Tag: pakistan and india

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، ٹرمپ نے پھر ذکر کردیا

    پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، ٹرمپ نے پھر ذکر کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی میں مرکزی کردار ادا کرنے کی بات دہرا دی۔

    ریاست آئیوا میں امریکا کے ڈھائی سو سالہ یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں دونوں کے درمیان نیوکلیئر جنگ شروع ہوجاتی جسے ہم نے روکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوسوو اور سربیا کو لڑنے سے روکا، کانگو روانڈا جنگ بند کرائی، سب دیکھیں گے کہ ایک اسکول کے پروفیسر کو امن کا نوبیل انعام دے دیا جائے گا جسے آپ جانتے بھی نہیں ہوں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/dgmos-of-pakistan-and-india-to-meet-today/

    خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ امریکی جنگی طیاروں نے 37 گھنٹے پرواز کر کے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا، دنیا جانتی ہے ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج اور ہتھیار ہیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ظہران ممدانی ڈی فنڈنگ پولیس  کے نعرے کا حامی ہے، ظہران ممدانی کمیونسٹ  ہے، انارکی اور آمریت لانا چاہتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بارڈر محفوظ ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ مکمل بند ہے، غیرقانونی تارکین وطن کو ڈھونڈ کر ملک سے باہر نکالیں گے، امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیپورٹیشن پلان شروع کردیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ بگ بگ بیوٹی فل بل کی منظوری پر ریپبلکنز ارکان کانگریس اور سینیٹرز کا شکریہ، بیوٹی فل بل کے ذریعے امریکی عوام کو تاریخی ٹیکس ریلیف ملے گا۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کےدرمیان جنگ بندی کی بات ایک درجن بار دہراچکے ہیں, ہر بار یہ بات سن کر مودی سرکارسیخ پا ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی بھارتی حزب اختلاف کانگریس کو مودی جی کا مذاق اڑانےکا پھر موقع ملا گیا ہے۔

    یہاں یہ بات یاد رہے کہ 10 مئی کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔

  • پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا

    پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا

    پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا، دونوں ممالک سیز فائر پر متفق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو میں کہا کہ کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں جاری ہیں، اگلا مرحلہ مذاکرات کا ہوگا۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے گفتگو میں کہا کہ ملٹری لیول پر ابھی بات جاری ہے، اگلا مرحلہ ڈائیلاگ کا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہرچیز دیکھ رہے ہیں، بھارت پانی روکنے کا بندوبست راتوں رات نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدہ بھارت بالکل معطل نہیں کرسکتا۔

    انھوں نے بتایا کہ ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ایک وفد یورپی ممالک اور ایک وفد امریکا اور ایک روس بھی جائیگا، وزیراعظم نے وفود عالمی سطح پر بھیجنےکی منظوری دے دی ہے۔

  • سندھ طاس معاہدہ، پاک بھارت رواں ماہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے

    سندھ طاس معاہدہ، پاک بھارت رواں ماہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں پر متنازعہ ڈیموں کی تعمیر کے معاملے میں پاک بھارت رواں ماہ سندھ طاس معاہدے کے تحت غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستانی دریاؤں پر متنازعہ ڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں 20 اور 21 ستمبر کو پاکستان اور بھارت ویانا میں غیر جانبدار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے، یہ کیس ایک رکنی فورم میں سنا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے ہونے والی یہ دوسری میٹنگ ہے، فریقین متنازعہ منصوبوں پر اپنا مؤقف پیش کریں گے، پاکستان نے 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگا واٹ ریتلے پَن بجلی منصوبوں پر اعتراضات اٹھا رکھے ہیں۔

    بھارت دونوں منصوبے پاکستان کے دریاؤں جہلم اور چناب پر تعمیر کر رہا ہے، پاکستان کی نمائندگی وزیر قانون و آبی وسائل، اٹارنی جنرل، وفاقی سیکریٹری برائے آبی وسائل اور انڈس واٹر کمشنر کریں گے۔

    اٹارنی جنرل دفتر اور دفتر خارجہ کے حکام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی وکلا اور انجینئرز کی ایک ٹیم بھی پاکستانی وفد میں شامل ہوگی۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات شروع

    پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات شروع

    اسلام آباد : پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے ، پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابقپاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات اسلام آباد میں شروع ہوگئے، مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر مہر علی شاہ اور بھارتی وفدکی قیادت پی کے سکسینا کر رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات تین دن جاری رہیں گے، مذاکرات میں بھارت کے رن آف دی ریور زیر تعمیر منصوبوں پربات ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا جبکہ بھارت کے ساتھ سیلابی پانی کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

    گذشتہ روز بھارتی10 رکنی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے لاہور پہنچا تھا، اس موقع پر انڈس واٹرکمشنرمہرعلی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وفدکےساتھ آبی تنازعات پرگفتگو کادورشروع ہوگا، پاکستان نےجن منصوبوں پرعتراض اٹھائےان پربات ہو گی۔

    مہرعلی کا کہنا تھا کہ بھارت کوسندھ طاس معاہدےکےتحت منصوبے بنانے کی اجازت ہے، لیکن جوڈیزائن تجویزکیااس کےمطابق ہونا چاہیے، کچھ بھارتی منصوبوں پرپاکستان کواعتراضات ہیں۔

    انڈس واٹرکمشنر نے کہا کہ مذکرات میں اعتراضات پرپر بھی بات ہوگی، بارشیں اورسیلابی پانی کا ڈیٹا بھی شیئر کیا جائے گا، مذاکرات کے بعد بھارتی وفد4 مارچ کوواپس روانہ ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ سال مارچ میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔

    واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • افغانستان کو گندم کی فراہمی، پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات طے

    افغانستان کو گندم کی فراہمی، پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات طے

    اسلام آباد : افغانستان کو بھارتی گندم کی فراہمی کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات طے پاگئے، گندم کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک بھجوائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کو بھارتی گندم بھجوانے کے معاملے پر پاکستان اور بھارت میں معاملات طے ہوگئے، بھارت 50 ہزار میٹرک ٹن گندم پاکستان کے راستے ہی بھجوائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی گندم افغان ٹرانسپورٹ کے ذریعے ہی کابل بھجوائی جائے گی، اس سلسلے میں بھارت نےافغان ٹرانسپورٹ اور ڈرائیورزکی تفصیلات پاکستان کےحوالے کردیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے60 افغان ٹرکوں اورڈرائیوروں کی تفصیلات پاکستان کوبھجوائی ہیں اور پاکستان سے 60 افغان ڈرائیورز کے لیے پاکستانی ویزے کی درخواست کردی۔

    ذرائع کے مطابق بھارت 16فروری سےگندم کی فراہمی پر کام شروع کردے گا، واہگہ بارڈر کےذریعےگندم افغان ٹرکوں کے ذریعے افغانستان بھجوائی جائے گی۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی فراہم تفصیلات پر کام شروع کردیا ہے ، پاکستان کو بھارتی تفصیلات موصول ہوگئیں اور تمام پاکستانی متعلقہ اداروں کو گندم کی ٹرانسپورٹیشن سےمتعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔

    گندم کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک بھجوائے جانے کا امکان ہے۔

    خیال رہے بھارت نے 50ہزار میٹرک ٹن گندم بھجوانے کا اعلان کیا تھا اور گندم پاکستان راستے سے بھجوانے کی درخواست کی تھی۔

    بھارت نے گندم بھارتی یا افغان ٹرکوں سے براستہ پاکستان بھجوانے کا مطالبہ کیا تھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی گندم ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے افغانستان میں تقسیم کی جائے گی، گندم کے علاوہ بھارت دواؤں کی بھاری کھیپ بھی افغانستان بھجوائے گا۔

  • پاکستان نے  بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی

    پاکستان نے بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی

    اسلام آباد : پاکستان نے جیلوں میں 628 بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی جبکہ بھارت کی جانب سے بھی 355 پاکستانی قیدیوں کی فہرست شیئر کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے سال کے آغاز پر پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ، پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ساتھ 628 بھارتی قیدیوں کی فہرست شیئرکیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت میں موجود 355 پاکستانی قیدیوں کی فہرست شیئر کی گئیں، قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیاگیا دونوں ممالک کوسال میں2بار قیدیوں کی فہرست میں تبادلہ کرناہوتاہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی معلومات 21 مئی 2008 میں ہونے والے معاہدے کے تحت دی گئی، دونوں ممالک سال میں 2 بار، یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کے تبادلے کے پابند ہیں۔

    دونوں‌ ممالک میں ایک دوسرے کے سیکڑوں شہری قید ہیں‌ جن میں بڑی تعداد ماہی گیروں‌ کی ہے جو سمندری حدود کی نشاندہی نہ ہونے کے سبب دوسرے ملک کی حدود میں‌ داخل ہوجاتے ہیں‌ جہاں‌ سمندری حدود کی خلاف ورزی پر میری ٹائم سیکیورٹی کے اہلکار انہیں‌ پکڑ کر لے جاتے ہیں۔

  • ٹی 20 ورلڈکپ: عمان کی فتح کے ہیرو کون ہیں؟

    ٹی 20 ورلڈکپ: عمان کی فتح کے ہیرو کون ہیں؟

    دبئی: ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں عمان نے تاریخ فتح حاصل کرتے ہوئے تاریخ رقم کی، خلیجی ملک کی فتح میں اہم کردار کون تھے؟ جان کر آپ بھی حیران ہوجائیں گے۔

    عاقب الیاس سلہری نے آج عمان کی جانب سے 43 گیندوں پر 50 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ جتیندر سنگھ نے 73 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر تاریخی فتح عمان کی جھولی میں ڈالی۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ عاقب الیاس سلہری کا تعلق کہاں سے ہیں ؟ تو چلیں آپ کو بتائیں کہ عاقب الیاس سلہری پاکستانی نژاد ہیں جو پانچ سمتبر انیس سو بانوے کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، بعد ازاں عمان میں جابسے آج پاپوا نیو گنی کے خلاف 43 گیندوں پر 50 رنز کی اننگز کھیل کر خود کو ثابت بھی کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ: افتتاحی میچ میں عمان کامیاب

    دوسرے اینڈ پر موجود بھارت کے شہر لدھیانہ سے آنے والے جتیندر سنگھ نے اپنی عمدہ بلے بازی سے انہوں نے 73 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، دونوں نے مل کر ناقابل شکست رہتے ہوئے 131 رنز جوڑے اور اپنی ٹیم کو 10 وکٹ سے فتح دلوائی۔

    پاکستانی اور بھارتی شہری کی اسپورٹس مین اسپرٹ نے ٹینس میں انڈو۔ پاک جوڑی اعصام الحق اور روہن بوپانا کی یاد تازہ کردی، جب فتح کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کو گرم جوشی سے گلہ لگایا اور دونوں اقوام کو پیغام دیا کہ کھیل مختلف ملکوں میں بسنے والوں کو یکجاں کرنے کا اہم ذریعہ بن سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے پہلے میچ میں میزبان عمان نے پاپوا نیو گنی کو 10 وکٹوں سے ہرایا تھا۔

  • امن کی جانب اہم قدم ، پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق

    امن کی جانب اہم قدم ، پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق

    اسلام آباد : پاکستان اور بھارت کے درمیان ایل اوسی اوردیگر سیکٹرز پر آج سے سیز فائر کی خلاف ورزی نہ کرنے پر اتفاق ہوگیا، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ رابطے کے نتیجے میں 2003 کے سیزفائر کی انڈر اسٹیڈنگ پر من وعن عمل ہوگا۔

    پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک بھارت ڈی جی ایم اوزمیں ہاٹ لائن کے موجودہ میکنزم کے حوالے سے رابطہ ہوا، جس میں ایل اوسی اور دیگر سیکٹر ز کی صورتحال کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایم اوزکےدرمیان ہاٹ لائن رابطے کے موجودہ طریقہ کار پر مذاکرات ہوئے ، مذاکرات میں دیرپا اور باہمی مفاد امن کی خاطر دونوں اطراف کا کور ایشوز، تحفظات حل کرنے کیلئے اتفاق ہوا اور ایل اوسی ودیگرسیکٹرز پرفائر بندی کے حوالے سے معاہدوں پرعمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا۔

    ترجمان کے مطابق مذاکرات میں 25،24 فروری کی درمیانی رات سے باہمی مفاہمت پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا بھی اعادہ کیا گیا اور بارڈر فلیگ میٹنگز نظام کے ذریعے کسی بھی غیر متوقع صورتحال حل کرنے پر اتفاق ہوا۔

    اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل بابرافتخار نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت کےدرمیان یہ رابطہ 1987 سے جاری ہے، رابطے کے نتیجے میں دوہزار تین کے سیزفائر کی انڈر اسٹیڈنگ پر من وعن عمل ہوگا۔

    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ ایل اوسی پر سیزفائر کیلئے 2003 میں ایک اور انڈراسٹیڈنگ ہوئی تھی تاہم 2014سے ایل اوسی سیزفائرخلاف ورزیوں میں تیزی آگئی تھی ، پھر 2003کےبعد سےاب تک 13500سےزائد سیزفائرخلاف ورزیاں ہوئیں، اس دوران 310شہری جاں بحق اور 1600کےقریب زخمی ہوئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2014سے2021 کے درمیان 97فیصد سیزفائرخلاف ورزیاں ہوئیں، 2019میں سب سے زیادہ سیزفائر خلاف ورزیاں ہوئیں اور سیزفائرخلاف ورزیوں سے2018میں سب سےزیادہ جانی نقصان ہواتھا۔

  • پاکستان اوربھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کریں،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

    پاکستان اوربھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کریں،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

    نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتونیو گوتیریس کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں تنا ؤبڑھ رہا ہے جہاں اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے، تنازعات جنم لے رہے ہیں، دہشت گردی پھیل رہی ہے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بیرونی مداخلت سے امن عمل مزید مشکل ہو گیا ہے اور یمن سے لیبیا اور لیبیا سے افغانستان تک کئی معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکے۔خلیجی ممالک میں مسلح تنازع کے سبب ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے جس کے خطرناک نتائج دنیا برداشت نہیں کرسکتی اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ حملے بالکل ناقابل قبول ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تنا ؤبڑھ رہا ہے جہاں اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    اپنے خطاب میں انتونیو گوتیریس نے عالمی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات جنم لے رہے ہیں، دہشت گردی پھیل رہی ہے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بیرونی مداخلت سے امن عمل مزید مشکل ہو گیا ہے اور یمن سے لیبیا اور لیبیا سے افغانستان تک کئی معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکے۔

    انہوں نے وینزویلا میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی کی نشاندہی کرتے ہوئے 40لاکھ افراد کی منتقلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات کے سبب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔

    اس موقع پر انہوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک میں مسلح تنازع کے سبب ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے جس کے خطرناک نتائج دنیا برداشت نہیں کرسکتی اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ حملے بالکل ناقابل قبول ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں ایک ایک ایسے مستقبل کی امید کرتا ہوں جس میں خطے کے تمام ممالک دوسروں کے معاملات میں مداخلت کیے بغیر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے باہمی تعاون سے کام لیں۔

  • پاک بھارت کشیدگی: دنیا ایک بارپھرایٹمی تصادم کے دہانے پر

    پاک بھارت کشیدگی: دنیا ایک بارپھرایٹمی تصادم کے دہانے پر

    آج کی تاریخ میں سب سے تشویش ناک امر یہ ہے کہ دنیا ایک بار پھر نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر بڑھ رہی ہے اور اس سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہمارا خطہ اس جنگ کا مرکز بننے کی تمام ترشرائط پوری کرتا نظر آرہا ہے، اگر پاکستان اوربھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو یہ خطہ یونہی نیوکلیائی جنگ کا نقطہ آغاز بنا رہے گا۔

    ایک جانب جہاں امریکا اپنے روایتی دشمن شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی عدم توسیع کے معاہدے کی جانب بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب واشنگٹن نے ماسکو کے ساتھ دستخط شدہ میزائل معاہدہ ختم کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اسی ماحول میں ستر سال پرانے حریف یعنی پاکستان اور بھارت ایک بار پھر اپنی پوری قوت کے ساتھ آمنے سامنے آچکے ہیں۔

    بھارت کے پاکستانی علاقوں میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور اس کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت کا جہاز گرایا جانا، پائلٹ کو گرفتارکرنا، ساتھ ہی ساتھ بھارتی علاقے میں اسٹریٹیجکل اہمیت کے حامل ٹارگٹ کو لاک کرنا، یہ سب اتنا معمولی نہیں ہے اور اس بات کو پوری دنیا کو شدت کے ساتھ ہے کہ بھارت کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیرکی وادی میں دہکتی ہوئی آگ کے شعلے کسی بھی وقت پوری دنیا کو جلا کر خاکستر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کا حامل، پاکستان کا شاہین میزائل

    پاکستان کی حکمت عملی اوربھارت کی عجلت پسندی سے کشمیر جسے اقوام عالم طاقِ نسیاں پر رکھ کر بھول چکے تھے ، اب وہاں سے اٹھنے والی چیخوں کی گونج طاقت کی تمام راہداریوں میں سنی جارہی ہیں، اوران اقوامِ عالم یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ تنازعہ دنیا کا سب سے خطرناک ترین تنازعہ ہے، دنیا میں کہیں بھی دو ایٹمی طاقتیں جن کے درمیان شدید مخاصمت ہو، ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں۔ لیکن پاکستان اور انڈیا تو ایک ہی تقسیم کے نتیجے میں تشکیل پانے والے ممالک ہیں جن کی اپنی سرحد 2400 کلومیٹر طویل ہے۔

    جنگ چھڑنے کی صورت میں یہ ایک انتہائی طویل محاذ ثابت ہوگا جیسا کہ ماضی میں ہوچکا ہے اور دونوں میں سے کسی ایک بھی ملک کو اگر لگا کہ یہ جنگ اس کے ہاتھ سے نکل رہی ہے تو وہ اپنی برتری قائم کرنے کے لیے ایک لمحے کی دیر نہیں لگائے گا کہ یہ جنگ بقا کی جنگ ہےجس کے آگے انسان،اور انسانی دستور کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔ سب سے طاقتور ہونا ہی بقا کی واحد ضمانت ۔۔۔۔۔ ایک مسلمہ اصول ہے۔

    اس وقت دنیا ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر پر بیٹھی ہے ، یہ تعداد اتنی ہے کہ اگر یہ سب ایک ساتھ چل جائیں تو نہ صرف یہ کہ کرہ ارض کا نام و نشان مٹ جائے گا بلکہ ہمارے پڑوسی سیارے بھی ہماری تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ ایک نظر ڈالتے ہیں ایٹمی اسلحے کے ماضی پر اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت اس معاملے میں کہاں کھڑے ہیں اور کیا واقعی ان دو ممالک کے ایٹمی ہتھیار اس دنیا کو تباہ و برباد کرنے کے لیے کافی ہیں؟۔

    اسٹیٹسکا کے اعداد و شمار کا عکس

    امریکا ، دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے ایٹمی میزائل بنائے اور ان کا استعمال بھی کیا۔ آج بھی انسانی تاریخ ان انسانیت سوز دنوں کو یاد کرکے لرز جاتی ہے جب امریکا نے جاپان کے دو شہروں، ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے۔ سرد جنگ کے دنوں میں امریکا اور روس اپنے اسلحے خانوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر لگاتے رہے۔ سنہ 2017 کے اعداد وشمار کے مطابق روس اس وقت 6،800 وارہیڈز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے تاہم ان میں سے 2500 کو وہ ریٹائر کرچکا ہے۔ دوسری جانب امریکا ہے جس کے اسلحہ خانے میں 6،600 ایٹمی وار ہیڈ شامل ہیں جن میں سے 2600 اب قابل استعمال نہیں ہیں۔

    یہ دو ممالک اس قدر ایٹمی اسلحہ رکھتے ہیں کہ ان کا چل جانے کا تصور ہی محال ہے۔اس کے بعد تیسرے نمبر پر فرانس ہے جس کے پاس 300 وارہیڈز ہیں اور چوتھے نمبر 270 وارہیڈز کے ساتھ چین براجمان ہے، تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا اور یہ اس معاملے پرچین کی حتمی پالیسی ہے۔ چین کے بعد پانچویں نمبر 215 وارہیڈز کے ساتھ برطانیہ موجود ہے، تاہم برطانیہ اس وقت کسی بھی ملک کے ساتھ ایسی صورتحال میں نہیں ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ درپیش ہو۔

    اس فہرست میں پاکستان چھٹے نمبرپرہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس 140 وارہیڈز ہیں جبکہ بھارت 130 وار ہیڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پرہے۔اسرائیل 80 اعلانیہ ہتھیاروں ( کچھ طبقات کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے پاس 200 سے زائد وارہیڈز موجود ہیں) کے ساتھ آٹھویں نمبر پر اور شمالی کوریا 20 ہتھیاروں کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔

    اب امریکا اور روس اپنے بین الابراعظمی میزائلوں کے ذریعے ایک دوسرے کو نشانہ تو بنا سکتے ہیں لیکن تاحال دونوں ممالک کے درمیان صورتحال اس قدر کشیدہ نہیں ہے جس قدر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہمیشہ سے ہےاور گزشتہ کچھ دنوں سے دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ ہے۔ بھارت کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ کچھ دنوں میں ہونے والے الیکشن میں شکست دیکھ کر جنگ کے شعلوں کو فروغ دے رہے ہیں۔

    اس وقت پاکستان اور بھارت کے پاس مجموعی طور پر 270 وارہیڈز ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کم از کم تباہ کرنے کی صلاحیت ان بموں کے مساوی ہے جو کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے تھے لیکن زیادہ سے زیادہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت موجود ایٹم بم سو میل سے لے کر2500 میل تک کے علاقے میں تباہی پھیلا سکتے ہیں۔

    ناگاساکی پر گرایا گیا امریکی ایٹم بم – فیٹ مین

    سنہ 2007 میں امریکا کی کئی یونیورسٹیز کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت جنگ شروع کرتے ہیں اور دونوں کی طرف سے مجموعی طور پر کل 100 وارہیڈز بھی استعال کیے گئے تو سوا دو کروڑ سے زائد افراد تو محض پہلے ہفتے میں ہی مر جائیں گے۔ اس کے علاوہ تابکاری سے براہ راست متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بھی بلاشبہ کروڑوں میں ہوگی۔ صرف پاکستان اور بھارت ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے ساتھ سرحدیں رکھنے والے ممالک بھی اس تابکاری کا شکار ہوں گے۔

    لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوگی!۔۔۔انٹرنیشنل فزیشن فار دا پریوینشن آف نیوکلیئر وار کی سنہ 2013 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر پاک بھارت جنگ میں نیوکلیئرہتھیار استعمال ہوں گے تو ان سے پیدا ہونے والی تابکاری دنیا کی نصف اوزون تہہ کو غائب کردے گی۔

    اوزون تہہ زمین کی فضا سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر حفاظتی تہہ ہے جو سورج کی مضر اور تابکار شعاعوں کو زمین پر آنے سے روک دیتی ہے۔ اوزون تہہ کی بربادی سے پوری دنیا کی زراعت شدید طور پر متاثر ہوگی۔ ہتھیاروں کے استعمال سے گاڑھا دھواں پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا جو کئی عشروں تک قائم رہے گا۔ اس دھوئیں کی وجہ سے زمین کی 40 فیصد زراعت ختم ہوجائےگی۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور تابکاری کے باعث زراعت کے متاثر ہونے سے دنیا کے 2 ارب افراد بھوک اور قحط کا شکار ہوجائیں گے۔ گاڑھے دھویں کے سبب نیوکلیائی موسم سرما کا آغازہوگا جس سےمزید زراعت تباہ ہوگی اور ساری دنیا قحط کا شکارہوجائےگی۔

    اس ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کی جانب سے بارہا یہ پیغام بھارت اور اقوام عالم کو بھجوایا گیا کہ ہم یہ جنگ نہیں لڑنا چاہتے ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا کہ جنگ میں فتح کسی کی بھی ہو ، انسانیت شکست سے ہمکنار ہوتی ہے۔ کشمیر یقیناً دونوں ممالک کے درمیان ایک نزاعی مسئلہ ہے اور حالیہ کشیدگی نے اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ اگر جلد اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں ممالک کسی بھی دن میدان جنگ میں ہوں گے۔

    اس ساری صورتحال میں امریکا، چین، برطانیہ اور روس سمیت کئی اہم ممالک نے بھارت کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل ہی اس خطے میں امن کا واحد راستہ ہے ، یاد رہے کہ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر ی عوام کے حق رائے دہی کی حمایت کرتا چلا آیا ہے اور اسی روایت کے تحت پاکستان کی جانب سے آگے بھی کشمیریوں کو حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔