Tag: Pakistan Army

  • سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری پربھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ تاحال جاری

    سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری پربھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ تاحال جاری

    سیالکوٹ: بھارت کی جانب سےعید کے دوسرے روز بھی بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ کاسلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے،چارواہ سیکٹرمیں بھارتی فائرنگ سےشہید ہونے والوں کی تعداد پانچ ہوگئی۔

    چارواہ سیکٹر میں چوبیس گھنٹے کے دوران بھارتی فائرنگ اورگولہ باری سے دو بچوں سمیت پانچ شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں نےورکنگ باؤنڈری کے قریب رہنے والوں کو خوف وہراس میں مبتلا کر رکھاہے، بھارتی درندگی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے۔

    بھارتی جارحیت کا چناب رینجرز نے بھرپوراور بروقت جواب دیا جس کے نتیجے میں بارود اگلتا بھارتی اسلحہ خاموش ہوگیا،آزاد کشمیر کے علاقے کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں بھی بھارتی فوج کی جانب سے شدید فائرنگ اور گولہ باری گئی،جس کے باعث علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

  • لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر ڈی جی آئی ایس آئی مقرر

    لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر ڈی جی آئی ایس آئی مقرر

    اسلام آباد: پاک فوج کے چھ سینئر افسران کو میجر جنرل سے لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دیدی گئی ہے، جو آئندہ ماہ خالی ہونے والے کور کمانڈرز منگلا ، کراچی ، سندھ اور گوجرانوالہ سمیت ڈی جی آئی ایس آئی کی پوسٹوں پر تعینات ہوکر اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے

    میجر جنرل رضوان اختر کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر آئی ایس آئی کا نیا سربراہ مقرر کردیا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق جن افسران کو ترقی دی گئی ہے، ان میں میجر جنرل رضوان اختر ، میجر جنرل میاں ہلال حسین ، میجر جنرل غیور محمد ، میجر جنرل نذیر احمد بٹ ، میجر جنرل نوید مختار اور میجر جنرل ہدائیت الرحمان شامل ہیں۔  جنرل رضوان اختر جی او سی جنوبی وزیرستان اور ڈی جی رینجرز سندھ خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس وقت جی ایچ کیو میں فرائض انجام دے رہے تھے ۔

    جنرل رضوان جلد لیفٹنٹ جنرل ظہیر الاسلام کی جگہ ڈی جی آئی ایس آئی کا چارج سنبھالیں گے ، جنرل میاں ہلال حسین جو ماضی میں صدر آصف علی زرداری کے ملٹری سیکرٹری ، ڈی جی رینجرز پنجاب اور ابھی ڈی جی ملٹری ٹریننگ فرائض انجام دے رہے تھے، وہ اب لیفٹنٹ جنرل طارق خان کی جگہ کور کمانڈر منگلا کا چارج سنبھالیں گے۔

    میجر جنرل غیور محمود جو آئی جی ایف سی خیبر پختونخواہ اور اس وقت وائس چیف آف جنرل اسٹاف جی ایچ کیو فرائض انجام دے ہیں، وہ لیفٹنٹ جنرل سلیم نواز کی جگہ کور کمانڈر گو جرانوالہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

    میجر جنرل نذیر احمد بٹ جو پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول فرائض انجام دے رہے تھے ، انہیں آئی جی سی اینڈ آئی ٹی متعین کیا گیا ہے، میجر جنرل نوید مختار جو آئی ایس آئی میں ڈی جی انسداد دہشت گردی فرائض انجام دے رہے ہیں ، وہ لیفٹنٹ جنرل سجاد غنی کی جگہ کور کمانڈر کراچی فرائض انجام دیں گے ۔

    نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں چیف انسٹرکٹر بی ڈویژن خدمات انجام دینے والے میجر جنرل ہدایت الرحمان کو لیفٹنٹ جنرل خالد ربانی کی جگہ کور کمانڈر پشاور متعین کیا گیا ہے ۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کچھ روز قبل ہی ڈی جی رینجرز سندھ  کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے ہیں تاہم وہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام کی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

  • سب اچھا ہے، آئین کی نظرمیں

    آج سیاستدان ، وکلاءسب یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں کہ اگر آئین کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک تقسیم ہو جائے گا خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اور مارشل لا سے تباہی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔

    سب سے پہلے تو قارئین گرامی آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب وکلاءوہ نہیں ہیں جو آج سے چالیس سال قبل صرف انسان اورانسانیت کا درس دیا کرتے تھے، آج وکلاءسیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اب عوام کی نظر میں ان کے بیانات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے پاکستان میں سیکڑوں وکیل تو وہ ہیں جو صرف ایک کیس کی فیس بیس لاکھ یااس سے بھی زیادہ لے رہے ہیں، اب ان جیسے وکیلوں کا غریبوں سے کوئی واسطہ نہیں سیاستدانوں کی طرف دیکھو تو مایوسی کے بادل عوام کے چہروں پر سجے نظر آتے ہیں۔

     ماضی سے آج تک آئین کی حدود کا ہمیں پتہ نہیں چل سکا کبھی یہ خانہ جنگی کی باتیں کرتے ہیں کبھی ملک کی تقسیم کی باتیں کرتے ہیں یہ سب بناؤٹی ادا کارہیں ،جتنا ساتھ اس عوام کا فوج نے دیا ہے اس کی مختصر تاریخ ہے، ایوب خان مرحوم نے مارشل لاءلگایا صرف چینی کی قیمتیں معمولی سی بڑھائی گئیں عوام نے انہیں اتار دیا وہ خود بھلادشخص تھا چلا گیا۔

    اس کے بعد کیا ہوا؟ خوب سیاسی جھگڑے ہوئے ان سیاستدانوں نے پاکستان کے ایک بازو کو تن سے جدا کر دیا اور ہم صرف مغربی پاکستان کے ہو کررہ گئے، پربھٹو مرحوم نے اقتدار سنبھالا جمہوریت کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو،ا 1977ءمیں جب الیکشن ہوا تو اس میں کھل کر دھاندلی ہوئی ،قومی اتحاد بنا اور پھر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور ضیاءالحق مرحوم نے ملک کی باگ دوڈ سنبھال لی، نہ آئین ختم ہوا نہ ملک ٹوٹا اور ان کا دور سنہری دور تھا.

    پھر اس ملک میں نواز شریف نے طیاروں کا رخ موڑنے کا فیشن روشناس کرایا ابھی گذشتہ دنوں بھی انہوں نے طاہرالقادری کو اسلام آباد کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر اتارا، اس طرح انہوں نے پرویز مشرف کو بھی آسمانوں کی سیرکروائی اورپھرنواز شریف نا کام سیاست کی طویل سپرپرنکل گئے۔

    پرویز مشرف نے ملک کی با گ دوڈ سنبھال لی یہ بھی فوجی جنرل تھے، انہوں نے ایک خوبصورت دور جو مہنگائی سے پاک تھا قوم کو دیا نہ آئین ختم ہوا نہ ملک تقسیم ہوا یہ سیاست دان عوام کو ڈراتے اور خوفزدہ کرتے ہیں کہ اگر فوج آئی تو ملک ختم ہوجائے گا ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ فوج ہی تو وہ ادارہ ہے جو تمہاری نا کامیوں جھگڑوں ، مفادات ، کرپشن ،نا جائز قرضے ، بد معاشیاں ان سب کولپیٹ کر اپنے بوٹو ں تلے کچلتا ہے اورعوام کو نئی روشنی دکھاتا ہے.

    سیاست دانوں نے آئین کوہوّا بنا رکھا ہے قرآن پاک کے حوالے سے تو ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتانہ جانے یہ اس اسلامی ملک میں آئین کو کیا بنانا چاہتے ہیں،اور کہتے ہیں کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،اور آئین بالاتر ہے۔

    قارئین گرامی میں اپنے آرٹیکل میں آپ کے حقوق جو آئین نے دیئے ہیں اس پر تبصرہ ضرور کروں گا تاکہ آپ کو احساس ہو کہ یہ چندگھٹیا سیاست دان آئین کا نام لے کر آپ کو کتنا بیوقوف بنا رہے ہیں گذشتہ دنوں ماڈل ٹاﺅن میں قتل و غارت کی وجہ سے دو خواتین سمیت 14افراد شہید ہوئے اور بیسیوں افراد زخمی ہوئے، کیا آئین اس بات کی اجازت دیتاہے؟

    آئین کی مختصر تشریح یہ ہے کہ جب سیاست دانوں کے مفادات ہوتے ہیں تو یہ ایک ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور وہ وکلاءجو لاکھوں میں معاوضہ لیتے ہیں وہ اخبارات اور ٹی وی میں دلائل دیتے ہوئے سیاستدانوں کا ساتھ دے کرکہتے ہیں کہ واقعی آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور جہاں بھوک ،پیاس سے مرتی عوام کا معاملہ آئے وہاں یہ وکیل نظر نہیں آئیں گے،بلکہ سیاسی جماعتوں کے ترجمان اخبارات میں بیان دیتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا،

    جیتے ہوئے سیاستدان نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں آئین کی بقاء اورجمہوریت کی سلامتی کی باتیں کررہے ہیں کیونکہ ان کے دال دلیے چل رہے ہیں، لیکن دھرنے دینے والوں سے کیسے نمٹا جائے اس کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔

    ملک کی بہتری کے لئے ہمارے لیڈروں کے پاس کوئی حل نہیں بس ان کا کہنا ہے جمہوریت قائم رہے اس لئے کہ جب پاک فوج آتی ہے اور ملک کا اقتدار سنبھالتی ہے تو ان کی کرپشن اقرباءپروری لوٹ مار سب کی چھٹی ہوجاتی ہے اوریہ عوا م کی لوٹی ہوئی دولت سے گزاراکرتے ہیں پھر نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں تاکہ اسمبلیوں میں آکر دوبارہ اپنے پیٹ کی دوزخ کو ٹھنڈا کر سکیں کیونکہ پاک فوج کی موجودگی میں تو یہ اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں.

    لہٰذا اس سے پہلے کہ فوج اس ملک کے تباہ شدہ سسٹم کو سنبھالے اوردھاندلی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے لئے نواز شریف اور ان کے رفقاءعمران خان اور طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں،جلد از جلد شفاف انتخابات کرائیں نگراں حکومت قائم کی جائے اور فوج کی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں .

    اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ کو یہ الفاظ سننے پڑیں گے کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا جان دے دیں گے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیںگے لہٰذا عدالتوں اور پاک فوج سے بھی درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ملک میں شفاف الیکشن کروادیں تاکہ یہ جمہوریت اور آئین کے نام نہاد چمپیئن مستقبل میں یہ نہ کہہ سکیں کہ 18کڑوڑ عوام ہمارے ساتھ ہے ہم آئین اور جمہوریت کے لئے جان تو کیا سر کٹوا سکتے ہیں تاکہ ہمارے دال اور دلیے چلتے رہیں۔

  • بھارتی جارحیت, سیالکوٹ کے پھلکیاں سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ

    بھارتی جارحیت, سیالکوٹ کے پھلکیاں سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ

    بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقے میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فوج نے ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیالکوٹ می پھلکیاں سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی۔

    بھارت دونوں ممالک کے درمیان سرحدی معاہدہ کے باوجود جارحیت سے باز نہیں آیا، آج صبح بھی اس نے سرحدی معاہدے کی دھجیاں اڑاتے سیالکوٹ کے پھلکیاں سیکٹر پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا۔

    پاک فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی بندوقیں خاموش کرادیں، بھارتی فوج کیجانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ گذشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔

    واضح رہے کہ سرحدی علاقوں میں کشیدگی بڑھنے کے بعدگزشتہ روز دونوں ملکوں کےڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہو اجس میں فریقین نے حالات کو معمول پر لانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا تھا۔