Tag: paiment

  • عازمین حج کو آب زم زم مفت فراہم نہیں کیا جائے گا

    عازمین حج کو آب زم زم مفت فراہم نہیں کیا جائے گا

    اسلام آباد : اب عازمین حج کو آب زم زم مفت نہیں بلکہ قیمت کی ادائیگی کے بعد ملے گا، اس کے عوض پاکستانی عازمین حج کو رواں برس 20 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عازمین کچھ عرصہ قبل تک مفت اور مقدار کی شرط کے بغیر آب زم زم لاسکتے تھے لیکن اب اس کی اجازت نہیں ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت مذہبی امور نے بتایا ہے کہ پاکستانی حاجیوں کو مجموعی طور پر 8 لاکھ، 96 ہزار لیٹر آب زم زم فراہم کیا جائے گا، ہر حاجی کو پاکستان واپس پہنچنے پر فی کس صرف 5 لیٹر آب زم زم ملے گا۔

    آب زم زم کیلئے ہر حاجی کو فی کس1114روپے ادا کرنے ہوں گے جن کی مالیت 15سعودی ریال بنتے ہیں، جو ادا کرنے ہوں گے۔ آب زمزم کے حصول کے لئے سعودی عرب کو رقم ڈالرز میں ادا کی جائے گی

    ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق ایک لاکھ79ہزار210عازمین سے آب زم زم کی قیمت حج اخراجات میں پیشگی وصول کی جارہی ہے۔

    آب زم زم کی مد میں رقم کی ادائیگی سے پاکستانی عازمین حج کی جیب پر اضافی بوجھ پڑرہا ہے، پاکستانی آب زم زم کی قیمت کی مد میں19کروڑ 96لاکھ روپے ادا کررہے ہیں۔

  • آن لائن روپیہ منتقلی سروسزدہشت گردوں کی معاونت کا ذریعہ بن گئیں ،تحقیقات کا حکم

    آن لائن روپیہ منتقلی سروسزدہشت گردوں کی معاونت کا ذریعہ بن گئیں ،تحقیقات کا حکم

    اسلام آباد : حکومت نے آن لائن روپیہ منتقلی سروسزکے ذریعے دہشت گردوں کو رقوم منتقلی کی خبروں کا سختی سے نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    دہشت گردوں کےسہولت کاروں نےدہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا یعنی ای پیسے کے ذریعے مالی مدد دینا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ای پیسہ کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی معاونت کےلئےرقوم کی منتقلی کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور رقوم کی منتقلی روکنے کیلئے حکمت عملی طے کرلی ہے،۔

    ذرائع کے مطابق سہولت کاروں کی جانب سے مبینہ طور پر کے پی کے سے ای پیسہ کے ذریعے رقوم قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کو منتقل کی جارہی ہیں۔

    حساس اداروں کی اطلاع پر حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

    اس ضمن میں تاجروں، کسٹمر سروس سینٹر اور چھوٹی دکانوں کو رقم بھیجنے اور وصول کرنے والوں کے کوائف مکمل کرنے اور مطلوب دہشت گردوں کے نام اور قومی شناختی کارڈ کا ڈیٹا ریکارڈ میں رکھنےکی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    حکومتی احکامات کے بعد ایسے تمام کسٹمر سروس سینٹروں کی تحقیقات کی جارہی ہیں جو مقامی تھانوں میں رجسٹرڈ ہیں۔