Tag: pak indo war

  • 19 ستمبر: بھارت کے وزیر تعلیم مسٹر چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کیا کہا؟

    19 ستمبر: بھارت کے وزیر تعلیم مسٹر چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کیا کہا؟

    19 ستمبر پاک بھارت جنگ کا وہ تاریخی دن ہے جب بھارت کے وزیر تعلیم ایم سی چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کہا کہ بھارت بغیر کسی شرط کے فائر بندی پر تیار ہے، ہم فائر بندی کو کشمیر کے مسئلے کے ساتھ جوڑنے کو رد کرتے ہیں۔

    سنڈے ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کو فضائی اور زمینی جنگ میں بدترین ذلت کا سامنا کرنا پڑا، بھارتی جنگی قیدیوں نے انکشاف کیا کہ ذات پات کے نظام نے بھارتی آرمی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

    میجر کے عہدوں سے اوپر کے آفیسرز جنگی محاذوں پر نہیں آتے، سپاہیوں کو احکامات دینے کے بعد انھیں لڑنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، سپاہیوں کی میدان جنگ سے بھاگ جانے کی صورت میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔

    سری لنکا کی سابق وزیر اعظم مسز بندرا نائکے نے کہا کہ بھارت نے اس جنگ میں جارحیت کا مظاہرہ کیا، کمانڈنٹ پی ایم اے نے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران کہا پاکستانی سرحدوں پر بھارت کے حملے سے پاکستانی فورسز کو شان دار انداز میں تاریخ رقم کرنے کا موقع ملا ہے۔

    کھیم کرن کے علاقے میں 3 فضائی حملے کیے گئے، جنھیں کامیابی کے ساتھ پسپا کر دیا گیا، پاکستانی چیف نے کہا بھارتی ہوا بازوں کو خاص طور پر ہدف کو خطا کرنے کی تربیت فراہم کی گئی ہے، ان کے پاس پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے، پاکستان آرمی کی جانب سے سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے 40 ٹینک تباہ کر دیے گئے، 3 افسر، 4 جے سی اوز اور 102 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔

    اس ذلت کے باوجود بھارتی ہائی کمانڈ نے پاکستانی افواج کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے لیے مسلسل منصوبہ بندی اور حملے جاری رکھے۔ واہگہ اٹاری سیکٹر میں دشمن کی دو جوابی کارروائیوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے پسپا کر دیا گیا، قصور اور کھیم کرن کے علاقوں میں دشمن کو کئی میل تک اس کے اپنے علاقے میں پیچھے دھکیل دیا گیا۔

    چونڈہ میں بھی افواجِ پاکستان نے شان دار تاریخ رقم کی اور مکمل طور پر بھارتی فوج کے حوصلے پست کر دیے، سندھ راجستھان سیکٹر میں 150 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور 21 کو جنگی قیدی بنا لیا گیا، مجاہدین نے راجوڑی سے 6 میل دور بھارتی ملٹری بیس پر حملہ کیا اور سری نگر سے 15 میل دور بگرام روڈ پر ایک اہم پل کو تباہ کر دیا، توسہ میدان کے علاقے میں بھارتی فوج کے رابطے کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا۔

    سرینگر کے کئی علاقوں میں بھارت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہو گیا، بھارت کی جانب سے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کر کے لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ پاک فضائیہ نے اپنی برتری کو برقرار رکھا اور زمینی فوج کی مسلسل مدد جاری رکھی، پاک فضائیہ نے سیالکوٹ اور جموں سیکٹر میں بھارتی فضائیہ کا ہنٹر طیارہ مار گرایا۔

    پورے پاکستان سے مصنفین، شعرا اور ہر طبقہ فکر کے افراد نے اپنی آمدنی کا 10 فی صد نیشنل ڈیفنس فنڈ کو دینے کا فیصلہ کیا، اور اپنی افواج کی بہادری کے اعتراف اور احساس تشکر کے اظہار کے لیے مورچوں پر اپنی 5 رکنی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

  • سن 1965 پاک بھارت جنگ: پاکستان معیشت دان کے بیان نے ہلچل مچادی

    سن 1965 پاک بھارت جنگ: پاکستان معیشت دان کے بیان نے ہلچل مچادی

    سن 1965 کی جنگ کے بچاس برس مکمل ہونے جہاں پورا ملک پاک فوج کی بہادری تعریف کرتی نظر آرہی ہے وہیں ایک  پاکستانی معیشت دان اکبر زیدی کے بیان نے ہلچل مچادی ہے ۔

    اکبر زیدی کا شمار مشہور معیشت دان اور سیاسی ماہر میں ہوتا ہے انہیں کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا گیا جبکہ لندن اسکول آف اکنومکس اور پولیٹیکل سائنس  کی جانب سے بھی انہیں اضافی ڈگری سے نوازا جا چکا ہے۔

    سن 1965  کی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے ڈان پر چھپنے والے اکبرزیدی کے بیان نے سوشل میڈیا پر تنازعہ کھڑا کردیا۔

    جامعہ کراچی میں لیکچر کے دوران ڈاکٹر اکبر زیدی نے کہا کہ پاکستانی نصاب میں شامل بیشتر تاریخ سچائی کے مترادف ہے،جس میں 1965 کے پاک بھارت کی جنگ کی مثال اہم ہے جہاں پاکستان کو شکست ہوئی تھی۔

    اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر اس سے اتفاق نہ کرنے والوں کی بحث چھڑ گئی جس کے بعد اکبر زیدی اور اس خبر کو شائع کرنے والے ادرے کے خلاف بیان بازی شروع ہوگئی۔

    اس بحث پر پوسٹ ہونے والی ٹویٹس میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔