Tag: Pakistan economy

  • انتخابات میں تاخیرکی باتیں آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں، احسن اقبال

    انتخابات میں تاخیرکی باتیں آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں، احسن اقبال

    پشاور : وزیرداخلہ احسن اقبال نے پرانی مردم شماری پرالیکشن کو بچکانہ مطالبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں تاخیرکی باتیں آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں، کسی کومایوسی پھیلانےکی اجازت نہیں دیں گے، پالیسی کاتسلسل قائم رہا تو پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ احسن اقبال کا اپنے خطاب میں کہنا ہے کہ پالیسی کاتسلسل قائم رہے تو پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن سکتا ہے، بدقسمتی سے جمہوری پالیسی کےتسلسل کو قائم نہیں رہنے دیا گیا، ہم گول دائرےمیں گھومتےرہےجس کی کوئی منزل نہ تھی۔

    احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں پاکستان کی حالت ایک تباہ جہازجیسی تھی، پالیسی کےتحت اس جہازکودوبارہ چلنےکےقابل بنایاہے، آج پھرپاکستان کو ٹیک آف کا موقع دیا گیا ہے، ماضی میں پاکستان دہشت گردی کےذریعےیرغمال تھا۔

    وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دنیا کہتی تھی توانائی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں سول وارہوگی، دنیا اسکور پوچھتی تھی آج دہشت گردی سےکتنےلوگ جاں بحق ہوئے، چیلنج قبول کیا اور دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ کردیا گیا، سانحہ اےپی ایس میں ہمارےپھولوں کوکچلاگیا، سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب اورپھر ردالفساد شروع کیا۔

    انھوں نے کہا کہ  4سال پہلے پاکستان دہشت گردوں کے نرغےمیں تھا، آج پاکستان چڑھائی پرہےاوردہشت گردمحصورہوچکےہیں، دہشت گردی،بھتہ خوری اورٹارگٹ کلنگ میں 80سے 90 فیصد کمی ہوئی، پاکستان میں دہشت گردی کاخاتمہ کردیا، دشمن بھی اعتراف کرتا ہے۔

    رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ مئی2018تک سسٹم میں 10ہزار میگا واٹ شامل کرلیں گے، 66 سالوں میں ہم صرف16ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کر پائے، حکومت کی حکمت عملی کےتحت توانائی بحران پرقابوپالیاگیا، پاکستان میں توانائی بحران کاجلد خاتمہ کردیا جائے گا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ جو ملک ترقی کررہا ہوں کیا وہ ستیاناس اور بیڑہ غرق ہے، بدقسمتی سےچندلوگ عوام میں مایوسی پھیلانےکیلئے سرگرم ہیں، چند لوگ صبح سےشام تک لوگوں میں مایوسی پھیلارہے ہوتےہیں، ماضی لوگ کہتے تھے پاکستان کے مستقبل کے بارے میں مایوس ہیں، آج80سے85فیصد لوگ کہتےہیں آئندہ سال اس سے بہترہوگا۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ قوم کی امید جاگ گئی، اعتماد کے ساتھ اپنے مستقبل کودیکھ رہی ہے، ہم ہرگزاجازت نہیں دیں گےکہ کوئی قوم میں مایوسی پھیلائے، عالمی ادارے کہتے ہیں پاکستان اسی رفتار سے چلتا رہا تو بہت آگے جائیگا، وژن2030تک پاکستان جی ایٹ اسٹیٹس حاصل کرلے گا۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کی ریلیاں انتخابات موخرکرانےکی کوشش محسوس ہورہی ہیں‘ احسن اقبال


    وزیرداخلہ  نے کہا کہ اکھاڑپچھاڑ کی جاتی رہے تو دنیا کی بہترین پالیسی بھی ناکام ہوجاتی ہے، اقتصادی ترقی کےراستےمیں سیاسی بحران پیداکرنےسےمحنت پرپانی پھرجائیگا، پاکستان خطےمیں کسی اورملک سےزیادہ کرپٹ نہیں ہے، خطے کے دیگرممالک میں پاکستان سے زیادہ کرپشن ہے، خطےکےدیگرممالک میں کرپشن زیادہ ہونے کے باوجود ترقی ہورہی ہے، ان ممالک میں ترقی اس لیےہےکہ استحکام سےنہیں کھیلاجاتا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کے ذریعے ہی کرپشن پر قابو پایا جاسکتا ہے، اقتصادی ترقی سے ادارے مضبوط ہوتے ہیں اورکرپشن روکی جاتی ہے، پاکستان میں کوئی ایسی بیماری نہیں جو دوسرے ممالک سے زیادہ ہو، چندلوگ چیخ چیخ کر دنیا کو بتارہے ہیں، جیسے پاکستان کرپٹ ہے، ایسےلوگ ملک کی بدنامی کرسکتےہیں لیکن سیاسی فائدہ نہیں اٹھاسکتے، ایسے لوگ صرف اپنی سیاست کیلئے ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آج پاکستان کے چپے چپے میں ترقیاتی منصوبے بن رہےہیں، وفاقی حکومت خیبرپختونخوامیں سڑکوں کاجال بچھارہی ہے، خیبرپختونخوا میں دو افتادہ علاقوں میں یونیورسٹیزبن رہی ہیں، یونیورسٹیز کیلئے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کررہی ہے۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کام صرف پگڑیاں اچھالنا ہے ، این آر او پر یقین نہیں رکھتے ہیں ، پی ٹی آئی کےحامی تعلیم یافتہ مگر گالیوں میں سب سے آگےہیں،تحریک انصاف اب جلسہ اوردھرنا پارٹی میں تبدیل ہو چکی ہے، بعض عناصر حکومت اور اداروں میں بد اعتمادی پیداکرناچاہتےہیں

    وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پیراڈائزلیکس پر اعلیٰ عدالت ازخودنوٹس لے، 2018کے انتخابات شفاف ہوں گے، جلسوں کے بجائے الیکشن کےشفاف انعقاد پرتجاویزدیں،امید ہے عوام سیاسی استحکام کے تسلسل کو قائم رکھیں گے، بعض حلقے انتخابات میں تاخیرکی بات کررہے  ہیں، انتخابات میں تاخیر کی باتیں آگ سےکھیلنے کے مترادف ہیں، پرانی مردم شماری پرالیکشن کرانابچگانہ مطالبہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آئی ایم ایف کا  پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    آئی ایم ایف کا پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    نیویارک : عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں پاکستانی معشیت میں بہتری جبکہ بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی معشیت میں بہتری متوقع ہے، معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ تین فیصد تک رہے گی جبکہ دوہزار اٹھارہ میں یہ بڑھ کر پانچ اعشاریہ چھ فیصد ہوجائے گی۔

    عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے، مہنگائی کی وجہ روپے کی قدر میں متوقع کمی بنےگی۔


    مزید پڑھیں :  بھارت میں معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار


    دوسری جانب آئی ایم ایف نےبھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کردی۔ بھارت کی معاشی شرح نمو چھ اعشاریہ سات فیصد رہے گی۔

    اس سے قبل بھارتی جی ڈی پی سات اعشاریہ ایک فیصد رہینے کی پیش گوئی کی گئی تھی، آئی ایم ایف نے مودی سرکار کی معاشی پالیسوں کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔

    گزشتہ سال کے اواخر میں نریندر مودی کی حکومت نے کرپشن کی روک تھام کا نعرہ لگا کر یک جنبشِ قلم کرنسی نوٹ تبدیل کردیے تھے جس کی وجہ سے بھارتی روپے کی قدر میں کمی آئی اور عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    موجودہ حکومت کے اس فیصلے نے بھارتی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عوام اپنی حکومت سے شدید نالاں دکھائی دیتے ہیں۔

    اس سے قبل آئی ایم ایف کے پاکستان میں مقیم نمائندے طوخیر میرزاوی کا کہنا تھاکہ پاکستان کے معاشی مینیجرز کو فوریطور ان مسائل کی طرف توجہ دینی ہوگی، ہم  سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اب نئے پروگرام کی ضرورت نہیں اور اس میں اندورنی اور بیرونی معاشی مسائل کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی معشیت میں بگاڑ کی وجہ نواز شریف کی ناقص معاشی پالیسیاں ہیں،غیر ملکی جریدے

    پاکستانی معشیت میں بگاڑ کی وجہ نواز شریف کی ناقص معاشی پالیسیاں ہیں،غیر ملکی جریدے

    اسلام آباد : غیر ملکی جریدے کا کہنا ہے کہ پاکستانی معشیت میں بگاڑ کی وجہ نواز شریف حکومت کی ناقص معاشی پالیسیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستانی روپے پر بڑھتا ہوا دباؤ ملکی معشیت کی کمزوری کا عکاس ہیں، نواز شریف قرضوں میں ڈوبا ہوا معاشی طور پر غیر مستحکم پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں پاکستانی معشیت مغربی قرضداروں کے زیر بار ہے

    فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی قرضوں اور امداد کے زریعے ملکی معشیت کو سنبھال نے کی کوشش کی گئی، پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے، درآمدات میں ہوشربا اضافہ جبکہ برآمدات میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔

    غیر ملکی جریدے کے مطابق کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس اور ٹیکسوں کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ ہوسکا، حکومت مستقبل کو نظر انداز کر کے صرف آج میں جی رہی ہے۔ نواز حکومت کی جانب روپے کی قدر میں مصنوعی استحکام معشیت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوا۔


    مزید پڑھیں : نوازحکومت نے ہرپاکستانی کو مزید 30 ہزارکا مقروض کردیا


    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے ترسیلی نظام اور چوری کا بوجھ عوام سے قیمتیں بڑھا کر وصول کیا گیا حکومت اور صعنتوں کا جھگڑا زوروں پر ہے، ملک میں35 فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئی ہیں۔

    غیر ملکی جریدے کے مطابق معاشی پالیسوں میں بہتری کیلئےسب کی نظریں آئندہ انتخابات پر لگی ہوئی ہیں نئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی تک خود مختاری کا مظاہرہ نہیں کیا فرد جرم عائد ہونے کے باوجود اسحاق ڈار وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ دو فیصد ہوجائے گی ،عالمی بینک

    نیویارک : عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ دو فیصد ہوجائے گی جبکہ آئندہ سال اس میں مزید بہتری متوقع ہے۔

    عالمی بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کی سال  2018 اور19  میں معاشی شرح نمو بڑھ کر ساڑھے پانچ اور پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تک ہوجائے گی،  پاک چین اقتصادری راہدای معاشی ترقی میں اضافے کا باعث بنے گی، منصوبے سے تعمیرات اور صنعتی شعبے مزید ترقی کرے گا۔

    بینک کا کہنا تھا کہ غربت میں کمی اور مستحکم معاشی ترقی کیلئے دور رس پالیساں، نجی سیکٹر کی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ ضروری ہے۔


    مزید پڑھیں : عالمی بینک کی سال 2017 کی پہلی گلوبل اکنامک رپورٹ جاری


    رواں سال کے آغاز میں عالمی بینک نے رواں سال کی پہلی گلوبل اکنامک رپورٹ جاری کردی، پاکستان کی معاشی ترقی پانچ اعشاریہ دو فیصد جبکہ عالمی شرح نمو دو اعشاریہ سات فیصد رہے گی۔

    ورلڈ بینک کی گلوبل اکنامک پراسپیکٹ رپورٹ کے مطابق بھارت کی معاشی ترقی کی شرح سات فیصد رہے گی، بھارتی معشیت کے سات اعشاریہ چھ تک رہنے کی توقع تھی، شرح نمو میں کمی کی وجہ نوٹوں کی بندش جو کہ معاشی سرگرمیاں متاثر کرنے کا باعث بنی۔

    پورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں استحکام سے روس اور برازیل میں معاشی بحران ختم ہونے کی امید ہے تاہم نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں امریکی معاشی شرح نمو میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

  • دہشت گردی کی حالیہ لہر کے باوجود پاکستانی معیشت ترقی کر رہی ہے، امریکی اخبار

    دہشت گردی کی حالیہ لہر کے باوجود پاکستانی معیشت ترقی کر رہی ہے، امریکی اخبار

    واشنگٹن : امریکی جریدے واشئنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے باوجود پاکستانی معیشت ترقی کر رہی ہے۔

    امریکی جریدے میں شائع کئے گئے آرٹیکل کے مطابق پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی ایک اونچی اڑتی ہوئی پتنگ جیسی ہے، انٹرنشنل مانیڑی فنڈ مسلسل پاکستانی معشیت کو سراہ رہا ہے جبکہ ورلڈ بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ دو فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    امریکی جریدے کے مطابق فوج اور حکومت کے اقدامات سے امن و امان کی صور حال میں بہتری آئی ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی آدھی آبادی متوسط طبقے میں شامل ہو گئی ہے، پاکستان کی مڈل کلاس کنسیومر مارکیٹ کا حجم 2030 تک دس کھرب ڈالر ہوجائے گا۔

    امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ بریکس کے بعد اب وریپ نامی معاشی گروپ سامنے آیا ہے، جس میں پاکستان شامل ہیں، پاکستان میں توانائی کے مسائل ہیں جو کہ پاک چین اقتصادی راہدای سے حل ہوجا ئیں گے اور سی پیک منصوبوں کے تحت دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائیگی۔

  • لندن:  2050 تک پاکستانی معیشت کینیڈا اور اٹلی کو پیچھے چھوڑ دے گی، رپورٹ

    لندن: 2050 تک پاکستانی معیشت کینیڈا اور اٹلی کو پیچھے چھوڑ دے گی، رپورٹ

    لندن: بین الااقوامی مالیاتی فرم پی ڈبلیو سی نے پیش گوئی کی ہے کہ 2050 تک پاکستانی معیشت کینیڈا اور اٹلی کو پیچھے چھوڑ دے گی۔

    بین الااقوامی مالیاتی فرم پرائس واٹر ہاوس کوپر کی جانب سے رپورٹ سال دو ہزار پچاس میں عالمی اکنامک آڈر کیسے تبدیل ہوگا ، جاری کر دی گئی، رپورٹ میں 32 ممالک کو شامل کیا گیا ہےْ۔

    اقتصادی فرم نے ملکوں کی درجہ بندی قوت خرید اور جی ڈی پی کے تناسب سے کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2050 میں چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گی، 2030 تک پاکستانی معیشت کا نمبر 20 واں ہوگا جو کہ 2050 تک بڑھ کر 16 ہو جائے گا۔

    fp0207_economic_order_pwc

    سال2050 تک پاکستانی معیشت کینیڈا اور اٹلی کو پیچھے چھوڑ دے گی جبکہ عالمی معیشت دوگنی ہوجائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق روس یورپ کی بڑی معاشی طاقت بن جائے گا۔

    برطانیہ بریگزٹ کو فالو کرتے ہوئے اپنی معیشت کو اوپن کردے گا،ترکی کی معیشت کا انحصار سیاسی استحکام پر رہے گا۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ ویتنام ،بھارت اور بنگلہ دیش کا گروتھ ریٹ صرف پانچ فیصد سالانہ رہے گا،تین دہائیوں تک ان ممالک کی معیشت اسی رفتار سے بڑھے گی جبکہ ترقی پذیر ممالک معاشی ترقی کا انحصار باہمی تجارت پر رہے گا،جس ملک کی تجارت ترقی کرے گی اس کی معیشت اسی رفتار سے آگے بڑھے گی۔

  • پاکستانی روپیہ اقتصادیات کی بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے، اسٹیٹ بینک

    پاکستانی روپیہ اقتصادیات کی بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی روپے کو ایک بار پھر سٹہ بازی کے دباؤ کا سامنا ہے اور اس کا سبب بعض اخبارات میں شائع ہونے والے وہ حالیہ مضامین ہیں جن میں حکومت کے بیرونی قرضوں اور پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر کے معیار پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ یہ مضامین قرضوں کی صورتحال کا صرف ایک رُخ پیش کر رہے ہیں اور ان میں پاکستان کی موجودہ کارکردگی اور بحیثیت مجموعی اقتصادی استحکام کو پیشِ نظر نہیں رکھا جا رہا۔

    مضمون نگاروں نے موڈیز کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے وہ تجزیے نظرانداز کر دیے جن میں کہا گیا تھا ’’کثیر طرفہ اور دو طرفہ قرض دہندگان سے ملنے والے تعاون سے زرِ مبادلہ کی پوزیشن بہتر بنانے میں اور اصلاحات کے جاری عمل کو سہارا ملتا ہے‘‘۔ موڈیز نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی حکومت کے بیشتر قرضے ملکی ذرائع سے لیے گئے ہیں اور سسٹم میں موجود بیرونی قرضہ بطور فیصد جی ڈی پی کم ہو رہا ہے، سرکاری قرضے کی سطح درمیانے درجے کا خطرۂ قرض ظاہر کرتی ہے۔

    یہاں واضح رہے کہ پاکستان کے بیرونی قرضے درحقیقت کم ہوئے ہیں، یہ مالی سال 10ء میں جی ڈی پی کا 33 فیصد تھی جو مالی سال 15ء کے اختتام پر گھٹ کر 23 فیصد رہ گئی ہے۔اسی طرح برآمدات میں جمود کے باوجود، بیرونی قرضے اور برآمدات کا باہمی تناسب مالی سال 10ء میں 300 فیصد تھا جو مالی سال 15ء میں گر کر 255 فیصد پر آ گیا ہے۔ اس کے علاوہ موڈیز نے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی ساختی اصلاحات پر پیش رفت کو بھی سراہا ہے۔

    بیرونی قرضوں کی ضرورت عموماً ادائیگیوں کے توازن کے رجحانات، اور خصوصاً تجارتی خسارے کے رجحانات کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ جاری حسابات کے خسارے میں کمی اور سرمایہ کھاتے میں سرپلس کے باعث پاکستان کے توازن ادائیگی کی بحیثیت مجموعی صورتحال نے بیرونی تحفظ کو مضبوط کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر اس وقت 15 ارب ڈالر سے زائد ہیں، جو کہ چار ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں اور یہ 2013ء کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے جب زرِ مبادلہ ذخائر صرف 3.9 ارب ڈالر تھے۔ زرِ مبادلہ ذخائر میں اضافہ نجکاری سے حاصل رقوم، تیل کے گرتے ہوئے نرخوں اور کارکنوں کی بڑھتی ہوئی ترسیلات کے ماحول میں انٹربینک مارکیٹ سے اسپاٹ خریداریوں، اتحادی سپورٹ فنڈ، اور کثیر طرفہ اور دوطرفہ رقوم کی آمد کے علاوہ بیرونی قرضوں سے بھی ہوا جس میں بین الاقوامی سرمایہ مارکیٹ سے لی گئی رقوم بھی شامل ہیں۔

    یہ کہنا برمحل ہو گا کہ شرح مبادلہ کی موجودہ سطح بڑی حد تک ملک کی اقتصادی مبادیات کے مطابق ہی ہے۔ یہ ملک کی بہتر بیرونی صورتحال کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جسے بیرونی جاری حسابات کا خسارہ پست رکھ کر، ملک کے مجموعی توازنِ ادائیگی میں سرپلس، اور زرِ مبادلہ کے ذخائر کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر رکھ کر حاصل کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک توقع کرتا ہے کہ ملک کی بیرونی پوزیشن متواتر مستحکم ہو گی اور اسٹیٹ بینک بازارِ مبادلہ میں استحکام کو یقینی بنانے کی غرض سے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے۔

  • اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسٹیٹ بینک

    اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسٹیٹ بینک

    کراچی: بینک دولت پاکستان نے عوام کے ذہنوں سے شکوک اور ابہام رفع کرنے کے لیے پاکستان میں اسلامی بینکاری کے فروغ اور ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مسلسل کوششوں کے باعث بینکاری صنعت کے کل ڈپازٹس میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30جون 2015ء تک بڑھ کر 12.8فیصد ہوگیا ہے اور گذشتہ 12برسوں سے 50فیصد سے زائد کی مجموعی اوسط شرح نمو سے بڑھتا جا رہا ہے۔اس وقت 5 مکمل اسلامی بینک، ذیلی ادارہ برائے اسلامی بینکاری اور 17بینکوں کی اسلامی بینکاری کے لیے مختص برانچیں ملک میں خدمات انجام دے رہی ہیں، اور پورے ملک میں ان برانچوں کی تعداد 1700 سے زائد ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ کی کڑی نگرانی میں پاکستان میں اسلامی بینکاری قرآن حکیم کے احکام اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی بنیاد پر مضبوطی سے قائم ہے۔اسٹیٹ بینک نے اپنے شریعہ بورڈ کے فیصلوں کے مطابق اسلامی بینکاری کی شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابطی اور نگرانی کا فریم ورک بھی تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی بینکاری شعبے میں سیالیت کے انتظام کے لیے شریعت سے ہم آہنگ بازار زر کے سودوں کا بھی اہتمام کیا ہے جو اسلامی دنیا میں بالکل منفرد ہے۔ اسٹیٹ بینک شریعہ بورڈ نے ماضی میں حکومت پاکستان اجارہ صکوک کے ڈھانچے کی بھی منظوری دی اور مستقبل میں بھی اجرا سے قبل ایسے تمام ڈھانچوں کی منظوری اسٹیٹ بینک کا شریعہ بورڈ دے گا۔

    دسمبر 2013ء میں حکومت پاکستان نے ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی اور جناب سعید احمد کو اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا۔ بعد میں جناب سعید احمد کو اسلامی بینکاری کے فروغ کی کاوشوں کی قیادت کے لیے اسٹیٹ بینک کا ڈپٹی گورنر مقرر کیا گیا۔ اس طرح اسلامی مالیات کی ترقی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی اور اسٹیٹ بینک کی کوششوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی۔ ماضی میں ایسی کوئی نظیر نہیں کہ اسٹیٹ بینک میں ایک ڈپٹی گونر کو اسلامی بینکاری کا بھرپور مینڈیٹ دے کر مقرر کیا گیا ہو۔ بعد ازاں، اسلامی بینکاری کے حوالے سے بہتر رابطہ کاری کی خاطر انہیں دیگر شعبے بھی سونپے گئے۔

    اسٹیئرنگ کمیٹی نے اپنا پہلا سال مکمل ہونے پر اپنی پیش رفت کی عبوری رپورٹ سفارشات کے ساتھ وفاقی حکومت کو پیش کر دی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے اسٹیئرنگ کمیٹی کا دورانیہ مزید ایک سال بڑھا دیا تھا جو دسمبر 2015ء میں پورا ہو جائے گا، اور کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ جنوری 2016ء تک وفاقی حکومت کو پیش کر دے گی۔

    اسٹیٹ بینک کی ان کوششوں کے نتیجے میں 2020ء تک اسلامی بینکاری کا حصہ بڑھ کر 20 فیصد ہو جانے کی توقع ہے اور اس کے بعد اسلامی بینکاری تیز رفتار نمو حاصل کر لے گی۔

    پاکستان میں اسلامی بینکاری کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہےجس کا ثبوت بہت سے اسلامی فنانس ایوارڈز ہیں جو ملک میں اسلامی بینکاری کے مختلف اداروں کو دیے جاچکے ہیں بشمول بحرین کے حالیہ گلوبل اسلامک فنانس ایوارڈز(GIFA) جو وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار کو ملک میں اسلامی بینکاری و مالیات کے فروغ کے لیے وزارت خزانہ کے مشاورتی کردار کے اعتراف میں خصوصی طور پر دیا گیا۔مزید یہ کہ تین پاکستانی بینکوں کو اس سال یہ ایوارڈ ملا۔

  • پاکستان میں معاشی اصلاحات سست روی سے جاری ہیں ، موڈیز

    پاکستان میں معاشی اصلاحات سست روی سے جاری ہیں ، موڈیز

    کراچی: عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کے مطابق پاکستان میں معاشی اصلاحات سست روی سے جاری ہیں، تاہم نجکاری میں تاخیر سے ریٹنگ پر محدود اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    موڈیز بھی کہتا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط سےانحراف معمولی ہے، قرض کی اگلی قسط ملنی چاہیئے، پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس کلیکشن، حکومتی قرض گیری اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنی ہیں۔

    تاہم نجکاری پلان تاخیر کا شکار ہے اور اسکے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ پرمحدود اثرات پڑسکتے ہیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے سرکاری اداروں کی نجکاری کا معاہدہ کیا ہے اوراس نے آٹھویں جائزہ مذاکرات میں نجکاری کی مدت کو آگے بڑھا دیا ہے ۔

  • دہشت گردی کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، موڈیز

    دہشت گردی کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، موڈیز

    نیویارک : عالمی ریٹینگز ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے باعث پاکستانی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    دہشتگردی کے معیشت پر اثرات سے متعلق موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد حملوں نے معاشی سرگرمیوں کو کمزور کیا، موڈیز کے مطابق سال دوہزار تیرہ میں دس ممالک دہشت گردی سے متاثر ہوئے، جن کی مجموعی قومی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی، حملوں کے اثرات ابھی تک جاری ہیں.

    دوہزار تیرہ میں میں ساٹھ فیصد حملے چار ممالک میں ہوئے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، جہاں انیس فیصد حملے ہوئے، پاکستان میں مجموعی اقتصادی پیداوار پانچ اعشاریہ ایک فیصد تک بڑھ سکتی تھی جبکہ سستے قرضوں کا حصول بھی ممکن ہوتا۔

    اسی طرح سرمایہ کاری کی شرح نو فیصد سے زائد ہوسکتی تھی مگر نہ ہوسکی۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے کے بعد پاکستان کو مجموعی پیداوار اور سرمایہ کاری میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا.