Tag: pakistan debt

  • گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 14 ہزار 506 ارب روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کو بریفنگ

    گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 14 ہزار 506 ارب روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کو بریفنگ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کو بریفنگ میں پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 14 ہزار 506 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی حکام کی جانب سے قرضوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے قرضوں کا حجم اگست کے آخر تک 63 ہزار 966 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق اگست کے آخر تک غیر ملکی قرضوں کا حجم 24 ہزار 174 ارب ڈالر رہا، اور مقامی قرضوں کا حجم 39 ہزار 791 ارب روپے رہا، اور گزشتہ ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 14 ہزار 506 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    آئی ایم ایف مشن کی پاکستان میں سیاسی جماعتوں سے ملاقات کا امکان نہیں

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اگست 2022 میں قرضوں کا حجم 49 ہزار 571 ارب روپے تھا، جن میں سے غیر ملکی قرضے 18 ہزار ارب ڈالر تھے، اور مقامی قرضوں کا حجم 32 ہزار 152 ارب روپے تھا۔

  • اسحاق ڈار کا پاکستان کو تحفہ، ہر شہری 1 لاکھ 22 ہزار روپےکا مقروض

    اسحاق ڈار کا پاکستان کو تحفہ، ہر شہری 1 لاکھ 22 ہزار روپےکا مقروض

    اسلام آباد: اسحاق ڈار کا بحثیت وزیر خزانہ دور آخر کار اپنے اختتام کو پہنچا، بہترین معاشی مینجمنٹ کا دعویٰ کرنے والے اسحاق ڈار نے پاکستانی معشیت کو تشویشناک حالت تک پہنچا دیا اور ہر شہری کو ایک لاکھ بائیس ہزار روپے کا مقروض کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار نے بحثیت وزیر خزانہ ملک پرغیر ملکی قرضوں میں پینتس ارب ڈالر کا اضافہ کیا جبکہ مالی مسائل سے بچنے کیلئے حکومت نے مزید تین ارب ڈالر قرضہ لینے کی تیاری کر رکھی ہے۔

    مقامی قرضوں کی داستان بھی خوب ہے، رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مقامی قرضے تین سو چھ ارب روپے بڑھ گئے، قرضوں میں اضافے کے باعث پاکستان کا ہر شہری جو دوہزار تیرہ میں اکانوے ہزار روپے کا مقروض تھا اب ایک لاکھ بائیس ہزار روپےکا مقروض ہے۔

    گردشی قرضوں کو یکمشت ختم کرنے کیلئے اربوں روپے جاری کرنے کے باوجود مسئلہ جوں کا توں ہے۔


    مزید پڑھیں :  حکمرانوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا


    انڈسٹری زرائع کے مطابق گردشی قرضوں کا حجم سات سو ارب سےتجاوز کرگیا ۔

    ڈار صاحب کی ہٹ دھرمی کےباعث روپے کی قدر میں کمی کیلئے مسلسل دباوبڑھ رہا ہے، تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔جاری کھاتوں کےخسارے کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں۔۔

    ڈار صاحب کی پالیسیوں نے زراعت کی شرح نمو بھی منفی ریکارڈ کی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔