Tag: Pak IMF talk

  • آئی ایم ایف کے ساتھ مختلف امور پر مشاورت جاری، ذرائع

    آئی ایم ایف کے ساتھ مختلف امور پر مشاورت جاری، ذرائع

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مشاورت جاری ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ فی الحال کوئی شرائط طے نہیں ہوئیں، آئی ایم ایف کو ڈیٹا پر سوالات کے جوابات دیے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق معاشی بحالی کیلئے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس رعایتیں مانگی ہیں، آئی ایم ایف ٹیکس رعایت پر ڈیٹا اور حکمت عملی دیکھ کر فیصلہ کرے گا۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے کسی ٹیکس رعایت کو ابھی مسترد نہیں کیا ہے، ریئل اسٹیٹ کیلئے رعایتوں پر ابھی آئی ایم ایف سے مذاکرات نہیں ہوئے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے صوبوں کے اخراجات کو کم کرنےکا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے صوبوں کی آمدن بڑھانے کی شرط رکھی ہے، آئی ایم ایف نے زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے تمام اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

  • زرعی آمدنی پر ٹیکس : پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کا پہلا روز

    زرعی آمدنی پر ٹیکس : پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کا پہلا روز

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کے پہلے روز حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اطلاق کا بتایا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بریفنگ دیتے ہوئے تاریخ ساز قانون سازی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی ہے۔

    ذرائع کے مطابق چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کیلئے اہم قانون سازی کی، زرعی انکم ٹیکس کی شرح ایک جیسی رکھی گئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے آگاہ کیا گیا۔

    زرعی شعبہ سے سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

    سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدنی پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا، اور 12سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد اور سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ تک آمدن پر 6 لاکھ 50 ہزار روپے فکس ٹیکس عائد اور سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

    اس کے علاوہ سالانہ 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس ہوگا، سالانہ 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات آج سے شروع ہوں گے

    پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات آج سے شروع ہوں گے

    اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک ارب ڈالر کی نئی قسط کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان حتمی مذاکرات آج سے شروع ہوں گے جو 5 دن تک جاری رہیں گے۔

    کاربن ٹیکس اور گردشی قرض میں کمی کے لیے بجلی بلوں میں دو روپے اسّی پیسے فی یونٹ سرچارج لگے گا پٹرول،ڈیزل گاڑیوں پرکاربن ٹیکس لگ سکتا ہے، کوئلے کے بجلی گھروں، بوائلرز پر کاربن لیوی عائد ہونے کا بھی امکان ہے، پی آئی اے دیگر اداروں کی نجکاری کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے مذاکرات 10سے 14مارچ تک جاری رہیں گے۔ پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر کی قسط کیلئے آئی ایم ایف کے نئے اہداف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    مذاکرات میں موسمیاتی نقصانات سے بچاؤ کیلئے کاربن ٹیکس لگانے پر گفتگو ہوگی، اس کے علاوہ پٹرول، ڈیزل پر چلنے والی ٹرانسپورٹ پر کاربن ٹیکس لگانے پر بات چیت ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں، بوائلرز پر کاربن لیوی عائد ہونے پر بات چیت ہوسکتی ہے۔ گردشی قرضے کی ادائیگی کیلئے بجلی پر 2.8 روپے یونٹ سرچارج لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہوگی۔

    اس کے علاوہ نیو الیکٹریک وہیکل پالیسی میں ٹیکسوں کے حوالے سے بات چیت ہوگی، الیکٹریکل وہیکل کے لیے ٹیرف اور رعایتوں سے متعلق امور پربات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں نجکاری کے شارٹ ٹرم پلان پر تبادلہ خیال ہوگا، پی آئی اے سمیت اداروں کی نجکاری کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    آئی ایم ایف مشن مذاکرات کے بارے میں ابتدائی بیان بھی جائزے کے اختتام پر جاری کرے گا، اقتصادی جائزہ مشن کی حتمی رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ کو پیش کی جائے گی جس کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ ایک ارب ڈالر کی حتمی منظوری کا فیصلہ کرے گا۔

    مزید پڑھیں : کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا

    حکومت نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے 605 ارب کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے متبادل منصوبہ پیش کردیا ہے۔

    شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ نہیں آئے گا، حکومتِ پاکستان نے 605 ارب کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے متبادل پلان تیار کرلیا اور آئی ایم ایف کو متبادل منصوبہ پیش کردیا ہے۔