Tag: PAK- india talk

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت مذاکرات ناکام

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت مذاکرات ناکام

    واشنگٹن : انیس سو ساٹھ میں ہو نیوالے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات عالمی بینک ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے، مذاکرات میں سندھ طاس معاہدہ سمیت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈروالیکٹرک پلانٹ سے متعلق معاملات زیرِ غور آئے، جو بے نتیجہ رہے اور اعتراضات برقرار ہے.

    سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بھی بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار رہی ، پاکستان نے کشن گنگاڈیم اور ہائیڈروپلانٹ پر اعتراضات کئے، جسے بھارت نے مسترد کردیا، جس کے بعد کشن گنگا اور رتلے ہائیڈروالیکٹرک پلانٹ کی تعمیر پر پاکستان کے تحفظات برقرار ہیں۔

    پاکستان نے عالمی بینک مطالبہ کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے۔

    خیال رہے کہ یہ معاملہ پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت میں لیجانے کی درخواست کی جبکہ بھارت نے عالمی بینک سے غیر جانبدار نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کیا تھا۔

    سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا انعقاد عالمی بینک نے کیا تھا اور بھارت نےعالمی بینک کی پیش کردہ تجاویز کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

    سندھ طاس معاہدہ

    خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ستمبر 1960 میں ہوا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان جبکہ ہندوستان کی جانب سے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔

    اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے اور یہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1965 اور 1971 میں ہونے والی جنگوں کے باوجود بھی برقرار رہاتھا۔

    سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی ہندوستان جبکہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات کا امکان ‌ہے، بھارتی اخبار

    سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات کا امکان ‌ہے، بھارتی اخبار

    نئی دہلی : ایک بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس ریور کمیشن کا اجلاس اس ماہ کے تیسرے ہفتے میں ہوگا۔

    بھارتی اخبار کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پر اس ماہ پاک بھارت مذاکرات ہو سکتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے تحت دریائے سندھ کے پانی پر کمیشن کا اجلاس اکتیس مارچ سے پہلے ہونا ہے اور امکان ہے کہ یہ اجلاس مارچ کے تیسرے ہفتے میں ہو گا۔

    معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارتی حکام کو ہر سال ملنا ضروری ہے ، اگر اجلاس نہ ہوا تو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، دریائے سندھ کے پانی پرہونے والے مذاکرات کے نکات کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے ۔

    یاد رہے کہ کمیشن کا گذشتہ اجلاس جون 2015 میں ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے صدر ایوب خان نے 1960 کو عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ پر دستخط کیے تھے، جس کی رو سے چھ دریاؤں کو دونوں ملکوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

    پاکستان بڑی حد تک دریائے سندھ کے پانی پر انحصار کرتا ہے۔ اس کے تقریباً65 فیصد حصے کو اسی دریا سے پانی ملتا ہے۔ اگر بھارت اپنے یہاں سے پاکستان کی طرف جانے والی دریاؤں کا پانی روک دیتا ہے تو پاکستان میں پانی کا زبردست بحران پیدا ہوجائے گا تاہم آبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے خود بھارت کو بھی نقصان ہوگا اور جموں و کشمیر نیز بھارتی پنجاب کے علاقے سیلاب کی زد میں آجائیں گے۔

  • پاکستان اور بھارت کا سرحدی خلاف ورزیوں کی تحقیقات پراتفاق

    پاکستان اور بھارت کا سرحدی خلاف ورزیوں کی تحقیقات پراتفاق

    نئی دہلی : پاکستان اور بھارت نے ورکنگ باؤنڈری کی سنگین خلاف ورزیوں کی مشترکہ تحقیقات پراتفاق کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئی دلی میں پاکستان رینجرز اور بی ایس ایف حکام کے درمیان ملاقات میں ورکنگ باؤنڈری پر فائربندی پر اتفاق کیا گیا، پاکستانی ترجمان کے مطابق بھارت سے ڈی جی سطح پرفلیگ میٹنگ مثبت رہی۔

    ڈی جی بی ایس ایف کا کہنا تھا کہ ماضی کو بھول کرآگے بڑھنا ہوگا، انہوں نے مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہونے کا بھی یقین دلایا، پاکستان نے واضح کیا کہ غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی حمایت نہیں کی جائے گی۔

    دونوں ملکوں نے سرحدی خلاف ورزیوں کی مشترکہ تحقیقات پررضامندی کا اظہار بھی کیا۔

  • تیئس اگست کو مذاکرات کے لئے بھارت جاؤں گا، سرتاج عزیز

    تیئس اگست کو مذاکرات کے لئے بھارت جاؤں گا، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیرخارجہ سرتاج عزیز بھارتی قومی سلامتی کے مشیر سے مذاکرات کے لئے تئیس اگست کو بھارت جائیں گے، ان کاکہنا ہے کہ دورۂ بھارت سے جامع مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔

    رواں ماہ بھارت کی جانب سے اس ملاقات کے لیے 23 اور 24 اگست کے تاریخیں تجویز کی گئی تھیں، جن پر پاکستان کی طرف سے غور کیا جا رہا تھا، اس پہلے پاکستان کی جانب سے کسی بھی تاریخ کی تصدیق نہیں کی گئی تھی تاہم اب اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

    مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ دورۂ بھارت سے دوطرفہ تنازعات پر جامع مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی، دہلی میں مذاکرات ہوں گی، پاکستان مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات حل کرنے پر یقین رکھتا ہے اور مذاکرات سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا بھارت نے مذاکرات معطل کئے تھے پاکستان نے نہیں۔

    دونوں ملکوں کے مشیر برائے قومی سلامتی کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جا رہی ہے کہ جب حالیہ ہفتوں میں کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے سے دونوں ملکوں میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے جس سے دوطرفہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان گزشتہ ماہ روس کے شہر اوفا میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے مشیر برائے قومی سلامتی کی درمیان ملاقات پر اتفاق کیا گیا تھا تاکہ سرحدوں پر کشیدگی اور دہشت گردی سے جڑے تمام اُمور پر بات چیت کی جائے۔