Tag: Pakistan economy

  • آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان میں معاشی استحکام کا اعتراف کرلیا

    آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان میں معاشی استحکام کا اعتراف کرلیا

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاشی عدم استحکام کو سدھارنے کے لیے جامع اقدامات کیے جن کے باعث معاشی استحکام دیکھنے میں آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اسٹرکچرل اصلاحات پر زور دینا ہے، اسٹرکچرل اصلاحات ہی بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے نکال سکتی ہیں۔

    مشن چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی عدم استحکام کو سدھارنے کے لیے جامع اقدامات کیے، اقدامات کے باعث استحکام دیکھنے میں آرہا ہے۔ بیرونی کھاتوں میں واضح بہتری نظر آرہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مالیاتی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، حکومت نے بی آئی ایس پی کے لیے فنڈ میں اضافہ کیا ہے۔ معاشی شرح نمو سست روی کا شکار تاہم یہ اندازوں کے مطابق ہے۔

    مشن چیف کا کہنا ہے کہ مارکیٹ اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ افراط زر کی شرح میں ٹھہراؤ ریکارڈ کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافے کا رجحان روک دیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کے تحت بیشتر اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔ زر مبادلہ ذخائر، حکومتی قرض اور بجٹ خسارے پر اہداف حاصل کیے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیری رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام طے شدہ اہداف پورے کیے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام آن ٹریک ہے۔

    ڈائریکٹر مڈل ایسٹ اور سینٹرل ایشیا ڈپارٹمنٹ آئی ایم ایف جہاد اظہور کے مطابق حکومت پاکستان کا اصلاحاتی پروگرام چند سال میں ہوئے عدم استحکام کو دور کردے گا اور پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔

    جہاد اظہور کا کہنا تھا کہ تاحال پروگرام پر پیش رفت درست سمت میں جاری ہے۔

  • بیرونی ادائیگیوں میں عدم توازن دور کرنے میں بڑی کامیابی

    بیرونی ادائیگیوں میں عدم توازن دور کرنے میں بڑی کامیابی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرونی خسارے میں کمی کے واضح اور مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں.

    وزیر اعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ بیرونی ادائیگیوں میں عدم توازن دور کرنے میں پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے.

    عمران خان نے کہا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافےکے ثمرات سامنے آرہے ہیں، حکومتی اقدامات سے درآمدات میں کمی کا پھل مل رہا ہے.

     

    انھوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 ارب ڈالرکم ہوا، جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں73 فیصدکمی ریکارڈ کی گئی.

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا پولیو کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار

    وزیراعظم عمران خان کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال جولائی کےمقابلےمیں ڈیڑھ ارب ڈالرکم ہوا، جو ایک بڑی کامیابی ہے.

    خیال رہے کہ آج گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم نے انھیں‌ کراچی میں مقیم کشمیر برادری سے ملاقات کرنے اور ان مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی خصوصی ہداہت کی.

  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت سے متعلق 3سال کے لیے اہم پیشگوئی

    آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت سے متعلق 3سال کے لیے اہم پیشگوئی

    واشنگٹن : آئی ایم ایف نے مالی سال 22 – 2021 میں پاکستانی برآمدات 31ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی کردی جبکہ رواں مالی سال برآمدات 26 ارب 80 کروڑ ڈالر رہنے کاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت سےمتعلق 3سال کےلیےاہم پیشگوئی کرتے ہوئے کہا برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے اور رواں مالی سال برآمدات 26 ارب 80کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف نے مالی سال 22 -2021 میں برآمدات31ارب ڈالرتک پہنچنے کی پیشگوئی کی اور کہا رواں مالی سال درآمدات51 ارب 72 کروڑ ڈالر تک متوقع ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق رواں مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری2ارب ڈالرتک رہےگی اور آئندہ مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری3 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ترسیلات زر22ارب ڈالرسےبڑھ جائیں گی جبکہ آئندہ مالی سال ترسیلات زر24ارب ڈالرتک متوقع ہے اور رواں مالی سال تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال اسٹیٹ بینک کےذخائر11ارب ڈالر تک متوقع ہے اور آئندہ مالی سال اسٹیٹ بینک کے ذخائر19 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، جبکہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ 6 ارب 69 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

  • سعودی سرمایہ کاری ملکی معیشت میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی، معاشی ماہرین

    سعودی سرمایہ کاری ملکی معیشت میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی، معاشی ماہرین

    کراچی : معاشیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں پندرہ سے بیس ارب کی سرمایہ کاری کررہا ہے یہ سرمایہ کاری ملکی معیشت میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی۔

    پاکستانی اسٹیٹ بینک میں تین ارب ڈالر رکھوانے اور تین ارب ڈالر کے ادھار تیل کے بعد سعودی عرب پاکستان کے لیے پھر مددگار ہے سعودی ولی عہد کےدورے سے سرمایہ کاری کا نیا دروازہ کھل جائے گا۔

    اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب قلیل اور طویل دونوں مدتوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان آرہا ہے، اس سے دنیا کو پیغام ملے گا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے میں پندرہ سے بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے ہوں گے، گوادر میں آئل ریفائنری کے علاوہ بھی سعودی عرب کئی شعبوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    سعودی سرمایہ کار قلیل اور طویل مدت کے لیے آئے ہیں۔ اربوں روپے کی سرمایہ کاری پاکستان پر سعودی اعتماد کی دلیل ہے، موجودہ حکومت نہ صرف بڑی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہورہی ہے بلکہ پاکستان خلیج کے معاملات میں پھر اہم ہوگیا ہے۔

  • 2019 کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے4سال کی بلند ترین سطح پر

    2019 کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے4سال کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد : دوہزار انیس کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی، ادارہ شماریات کا کہنا ہے جنوری میں مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی، جوساڑھےچارسال کی بلندترین سطح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوری میں افراط زر کی شرح ساڑھے چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جنوری میں افراط زر کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی جبکہ دسمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح چھ اعشاریہ دو فیصد تھی۔

    ادارے شماریات کے مطابق گیس کی قیمت پچاسی فیصد، بجلی ساڑھے آٹھ فیصد، ڈیزل اٹھارہ اعشاریہ چھ فیصد، سی این جی اٹھائیس فیصد جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں سولہ فیصد کا اضافہ ہوا۔

    اس کے علاوہ گھروں کے کرائے میں آٹھ فیصد جبکہ بس کے کرائے میں پچاس فیصد کا اضافہ ریکارڈکیاگیا۔

    جنوری میں چائےسترہ فیصد،گائے کا گوشت چودہ فیصد،کال پول اکتیس فیصد جبکہ سیگریٹ کی قیمت میں بیس اعشاریہ سات فیصد کا اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں : سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ

    اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات میں مہنگائی میں اضافہ کی اوسط شرح چھ اعشاریہ دو فیصد رہی۔

    یاد رہے دسمبر2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی ہوئی، جبکہ سال 2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، سب سے زیادہ اضافہ ٹرین کے کرایوں میں 19 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے دو روز قبل اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس میں شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی تھی۔

  • آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    نیویارک : ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، پاکستانی معاشی شرح نمورواں سال 4اعشاریہ 4فیصدرہےگی، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فیچ کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ شر ح سود اور مہنگائی میں فوری طور پر مزید اضافے کا امکان نہیں، پاکستانی معاشی شرح نمو رواں مالی سال 4اعشاریہ 4 فیصد رہےگی۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی کاکہنا ہے کہ دوہزار اٹھارہ میں شرح سود 4اعشاریہ25 فیصد بڑھائی گئی تھی جبکہ خام تیل کی قیمت میں کمی کے باعث مہنگائی کمی متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اخراجات میں کمی حکومت کیلئے مشکل اقدام ثا بت ہوگا، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ رواں مال سال کے پہلے تین ماہ میں اخراجات میں 13اعشاریہ7 فیصد کا اضافہ ہوا اور اخراجات میں اضافہ ٹیکس وصولیوں کے اضافے سے کافی کم ہے، بجٹ خسارے کا حجم 541ارب 70کروڑ روپے تک پہنچ جائےگا جبکہ خام تیل کی علاوہ دیگر درآمدات میں کمی معیشت پر اثرانداز ہوگی۔

    فیچ نے مزید کہا پاکستان برآمدات مزید کمی دیکھ رہے ہیں، برآمدات کی ڈالر مالیت گزشتہ سال کے مقابلے میں13 فیصد کم ہوئی ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان کی بیرونی کھاتے دباؤ کا شکار رہیں گے جبکہ عالمی تجارتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہونےکا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان کی ریٹنگز بی مائنس کر دی

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے زر مبادلہ ذخائر میں کمی،خراب مالی صورتحال اور بھاری قرض ادائیگی کی وجہ سے پاکستان کی ریٹنگز میں کمی کرکے بی مائنس کردی تھی۔

    فیچ کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کے تناسب میں قرضو ں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی مالیاتی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کی ریٹنگز گزشتہ کافی عرصےسے مستحکم تھی، آئی ایم ایف پروگرام بیرونی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنا سکتا تاہم اس پروگرام کے اپنے منفی اثرات بھی ہیں۔

    ریٹنگز ایجنسی نے مزید کہا تھا زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے، آئندہ تین برس میں فی سال نوارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنا ہوگی، آئندہ سال اپریل تک ایک ارب ڈالر کے یورو بونڈ کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔

  • سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے  ، موڈیز

    سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، موڈیز

    نیویارک : موڈیزکاکہنا ہےکہ معیشت کو بیرونی خدشات لاحق ہیں ، حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ا صلاحات وقت کی ضرورت ہیں، معاشی اصلاحات مشکل اقدام ہیں تاہم یہ ہی معشیت میں بہتری کا باعث بنیں گی، 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیزکی پاکستان پررپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا گیا ہے پاکستانی معیشت کوبیرونی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کےپاس قرضوں کی واپسی کی یقین دہانی کم ہوگئی، بیرونی دباؤکی وجہ بڑھاہواجاری کھاتوں کا خسارہ ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ خسارےکےباعث زرمبادلہ ذخائرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، زرمبادلہ کےذخائرمیں جلدبہتری کی امیدنہیں، زرمبادلہ ذخائرمیں کمی سے  قرض ادائیگی کی صلاحیت منفی ہورہی ہے، خسارے میں کمی کیلئے درآمدات کم کرنا ہوں گی کم ہوتے زر مبادلہ ذخائر معاشی خدشات کو بڑھاوا دیتے ہیں کرنسی کی قدر بھی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اکنامک اسٹرنتھ معتدل ہے ، صنعتی اورزری طاقت بہت کم جبکہ دیگرخدشات بھی لاحق ہیں، جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی متوقع نہیں اور آئی ایم ایف نےکم از کم سطح 3ماہ کےدرآمدی کےبرابررکھی ہے۔

    موڈیز کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.3سے 4.7تک رہےگی اور آئندہ مالی سال میں معاشی شرح نمومیں اضافہ متوقع ہے جبکہ ، 2020میں معاشی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کاامکان ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے، موڈیز

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کےبیرونی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا 72فیصدہوگیا اور 2020تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، مستقبل میں پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بہتر ی متوقع ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ بجلی فراہمی ،انفرااسٹرکچراورامن وامان کی صورتحال بہترہوئی اور سی پیک منصوبہ معاشی ترقی میں اضافے کاباعث بن رہاہے۔

  • مالی مشکلات کے باوجود  حکومت نے 3 ماہ میں  505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے 3 ماہ میں 505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    اسلام آباد : ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا ، مالی مشکلات کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے کے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    تفصلات کے مطابق ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا اور ستمبر کے اختتام پر قرضوں کا حجم تیس ہزار نو سو ارب تک جاپہنچا، وزارت خزانہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں مجموعی قرضوں میں نو سو چوراسی ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے اس میں سے حکومتی قرضوں کاحجم پچیس ہزار آٹھ سو ارب روپے ہے۔

    [bs-quote quote=”جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں تاہم روپےکی قدرکم ہونےکےباعث قرض کا حجم وہیں کا وہیں ہے، آئی ایم ایف سے سات سو اکتالیس ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

  • تحریک انصاف کی بڑی کامیابی ، معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے

    تحریک انصاف کی بڑی کامیابی ، معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے

    کراچی : پاکستان میں پرامن انتخابات اور پی ٹی آئی کی کامیابی نے معیشت پر اچھے اثرات مرتب کرنا شروع کر دئیے، ڈالر کی رفتارکو بریک لگ گئے جبکہ سونے کی قیمت بھی کم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن میں تحریک انصاف کی بڑی کامیابی سے معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے، کپتان کی کامیابی سے تاجر برادری کا اعتماد بڑھنے لگا۔

    ڈالر کی رفتار کو بریک لگ گئے، اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت میں ایک دن میں تین روپے کی کمی آئی اور ڈالر ایک سو چھبیس روپے کا ہوگیا۔


    مزید پڑھیں : مران خان کی تقریر ، کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت نیچے آنے لگی


    ڈالر کی قیمت گرنے سے سونے کی قیمت میں بھی بڑی کمی ہوئی اور فی تولہ سونے کی قیمت بارہ سو روپے کم ہونے سے بھاؤ 58 ہزار روپے پر آگئے۔

    ڈیلرز کا کہنا ہے سونےکی قیمت میں کمی کی وجہ ڈالر کی قیمت میں کمی ہونا ہے۔


    مزید پڑھیں :  سونے کی قیمتوں میں کمی، فی تولہ 58 ہزار تک پہنچ گیا


    دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں بھی دو دن سے تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، اور سترہ ہفتے بعد اسٹاک مارکیٹ میں  100انڈیکس 700پوائنٹس اضافے سے 42 ہزار آٹھ سو کی سطح بحال ہوگیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، عالمی بینک

    پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، عالمی بینک

    واشنگٹن : عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بڑے اقتصادی مسائل میں اضافہ ہوا ہے، قلیل مدتی قرضے پاکستان کیلئے بڑا مسائلہ بن سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، قلیل مدتی قرضوں پر انحصار ملکی معشیت کیلئے نقصان دہ ہے، قلیل مدتی قرضوں پرانحصارسےان قرضوں کی واپسی کےمسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔

    گزشتہ دوسال میں حکومت پانچ ارب اسی کروڑ ڈالر کے قلیل مدتی قرضے لئے ہیں عالمی بینک نےایک بار پھر روپےکی قدرمیں کمی پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ روپے کی قدر منصوعی طور پر زیادہ رکھنا تجارت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ گیارہ سال میں برآمدات میں صرف ستائیس فیصد بڑھی ہیں، پاکستان کی جی ڈی پی میں تجارت کے تناسب میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق پاکستان برآمدات میں اپنی مسابقت کھو رہا ہے، عالمی ایکپسورٹ میں بھی پاکستان کے حصہ میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں عالمی بینک کا کہناہےکہ تجارت میں بہتری کیلئے ٹیرف کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ انفراسٹکچر ، کاغذی کارروائی کیلئے درکار وقت میں کمی کرنے کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔