Tag: Pak Afghan

  • آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، دفتر خارجہ

    آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں، جن میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلیجنس بنیاد پر کارروائیاں کیں، جن کا ہدف تحریک طالبان پاکستان حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے۔

    ترجمان نے کہا یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، دہشت گرد حملوں میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادتیں ہو چکی ہیں، تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو میر علی میں ایک سیکورٹی پوسٹ پر ہوا جس میں 7 پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا دہشت گرد پاکستانی حدود میں حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں، پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، نیز پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے۔

    ترجمان نے کہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے پر بار ہا زور دیا گیا، اور مطالبہ کیا گیا کہ ٹھوس اور مؤثر کارروائی کریں،ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں دینے سے انکار اور قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا، لیکن افغانستان میں اقتدار میں رہنے والے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں، اور ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ کم نظری کو ظاہر کرتا ہے، دہائیوں تک افغان عوام کے لیے پاکستانی حمایت کو نظر انداز کیا گیا، پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان میں اقتدار میں موجود عناصر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں، ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، اور اس خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا ہم بخوبی ادراک رکھتے ہیں، اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے کا کام جاری رکھے گا، اور دہشت گرد تنظیم کو افغانستان سے تعلقات سبوتاژ کرنے سے روکنے پر کام جاری رہے گا۔

  • افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کا شاہ محمود کو فون

    افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کا شاہ محمود کو فون

    اسلام آباد: افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے اتوار کو دبئی میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے افغان عمل امن پر اب تک سامنے آنے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کو پُر امن اور مستحکم بنانے کے لیے اپنی مصالحانہ معاونت جاری رکھے گا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ ایک پُر امن اور مستحکم افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے، اور ہم افغانستان میں پُر تشدد واقعات میں کمی کے خواہش مند ہیں، پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں شراکت دار ہے۔

    وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں دیر پا قیام امن کی کوششوں میں ’استنبول پراسس‘ دوحہ ایگریمنٹ کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے معاون ثابت ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی نے ٹیلی فونک رابطے پر اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کا شکریہ ادا کیا، جب کہ افغان وزیر خارجہ نے افغان امن عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے پاکستان کی مسلسل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی معاونت کو سراہتے ہوئے پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے استنبول میں ملاقات پر اتفاق کیا، وزیر خارجہ نے افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کو استنبول پراسس اجلاس کے بعد اسلام آباد مدعو کر لیا۔

  • بارڈر مارکیٹ کا قیام، شاہ محمود اور افغان ہم منصب میں فون پر رابطہ

    بارڈر مارکیٹ کا قیام، شاہ محمود اور افغان ہم منصب میں فون پر رابطہ

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان نے باہمی تجارت میں اضافے کے لیے بارڈر مارکیٹ کے قیام کے سلسلے میں عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی اور افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ ہم تجارت میں اضافے کے لیے بارڈر مارکیٹ کے قیام کے لیے پُر عزم ہیں۔ وزیر خارجہ نے دو طرفہ معاہدے کے مسودے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی زور دیا۔

    افغان امن معاملے پر انھوں نے کہا پاکستان افغان مسئلے کے پُر امن، جامع اور دیرپا حل کا خواہش مند ہے، پاکستان نے امن معاہدے میں مصالحانہ کردار ادا کیا، بین الافغان مذاکرات دیرپا امن کے لیے ایک نادر موقع ہے۔

    پاک ترک تعلقات میں اہم سنگ میل، طیب اردوان کا دوٹوک اعلان

    شاہ محمود قریشی نے کہا بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل کے لیے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر خارجہ پاکستان نے اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ معمولی جرائم میں قید پاکستانیوں کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: پاک افغان تجارتی معاہدے پر بریفنگ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: پاک افغان تجارتی معاہدے پر بریفنگ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ پاک افغان تجارت میں آپریشنل سائیڈ پر کچھ مسائل کا سامنا ہے، کافی حد تک مسائل حل ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاک افغان تجارتی معاہدے کے حوالے سے وزارت تجارت حکام نے بریفنگ دی۔

    وزارت حکام کا کہنا ہے کہ افغان سائیڈ سے 2 مذاکراتی دور ہوچکے ہیں، آخری دور میں طرفین نے اپنی اپنی ترامیم پیش کیں۔ پاک افغان تجارتی معاہدے کی مدت 11 فروری کو ختم ہورہی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 11 فروری کو معاہدہ ختم ہو رہا ہے، نئے معاہدے پر اتفاق نہیں ہوا جس پر وزارت کے حکام نے کہا کہ افغان وزیر تجارت نے مشیر تجارت کو خط لکھا ہے، معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ آپریشنل سائیڈ پر کچھ مسائل کا سامنا ہے، کافی حد تک مسائل حل ہوگئے ہیں۔ پاک افغان تجارتی معاہدے پر طرفین میں ڈیڈ لاک نہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان سے جانے والے کنٹینر سے ایک ہزار ڈالر فیس لی جاتی ہے، افغانستان کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں اس کی معلومات نہیں۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اجلاس میں پاک افغان تجارتی معاہدے پر بریفنگ دی جائے۔

  • وزیر اعظم کا ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو فون، دورہ پاکستان کی دعوت

    وزیر اعظم کا ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو فون، دورہ پاکستان کی دعوت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو اور قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین ڈاکٹر عبدااللہ عبداللہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے پاک افغان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان اور افغانستان کے قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے، وزیر اعظم نے پاک افغان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اس کا حل سیاسی تصفیے کے سوا کچھ نہیں۔

    وزیر اعظم نے چیئرمین قومی کونسل برائے مفاہمت کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی، جس پر عبداللہ عبداللہ نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کیا، اور کہا پاکستان جلد انٹر امن مذاکرات کا منتظر ہے۔

    وزیر اعظم نے عبداللہ عبداللہ کے لیے قومی کونسل برائے مفاہمت کے چیئرمین بننے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا، وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ کونسل کامیابی کے ساتھ اپنے مقاصد حاصل کر لے گی۔

    وزیر اعظم نے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو بڑھانے کی ضرروت پر بھی زور دیا۔

  • پاکستان نے کابل میں اپنے سفارت خانے سے ویزے کا اجرا روک دیا

    پاکستان نے کابل میں اپنے سفارت خانے سے ویزے کا اجرا روک دیا

    اسلام آباد: افغانستان کی ہٹ دھرمی پر پاکستان نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے ویزے کا اجرا تا حکم ثانی روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے ویزے کا اجرا تا حکم ثانی روک دیا گیا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ افغان حکام پاکستانی سفارت کاروں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ بننے لگے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق افغان حکام نے پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، افغان حکام سفارت کاروں کی گاڑیاں روک کر نازیبا زبان بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    پاکستان نے معاملہ افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھا لیا ہے، تاہم دوسری طرف افغان وزارت خارجہ اپنی خفیہ ایجنسی کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، 6 جوان 5 شہری زخمی

    دریں اثنا، پاکستان نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا، ترجمان نے کہا کہ ہراساں کرنے کا عمل گرشتہ دو روز سے جاری ہے، پاکستانی اہل کاروں کی سیکورٹی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، افغانستان واقعات کی فوری تحقیقات کرے اور رپورٹ پاکستان سے شیئر کرے۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغانستان کی سیکورٹی فورسز نے پاک افغان سرحدی علاقے پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت پانچ شہری اور 6 جوان زخمی ہو گئے تھے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان فوج نے پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، اس کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، افغان فوج نے مارٹر اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی، پاک فوج نے روایتی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں افغان سیکورٹی فورسز کی بارڈر پوسٹوں کو نقصان پہنچا۔

  • پاک افغان تعلقات میں چیلنجز ہیں، افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ

    پاک افغان تعلقات میں چیلنجز ہیں، افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ

    کابل : افغانستان کے چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات میں چیلنجز ہیں، امریکا اور طالبان کے درمیان رابطوں کا مقصد طالبان پر افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے کہا ہے کہ امن و استحکام سے متعلق عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، پاک افغان تعلقات میں چیلنجز ہیں۔

    افغان چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ امید ہے مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے، مخلصانہ تعاون کے ذریعے چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔

    افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان رابطے ہوئے ہیں، رابطوں کا مقصد طالبان پر افغان حکومت سے مذاکرات کے لئے دباؤ ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ کہ عالمی برادری پاکستان کی قربانیاں تسلیم کرے، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کردار ادا کرتا رہے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکا کے سفارتی وفد سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مکمل استحکام کا خواہش مند ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ امریکا سے بھی افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں، یہ خوشی کی بات ہے، کیوں کہ جنگ اور قوت کا استعمال افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا استحکام پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔

  • جنرل راحیل شرف کا افغان صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، کابل حملے کی مذمت

    جنرل راحیل شرف کا افغان صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، کابل حملے کی مذمت

    راولپنڈی: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے گزشتہ روز کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونےوالے حملے کی مذمت کی اور تحقیقات کی یقین دہانی کروائی۔

    پاک فوج کے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک رابطہ کر تے ہوئے گزشتہ روز امریکن یونیورسٹی آف افغانستان میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرزمین افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’آرمی چیف آف اسٹاف نے دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس سانحے میں افغانی بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق افغان حکام نے آرمی چیف آف اسٹاف کو 3 ٹیلی فون نمبرز دئیے جو مبینہ طور پر حملہ آور استعمال کررہے تھے، جس پر پاک فوج نے افغان سرحد کے قریب کومبنگ آپریشن کیا بعد ازاں یہ معلوم ہوا کہ یہ تمام سمز ایک افغان کمپنی کی ہیں۔

    افغان حکام کی جانب سے مبینہ طور پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد حملے کے دوران پاک افغان سرحد کے قریب پاکستان میں موجود مبینہ دہشت گردوں سے مسلسل رابطے میں تھے‘‘۔

    پڑھیں:    کابل: امریکی یونیورسٹی پر حملہ،7طلبہ سمیت 13افرادجاں بحق

    آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ’’افغان حکام کی جانب سے دیئے گئے نمبرز کا تکنیکی جائزہ لیا جارہا ہے جب کہ اس کمپنی کے سگنل پاک افغان سرحد کے قریب بعض علاقوں میں آتے ہیں۔ آرمی چیف آف اسٹاف نے افغان قیادت کی جانب سے دئیے گئے نمبرز کی مزید تفتیش کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستانی سرزمین کو کسی صورت بھی افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔

    واضح رہے گزشتہ روز افغانستان کے دارلحکومت کابل میں دہشت گردوں نے امریکن یونیورسٹی آف افغانستان پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 7 طالبات سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • دنیا بھر میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو سراہا گیا، ترجمان دفترخارجہ

    دنیا بھر میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو سراہا گیا، ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات لگانے سے باز رہے کیونکہ اس طرح کے الزمات خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی جانے والی باہمی کوششوں کو سبوتاژ کرتی ہیں۔

    دفترخارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران قاضی خلیل اللہ نےکہاکہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دہشتگردی صرف بھارت نہیں پاکستان کا بھی مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں اور عالمی برادری اس کی معترف بھی ہے۔ بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات لگانے سے باز رہے کیونکہ اس طرح کے الزامات خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی جانے والی باہمی کوششوں کو سبوتاژ کرتی ہیں۔

    پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ مذاکرات کی تاریخ کے لیے دونوں ممالک رابطے میں ہیں اور مذاکرات کا شیڈول جلد طے کرلیا جائے گا، ہم امید کرتے ہیں بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات سے آگاہ کرے گا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اورایران کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان کےکردارکو سراہا گیا ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم جلد قطرکادورہ بھی کریں گے۔

  • چار ملکی افغان مصالحتی کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    چار ملکی افغان مصالحتی کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

    اسلام آباد: افغان طالبان سے امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے چار ملکی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔ پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری جبکہ افغانستان کی نمائندگی نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی کریں گے۔

    پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق وزیرِ اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اجلاس کے ابتدائی سیشن سے خطاب کریں گے۔

    اجلاس میں پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے سینیئر حکام شریک ہوں گے۔ چار ملکی اجلاس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا طریقہ کار اور شیڈول طے کیا جائیگا۔

    خیال رہے کہ گذشہ ماہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ طالبان سے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے ضرورت ہے اور مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے پاکستان میں بات چیت کا آغاز کیا جائے گا جس میں امریکہ اور چین بھی شامل ہوں گے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کا سلسلہ افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد منقطع ہوگیا تھا۔

    مری میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصالحتی عمل کابل سے معلومات ’لیک‘ ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔ ریاست کے سینے میں دل ہوتا ہے نہ آنکھ میں مروت، بس مفادات ہوتے ہیں۔اس لئے ریاستوں کی باہمی دوستی ہو کہ دشمنی کچھ بھی مستقل نہیں۔