پاکستان داخلی اور خارجی سطح پر امن کا خواہاں ہے۔ افغانستان میں قیام امن اوراستحکام کیلئے پاکستان کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے.