Tag: pacemaker

  • مستنصر حسین تارڑ کو مستقل پیس میکر پر ڈالنے کا فیصلہ

    مستنصر حسین تارڑ کو مستقل پیس میکر پر ڈالنے کا فیصلہ

    لاہور: ڈاکٹروں نے مستنصر حسین تارڑ کو مستقل پیس میکر پر ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف مصنف مستنصر حسین تاڑر کو دل کے عارضے کے سبب پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے مستقل ہارٹ ڈیوائس امپلانٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پی آئی سی انتظامیہ کے مطابق مستنصر حسین تاڑر کو کل مستقل پیس میکر ڈالا جائے گا، ان کے دل کے پٹھے کمزور ہو چکے ہیں، دل کے پٹھے اور دھڑکن متحرک رکھنے کے لیے ڈیوائس امپلانٹ کی جائے گی۔

    پی آئی سی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستنصر حسین تاڑر انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں، ان کا بلڈ پریشر بالکل نارمل ہے، ڈاکٹرز مسلسل چیک اپ کر رہے ہیں، تاڑر کو مزید تین روز اسپتال میں رکھا جائے گا۔

    پی آئی سی انتظامیہ کے مطابق دل کے عارضے کے باعث فی الوقت ایکسٹرنل پیس میکر ڈالا گیا ہے۔

  • موبائل فون جیب میں رکھنا کن لوگوں کیلئے خطرناک ہے؟

    موبائل فون جیب میں رکھنا کن لوگوں کیلئے خطرناک ہے؟

    آپ کو اگر موبائل فون کو سامنے والی جیب میں رکھ کر چلنے کی عادت ہے تو اس سے فوری طور پر چھٹکارا پالیں بصورت دیگر یہ آپکو کسی بڑے خطرے سے دوچار کردے گی۔

    آج کل تقریباً ہر فرد کی جیب میں موبائل فون موجود ہوتا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ایسا کرنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں تو کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کسی کے پاس موبائل ہو اور وہ جیب میں نہ رکھتا ہو۔

    اس حوالے سے ماہرین نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ موبائل سامنے کی جیب میں رکھنا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ موبائل فون سے نکلنے والی ریڈی ایشن انسان کیلئے کسی بھی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

    دوسری جانب امراض قلب کے پروفیسر اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر خالد النمر نے اطمینان دلایا ہے کہ موبائل فون دل کے ان مریضوں کے لیے نقصان دہ نہیں جو پیس میکر لگوائے ہوئے ہوں، علاوہ ازیں جیب میں موبائل رکھنے سے دل کی دھڑکن پر بھی کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر النمر نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر بتایا کہ موبائل کے استعمال سے دل کے ان مریضوں کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں ہوتا جو پیس میکر لگوائے ہوئے ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے آلات کی ساخت میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ دیگر آلات کے ہوتے ہوئے برقی مقناطیسی لہروں کو روکا جائے۔

    امراض قلب کے کنسلٹنٹ نے اطمینان دلایا ہے کہ جیب میں موبائل رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
    اس سے دل کی دھڑکن متاثر نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی برقی مقناطیسی لہروں کا دائرہ تین واٹ سے کم ہوتا ہے، اس سے جو ویووز نکلتی ہیں وہ انسانی نسیجوں کے لیے مضر نہیں، یہ ریڈیو کی لہروں جیسی ہوتی ہیں۔

  • حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والا آلہ جس نے لاکھوں افراد کی جانیں بچائیں

    حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والا آلہ جس نے لاکھوں افراد کی جانیں بچائیں

    پیس میکر ایک ایسا آلہ ہے جو برقی طور پر دل کی دھڑکن اور رفتار کو کنٹرول کرتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس پیس میکر کی ایجاد حادثاتی طور پر ہوئی اور یہ ایجاد دراصل ایک اور ایجاد میں کی جانے والی غلطی کا نتیجہ تھی؟

    سنہ 1958 میں ایک امریکی انجینیئر ولسن گریٹ بیچ انسانی دل کی دھڑکن کو سننا اور ریکارڈ کرنا چاہتا تھا جس کے لیے اس نے ایک مشین بنائی۔

    لیکن ولسن نے اس مشین میں ایک پرزے ریززٹر کا غلط سائز نصب کردیا، جب یہ مشین کام کرنا شروع ہوئی تو یہ دل کی دھڑکن کو ریکارڈ کرنے کے بجائے الٹا اسے ایک برقی دھڑکن (توانائی کی ایک لہر) دینے لگی۔

    تب ہی ولسن پر انکشاف ہوا کہ وہ غلطی سے ایسی مشین ایجاد کر بیٹھا ہے جو ان افراد کو مصنوعی دھڑکن دے سکتی ہے جو امراض قلب کا شکار ہوں۔

    ولسن نے اس مشین کی صلاحیت کو مزید جانچنے کے لیے کئی کتوں پر آزمایا اور ہر بار مشین نے کامیابی سے کام کیا۔

    پیس میکر کیسے کام کرتا ہے؟

    ہمارا دل ایک پمپ کی طرح کام کرتا ہے جو خون کو جسم کی طرف دھکیلتا ہے۔ دل کی دھڑکن کی رفتار میں توازن قائم رکھنے کے لیے دل کا قدرتی برقی نظام کام کرتا ہے۔

    دل کے اوپر کے حصے سے جسے سائنوٹریل نوڈ کہا جاتا ہے، ایک برقی تحریک شروع ہوتی ہے۔ اس برقی تحریک سے دل کے مختلف حصے ایک کے بعد ایک حرکت کرتے ہیں اور یوں پورے جسم میں خون کی روانی جاری رہتی ہے۔

    تاہم بعض اوقات سائنوٹریل نوڈ خرابی کا شکار ہوجاتا ہے جس کے بعد دل کو مصنوعی طور پر تحریک دی جاتی ہے اور یہ کام پیس میکر انجام دیتا ہے۔

    پیس میکر کی حادثاتی ایجاد سے لے کر اب تک 6 دہائیوں میں اس مشین کی وجہ سے لاکھوں افراد کی جانیں بچ چکی ہیں۔

  • سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن

    سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن

    کراچی : ہاتھوں کی کپکپاہٹ دور کرنے کیلئے سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، پیچیدہ نوعیت کے اس آپریشن میں چین کے ماہرین پاکستانی ڈاکٹروں کی معاونت کررہے ہیں۔

    آپریشن کی کامیابی کے بعد دماغ میں لگائے گئے  پیس میکر سے ہاتھوں کی کپکپاہٹ کو ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کنٹرول کیا جاسکے گا۔

    اس جدید تیکنک کے ذریعے اب ہاتھوں کی کپکپاہٹ کا علاج با آسانی کیا جاسکے گا، محسن نامی مریض کا آپریشن نیورو سرجن پروفیسر ستار ہاشم کی سربراہی میں کیا جارہا ہے۔ ابتدائی طور پر آج دو مریضوں کے دماغ میں پیس میکر لگایا جارہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیس میکر کے ذریعے ڈپریشن سمیت دماغی امراض کا علاج بھی ممکن ہے۔ نیورو اسپنائل کارڈ سینٹر کراچی میں ہونے والے اس آپریشن میں چینی ماہرین کی زیرنگرانی پاکستانی ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ پارکنسنز کو اردو زبان میں عام طور پر رعشہ یعنی کپکپانے کی بیماری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    مرض سے متاثرہ افراد کا دماغ ڈوپامائن نامی کیمیائی مادہ پیدا کرنا بند کردیتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کے بازوؤں، ہاتھوں اور ٹانگوں میں رعشہ حرکت میں سست روی، اعصاب میں اکڑاؤ اور توازن کی خرابی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    جولوگ رعشے کے مریض ہیں ان کے لیے روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے کام مثلاً گلاس میں پانی انڈیلنا، چائے کا کپ پکڑنا یا پیچ کس کا استعمال بھی مصیبت بن جاتا ہے کیونکہ ان کا ہاتھ مسلسل کپکپاتا رہتا ہے۔