پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان کا کہنا ہے کہ ہم جنگ کی طرف نہیں بلکہ امن کی طرف جانا چاہتے ہیں، اگر جنگ مسلط کی گئی تو ایسا جواب دیں کہ دنیا دیکھے گی اور بھارت کو پتہ چل جائے گا کہ کس قوم سے واسطہ پڑا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے پارکنگ پلازا کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پشاور ہم سب کا ہے اس کو مل کر بہتربنائیں گے اور علاقے نمک منڈی کے مسائل حل کریں گے، عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کیےجائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے میرے دروازے ہروقت کھلے ہیں، گیس کے زائد بلوں کا مسئلہ بھی جلد حل کرلیا جائے گا اور جاری منصوبے جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
ہم جنگ کی طرف نہیں بلکہ امن کی طرف جاناچاہتےہیں
پاک بھارت صورتحال پر محمودخان نے کہا پختون بھائیوں نے پاکستان کی سلامتی کیلئے وزیراعظم کا ساتھ دیا، موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اگر جنگ مسلط کی گئی تو ایسا جواب دیں کہ دنیا دیکھےگی۔
ان کا مزید کہنا تھا جب سےوزیراعلیٰ بنا پشاور کی ضلعی حکومت کی کارکردگی بہت اعلی ہے، پشاور ہم سب کا ہے، پورے صوبے کے عوام یہاں موجود ہیں، میں کبھی بھی پشاور نہیں چھوڑو ں گا، عوامی وزیر اعلیٰ ہوں، عوام میں خوش ہوتاہوں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا جنگ مسلط کی گئی تو بھارت کو پتہ چل جائے گا کہ کس قوم سے واسطہ پڑا ، ہم جنگ کی طرف نہیں بلکہ امن کی طرف جانا چاہتے ہیں۔
کراچی : امیرالبحر ایڈمرل ظفرمحمودعباسی نے موجودہ صورتحال میں ہمہ وقت انتہائی مستعد اور چوکس رہنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہم امن پسند ملک ہیں، جارحیت نہیں چاہتےمگر دشمن نے پہل کی تو بھرپور جواب دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق امیرالبحر ایڈمرل ظفرمحمودعباسی نے ساحلی تنصیبات، اگلے مورچوں اور شمالی بحیرہ عرب میں تعینات بحری جہازوں کا دورہ کیا اور پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں کاجائزہ لیا، نیول چیف کوپاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔
ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ نیول چیف نے افسروں وجوانوں سے ملاقات کی ، ملاقات میں آپریشنل تیاریوں اوربلندحوصلےکوسراہا اور موجودہ صورتحال میں ہمہ وقت انتہائی مستعد،چوکس رہنےکی ہدایت بھی کی۔
ایڈمرل ظفر محمودعباسی کا کہنا تھا کہ بھارتی آبدوزکابروقت سراغ لگاناپیشہ ورانہ صلاحیتوں کاثبوت ہے، ہم امن پسند ملک ہیں، دشمن کی جارحیت کامنہ توڑجواب دینےکی انتہائی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا جارحیت نہیں چاہتے مگردشمن نے پہل کی تو بھرپور جواب دیں گے، ہماراوطن کی حفاظت کاجذبہ ہماری صلاحیتوں کواستحکام عطاکرتاہے۔
یاد رہے 5 مارچ کو پاک بحریہ نے اپنے سمندری زون میں موجود بھارتی آبدوز کاسراغ لگا کر داخلے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے بھاگنے پر مجبور کردیا تھا ۔
ترجمان بحریہ کا کہنا تھا امن قائم رکھنےکی حکومتی پالیسی،بھارتی آبدوزکونشانہ نہیں بنایاگیا، بھارتی آبدوزکونشانہ نہ بنانا پاکستان کی امن پسندی کاغمازہے، واقعےسےسبق حاصل کرکےبھارت کوامن کی جانب راغب ہوناچاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا تھا یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی اعلیٰ صلاحیتوں کامنہ بولتاثبوت ہے،پاکستان کی بحری سرحدوں کےدفاع کیلئےپاک بحریہ ہرلمحہ مستعد و تیار ہے۔
پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی فوٹیج بھی جاری کیں تھیں ، کموڈور(ر)عبیداللہ کا کہنا تھا پاک بحریہ ایک بٹن سے بھارتی آبدوز کو سمندر کی تہہ میں دفنا سکتی تھی لیکن پاک بحریہ نے پاکستان کی امن کی پالیسی کے وژن کو آگے بڑھایا۔
اسلام آباد: پاکستان دشمنوں کی جانب سے افغانستان میں منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی را نے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس سے مدد مانگ لی۔
ذرایع کے مطابق پاکستان کی مختلف محاذوں پر زبردست کام یابیوں سے خائف دشمن سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کے خلاف افغان خفیہ ایجنسی سے مدد مانگنی پڑ گئی۔
[bs-quote quote=”پاکستانی جیٹ گرانے کے لیے را نے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس سے مدد مانگ لی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ذرایع”][/bs-quote]
ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی منصوبہ بندی بے نقاب ہو گئی ہے۔
پاکستانی شاہینوں کے ہاتھوں بھارت کے دو طیاروں کی تباہی اور او آئی سی محاذ پر زبردست نا کامی کے بعد بھارت نے اپنی ہزیمت کے احساس سے نجات کے لیے ایک اور سازش تیار کر لی۔
را نے این ڈی ایس سے مدد کی درخواست کی ہے کہ کسی بھی طریقے سے پاکستان کا ایک جیٹ گرایا جائے، اس سلسلے میں پشاور، سمگلی یا کسی اور بیس سے جہاز پرواز کرتے یا اترتے وقت نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے افغانستان سے دہشت گرد بھیجنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ 27 فروری کو بھارتی فضائیہ کے طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر دوسری مرتبہ دراندازی کے مرتکب ہوئے، تاہم اس بار پاک فضائیہ کے شاہینوں نے انھیں واپس جانے کی مہلت نہیں دی اور دو طیارے مار گرائے، جن میں سے ایک آزاد کشمیر اور دوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرا، اور ایک بھارتی پائلٹ بھی زندہ پکڑا گیا۔
آج کی تاریخ میں سب سے تشویش ناک امر یہ ہے کہ دنیا ایک بار پھر نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر بڑھ رہی ہے اور اس سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہمارا خطہ اس جنگ کا مرکز بننے کی تمام ترشرائط پوری کرتا نظر آرہا ہے، اگر پاکستان اوربھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو یہ خطہ یونہی نیوکلیائی جنگ کا نقطہ آغاز بنا رہے گا۔
ایک جانب جہاں امریکا اپنے روایتی دشمن شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی عدم توسیع کے معاہدے کی جانب بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب واشنگٹن نے ماسکو کے ساتھ دستخط شدہ میزائل معاہدہ ختم کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اسی ماحول میں ستر سال پرانے حریف یعنی پاکستان اور بھارت ایک بار پھر اپنی پوری قوت کے ساتھ آمنے سامنے آچکے ہیں۔
بھارت کے پاکستانی علاقوں میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور اس کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت کا جہاز گرایا جانا، پائلٹ کو گرفتارکرنا، ساتھ ہی ساتھ بھارتی علاقے میں اسٹریٹیجکل اہمیت کے حامل ٹارگٹ کو لاک کرنا، یہ سب اتنا معمولی نہیں ہے اور اس بات کو پوری دنیا کو شدت کے ساتھ ہے کہ بھارت کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیرکی وادی میں دہکتی ہوئی آگ کے شعلے کسی بھی وقت پوری دنیا کو جلا کر خاکستر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کا حامل، پاکستان کا شاہین میزائل
پاکستان کی حکمت عملی اوربھارت کی عجلت پسندی سے کشمیر جسے اقوام عالم طاقِ نسیاں پر رکھ کر بھول چکے تھے ، اب وہاں سے اٹھنے والی چیخوں کی گونج طاقت کی تمام راہداریوں میں سنی جارہی ہیں، اوران اقوامِ عالم یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ تنازعہ دنیا کا سب سے خطرناک ترین تنازعہ ہے، دنیا میں کہیں بھی دو ایٹمی طاقتیں جن کے درمیان شدید مخاصمت ہو، ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں۔ لیکن پاکستان اور انڈیا تو ایک ہی تقسیم کے نتیجے میں تشکیل پانے والے ممالک ہیں جن کی اپنی سرحد 2400 کلومیٹر طویل ہے۔
جنگ چھڑنے کی صورت میں یہ ایک انتہائی طویل محاذ ثابت ہوگا جیسا کہ ماضی میں ہوچکا ہے اور دونوں میں سے کسی ایک بھی ملک کو اگر لگا کہ یہ جنگ اس کے ہاتھ سے نکل رہی ہے تو وہ اپنی برتری قائم کرنے کے لیے ایک لمحے کی دیر نہیں لگائے گا کہ یہ جنگ بقا کی جنگ ہےجس کے آگے انسان،اور انسانی دستور کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔ سب سے طاقتور ہونا ہی بقا کی واحد ضمانت ۔۔۔۔۔ ایک مسلمہ اصول ہے۔
اس وقت دنیا ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر پر بیٹھی ہے ، یہ تعداد اتنی ہے کہ اگر یہ سب ایک ساتھ چل جائیں تو نہ صرف یہ کہ کرہ ارض کا نام و نشان مٹ جائے گا بلکہ ہمارے پڑوسی سیارے بھی ہماری تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ ایک نظر ڈالتے ہیں ایٹمی اسلحے کے ماضی پر اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت اس معاملے میں کہاں کھڑے ہیں اور کیا واقعی ان دو ممالک کے ایٹمی ہتھیار اس دنیا کو تباہ و برباد کرنے کے لیے کافی ہیں؟۔
اسٹیٹسکا کے اعداد و شمار کا عکس
امریکا ، دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے ایٹمی میزائل بنائے اور ان کا استعمال بھی کیا۔ آج بھی انسانی تاریخ ان انسانیت سوز دنوں کو یاد کرکے لرز جاتی ہے جب امریکا نے جاپان کے دو شہروں، ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔ سرد جنگ کے دنوں میں امریکا اور روس اپنے اسلحے خانوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر لگاتے رہے۔ سنہ 2017 کے اعداد وشمار کے مطابق روس اس وقت 6،800 وارہیڈز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے تاہم ان میں سے 2500 کو وہ ریٹائر کرچکا ہے۔ دوسری جانب امریکا ہے جس کے اسلحہ خانے میں 6،600 ایٹمی وار ہیڈ شامل ہیں جن میں سے 2600 اب قابل استعمال نہیں ہیں۔
یہ دو ممالک اس قدر ایٹمی اسلحہ رکھتے ہیں کہ ان کا چل جانے کا تصور ہی محال ہے۔اس کے بعد تیسرے نمبر پر فرانس ہے جس کے پاس 300 وارہیڈز ہیں اور چوتھے نمبر 270 وارہیڈز کے ساتھ چین براجمان ہے، تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا اور یہ اس معاملے پرچین کی حتمی پالیسی ہے۔ چین کے بعد پانچویں نمبر 215 وارہیڈز کے ساتھ برطانیہ موجود ہے، تاہم برطانیہ اس وقت کسی بھی ملک کے ساتھ ایسی صورتحال میں نہیں ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ درپیش ہو۔
اس فہرست میں پاکستان چھٹے نمبرپرہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس 140 وارہیڈز ہیں جبکہ بھارت 130 وار ہیڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پرہے۔اسرائیل 80 اعلانیہ ہتھیاروں ( کچھ طبقات کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے پاس 200 سے زائد وارہیڈز موجود ہیں) کے ساتھ آٹھویں نمبر پر اور شمالی کوریا 20 ہتھیاروں کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
اب امریکا اور روس اپنے بین الابراعظمی میزائلوں کے ذریعے ایک دوسرے کو نشانہ تو بنا سکتے ہیں لیکن تاحال دونوں ممالک کے درمیان صورتحال اس قدر کشیدہ نہیں ہے جس قدر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہمیشہ سے ہےاور گزشتہ کچھ دنوں سے دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ ہے۔ بھارت کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ کچھ دنوں میں ہونے والے الیکشن میں شکست دیکھ کر جنگ کے شعلوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان اور بھارت کے پاس مجموعی طور پر 270 وارہیڈز ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کم از کم تباہ کرنے کی صلاحیت ان بموں کے مساوی ہے جو کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے تھے لیکن زیادہ سے زیادہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت موجود ایٹم بم سو میل سے لے کر2500 میل تک کے علاقے میں تباہی پھیلا سکتے ہیں۔
ناگاساکی پر گرایا گیا امریکی ایٹم بم – فیٹ مین
سنہ 2007 میں امریکا کی کئی یونیورسٹیز کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت جنگ شروع کرتے ہیں اور دونوں کی طرف سے مجموعی طور پر کل 100 وارہیڈز بھی استعال کیے گئے تو سوا دو کروڑ سے زائد افراد تو محض پہلے ہفتے میں ہی مر جائیں گے۔ اس کے علاوہ تابکاری سے براہ راست متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بھی بلاشبہ کروڑوں میں ہوگی۔ صرف پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے ساتھ سرحدیں رکھنے والے ممالک بھی اس تابکاری کا شکار ہوں گے۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوگی!۔۔۔انٹرنیشنل فزیشن فار دا پریوینشن آف نیوکلیئر وار کی سنہ 2013 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر پاک بھارت جنگ میں نیوکلیئرہتھیار استعمال ہوں گے تو ان سے پیدا ہونے والی تابکاری دنیا کی نصف اوزون تہہ کو غائب کردے گی۔
اوزون تہہ زمین کی فضا سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر حفاظتی تہہ ہے جو سورج کی مضر اور تابکار شعاعوں کو زمین پر آنے سے روک دیتی ہے۔ اوزون تہہ کی بربادی سے پوری دنیا کی زراعت شدید طور پر متاثر ہوگی۔ ہتھیاروں کے استعمال سے گاڑھا دھواں پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا جو کئی عشروں تک قائم رہے گا۔ اس دھوئیں کی وجہ سے زمین کی 40 فیصد زراعت ختم ہوجائےگی۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور تابکاری کے باعث زراعت کے متاثر ہونے سے دنیا کے 2 ارب افراد بھوک اور قحط کا شکار ہوجائیں گے۔ گاڑھے دھویں کے سبب نیوکلیائی موسم سرما کا آغازہوگا جس سےمزید زراعت تباہ ہوگی اور ساری دنیا قحط کا شکارہوجائےگی۔
اس ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کی جانب سے بارہا یہ پیغام بھارت اور اقوام عالم کو بھجوایا گیا کہ ہم یہ جنگ نہیں لڑنا چاہتے ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا کہ جنگ میں فتح کسی کی بھی ہو ، انسانیت شکست سے ہمکنار ہوتی ہے۔ کشمیر یقیناً دونوں ممالک کے درمیان ایک نزاعی مسئلہ ہے اور حالیہ کشیدگی نے اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ اگر جلد اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں ممالک کسی بھی دن میدان جنگ میں ہوں گے۔
اس ساری صورتحال میں امریکا، چین، برطانیہ اور روس سمیت کئی اہم ممالک نے بھارت کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل ہی اس خطے میں امن کا واحد راستہ ہے ، یاد رہے کہ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر ی عوام کے حق رائے دہی کی حمایت کرتا چلا آیا ہے اور اسی روایت کے تحت پاکستان کی جانب سے آگے بھی کشمیریوں کو حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
کراچی: پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر صوبہ پنجاب کے شہروں سیالکوٹ، رحیم یار خان اور بہاولپور کے ایئر پورٹس کی بندش میں مزید 24 گھنٹے کی توسیع کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن نے ایئرپورٹس کی بندش کا نیا نوٹس ٹو ایئرمین (نوٹم) جاری کردیا جس کے مطابق سیالکوٹ، رحیم یار خان اور بہاولپور ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن مزید 24 گھنٹے بند رہے گا۔
ایوی ایشن کے نوٹم کے مطابق فضائی حدود موجودہ صورتحال کے باعث بند رکھی جارہی ہے۔ مذکورہ ایئر پورٹس 27 فروری سے مکمل طور پر بند ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کو پاک بھات کشیدگی کے پیش نظر 27 فروری کی صبح اگلی رات 12 بجے تک کے لیے بند کیا گیا تھا جس کے بعد لاہور، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ سمیت تمام ایئرپورٹس پر تمام پروازوں کے لیے آپریشن معطل کردیے گئے۔
اس دوران بھارت جانے والی کئی پروازوں کو منسوخ کردیا گیا تھا، جبکہ پاکستان آنے والی کئی فلائٹس کو مقررہ مقام کے بجائے دیگر ایئرپورٹس پر اتار لیا گیا تھا۔
یکم مارچ کو پاکستان کی فضائی حدود کو جزوی طور پر کھولا گیا تھا جس میں پہلے مرحلے میں صرف کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ ایئر پورٹ پر فضائی آپریشن بحال کیا گیا تھا۔ 3 مارچ کو لاہور ایئرپورٹ سے بھی فضائی آپریشن بحال کردیا گیا تھا۔
اس وقت سول ایوی ایشن کے زیر انتظام مجموعی طور پر 26 ایئر پورٹس ہیں جن میں سے 11 ایئرپورٹس پر فضائی آپریشن بحال ہے جبکہ 15 ایئر پورٹس بند اور ان پر فضائی آپریشن معطل ہے۔
نئی دہلی: بھارت کی ایک کثیر المنزلہ عمارت میں آگ بھڑک اٹھی ہے بتایا جارہا ہے کہ اس عمارت میں بھارتی ایئرفور س سمیت کئی اہم حکومتی دفاتر قائم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سی جی او کمپلکس میں واقع پنڈت دین بھون کی عمارت کے پانچویں فلور پر شدید آگ بھڑک رہی ہے اور اس کے شعلے دو ر دور سے دیکھے جاسکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس عمارت میں انڈین ایئرفورس کا برانچ آفس قائم ہے ، ساتھ ہی ساتھ یہاں وزارت برائے پانی اور سیورج، وزارتِ جنگلات ،وزارت برائے سماجی انصاف اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے دفاتر بھی قائم ہیں۔ اس عمارت کو سنہ 2016 سے پریاورن بھون کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آگ اس قدر شدید ہے کہ اسے بجھانے کے لیے 24 فائر ٹینڈرز اپنی کارروائی میں مسلسل مشغول ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ آگ اب قابو میں آگئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ آگ وزارتِ سماجی انصاف کے دفتر سے شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پوری منزل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
واقعے میں ایک سیکیورٹی افسر زخمی ہوا ہے جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق انہیں آگ لگنے کا الرٹ مقامی وقت کے مطاقب صبح 8:30 پر موصول ہوا۔
یہ عمارت لودھی روڈ نامی انتہائی مصروف سڑک پر واقع ہے اور اسے اہم سرکاری عمارات کا درجہ حاصل ہے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل کورل باغ کےعلاقے میں ایک ہوٹل میں بھی ہولناک آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں سترہ جانیں ضائع ہوئی تھیں۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں کمی آئی ہے لیکن جنگ کاخطرہ ابھی بھی ہے، بال بھارت کی کورٹ میں ہے،اب بھارت پرمنحصرہے امن چاہتا ہے یاسیاسی مفاد کیلئے خطے میں بگاڑ۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے امریکی ٹی وی کے انٹرویو میں کہا کشیدگی میں کمی آئی ہے لیکن جنگ کا خطرہ ابھی بھی ہے، بھارت پر منحصر ہے امن اور کشیدگی کم کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت نے پاکستان کی فضائی حدودکی خلاف ورزی کی، بھارت نےجا رحیت کی جس کاپاکستان نےجواب دیا، بھارتی دراندازی کی وجہ سے دونوں ممالک جنگ کےقریب تھے۔
دوسروں پر الزام تراشی سےبہترہےبھارت اپنے گھرمیں درستگی کےاقدامات کرے
میجر جنرل آصف غفور نےانٹرویومیں مسئلہ کشمیراور بھارتی ریاستی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا خطےمیں کشیدگی کم کرنے کے لئے مسئلہ کشمیر اہم ہے، دوسروں پر الزام تراشی سے بہتر ہے بھارت اپنے گھر میں درستگی کے اقدامات کرے۔
کشمیریوں پرمظالم جا ری رہیں گے تو اس کاردعمل بھی آئےگا
کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں پرمظالم جا ری رہیں گے تو اس کاردعمل بھی آئےگا، کشمیرمیں خواتین کیساتھ زیادتی کی جارہی ہے، نوجوانوں کوپیلٹ گن سے اندھا کیاجارہا ہے، کشمیر میں مظالم کی بات میری ذاتی نہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بال بھارت کی کورٹ میں ہے، بھارت نےجارحیت جاری رکھی تو خطے میں امن کو خطرہ ہوگا، بھارتی پائلٹ رہا کرکے پاکستان نے امن کا پیغام دیا، اب بھارت پر منحصر ہے امن چاہتاہے یاسیاسی مفاد کیلئے خطے میں بگاڑ۔
گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پربھارت کی اشتعال انگیزی جاری ہے، افواج پاکستان بھارت کو بھرپور جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے، تاہم پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پررابطہ نہیں ہوسکا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، پلوامہ واقعے کے بعد وزیراعظم نے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی اور بھارت کے دیئے گئے ڈوزیئر پر تحقیقات جاری ہیں، بھارتی ڈوزیئر کو متعلقہ وزارت دیکھ رہی ہے۔
لندن : بھارت کے بلند وبانگ دعوے جھوٹے نکلے، برطانوی نیوز ایجنسی نے بھارتی دعوے جھوٹ قرار دے دیا، رائٹرز کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ بالا کوٹ میں کوئی عمارت نشانہ نہیں بنی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سیٹلائٹ کمپنی نے بالاکوٹ حملے پر بھارتی دعووں کی قلعی کھول دی، پلانیٹ لیب نامی کمپنی نےبالاکوٹ کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کردیں، برطانوی نیوزایجنسی کا کہنا ہے کہ سیٹیلائٹ تصاویر نے مودی حکومت کے دعوؤں کومشکوک بنادیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بالا کوٹ کی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کسی عمارت کو نشانہ ہی نہیں بنایا گیا، چار مارچ کی تصاویر میں بالاکوٹ میں کسی بھی عمارت کی تباہی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے، کسی کی چھت گری اور نہ ہی کسی دیوار کو نقصان پہنچا ۔
گزشتہ برس اپریل اور رواں سال مارچ کی تصاویرمیں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھارتی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کو ای میلز کیں تاہم دونوں وزارتوں کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
خیال رہے بھارتی حکومت پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں کارروائی کے ثبوت فراہم کرنے میں تاحال ناکام ہے جس کے بعد مودی سرکار کو ہرطرف ست ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں نشانہ بنائے، ایک طیارہ آزاد کشمیر دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرایا۔
اس سے قبل 26 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور وہ جہاز کا ایونیشن گرا کر فرار ہوگئے تھے۔
جس کے بعد بھارت کی حکمراں جماعت، فوجی ترجمان اور چیلنز نے بالا کوٹ حملے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فضائیہ کی کارروائی میں 300 سے 350 سے افراد مارے گئے۔جبکہ حقیقت میں فیول ٹینک کے دھماکے سے درخت تباہ ہوئے تھے۔
اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پرعملدرآمد کیا گیا ہے، جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں ہوا تھا۔
یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، میجرجنرل آصف غفور نے پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ26فروری کو بھارتی ایئرفورس نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی،26سے28فروری تک دونوں ملکوں میں کافی تناؤ رہا۔
بعد ازاں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے اور بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا، وزیر اعظم کے اعلان کے بعد پائلٹ کو رہا کرکے بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پربھارت کی اشتعال انگیزی جاری ہے، افواج پاکستان بھارت کو بھرپور جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے، تاہم پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پررابطہ نہیں ہوسکا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، پلوامہ واقعے کے بعد وزیراعظم نے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی اور بھارت کے دیئے گئے ڈوزیئر پر تحقیقات جاری ہیں، بھارتی ڈوزیئر کو متعلقہ وزارت دیکھ رہی ہے۔
پلوامہ واقعے میں اگر کوئی ملوث ہوا تو اس کےخلاف کارروائی ہوگی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پرتمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں، پلان پر مکمل طورپر عمل درآمد کیا گیا ہے جو2014سے جاری ہے،2014میں پلوامہ حملہ اور ایف اےٹی ایف نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہوسکا، اس میں کچھ فنانشل ایشوز بھی تھے، جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت پرپابندی کا فیصلہ جنوری میں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سسٹم بہتر ہوگا تو پاکستان کو ہی فائدہ ہوگا، پاکستان گزشتہ15سال سے جنگ لڑرہا ہے، یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے اب پاکستان کا بیانیہ چلے گا، پاکستان کو وہاں لے کرجائیں گے جہاں اس کاحق بنتاہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے لیکن پاکستان کی ایسی پالیسی نہیں، جنگی جنون کے جواب میں پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان جنگی جنون کا شکار نہیں ہوا، پوری دنیا میں مودی اور ان کی پالیسیوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، جنگی جنون کے جواب میں پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان کی تعریف کی جارہی ہے، گزرتے وقت کے ساتھ ہم جنگ سے دور ہو رہے ہیں۔ بھارت کا سمجھدار طبقہ بھی جنگی جنون پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ بھارتی عوام مودی سے پوچھتے ہیں کہ الیکشن کے لیے عوام کو کیوں خطرے میں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں جن ممالک نے کردار ادا کیا ان کے شکر گزار ہیں۔ چین، ایران، ترکی، عرب ممالک، سعودی عرب اور امریکا کے شکر گزار ہیں۔ مودی سے سوالات اٹھانے والے طبقے کے بھی مشکور ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہے اسی پالیسی پر گامزن رہیں گے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑ رہا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے اقوام متحدہ کے قانون کو اپنایا گیا۔ پاکستان کے اقدامات سے دنیا بڑی تباہی سے بچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتیں بھی ملک کا حصہ ہیں اور قومی دھارے میں ہمارے ساتھ ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے معذرت کی، اقلیتوں کی عزت نہیں کریں گے تو مہذب ملک نہیں مانا جائے گا، تمام اقلیتوں کا احترام ضروری ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ملکی سیاستدانوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، عالمی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے اصول پر مبنی اپنا نکتہ نظر دنیا کے سامنے پیش کیا، ہمارے دوست ممالک اور امریکا نے پاکستانی مؤقف کی تائید کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں دنیا نے ہمیں مثبت ردعمل دیا ہے، پاکستان کو کسی قسم کے خطرے اور چیلنج کا سامنا نہیں ہے۔ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے لیکن پاکستان کی ایسی پالیسی نہیں۔