Tag: Pak afghan relation

  • افغانستان میں پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دی جارہی ہے، خواجہ آصف

    افغانستان میں پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دی جارہی ہے، خواجہ آصف

    اسلام آباد: وزیرِخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغانستان پاکستان کے مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دے دہا ہے، پاکستان کے خلاف بھارتی سازشیں بھی واضع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کو طویل عرصے پناہ دی ‘ الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے  دہشت گردوں کی روک تھا م  اور موثر سرحدی انتظام کے لیے باڑھ بھی لگائی، ہم افغانستان سے بھی ایسے ہی اقدامات چاہتے ہیں۔

    وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ اور افغانستان کی جانب سے مسلسل الزامات انتہائی ناقابل قبول ہیں۔ افغان طالبان اور کابل کے درمیان مذاکرات کے لیے کوشاں ہیں، ہماری ان تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان پاکستان کے مطلوب دہشت گردوں کو اپنے خطے میں پناہ دے رہا ہے۔

    پاک افغان سفیروں کے درمیان مباحثےمیں تلخی

    خواجہ آصف  نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ روزانہ 70 ہزار لوگ پاک افغان سرحدعبور کرتے ہیں، افغانستان کو مہاجرین کی واپسی اور بہتر سرحدی انتظامات کی ضمانت دینا ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنی عالمی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھا رہا ہے‘  اس کے باوجود  امریکہ پاکستان کو افغانستان کی جانب سے موثر اقدامات کی کوئی ٹھوس ضمانت دینے کو تیار نہیں ہے ۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال افغانستان میں سفارت کاری اور سیکورٹی چیلنجز کے حوالے سے کارنیگی میں منعقد ہ مباحثے میں پاکستانی سفیراعزاز چوہدری اور افغان سفیر حمد اللہ محبی کے درمیان تلخی دیکھنے میں آئی تھی۔

    افغان سفیر نے کئی مواقع پر پاکستان پر سنگین الزامات عائد کئے تاہم وہ کسی الزام کا ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے، اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ماحول خراب کرنے کی بجائے اصل مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ طے کرے کہ افغانستان کا حل فوجی ہو یا مذاکرات،ملیحہ لودھی

    اقوام متحدہ طے کرے کہ افغانستان کا حل فوجی ہو یا مذاکرات،ملیحہ لودھی

    نیویارک : سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے افغانستان کو خبردار کرتے ہوئے دوٹوک سوال کیا کہ عالمی برادری افغانستان کے مسائل کا حل فوجی کارروائی سے چاہتی ہے یا مذاکرات سے؟

    سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا سرکاری ٹی وی سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے، دوسروں کو اس میں ملوث نہ کرے، افغان سفیر کے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان، پاکستان سے فرار دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے اور افغانستان میں پناہ لینے اور چھپنے والے دہشت گردوں کو ہمارے سپرد کیا جائے، افغانستان میں دیرپا امن کے لئے فریقین کے کامیاب مذاکرات افغانیوں کی بھی ذمہ داری ہے۔

    ڈرون حملوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حدود میں ڈرون حملے سے اہم سوالات نے جنم لیا ہے ،ڈرون حملے پاکستانی کی خودمختاری اورسالمیت کے خلاف اوراقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہیں، ہم اس امریکی عمل کی مذمت کرتے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری دہشتگردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کی حمایت کرتی ہے ،پاکستان سے دہشتگردی کے خطرات کو بہت جلد ختم کردینگے۔

  • سرتاج عزیز افغان صدر سے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ روکنے کا مطالبہ کریں گے: دفترِخارجہ

    سرتاج عزیز افغان صدر سے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ روکنے کا مطالبہ کریں گے: دفترِخارجہ

    اسلام آباد: پاکستانی دفترخارجہ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی دورہ افغانستان میں پاکستان کے خلاف افغان حکومت کے پروپیگنڈے کی روک تھام اور طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بحال کرنے پر زور دیں گے۔

    دفترِ خارجہ نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز جمعے کو ایک روزہ دورے پر کابل جا رہے ہیں جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔

    پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد سرکاری سطح پر یہ پہلی ملاقات ہو گی۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق خارجہ امور اور قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز افغانستان سے متعلق اقتصادی امور کے چھٹے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ اجلاس کے علاوہ وہ افغان قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے جن میں باہمی دلچسی کے امور پربات چیت کریں گے۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ کے سینیئر اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان ملاقاتوں میں سرتاج عزیز پاکستان کی جانب سے اہم پیغامات لے کر جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے باعث کابل میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے عملے کو خطرات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے درخواست کی جائے گی کہ افغان حکومت پاکستان مخالف بیانات روکے تاکہ دونوں ممالک کے درمان اعتماد بحال ہو۔

    اہلکاروں کے مطابق سرتاج عزیز قیامِ امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیں گے کیونکہ پاکستان کا موقف ہے کہ مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے۔

    واضح رہے کہ طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کے بارے میں خبریں افشا ہونے سے یہ عمل ملتوی ہو گیا تھا۔

  • پاک افغان سرحد پر امن پاکستان کے استحکام کےلئے ضروری ہے، ڈئینیل فیلڈ

    پاک افغان سرحد پر امن پاکستان کے استحکام کےلئے ضروری ہے، ڈئینیل فیلڈ

    واشنگٹن:  امریکی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان ڈئینیل فیلڈ مین  کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر امن پاکستان کے استحکام کےلئے ضروری ہے، امریکا افغانستان کی فوجی اور مالی امداد جاری رکھے گا۔

    امریکی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان ڈئینیل فیلڈ مین نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے پُرامن تصفئے کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے،افغانستان میں پاکستان کے کردار پر افغان صدر سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر امن پاکستان کے استحکام کے لئے ضروری ہے اور پاکستان کی فوجی قیادت افغانستان کے معاملے پر متحد ہے، افغان تصفیے میں پاکستان کا ایک اہم کردار ہے، افغان صدر کے دورے کے دوران بھارت کے کردار پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، بھارت کے ساتھ تعلقات رکھنا افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

    طالبان کے حوالے سے ڈینیئل فیلڈ مین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ پر امن تصفیہ چاہتی ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوں گے کہ نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا نے طالبان کو کبھی دشمن نہیں سمجھا، امریکا ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف رہا ہے، اگر طالبان دہشتگردی چھوڑ دیں تو وہ افغان حکومت کے معاملات میں شامل ہوسکتے ہیں۔