Tag: Oxford

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع

    واشنگٹن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل امریکا میں دوبارہ شروع کردیا گیا، ویکسین کے ٹرائل کو برطانیہ میں ایک رضا کار میں منفی اثرات سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل امریکا میں دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔

    ایسٹرا زینکا نے بتایا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی ویکسین کے ٹرائل کی دوبارہ اجازت دے دی ہے، اس سے قبل حالیہ ہفتوں میں دیگر کئی ممالک بھی مذکورہ ویکسین کے ٹرائل کی دوبارہ اجازت دے چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس ویکسین کے ٹرائل کو برطانیہ میں ایک رضا کار میں منفی اثرات سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ ویکسین مکمل طور پر کام کرتی ہے اور وائرس کا مقابلہ مؤثر انداز میں کرتی ہے، محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ انفیکشن کی شدت کو کافی حد تک کم کر سکتی ہے۔

    اس ویکسین کی آزمائش پر پوری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ مغربی ممالک میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کے اشتراک سے ہونے والی آزمائش عالمی طور پر استعمال ہونے والی ویکسین کے لیے ایک مضبوط امید ہے۔

  • کرونا وائرس پر تحقیق: سعودی یونیورسٹی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک

    کرونا وائرس پر تحقیق: سعودی یونیورسٹی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک

    ریاض: سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کرونا وائرس کی تحقیق و تعاون کے لیے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کرے گی، کنگ عبد العزیز یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ریسرچ میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی اور عرب یونیورسٹی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور کنگ عبد العزیز یونیورسٹی نے باہمی تعاون کے ذریعے نئے کرونا وائرس کا نیا اور مؤثرعلاج تیار کیا ہے۔

    دونوں جامعات نے کووڈ 19 کی کئی مؤثر دوائیں تیار کرنے کے لیے مشترکہ کلینکل ٹرائلز اسٹڈیز بھی کی ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی کووڈ 19 ویکسین کی تیاری اور اس پر میڈیکل ریسرچ کے سلسلسے میں دنیا بھر میں معروف ہے۔

    کنگ عبد العزیز یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمٰن الیوبی کی ہدایت پر دونوں یونیورسٹیوں نے کرونا وائرس تحقیق پر تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔

    کنگ عبد العزیز یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ریسرچ میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی اور عرب یونیورسٹی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ کنگ عبد العزیز یونیورسٹی عرب دنیا میں سائنسی اور میڈیکل ریسرچ کرنے والی نمایاں ترین جامعات میں سے ایک ہے، یہ کووڈ 19 کےعلاج پر ریسرچ میں آکسفورڈ کے بڑے سائنسدانوں کے ساتھ تعاون کرے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان سائنسی تعاون کی قیادت آکسفورڈ یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر کرسٹوفر ایسکو فیلڈ اور کنگ عبد العزیز یونیورسٹی میں جینیات کے معاون پروفیسر ڈاکٹر ہانی چوہدری کریں گے۔

    علاوہ ازیں ادویہ، بائیولوجی، میڈیسن اور وائرس کے امور کے ماہر آکسفورڈ اور کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے پروفیسر بھی اس میں حصہ لیں گے۔

  • کورونا ویکسین ٹرائل : برطانیہ کی مزید رضا کاروں کی بھرتی کیلئے عوام سے اپیل

    کورونا ویکسین ٹرائل : برطانیہ کی مزید رضا کاروں کی بھرتی کیلئے عوام سے اپیل

    آکسفورڈ : برطانیہ نے کورونا ویکسین ٹرائل کی مہم کو مزید مؤثر بنانے کی غرض سے مزید رضا کاروں کیلئے عوام سے اپیل کردی، مزید رضا کاروں کیلئے اپیل امپیریل کالج لندن کی جانب سے کی گئی ہے۔

    امپیریل کالج کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انسانی تحقیق میں حصہ لینے کے لیے صحت مند ہونا ضروری ہے، مہم میں18سے55سال کے افراد شریک ہوسکتے ہیں، شرکا کو625پونڈ تک کے اخراجات ادا کیے جائیں گی۔

    ویکسین ٹرائل مہم کل سے آکسفورڈ، لندن اور ساؤتھ ہیمپٹن میں شروع ہوگی، ٹرائل دو گروپوں میں تقسیم ہوگا، اس دوران الگ الگ قسم کی ویکیسن دی جائے گی۔

    مذکورہ ویکسین غیر نقصان دہ چیمپنزی سے کشید کی گئی ہے، واضح رہے کہ چیمپنزی میں کورونا وائرس کا حصہ جینیاتی طور پر موجود ہوتا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کی ویکسین اور اس کا علاج تیار کرنے پر کام جاری ہے، دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی ویکسین بنانے کے قریب پہنچ گئے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی ویکسین کی آزمائش کے لیے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال ہوں گی اور انہیں صحت مند ہونا ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی 510 رضا کاروں کو اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے منتخب کرے گی۔

    یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    مذکورہ ویکسین کی برطانوی حکام کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے اور ویکسین کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین اس سے قبل سنہ 2014 میں افریقہ میں پھیلنے والے ہلاکت خیز ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرچکے ہیں۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے تک ویکسین کی تیاری بھی مکمل ہوجائے گی جس کے بعد اس کا کلینکل ٹرائل شروع کردیا جائے گا۔

  • سال 2018 کا مقبول لفظ جان کر آپ پریشان ہوجائیں گے

    سال 2018 کا مقبول لفظ جان کر آپ پریشان ہوجائیں گے

    آکسفورڈ چلڈرن ڈکشنری نے ’پلاسٹک‘ کو سال 2018 کا لفظ قرار دیا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے منعقدہ کیے گئے کہانی لکھنے کے ایک مقابلے میں 1 لاکھ 34 ہزار کہانیاں موصول ہوئیں۔ ان کہانیوں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ پلاسٹک تھا۔

    آکسفورڈ کے مطابق اس لفظ کو بچوں کی جانب سے بہت زیادہ استعمال کیے جانے کے بعد رواں سال کا لفظ قرار دیا گیا۔

    آکسفورڈ کا کہنا ہے کہ اس لفظ کا بے تحاشہ استعمال ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے بچے ماحولیاتی مسائل سے آگاہ ہیں اور ان سے نمٹنا چاہتے ہیں۔

    مقابلے کے لیے جمع کروائی کہانیوں میں ایک اور لفظ بہت زیادہ استعمال کیا گیا جو ’ری سائیکل‘ تھا۔

    آکسفورڈ کے مطابق بچوں کی جانب سے جمع کروائی گئی زیادہ تر کہانیوں میں ماحولیاتی مسائل کو کسی نہ کسی طرح اجاگر کیا گیا۔

    نمائندہ آکسفورڈ کا کہنا ہے کہ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ ہمارے بچے ان ماحولیاتی خطرات سے بہت جلدی آگاہ ہوگئے جنہیں سمجھنے میں ہمیں طویل عرصہ لگا۔

    انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی مسائل مستقبل قریب میں سب سے بڑے مسائل ہوں گے اور ہماری نئی نسل ابھی سے ہی ان سے آگاہ ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔