Tag: PAK india talks

  • پاک بھارت آبی تنازعہ، 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے

    پاک بھارت آبی تنازعہ، 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے

    اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعے پر 2 روزہ مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے، مذاکرات کے دوران سندھ طاس معاہدے پر بھی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعے پر 2 روزہ پاک بھارت مذاکرات نئی دہلی میں ہوں گے، دونوں ممالک میں مذاکرات کا سلسلہ 30 مئی سے 31 مئی تک جاری رہے گا۔

    پاکستان سے 5 رکنی وفد بذریعہ واہگہ بارڈر نئی دہلی جائے گا، وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی وفد کے نئی دہلی جانے کی منظوری دے دی۔

    2 روزہ مذاکرات کے دوران سندھ طاس معاہدے پر بھی بات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر بھارتی منصوبوں پر اعتراض ہے جبکہ بھارت دریائے سندھ پر بھی غیر قانونی منصوبوں کی منظوری دے چکا ہے۔

    اگر بھارت یہ منصوبے تعمیر کرتا ہے تو اس سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہوگا جس سے پاکستان شدید آبی بحران سے دو چار ہوسکتا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کریں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کریں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کو60روز گزر گئے ہیں، پاکستان اوربھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بامقصد مذاکرات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں عوام کے ساتھ کیے گئے بھارتی مظالم کا خیال آگیا، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے کشمیرکی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں80لاکھ لوگ دو ماہ سے قید میں ہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کو60روزگزر گئے ہیں، کشمیرمیں 80لاکھ لوگ بنیادی ضرورتوں سےمحروم ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کےحل کیلئے پاکستان اور بھارت بامقصد مذاکرات کریں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پراقوام متحدہ کاموقف تبدیل نہیں ہوا۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد دنیا کی توجہ اس مسئلہ کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے جس کے باعث دینا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مقبوضہ کشمیر کے حالات پر اپنی تشویش کا اظہار کررہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 60ویں روز بھی کرفیو، نظام زندگی مفلوج 

    واضح رہے کہ آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 60ویں روز بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد پاکستانی وفد اٹاری سے واپس واہگہ پہنچ گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں، بھارتی حکام کو آئندہ مذاکرات کے لیے پاکستان مدعو کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے ڈوزیئر دیا گیا تھاجس کا جواب دیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ڈوزیئر کی تفصیل ابھی نہیں بتا سکتا، 5 ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں۔ پاکستان مزید یاتریوں کے لیے بھی تیار ہے۔ نومبر میں تقریب سے متعلق ہم تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری سے متعلق پاکستان کے تمام انتظامات مکمل ہیں، بھارت کی جانب سے تھوڑی لچک دکھانا ہوگی۔ سکھ یاتری بذریعہ سڑک آئیں گے، برج تیار ہوچکا ہے۔ کرتار پور راہداری پر مذاکرات پر امن ماحول میں ہوئے۔

    گزشتہ روز کرتار پور راہداری سے متعلق بھارتی مطالبات کی مکمل فہرست سامنے آئی تھی، سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایک دن میں 5 ہزار سکھ یاتریوں کی آمد اور ویزہ فری انٹری کا مطالبہ تسلیم کیا ہے۔

    بھارت نے خصوصی مواقع پر 10 ہزار یاتریوں اور بھارت کے دیگر عقائد کے لوگوں کو بھی کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، پاکستان نے یاتریوں کو گروپس یا انفرادی طور پر پیدل کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی تسلیم کرلیا۔

    بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو کرتار پور میں لنگر، پرساد کی تیاری اور تقسیم کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ جنوری 2019 میں پاکستان کی جانب سے بھارت سے شیئر کیے گئے معاہدے کے مسودے کے مطابق کرتار پور میں نارووال سے 7 گنا بڑا شہر آباد کیا جارہا ہے۔ نارووال شہر 130 ایکڑ سے 150 ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔

    پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتار پور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کررہا ہے، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

    پاکستان نے راہداری کھولنے کے لیے 95 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا ہے، کرتار پور راہداری کا افتتاح 11 نومبرکو پروقارتقریب میں کیا جائے گا، مذکورہ تقریب سکھ برادری کے بانی بابا گرو نانک کی سالگرہ سے متعلق ہوگی۔

  • ملتان : پاکستان بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہے، شاہ محمود قریشی

    ملتان : پاکستان بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہے، شاہ محمود قریشی

    ملتان : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں، ماضی کی حکومتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مثبت راہ پر گامزن ہے اور امن ہماری اوّلین ترجیح ہے,  پاکستان اور بھارت کے مسائل مذاکرات کی میز پر ہی حل ہوں گے، ہم بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے ملحقہ ممالک کا امن افغانستان سے مشروط ہے، پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردی بڑھ رہی ہے جو باعث تشویش ہے، دہشت گردی کی وجوہات جاننا بے حد ضروری ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے، بد قسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں کیا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا بل اسمبلی میں جمع کروا دیا ہے، صوبے کے قیام کیلئے دیگرجماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے، صوبے کی مخالفت کرنے والوں کو جنوبی پنجاب میں قدم نہیں رکھنے دیں گے۔

  • کرتار پور راہداری : پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس 16 اپریل کو ہوگا

    کرتار پور راہداری : پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس 16 اپریل کو ہوگا

    اسلام آباد : پاکستان نے کرتار پور راہداری پر مذاکرات کیلئے بھارت کی تجویز منظور کرلی، پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس16 اپریل کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری سے متعلق مذاکرات پر کسی نہ کسی بہانے سے جان چھڑانے والی مودی سرکار کو گھٹنے ٹیکنا پڑگئے، پاکستان کی جانب سے کشادہ دلی کا ایک اور مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے مطالبے کو منظور کرلیا گیا۔

    پاکستان نے کرتار پور راہداری کی تعمیر سے متعلق مذاکرات کیلئے بھارت کی تجویز منظورکرلی، پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس16اپریل کو ہوگا، اس بات کی تصدیق ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے بھی کی ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ باباگرونانک کے550ویں یوم پیدائش سے قبل رتار پور راہداری کی تعمیر مکمل ہو جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تعمیری رابطوں کے جذبہ کے تحت بھارتی تجویز پر اتفاق کیا ہے، ہم بھارت کی جانب سے بھی مثبت رویہ کی توقع رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرتار پور راہداری مذاکرات، پاکستانی وفد شرکت کرے گا، بھارت نے مقام تبدیل کردیا

    واضح رہے کہ بھارت نے راہداری پر مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے شرط عائد کی تھی کہ پہلے ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلایا جائے، جس کے بعد بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان امن خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے: چین

    پاکستان اور بھارت کے درمیان امن خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے: چین

    بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین کا علاقائی امن و سلامتی اور پاک بھارت مستحکم تعلقات پر بہت انحصار ہے، امید ہے دونوں ممالک تحمل سے کام لیتے ہوئے مذاکراتی راہ اختیار کریں گے۔

    یہ بات ترجمان چینی وزارت خارجہ گینگ شوانگ نے منگل کو بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران کہی،  ترجمان چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت خطے کے اہم ملک ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت تحمل سے کام لیتے ہوئے مذاکراتی راہ اختیار کریں گے، دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے جلد از جلد اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیام امن خطے کے استحکام کیلیے بہت ضروری ہے، چین پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں فروغ پر خوش ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی بھارت کو پلواماحملے کی تحقیقات کی پیش کش

    پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق چینی وزارت خارجہ کا مؤقف ہے کہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر پہلےہی فریم ورک طے پاچکا ہے، سی پیک، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں علم بردارکی حیثیت رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سی پیک پر تیسرے فریق کو شامل کرنے کیلئے ہرقسم کے مشاورتی عمل کیلئے تیار ہے۔

  • آئی سی سی اجلاس، پاک بھارت سیریز پر پیش رفت نہ ہوئی

    آئی سی سی اجلاس، پاک بھارت سیریز پر پیش رفت نہ ہوئی

    دبئی: آئی سی سی اجلاس میں بھی پاک بھارت سیریز پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، بی سی سی آئی نے پاکستان سے سیریز پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

    پاک بھار ت سیریز کے لئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور بھارتی بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر کی دبئی میں ہونے والی ابتدائی ملاقات میں کوئی بریک تھرو نہ ہوسکا، آئی سی سی اجلاس منگل تک جاری رہے گا،دونوں آفیشلز کے درمیان ایک اور ملاقات متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت سیریز پر حامی بھرنے کو تیار نہیں، بی سی سی آئی نے موقف اپنایا ہے کہ بھارتی بورڈ آپس کے مسائل میں گھرا ہوا ہے، کرکٹ پر بات نہیں کرسکتے۔

    بھارت پاکستان کو دو طرفہ کے بجائے ٹرائی سیریز کھیلنے کی پیشکش کرسکتا ہے، ذرائع کے مطابق سہ فریقی سیریز ہوئی تو تیسری ٹیم بنگلہ دیش ہوگی۔

  • پاک بھارت سیریز کا امکان نہیں، سرتاج عزیز

    پاک بھارت سیریز کا امکان نہیں، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سیریز کا امکان نظرنہیں آتا۔

    اےآر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاک بھارت سیریز کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    مشیر خارجہ نے کہا کہ ان سے ایک شخص نے سوال کیا کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز ہو گی تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اس کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے پاک، بھارت کرکٹ سیریز کے انعقاد کی یقین دہانی پر ہی بگ تھری معاہدے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا لیکن بھارت بگ تھری تشکیل دینے کے بعد ایک بار پھر اپنے وعدے سے مکر گیا ہے۔

    بھارت ہمیشہ کی طرح وعدے کر کے مکر جاتا ہے، پچھلے سال پاکستان نے بگ تھری کے معاہدے پر اسی لئے دست خط کئے تھے کہ اسے بھارت سے آٹھ سال میں چھ سیریز کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    بھارتی بورڈ حکومتی اجازت نہ ملنے کے بہانے پر سیریز کھیلنے سے انکاری ہے، اب مشیر خارجہ کے بیان کے بعد پاک بھارت سیریز کے امکانات دم توڑ گئے ہیں۔

  • اگر شرائط نہ رکھی جائیں تو اب بھی دہلی جانے کو تیار ہوں، سرتاج عزیز

    اگر شرائط نہ رکھی جائیں تو اب بھی دہلی جانے کو تیار ہوں، سرتاج عزیز

    اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے سیکیورٹی امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات کی منسوخی سے آگاہ نہیں کیا، اگر شرائط نہ رکھی جائیں تو اب بھی دہلی جانے کو تیار ہوں، کشمیرکے بغیربھارت سے مذاکرات ممکن نہیں۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات منسوخ ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرت تعطل کا شکار ہونے پر انھیں افسوس ہے اور یہ دوسری بار ہے کہ جب بھارت نے مذاکرات سے بھاگ رہا ہے، پاکستان تمام معاملات مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتا ہے۔

    سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سب سے بڑا مسئلہ ہے، انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ بھارت کے رویئے کا نوٹس لیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر بھارت سے دیگر متنازعہ امور پر بات نہیں ہوسکتی، سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیرکے بغیر اپنی شرائط پر تعلقات کی بحالی چاہتی ہے جو ممکن نہیں، سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان دونوں ملکوں اورخطے کے عوام کی امن وخوشحالی کے لئے تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بھارتی ایجنسی را کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور ملاقات میں یہ شواہد بھارت کو دیئے جانے تھے، اگر ملاقات نہ ہوئی تو شواہد آئند ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان کو دیئے جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے قومی سلامتی ملاقات کے لیے نئی شرائط رکھی لیک پاکستان غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے، مذاکرات کے لیے بغیر کسی شرط کے نئی دہلی جانے کے لیے تیار ہیں۔

    کشمیری لیڈروں سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشمیری رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دی تھی اور گزشتہ دو دہائیوں سے کسی بھی پاکستانی رہنماء کی بھارت آمد پر حریت رہنماؤں سے ملاقات ایک معمول کی بات ہے۔

    حریت رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی پر تشویش ہے، رہنماؤں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے

    بھارت کی جانب سے اوفا معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر اوفا معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام غلط ہے، معاہدے میں طے ہوا تھا کہ تمام اہم مسائل پر مذاکرات ہوں گے۔

    ۔