Tag: Pakistan economy

  • آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی

    آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی

    انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز (آئی ایم ایف) نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت سے متعلق فورکاسٹ رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.6 فی صد رہی، مالی سال 2022 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.1 فی صد تھی، آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہے گی۔

    فورکاسٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فی صد ہو سکتی ہے، جب کہ 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فی صد ہو سکتی ہے، سال 2023 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فی صد رہی، اور سال 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فی صد تھی۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف پیشگوئی کے مطابق پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، معیشت میں قرضوں کا حجم 74.9 فی صد رہے گا، اور حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے۔

  • آئی ایم ایف  کا  عمران خان حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا اعتراف

    آئی ایم ایف کا عمران خان حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا اعتراف

    واشنگٹن : آئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں پاکستان کی جی ڈی پی میں گروتھ ہوئی،مہنگائی، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور بے روزگاری میں کمی آئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی عالمی معیشت کی تازہ ترین آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کی جی ڈی پی میں گروتھ ہوئی، مہنگائی کی شرح ، کرنٹ اکاونٹ خسارہ ، اور بے روزگاری میں کمی آئی ہے۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 5.6 فیصد اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ 5.61 ایک فیصد تھی۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق دوہزار اکیس میں بے روزگاری کی شرح میں سات اعشاریہ چار فیصد پر تھی جو رواں مالی سال کم ہو کر سات فیصد رہے گی اور آئندہ سال یہ شرح چھ اعشاریہ سات فیصد پر آنے کی توقع ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ چار فیصد اور دوہزار بائیس تئیس میں چار اعشاریہ دو فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 12.7 فیصد رہے گی اور 2023 میں یہ مہنگائی کی شرح اٹھ اعشار دو فیصدتک جانے کی توقع ہے۔

    رواں سال پاکستان میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی پانچ اعشاریہ تین رہے گا، آئندہ سال یہ خسارہ منفی چار اعشاریہ ایک تک رہنے کی توقع ہے۔

    خیال رہے یہ سب پیش گوئیاں عمران خان کی پالیسیوں کے تسلسل کے نتیجہ میں متوقع تھی تاہم حکومت بدل گئی ، شہباز شریف ان ہاوس عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم بن گئے۔

    مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لئے مزاکرات کر رہے ہیں۔

  • پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری ، آئی ایم ایف نے بڑی پیش گوئی کردی

    پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری ، آئی ایم ایف نے بڑی پیش گوئی کردی

    واشنگٹن : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے روان مالی سال میں جی ڈی پی چار فیصد تک ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ 2021 جاری کردی ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمورواں سال4فیصدرہےگی، حکومت نے شرح نمو 4.8 فیصد ہونے کا ہدف رکھا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں اوسط مہنگائی کی شرح 8.5 فیصد اور بے روزگاری کی شرح 5 سےکم ہو کر4.8 فیصد ہوسکتی ہے۔

    جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا تین عشاریہ ایک فیصد اور رواں مالی سال کے دوران بے روزگاری کی شرح چار عشاریہ آٹھ فیصد تک رہ سکتی ہے۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں اضافےکی شرح9.7فیصد اور آئندہ سال مہنگائی کی شرح 9.2فیصد رہے گی۔

    آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان میں2026میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر6.5 فیصد ہوجائے گی۔

    خیال رہے دو ہفتے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے 4 فیصد جی ڈی پی جبکہ عالمی بینک نے تین دن قبل 3.4 فیصد کی پیش گوئی کی تھی جسے حکومت نے غیر حقیقی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

    فِچ سلوشنز نے پاکستان کی جی ڈی پی چار عشاریہ دو فیصد بتائی تھی جو کہ چار عشاریہ آٹھ فیصد کے بجٹ کے ہدف سے نمایاں طور پر کم تھی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح نمو چار سے پانچ فیصد کے اوپر رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

  • مہنگائی نیچے نہیں آسکتی ، لوگوں کی آمدن بڑھانا ہوگی، ماہر معیشت

    مہنگائی نیچے نہیں آسکتی ، لوگوں کی آمدن بڑھانا ہوگی، ماہر معیشت

    کراچی : ماہرمعیشت مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ سجدہ ریز ہونا چاہیے کہ ہمارے زرمبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں، میرے حساب سے مہنگائی نیچے نہیں آسکتی ، لوگوں کی آمدن بڑھا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معیشت مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا مفتاح اسلم کو تکلیف ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کیوں آرہا ہے، سجدہ ریز ہونا چاہیے کہ ہمارے زرمبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں ، ماضی میں حکومت جعلی گروتھ لائیں ،زرمبادلہ آگ میں جھونکا گیا۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا بند ہونےکے باوجود ہماری برآمدات بڑھ گئی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے لیے یہ سیکھنے کا مقام ہے، سیکھیں کہ معیشت کو کیسے آگے بڑھایا جاتاہے۔

    ماہرمعیشت نے کہا اسٹیٹ بینک نے کہا تھا گروتھ 3 فیصد سے زائد ہوسکتی ہے، بڑے پیمانے پر پیدواری صلاحیت 9 فیصد ہوچکی ہے، ہماری برآمدات  10 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہیں، میرے خیال میں گروتھ پر محتاط اعدادوشمار جاری کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرے حساب سےتومعاشی گروتھ 5 فیصد کے لگ بھگ ہے، ترقی کی طرف جاتے ہیں توآہستہ آہستہ اس کااثرعام آدمی کوملتا ہے، پہلے 2 سے تین سال میں سرمایہ کارپیسہ بناتے ہیں۔

    مزمل اسلم نے کہا کہ سرمایہ کارکا اعتماد بحال ہوتا ہے تو اثرات عام آدمی تک پہنچتے ہیں، میرے حساب سے مہنگائی نیچے نہیں آسکتی ،لوگوں کی آمدن بڑھا دیں، زیادہ ظلم نجی سیکٹرمیں ملازم افرادکےساتھ ہوتاہے، موجودہ معاشی صورتحال میں تنخواہ دارشخص پھنساہواہے، سرکاری ملازمین خوش نصیب ہیں کہ ان کی تنخواہیں بڑھ جاتی ہیں۔

  • ‘پاکستان کیلئے معاشی حوالے سے اچھی خبریں’

    ‘پاکستان کیلئے معاشی حوالے سے اچھی خبریں’

    لاہور : معاون خصوصی ڈاکٹرشہبازگل کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ملکی معیشت دوبارہ ٹریک پر آگئی، ملک کیلئے معاشی حوالے سے اچھی خبریں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹرشہبازگل نے ملکی معیشت کی بہتری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ملک کیلئےمعاشی حوالے سے اچھی خبریں ہیں، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ملکی معیشت دوبارہ ٹریک پر ہے۔

    ڈاکٹرشہباز گل کا کہنا تھا کہ بلومبرگ نےوزیراعظم کی بہتر معاشی پالیسی کی تائید کی، بلومبرگ کے مطابق بڑے برانڈز سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کا رخ کررہے ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ متحدہ کرپٹ اپوزیشن نےمعیشت کی خرابی کا جعلی بیانیہ اپنایا، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس17سال کی بلند ترین سطح پر آگیا جبکہ ستمبر کے دوران برآمدات 29 فیصد بڑھیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ترسیلات میں اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کا عمران خان پر اعتماد ہے۔

  • کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    اسلام آباد: امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا اور عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی، رواں ششماہی ایشیا پیسیفک ممالک کی ترسیلات زر میں 12 فیصد کمی آئے گی۔

    فچ ریٹنگز کا کہنا ہے کہ فلپائن، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا امکان ہے، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7 سے 10 فیصد تک متوقع ہے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا، 3 ماہ میں 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ 6 ماہ میں 22 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    اس سے قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہے گی۔

    دسمبر 2019 میں موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی تاہم کرونا وائرس نے معاشی سرگرمیاں ماند کردیں۔

    موڈیز نے چین، جاپان، ملائیشیا، ویتنام، فلپائن، ہانگ کانگ، سنگا پور اور نیوزی لینڈ کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی ہونے کی پیشگوئی کی تھی، موڈیز کے مطابق کمی کی وجہ طلب میں کمی، کراس بارڈر ٹریڈ اور سپلائی چین میں تعطل ہے۔

  • کورونا وائرس کے اثرات ، پاکستانی معیشت کے حوالے سے بُری خبر

    کورونا وائرس کے اثرات ، پاکستانی معیشت کے حوالے سے بُری خبر

    اسلام آباد : مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کوروناکےباعث ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہو پائے گا اور مالی خسارے میں بھی اضافہ ہوگا، آئندہ بجٹ میں اہم مقصد معیشت اور عوام کووبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال مالی خسارےمیں اضافہ ہوگا اور مالی خسارہ9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، مالی خسارے میں اضافے کی وجہ معیشت پر کوروناکےمنفی اثرات ہیں۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہمیں مالی خسارہ 7.6 فیصد رہنے کی امید تھی، اب مالی خسارہ 8سےبڑھ کر9فیصدتک ہوسکتاہے جبکہ کوروناکےباعث ٹیکس وصولیوں کاہدف پورا نہ ہوپائےگا۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کےہدف میں کمی کی گئی ہے، رواں سال ٹیکس وصولیوں کاہدف3.9ٹریلین روپےرہےگا، ٹیکس وصولیوں کاہدف مقررہ ہدف سے19 فیصد کم ہے۔

    آئی ایم ایف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے1ارب 38کروڑڈالرریپڈفنانسنگ کےتحت دیے، یہ رقم کورونا سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے خرچ ہوگی، رواں مالی سال ملکی معیشت ایک سے ڈیڑھ فیصد تک سکڑنے کا خدشہ ہے۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان نے رواں مالی سال کیلئے 2.4فیصد شرح نمو کا ہدف رکھا تھا، کورونا کے باعث، ٹیکس وصولیوں، برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ پاکستان نےجی 20کو قرضوں کی ادائیگی مؤخر کرنےکی درخواست دی، درخواست کی منظوری سے پاکستان کو 1.8ارب ڈالر کا ریلیف ملے گا، عالمی بینک اوراے ڈی بی پاکستان کو اسپیشل پیکج دے رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں اہم مقصد معیشت،عوام کووبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے، برآمدی صنعتوں میں کام جاری رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہےہیں، کوروناکےاثرات کب ختم ہوں گے پتہ نہیں۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ آئندہ بجٹ میں کم کریں گے ، مالی خسارے میں کمی کیلئے اخراجات میں کمی کی جائے گی۔

  • موڈیز کی پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی پیشگوئی

    موڈیز کی پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی پیشگوئی

    اسلام آباد : عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نےپاکستان کی معیشت نصف فیصد سکڑنےکاخدشہ ظاہرکردیا، اس سے پہلے موڈیزنے معیشت 1.5فیصد سکڑنے کی پیشگوئی کی تھی تاہم آئندہ سال پاکستان کی معاشی شرح نمودوفیصد رہنے کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پاکستان کی معیشت نصف فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، معیشت کا نصف فیصد سکڑنا پاکستان کے لیے پہلی کساد بازاری ہوگی تاہم کوروناوائرس کے باعث فنانسنگ کی ضروریات میں اضافہ ہوگا۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے1200ارب کےامدادی پیکج کااعلان کیاہے، پیکج میں برآمدی ،صحت اور دیگر کاروباروں کے لیے ٹیکس چھوٹ شامل ہے، پیکج کے باعث حکومت کامالی خسارہ دس فیصد تک ہوجانےکاخدشہ ہے، گزشتہ مالی سال مالی خسارہ جی ڈی پی کا8.9 فیصد تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال کےپہلے6ماہ حکومتی ٹیکس وصولیوں میں40فیصداضافہ ہوا جبکہ رواں مالی سال نان ٹیکس ریونیو میں دگنااضافہ ہوا۔

    موڈیز نے رواں سال کی دوسری ششماہی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کاخدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا رواں سال جون تک حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا ستاسی فیصدہوجائےگا، جون2019میں حکومتی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا 83فیصد تھا تاہم حکومتی قرضوں میں آئندہ چند برسوں میں کمی متوقع ہے۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق سال 2021 میں آئی ایم ایف پروگرام اورمالی استحکام سےمالی خسارےمیں کمی متوقع ہے اور مالی خسارہ 8 سے ساڑھے 8فیصد رہنے کا امکان ہے، جی 20 کے قرض ادائیگی میں ریلیف سے قرض اور سود کی مؤخر ادائیگی کی سہولت ملے گی، سہولت مئی سے دسمبر کے دوران واجب الادا بائی لیٹرل قرضوں پر ملے گی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سال 2021 میں ملکی معاشی شرح نمو2فیصدرہنےکاامکان ہے اور لاک ڈاؤن کےباعث مقامی کھپت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں2021میں بہتری متوقع ہے اور 2021 میں پاکستان میں معاشی شرح نمو3.2فیصدتک رہنےکاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیاہے کہاکستان کی معیشت 2020 میں دباو میں رہے گی ، رواں سال معاشی شرح نمو2.6فیصد تک رہنےکاامکان ہے۔

    رپورٹ میں رواں سال معاشی شرح نمومیں کمی کی وجہ کورونا ،شعبہ زراعت میں سست روی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ امسال پہلے6 ماہ کی طرح بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں کمی نظرآئےگی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ کورونا کےباعث ملکی معیشت پر اضافی دباؤ پڑےگا اور برآمدات،صنعتیں،مقامی طلب میں نمایاں کمی ہوگی، پاکستانی قوم کومل کر کورونا وبا کےخلاف کام کرنا ہوگا۔

    رپورٹ میں حکومتی پیکج،احساس پروگرام کوروناکےمنفی اثرات کےخاتمےکیلئےانتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ احساس پروگرام سےخاص طورپرکمزور طبقےکو فائدہ ہوگا

    ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق رواں سال افراط زر کی شرح ساڑھے11 فیصد ، آئندہ سال 8.3فیصد رہےگیی اور جاری کھاتوں کی خسارے میں کمی کا سلسلہ جاری رہےگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2021 میں پاکستانی معیشت میں بہتری متوقع ہے اور 2021 میں پاکستان میں معاشی شرح نمو3.2فیصدتک رہنےکاامکان ہے۔

  • سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    اسلام آباد: سال 2019 اختتام کے قریب ہے، اس سال ملکی معیشت کے بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری نظر آئی۔ بیرونی کھاتوں کے بیشتر اشاریے معاشی بہتری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوا، پاکستانی معیشت کے کھاتے نہ صرف بہتر ہوئے بلکہ جاری کھاتوں کا خسارہ کرنٹ اکاؤنٹ بھی سرپلس بن گیا۔

    رواں برس تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ ترسیلات بڑھنے سے زر مبادلہ ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کا موازنہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ سے کیا جائے تو جاری کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ جولائی تا نومبر 2018 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 6 ارب 73 کروڑ ڈالر تھاجو رواں مالی سال کم ہو کر 1 ارب 82 کروڑ ڈالرہوگیا۔

    اکتوبر میں جاری کھاتے 70 کروڑ سرپلس ہوئے۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 36 فیصد کی کمی ہوئی۔ تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا جو کہ رواں مالی سال میں کم ہو کر 9 ارب 62 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    برآمدات بھی گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں رواں سال 5 فیصد بڑھی۔ درآمدات میں 21 فیصد کی کمی ہوئی۔

    نومبر میں ترسیلات زر گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں 9.3 فیصد زائد رہیں، 5 ماہ کی ترسیلات کا حجم 9 ارب 29 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات رواں مالی سال مقررہ ہدف سے زائد ہونے کا امکان ہے۔