Tag: Pakistan bar council

  • پاکستان بار کونسل کا خفیہ انداز میں مجوزہ آئینی ترمیم پیش کرنے پر اظہار تشویش

    پاکستان بار کونسل کا خفیہ انداز میں مجوزہ آئینی ترمیم پیش کرنے پر اظہار تشویش

    اسلام آباد : پاکستان بار کونسل نے حکومت کی جانب سے خفیہ انداز میں مجوزہ آئینی ترمیم متعارف کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، بیان میں اراکین نے شدید نکتہ چینی کی۔

    پاکستان بار کونسل کے 6 ارکان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجوزہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے، ان کامقصد عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنا ہے۔

    پاکستان بارکونسل ارکان نے کہا کہ مذکورہ ترامیم قانون کی حکمرانی کے خلاف ہیں، ترامیم بغیر کسی بحث کے آئین کو ختم کرنے کی بنیاد پر کی جارہی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ پوری مشق ربڑ اسٹیمپنگ کی مشق معلوم ہوتی ہے، غلط مقاصد کے لیے ایک متبادل عدالتی نظام بنانے کے لیےمشق کی جارہی ہے۔

    پی بی سے کے چھ اراکین نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں، اور وکلاء سمیت قانونی برادری کو اس موقع پر متحد ہونا چاہیے۔

    مذکورہ چھ ارکان میں محمود چوہان، عابد شاہد زبیری، اشتیاق اے خان، شہاب سرکی، طاہرفراز اور منیر کاکڑ شامل ہیں۔

  • انتخابی عمل ساکھ کھو چکا، چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ بحران ٹال سکتا تھا: پاکستان بار کونسل

    انتخابی عمل ساکھ کھو چکا، چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ بحران ٹال سکتا تھا: پاکستان بار کونسل

    اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے ایک اعلامیے میں کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عمل ساکھ کھو چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل شفافیت اور نتائج کے ساتھ ساکھ بھی کھو چکا ہے، کمشنر راولپنڈی کے الزامات نے انتخابی عمل سے متعلق خدشات کو بڑھا دیا ہے، الزامات کی مکمل تحقیقات ضروری ہیں۔

    کونسل کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ موجودہ بحران کو ٹال سکتا تھا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر خدشات کو بھی نظر انداز کیا گیا، جس کے نتیجے میں موجودہ سیاسی بحران میں اضافہ ہوا، تمام اسٹیک ہولڈرز انتخابی عمل میں اعتماد کی بحالی کو ترجیح دیں۔

    راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، کمشنر

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل آزاد امیدواروں پر جبر کی بھی مذمت کرتی ہے، ہر آزاد امیدوار کو وابستگی کا انتخاب کرنے کی آزادی ہونی چاہیے، پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کا عزم کیا جائے۔

    بار کونسل نے کہا چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی عمل کو تہہ و بالا کر دیا تو انصاف کا مطالبہ مذاق کے مترادف ہے، بار کونسل کے جاری اعلامیہ میں سلمان اکرم راجہ اور فواد چوہدری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

  • سانحہ نومئی : پاکستان بار کونسل نے ملٹری کورٹس ٹرائلز کی مخالفت کردی

    سانحہ نومئی : پاکستان بار کونسل نے ملٹری کورٹس ٹرائلز کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : پاکستان بار کونسل نے آج ہونے والے بار ایسوسی ایشنز اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا، جس میں سانحہ نومئی کے حوالے سے گرفتار شہریوں کی ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں ایک بار پھر سانحہ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کی مخالفت کی ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے اختیارات کا استعمال کیا اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرقانون بنایا، عدالتی اصلاحات قانون وکلاء برادری کی دو دہائیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

    پاکستان بار نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ عدالتی اصلاحات قانون کیخلاف حکم امتناع واپس لے، ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ2023متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیتا ہے اور یہ حق اشرافیہ کیلئے نہیں بلکہ عام عوام کے لیے فائدہ مند ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر قانون کو معطل نہ کرے، آڈیو لیکس کمیشن ٹی اوآر کے مطابق آزادانہ کام کرکے رپورٹ حکومت کو دے، آڈیو لیکس کی تصدیق کرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے۔

    بار نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ لائرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ2023 کو عملی طور پر نافذ کیا جائے، وزارت قانون وکلاء تحفظ قانون کے تحت قوانین بنائے تاکہ مستفید ہوسکیں، اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی سنیارٹی، فٹنس اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔

    اس کے علاوہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جوڈیشل کمیشن کے نئے قوانین بنائے جائیں اور جب تک نئے رولز نہیں بنتے تو پرانے طریقہ کار کےتحت ججز کی تعیناتی کی جائے، سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کی دوبارہ تشکیل کرے اور بارز کو نمائندگی دے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ججز کی خالی نشستوں پر خیبرپختونخوا اور متعلقہ صوبے سے تعیناتی کی جائے، عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی مخالفت کرتے ہیں، سانحہ 9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے ٹرائلز اےٹی سی میں کرائے جائیں۔

    پاکستان بار اعلامیے میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 7دنوں میں مقدمات کا فیصلہ کریں، سیاسی جماعتیں جمہوری عمل کے تسلسل کیلئے گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں، پاکستان بار کونسل سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

    اعلامیہ میں بار کونسل نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان بار کی جانب سے کل ملک بھر میں عدالتوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، بار کونسل کے مطابق جون کے تیسرے ہفتے میں ملک بھر کی بار کونسلز اور ایسوسی ایشنزکا اجلاس پشاور میں منعقد ہوگا۔

  • پاکستان بار کونسل کے 7 ارکان نے یوم سیاہ سے اعلان لاتعلقی کر دیا

    پاکستان بار کونسل کے 7 ارکان نے یوم سیاہ سے اعلان لاتعلقی کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان بار کونسل کے 7 ارکان نے یوم سیاہ سے اعلان لاتعلقی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ممبران پاکستان بار کونسل نے یوم سیاہ سے اعلان لا تعلقی کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ وہ نام نہاد یوم سیاہ کو مسترد کرتے ہیں اور ان کے مؤقف میں یہ چند ممبران کا اقلیتی فیصلہ ہے۔

    ممبران نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ یوم سیاہ کے فیصلے کو ملک بھر کے وکلانے مسترد کیا ہے، سیاسی طاقتیں سپریم کورٹ کے احکامات کو من و عن تسلیم کریں، ہم یوم سیاہ کو آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ تصور کرتے ہیں۔

    اعلامیہ کے مطابق ممبران نے کہا کہ وہ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، اور حکومتی ایما پر سپریم کورٹ کے خلاف سازش کا جواب دیں گے۔

    انھوں نے کہا کچھ ممبران کے نمائندہ کانفرنس اور مشترکہ اعلامیے کی بھی شدید مذمت کی جاتی ہے، یہ اعلامیہ بدنیتی پر مبنی ہے جس کا مقصد عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ممبران پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ مذکورہ اعلامیہ آئین سے انحراف اور توہین آمیز ہے، نیز سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیسجر بل آئین اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے۔

  • پاکستان بار کونسل کے رکن چوہدری حفیظ کا ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان

    پاکستان بار کونسل کے رکن چوہدری حفیظ کا ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان بار کونسل کے رکن چوہدری حفیظ الرحمان نے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے زمان پارک میں وکلا کے ایک وفد نے ملاقات کی، جس میں اراکین پنجاب بارکونسل اویس قاضی، اقبال موہل، سابق رکن پنجاب بار کونسل میاں فیض اللہ شامل، سابق صدر لاہور بار سید محمد شاہ اور نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ارشد باجوہ شامل تھے۔

    پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والے وکلا میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو رکن عارف محمود چوہدری، لاہور بار کے نائب صدور میاں عصمت اللہ اور محمد حیات سندھو، عارف اعوان، طاہر امین چوہدری، زاہد نواز چیمہ، نورالمصطفیٰ، مبین عارف چوہدری، حسیب عارف چوہدری اور فصیح الرحمان بھی شامل تھے۔

    وکلا نے عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کے تحفظ و استحکام کے حوالے سے عمران خان کے مؤقف کی مکمل تائید کا اعلان کیا، جب کہ حکمران اتحاد کی جانب سے عدلیہ پر حملوں اور دستور سے انحراف کی شدید مذمت کی گئی۔

    وکلا نے آرٹیکل 224 کے تحت پنجاب، کے پی میں 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا آئینی تقاضا پورا کرنے کا مطالبہ کیا، اور سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے مذکورہ آرٹیکل کی تشریح کی بھی مکمل توثیق کا اعلان کیا۔

    وکلا کے وفد کا کہنا تھا کہ دستور اور عدلیہ کے خلاف سازشیں اور حملے کرنے والوں کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے، عدلیہ کے بازو مروڑنے کی کوششیں ترک نہ کی گئیں تو 2007 سے بڑی تحریک برپا کریں گے۔

    وکلا نے کہا کہ آئین پر حملہ کرنے والوں کا علاج آرٹیکل 6 کی صورت میں خود آئین تجویز کرتا ہے، معزز سپریم کورٹ دستور کی حفاظت کا آئینی فریضہ بلاخوف سرانجام دے۔

    وکلا کا کہنا تھا کہ دھونس اور سازش پر آمادہ گروہ سے وکلا اور قوم نمٹ لیں گے، جمہوریت کے استحکام و فروغ اور دستور کی بالادستی کے لیے عمران خان کے ایجنڈے کی تائید کرتے ہیں۔

    دوسری طرف عمران خان نے چوہدری حفیظ الرحمان کی ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا خیر مقدم کیا۔

  • پاکستان بار کونسل کا پی ٹی ایم ارکان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

    پاکستان بار کونسل کا پی ٹی ایم ارکان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

    اسلام آباد : پاکستان بار کونسل نے ملک مخالف پی ٹی ایم ارکان کی غیرآئینی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل نے بعض پی ٹی ایم ارکان محسن داوڑ، علی وزیر، گلالئی اسماعیل و دیگر کی ریاست مخالف غیر آئینی سرگرمیوں کی مذمت کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین سید امجد شاہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کے کچھ ممبران اداروں کیخلاف نفرت پھیلارہے ہیں، علیحدگی کی باتیں غداری کےمترادف ہیں۔

    ایسےعوامل کیخلاف حکومت سخت کارروائی کرے، انہوں نے کہا کہ کچھ پی ٹی ایم ارکان علیحدگی کیلئےکھلے عام مہم پر لگے ہیں، کسی شخص یا گروپ کا مطالبہ آئینی ہے تو پورا ہونا چاہیے، حکومت نے کسی سطح پر بھی پی ٹی ایم کے جائز مطالبات کو نظر انداز نہیں کیا۔

    محسن داوڑ، علی وزیر ودیگرکی گفتگو سےایجنڈا واضح ہوناشروع ہو گیا ہے، پی ٹی ایم ارکان نے افغانستان کی بولی کھل کر بولنا شروع کر دی ہے، حکومت پی ٹی ایم کے ایسے عناصر کیخلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔

    مزید پڑھیں: رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ تمام اخلاقی حدیں پار کرگیا

    واضح رہے کہ پی ٹی ایم کا رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ گزشتہ روز افغانستان کی محبت میں تمام اخلاقی حدیں عبور کرگیا تھا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس کا کہنا تھا کہ جغرافیہ بدلتاہے، قومیں نہیں بدلتیں، میں افغان تھا، افغان ہوں اور افغان رہوں گا، محسن داوڑ کے متنازع ٹویٹ پر صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور سوالات کیے۔

  • اویس شاہ کا اغوا: پاکستان بار کونسل کا عدالتیں بند رکھنے کا اعلان

    اویس شاہ کا اغوا: پاکستان بار کونسل کا عدالتیں بند رکھنے کا اعلان

    کراچی: پاکستان بار کونسل نے اویس شاہ کے اغوا کے خلاف کل ملک بھر میں عدالتی کارروائیاں بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کے اغوا کے خلاف کل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اویس شاہ کی محفوظ بازیابی جلد از جلد یقینی بنائے۔

    وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وکلا عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے اس لیے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا اغوا انتہائی تشویش ناک ہے اور کئی دن گزرنے کے باوجود تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی جی سندھ پولیس چیف جسٹس کے بیٹے کی جلد از جلد بازیابی کو یقینی بنائیں۔

    واضح رہے کہ کئی دن گزرنے کے باوجود، رینجرز، پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر خفیہ ادارے مل کر اور علیحدہ علیحدہ اویس شاہ کی بازیابی کےلیے چھاپے مار رہے ہیں، گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن تاحال اویس شاہ کا کوئی پتا نہ مل سکا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اویس شاہ کی بازیابی پر انعامی رقم بڑھا کر 25سے ایک کروڑ روپے کردی ہے۔