Tag: pak iran gas pipeline

  • پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پر عزم ہے: ترجمان دفتر خارجہ

    پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پر عزم ہے: ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پاکستان پرعزم ہے، یہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے۔

    صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، گزشتہ روز امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں، پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی مفاہمت پر اپنے عزم کی تجدید کی، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لاین کی تعمیر کا ہے اور یہ فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہے۔

    انھوں نے کہا ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں جیل میں ہیں، انھیں سزا عدالت نے دی ہے تاہم عافیہ صدیقی ایک امریکی جیل میں ہیں، شکیل آفریدی پر پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    بے ضابطگیوں والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ نہیں کرائی گئی تو پاک امریکا تعلقات متاثر ہوں گے

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کو پاکستان نے افغانستان کے اندرونی سرحدی علاقوں میں آپریشن کیا جس کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گرد تھے، سولہ مارچ کے دہشت گرد حملے کے بعد پاک افغان سفارتی رابطہ ہوا تھا، اپنے خدشات پر ڈیمارش جاری کیا گیا تھا۔

    انھوں ںے کہا افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد پرامن اور معقدل ہے، افغان انتظامیہ میں کچھ ایسے عناصر ہو سکتے ہیں جن کی حمایت پاکستان میں دہشت گرد حملوں کا باعث ہو سکتی ہے، پاکستان نے کئی مرتبہ افغانستان کے ساتھ دہشت گرد فہرستوں کا تبادلہ کیا اور متعدد مرتبہ کارروائی کرنے کا بھی کہا، یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردوں خصوصاً کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانے افغانستان کے اندر ہیں۔

  • امریکی ترجمان کا پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز

    امریکی ترجمان کا پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پرتبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی رپورٹس نہیں دیکھیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میتھیو ملیر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر جواب بعد میں دوں گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز جہانزیب علی کے ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ نئی حکومت کا قیام پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل میں فریق نہیں بنیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بےضابطگیوں کی رپورٹس کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں، دھاندلی کے الزامات جتنا جلد ہوسکے نمٹائے جانے چاہئیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بھارت میں کسانوں کے احتجاج پر تشدد کی رپورٹس پر بھی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے یہی کہا کہ بھارت کے حوالے سے ان رپورٹس کو ابھی نہیں دیکھا۔

  • پاک ایران گیس پائپ لائن: ایران نے جرمانے کا نوٹس واپس لے کر دوستی کا حق ادا کیا

    پاک ایران گیس پائپ لائن: ایران نے جرمانے کا نوٹس واپس لے کر دوستی کا حق ادا کیا

    لاہور: ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ ایران نے گیس منصوبے سے متعلق عالمی ثالثی عدالت سے پاکستان پر عائد جرمانے کے لئے نوٹس واپس لے کردوستی کا حق ادا کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ حبیب الرحمن نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے دونوں ممالک میں تناؤ کی صورتحال بھی ختم ہو گی اورمستقبل میں اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ وفود کے تبادلے بھی تیز ہوں گے،ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی معیشت کیلئے آکسیجن کی مانند ہے جس کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے تاہم پاکستان کو اپنے حصے کا کام ابھی کر نا ہے۔منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی اور انڈسٹری کو سستی گیس میسر آئے گی جس سے صنعتی سر گرمیاں عروج پکڑیں گی۔

    افسوس ناک امر یہ ہے کہ چند بیرونی عناصر کو دونوں ممالک کی قربت اور اچھے معاشی تعلقات قبول نہیں اس لئے وقتاً فوقتاً سازشیں کی جاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا کل حجم ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہے جو کہ افسوس ناک ہے جبکہ اسے کم از کم 5 ارب ڈالر تک بآسانی لے جایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بینکنگ نظام میں حائل رکاوٹیں دور کئے بغیر دونوں ممالک کے تاجروں کیلئے آسانی پیدا نہیں ہو سکتی ،اس سلسلے میں دونوں ممالک کی حکومتوں کو اپنا کردار ادا کر نا ہو گا کیونکہ ایک دوسرے ممالک کے بینکوں کی موجودگی سے کاروباری طبقے کو ادائیگیوں میں آسانی ہو جاتی ہے۔

    ہماری کوشش ہے کہ ایران کے تاجروں کو مدعو کریں تاکہ پاکستان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارت ہو ۔بہت سی مصنوعات ایران سے پاکستان اور پاکستان سے ایران جاتی ہیں جنہیں جائز بنانے اور قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے ۔