Tag: Pakistan Election

  • شہبازشریف نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر دیے

    شہبازشریف نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر دیے

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے انتخابات میں‌ دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کر دیے.

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ‌ پنجاب نے  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیال تھا کہ ووٹرز کو آزادانہ اظہاررائے کا موقع دیا جائے گا، مگر ایسا نہیں‌ ہوا.

    شہباز شریف نے کہا کہ اپنی زندگی میں ایسی خوفناک صورتحال نہیں دیکھی، ملک بھرسے شکایات ملی ہیں کہ فارم45 نہیں دیا گیا.

    ان کا کہنا تھا کہ گرمی کے باوجود لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر نکلے، حالاں کہ 13 جولائی کے بعد کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے.

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پولنگ کاوقت بڑھانےکی درخواست کی تھی، مگر نہیں مانی گئی، لوگ فارم 45 کے لئے ترس گئے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی، لاہورکےکسی حلقے کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا، خیال تھا کہ ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائےکا موقع دیاجائےگا. البتہ ایسا نہیں‌ ہوا.

    واضح رہے کہ آج ملک بھر میں‌ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں‌ کے لیے انتخابات ہوئے، جن میں‌ اب تک کے ٹرینڈز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے.


    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں‌ کے تحفظات رد کردیے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں‌ کے تحفظات رد کردیے

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں‌ کے تحفظات رد کردیے

    اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب نے مختلف سیاسی جماعتوں‌ کی جانب سے تحفظات کو رد کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فارم 45 کےبغیرالیکشن نتائج فراہم نہیں کیے جا رہے.

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ جگہوں سےالزامات لگائے جارہے ہیں، فارم45کی کوئی کمی نہیں ہے،ایجنٹس کوفراہم کیاجارہا ہے.

    بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کے الزامات پرتحقیقات کیں، ڈی آراولاہورنےکہا ہے کہ الزامات کےثبوت پیش کریں.

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ڈی آراولاہورنے مریم اورنگزیب کےالزامات کی تردید کی، ڈی آراوراولپنڈی نےبھی مریم اورنگزیب کےالزامات کی تردید کی.

    بابریعقوب نے مزید کہا کہ کسی بھی حلقے میں شکایات ہیں، توبراہ راست رابطہ کیا جائے.

    انھوں نے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مختلف جماعتوں کےپولنگ ایجنٹس ناکامی پربغیرفارم لیے جا رہے ہیں، پولنگ ایجنٹس خود ہی فارم45 نہیں لے رہے تو ہم کیا کریں.

    واضح رہے کہ پولنگ مکمل ہونے کے بعد ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ن لیگ کی جانب سے فارم 45 سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا.


    الیکشن کے نتائج پر تحفظات ہیں، دھرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، فیصل سبزواری

  • پی ایس پی کو کراچی اور حیدرآباد کے نتائج پر تحفظات ہیں: رضا ہارون

    پی ایس پی کو کراچی اور حیدرآباد کے نتائج پر تحفظات ہیں: رضا ہارون

    کراچی: پاک سر زمین پارٹی کے مرکزی رہنما رضا ہارون نے کہا ہے کہ پی ایس پی کو کراچی اورحیدرآباد کے نتائج پر تحفظات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے بعد پاک سرزمین پارٹی نے بھی تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

    رضا ہارون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا جا رہا ہے۔

    رہنماپی ایس پی نے اعتراض کیا کہ کسی پولنگ اسٹیشن میں نتائج کی تصدیق شدہ کاپی نہیں دی گئی۔

    سابق صوبائی وزیر  کا کہنا تھا کہ ہمیں سندھ کے دیہی علاقوں میں نتائج پرتحفظات ہیں، یہ جو کچھ ہورہاہےوہ ٹھیک نہیں ہورہا۔

    یاد رہے کہ کچھ ہی دیر قبل متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں انتخابات کے نتائج پر تحفظات ہیں۔

    فیصل سبز واری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 کی بہ جائے سادہ کاغذ پر نتیجہ لکھ کر دیا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس نے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں بھی بے قاعدگی کی شکایات کی ہیں۔


    الیکشن کے نتائج پر تحفظات ہیں، دھرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، فیصل سبزواری


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    اسلام آباد / کراچی / کوئٹہ / پشاور / لاہور : عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوچکا، رواں الیکشن میں تاریخ کے سب سے بڑے ٹرن آؤٹ کی امید ہے، ملک بھر سے تقریبا ساڑھے 10 کروڑ افراد نے صوبائی اور قومی اسمبلی پر لڑنے والے امیدواروں کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے انتخابات کی تاریخ

    شام 6:00بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوگیا جبکہ قانون کے مطابق پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود عوام کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی، مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا۔

    شام 5:49 بجے: آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چوہدری نثار احمد نے کہا کہ ’بلوچستان میں اندوہناک واقعہ پیش آنے کے باوجود عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے، عوامی جوش و خروش قابل دید ہے‘۔

    انہوں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم دہشت گردوں کا مقابلہ کررہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی‘۔

    شام 5:40 بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ووٹنگ کا وقت بڑھانے کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

     شام 5:40 بجے: کوئٹہ نواں کلی میں پولنگ اسٹیشن کےقریب سیاسی کارکنوں میں جھگڑا،ایک دوسرےپرپتھراؤ،پولیس کا منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج،ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

    شام 5:31 بجے: پاکستان تحریک انصاف نے بھی پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کردیا ، فواد چوہدری کہتے ہیں کہ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی قطاریں ہیں، ووٹ ڈالنا ان لوگوں کا حق ہے

    شام 5:04 بجے: این اے 271 بلیدہ میں پولنگ ٹیم کی حفاظت پر معمور فوجی جوانوں پر گزشتہ رات حملہ کیا گیا تھا، 3 فوجی اہلکاروں سمیت چار شہید، 10 زخمیوں کراچی منتقل کردیا گیا ۔ حلقے میں پولنگ جاری رہی۔


    شام 05:01 بجے: الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔


    شام 05:00 بجے: ملتان میں آر پی او ابو بکر اور سی پی او منیر مسعود مارتھ نے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا اور پولنگ اسٹیشنوں پر انتظامات اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

    شام 04:40 بجے: پیپلز پارٹی نے بھی پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    شام 04:30 بجے: سندھ کے شہر بدین میں پولنگ اسٹیشن 18 پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے جس کے باعث 6 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    شام 04:20 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آنے والی خواتین حادثے کا شکار ہوگئیں۔ پولیس وین موٹر سائیکل سے ٹکراگئی جس پر خواتین بیٹھی تھیں۔ خواتین کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    شام 04:10 بجے: مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمیشن پہنچ کر سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور پولنگ کا عمل مزید ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل الیکشن کمیشن پولنگ کا وقت بڑھانے کے لیے خط کے ذریعے کی جانے والی درخواست مسترد کرچکا تھا۔


    شام 04:00 بجے: الیکشن کا پہلا نتیجہ چیف الیکشن کمشنر نے خود براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پہلا نتیجہ بتائیں گے۔ نتیجہ نشر کرنے سے متعلق وقت کا تعین 7 بجے کیا جائے گا۔

    سہ پہر 03:40 بجے: فیصل آباد کے علاقے سمندری روڈ پر پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ کی گئی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو الائیڈ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    سہ پہر 03:35 بجے: چمن کے علاقے قلعہ عبداللہ میں ارمبی جیلانی پولنگ اسٹیشن پر پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 200 کارکنان نے دھاوا بولا اور عملے کو زد و کوب کیا۔

    کارکنان جاتے ہوئے پولنگ کا سامان ساتھ لے گئے۔ پولنگ سامان کی برآمدگی کے لیے فورسز کی کارروائی جاری ہے۔

    سہ پہر 03:30 بجے: آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے نے اپنا ووٹ کراچی میں کاسٹ کیا۔

    سہ پہر 03:25 بجے: سابق صدر آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا۔

    سہ پہر 03:20 بجے: سیالکوٹ کے این اے 75 میں اقوام متحدہ کے مبصرین نے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور انتظامات اور پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔

    سہ پہر 03:10 بجے: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی اہلیہ نے راولپنڈی کے ایف جی قائد اعظم سیکنڈری اسکول چکلالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    سہ پہر 03:00 بجے: پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور کو شناختی کارڈ ساتھ نہ لانے پر واپس بھیج دیا گیا۔

    دوپہر 02:40 بجے: مسلم لیگ ن نے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے۔

    دوپہر 02:35 بجے: نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے سوات میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 02:30 بجے: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے لودھراں میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:20 بجے: اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:10 بجے: شریف برادران کی والدہ نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔


    دوپہر 02:00 بجے: سکھر کے ہنگورو پولنگ اسٹیشن پر فوجی وردی پہن کر گھومنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    دوپہر 01:40 بجے: جنوبی وزیرستان میں اب تک نہایت پرامن طریقے سے حق رائے دہی استعمال کیا جارہا ہے۔ جنوبی وزیرستان سے بے مثال ٹرن آؤٹ متوقع ہے۔

    دوپہر 01:30 بجے: سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔ انہوں نے قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کیا۔

    دوپہر 01:20 بجے: جلال پور بھٹیاں کے پولنگ اسٹیشن رسول پور تارڑ کے باہر سے 2 افراد گرفتار کرلیے گئے۔ گرفتار دونوں افراد سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

    دوپہر 01:10 بجے: مٹیاری کے حلقہ پی ایس 58 میں بھانوٹھ پولنگ اسٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا۔ لاٹھیوں کے وار سے 4 ووٹرز زخمی ہوگئے۔

    جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل کچھ وقت کے لیے معطل ہوگیا جبکہ جھگڑے میں ملوث 3 افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔


    دوپہر 01:00 بجے: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے لاہور میں سول سیکریٹریٹ کا دورہ کیا اور الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول روم کا جائزہ لیا۔

    دوپہر 12:40 بجے: کوئٹہ کی عوام نے دشمنوں کے وار کو چت کردیا۔ مشرقی بائی پاس کے قریب دھماکے کے بعد دوبارہ پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے موجود ہے۔

    دوپہر 12:30 بجے: ملتان کے شمس آباد اسکول نمبر 2 میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان میں جھگڑا ہوگیا جس پر قابو پانے کے لیے پولیس کی نفری طلب کرلی گئی۔

    دوپہر 12:25 بجے: نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے اسلام آباد کے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چمن میں حلقہ پی بی 23 کے پولنگ اسٹیشن پر پریزائیڈنگ افسر اور خاتون پولنگ ایجنٹ میں جھگڑا ہوگیا۔ خاتون پولنگ ایجنٹ سر پر اینٹ لگنے سے شدید زخمی ہوگئیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    دوپہر 12:10 بجے: ملتان کے حلقہ پی پی 216 میں دولہا ووٹ کاسٹ کرنے آگیا۔ گرمی میں شیروانی پہنے دولہا نے کیمپ پر پہنچ کر اپنی پرچی بنوائی۔

    دوپہر 12:05 بجے: خیر پور کے پولنگ اسٹیشن سجاول خاصخیلی میں چھت کا ایک حصہ گر گیا جس سے ایک ووٹر زخمی ہوگیا۔


    دوپہر 12:00 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 209 کچا کھو میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    صبح 11:50 بجے: چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے راولپنڈی کے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ اس دوران صحافیوں نے ان سے شکایت کی کہ الیکشن کمیشن کے کارڈ کے باوجود کوریج سے روکا جارہا ہے۔

    صبح 11:40 بجے: لاہور میں شاہدرہ ونڈالہ روڈ پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدوار آپس میں لڑ پڑے۔ جھگڑے کے باعث پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ کا عمل روک دیا۔

    صبح 11:30 بجے: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:20 بجے: رحیم یار خان میں ووٹ کاسٹ کرنے والے شہری اپنے ساتھ پھول بھی لے کر آئے اور سیکیورٹی پر معمور جوانوں کو پھول پیش کیے۔

    صبح 11:15 بجے: صدر پاکستان ممنون حسین نے کراچی کے حلقہ این اے 247 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔

    صبح 11:05 بجے: کراچی میں یورپی یونین کے وفد نے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور پولنگ انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔


    صبح 11:00 بجے: کوئٹہ میں حلقہ این اے 260 شرقی بائی پاس کے قریب پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکہ ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 16 افراد زخمی ہوگئے۔

    صبح 11:00 بجے: پشاور کے علاقے تہکال بالا میں خواتین پولنگ اسٹیشن میں پولنگ اسٹاف آپس میں الجھ پڑا۔ پریزائیڈنگ افسر نے ڈیوٹی پر 11 بجے آنے والی خاتون کو باہر نکال دیا۔ اسٹاف کی خاتون اور پریذائیڈنگ افسر میں تلخ کلامی ہوئی۔

    صبح 10:55 بجے: فیروز والا میں کوٹ عبدالمالک گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول پولنگ اسٹیشن میں کشیدگی پائی جارہی ہے جہاں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کشیدگی کے بعد مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی ہے۔

    کشیدگی و پرتشدد واقعات


    صبح 10:50 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں گورنمنٹ پرائمری اسکول مرل کے پولنگ اسٹیشن پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔ جھگڑا اور فائرنگ کے بعد پولنگ کا عمل معطل کردیا گیا۔

    صبح 10:40 بجے: فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما عابد شیر علی کی مداخلت کے بعد پولنگ اسٹیشن 376 پر پولنگ روک دی گئی۔ عابد شیر علی نے خاتون پریزائیڈنگ افسر سے تلخ کلامی کی اور کہا کہ ہماری خاتون ووٹرز کو بغیر ووٹ ڈالے واپس کیا جا رہا ہے۔ پریزائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ فہرستوں میں جو نام نہیں ان کو ووٹ کیسے ڈلوا دیں۔

    صبح 10:35 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 78 دس آر میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان میں جھگڑا ہوا جس کے بعد مذکورہ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی۔ علاقے میں پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

    صبح 10:30 بجے: صوبہ بلوچستان کے شہر قلعہ عبد اللہ کے دوبندی پولنگ اسٹیشن 181 سے 2 جعلی اسسٹنٹ پی او گرفتار کرلیے گئے۔ علاوہ ازیں مختلف پولنگ اسٹیشنز سے بھی 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    صبح 10:20 بجے: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے شاہ محمد پرائمری اسکول کے باہر پیپلز پارٹی کے کیمپ پر کریکر حملہ کیا گیا جس میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    صبح 10:10 بجے: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر صوابی کے علاقے نواں کلی میں عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    فائرنگ سے تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہوگیا جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔


    صبح 10:00 بجے: سکھر کے حلقہ این اے 206 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 152 علی واہن پر پولنگ شروع نہ ہوسکی۔ شکایات پر پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

    انہوں نے پولنگ میں تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اپنا فریضہ ادا کرنے نکلیں اور انہیں باہر کھڑا کر رکھا ہے۔

    صبح 9:50 بجے: بہاولنگر میں پولنگ اسٹیشن 105 جہاں پورہ میں شہد کی مکھیوں نے حملہ کردیا جس کے بعد انتخابی عملے کی دوڑیں لگ گئیں۔ حملے کی زد میں آئے پی او اور انتخابی عملے کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    صبح 9:40 بجے: صوبہ پنجاب کے شہر نوشہرہ کے حلقہ 5 پی کے 65 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی آر او سے رپورٹ طلب کرلی۔

    صبح 9:30 بجے: فیصل آباد کے علاقے رضا آباد میں پولنگ اسٹیشن نمبر 279 کے قریب تحریک انصاف کا انتخابی کیمپ لگانے پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن آپس میں لڑ پڑے۔

    دونوں پارٹیوں کے کارکنان میں گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے صورتحال پر قابو پالیا۔

    صبح 9:20 بجے: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کراچی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 9:15 بجے: کراچی کے علاقے لیاری بہار کالونی میں مشکوک شخص نے پولنگ اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش کی۔ پولیس کے روکنے پر مشکوک شخص خود کو پولیس افسر کہتا رہا۔

    واقعے کے بعد پولنگ 20 منٹ کے لیے روکنی پڑی۔


    صبح 9:00 بجے: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو نے گورنمنٹ بوائز اسکول ایل بی او ڈی کالونی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:50 بجے: پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ نے سکھر میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کمپلینٹ سیل کا دورہ کیا۔

    صبح 8:45 بجے: ٹنڈو محمد خان کے علاقے سید پور میں بھی پولنگ تاخیر کا شکار ہے۔ پی ایس 69 سے تحریک انصاف کے امیدوار ذوالفقار بغیر ووٹ کاسٹ کیے واپس روانہ ہوگئے۔

    ووٹ ڈالنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کی آمد شروع

    صبح 8:30 بجے: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 130 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:25 بجے: تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    صبح 8:20 بجے: پولنگ کے آغاز کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو شکایات موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپلینٹ سیل میں اب تک 10 سے زائد شکایات موصول ہوچکی ہیں۔

    صبح 8:15 بجے: این اے 255 میں سرسید کالج پولنگ اسٹیشن پر غیر ملکی خاتون مبصر نے دورہ کیا اور ووٹنگ انتظامات کا جائزہ لیا۔

    صبح 8:10 بجے: سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    متعدد پولنگ اسٹیشنز ابھی تک نہیں کھل سکے۔ پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کی لمبی قطاریں موجود ہیں۔

    صبح 8:00 بجے: کراچی کے حلقہ این اے 236 میں پہلا ووٹ کاسٹ کر دیا گیا۔

    صبح 8:00 بجے: ملک بھر میں پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ پاک فوج نے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی سنبھال لی۔

    پولنگ کا آغاز 

  • الیکشن کے حوالے سے جاری ہونے والے یادگاری ڈاک ٹکٹ

    الیکشن کے حوالے سے جاری ہونے والے یادگاری ڈاک ٹکٹ

    پاکستان میں گیارہویں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔ ملک بھر میں تقریباً ساڑھے 10 کروڑ افراد آج اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

    پاکستان میں اس سے قبل انتخابات کے موقع پر یادگاری ٹکٹس بھی جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

    آئیں آج ان پر نظر ڈالتے ہیں۔


    1970 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    1985 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    2013 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حیدرآباد: سیاسی جماعت کے دفتر پر دستی بم حملہ، تین افراد زخمی

    حیدرآباد: سیاسی جماعت کے دفتر پر دستی بم حملہ، تین افراد زخمی

    حیدر آباد: سندھ کے شہر حیدرآباد میں ایک سیاسی جماعت کے دفتر کو  دستی بم سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لطیف آباد کے علاقے میں ایک سیاسی جماعت کو  نشانہ بنایا گیا، دھماکے کی آواز علاقے میں دور تک سنی گئی. واقعے میں‌ تین افراد زخمی ہوئے۔

    حیدرآباد پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے دفتر کو نشانہ بنایا، جن کی تلاش جاری ہے، واقعے میں‌ تین افراد زخمی ہوئے، جنھیں اسپتال منتقل کردیا گیا.

    آئی جی سندھ نےڈی آئی جی حیدرآباد سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، ساتھ ہی ہدایت کی ہے کہ پرامن انتخابات کا انعقاد ہر صورت ممکن بنایا جائے.

    یاد رہے کہ ملک بھر کے 10 کروڑ 50 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کل مورخہ 25 جولائی بروز بدھ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔

    الیکشن ڈیوٹی کے لیے ملک بھر میں فوجی جوانوں کوتعینات کردیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق عام انتخابات کے موقع پرفوج کی تعیناتی کا مقصد شفاف انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت کرنا ہے۔


    ملک بھرکے ووٹر کل اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسلام آباد کس کا ہوگا؟

    اسلام آباد کس کا ہوگا؟

    وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں کیے گئے تازہ سروے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پہلے نمبر پر ہے ،دوسرے نمبر کے لیے مسلم لیگ ن اور متحدہ مجلس عمل میں مقابلے کی فضا نظر آرہی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف مزید گر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مقامی تھنک ٹینک سنٹر آف پیس اینڈ سوشل سٹڈیز کی جانب سے کیے گئے سروے میں مقبولیت کے لحاظ سے پاکستان تحریک انصاف پہلے نمبر پر براجمان ہے جس کی بڑی وجہ عمران خان اور اسد عمر جیسی قد آور شخصیات کا ان حلقوں سے کھڑے ہونا ہے ، این اے 54میں پہلی پوزیشن کے لیے اسد عمر کا مقابلہ آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو، متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم اور مسلم لیگ کے انجم عقیل سے ہوگا ، اس حلقے میں کیے گئے سروے میں نوجوانوں اور خواتین کی 51فیصد تعداد اسد عمر کی حامی ہے ،مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا گراف آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو کی وجہ سے کم ہوا ہے اور ان کی مقبولیت 27لے بڑھ کر 31تک چلی گئی ہے ۔

    گزشتہ روز امیر جماعۃ الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید اور ملی مسلم لیگ کی جانب سے آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو کو حمایت ملنے پر حفیظ الرحمان بھی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے ، این اے 54 کے میدان میں پاکستان تحریک انصاف کے اسد عمر،ن لیگ سے ناراض آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے انجم عقیل خان اور متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم آمنے سامنے ہیں،حلقہ این اے 54میں زیادہ تر اسلام آباد کا دیہی علاقہ شامل ہے تاہم شہری علاقہ کے کچھ سیکٹرز بھی شامل ہیں،دیہی علاقے کا اگر جائزہ لیا جائے تو دیہی علاقے کے آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو جو کہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ کے امیدوار تھے یونین کونسل بڈھانہ کے چیئرمین بھی ہیں اس سے پہلے مسلم لیگ(ن) ہمیشہ یو سی بڈھانہ اور اس سے ملحقہ علاقے سے حفیظ الرحمان ٹیپو کی وجہ سے جیتتی تھی لیکن اس دفعہ وہ خودن لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں جس کی وجہ سے ن لیگ کے انجم عقیل خان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

    انجم عقیل خان نے بھر پور کوشش کی کہ کسی طرح حفیظ الرحمان ٹیپو کو اپنے حق میں دستبردار کر الیں لیکن ان کو اس حوالے سے کامیابی نہیں مل سکی ہے،حفیظ الرحمان ٹیپو بڈھانہ کے علاوہ ترنول،سرائے خربوزہ اور موضع نون سے بھی کچھ ووٹ لیں گے جو ن لیگ کے ہی ووٹ ہیں،جبکہ دوسری جانب ملی مسلم لیگ اور حافظ محمد سعید کی جانب سے حمایت ملنے پر حفیظ الرحمان ٹیپو کی پوزیشن مزید مستحکم نظر آتی ہے ،سیکٹر آئی ٹین اور دیہی علاقے میں ترنول میں ملی مسلم لیگ کے کارکنان کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے جو یقینامسلم لیگ ن کی اسلام اور پاکستان مخالف پالیسی اور حافظ محمد سعید کے کہنے پر حفیظ الرحمان ٹیپو کو ہی ووٹ دیں اسی طرح سے ایک اور آزاد امیدوار جن کو تعلق انجم عقیل خان کے آبائی علاقے گولڑہ سے ہے زبیر فاروق خان ہیں،زبیر فاروق خان جن کو جماعت اسلامی سے بعض معاملات کی وجہ سے نکلا دیا گیا تھا نہ صرف انجم عقیل خان کی اعوان برادری سے ہیں بلکہ ان کے رشتہ دار بھی ہیں اس طرح انجم عقیل خان کے آبائی علاقے سے زبیر فاروق خان ان کو بڑا نقصان پہنچائیں گے۔

    اسی طرح زبیر فاروق خان سری سرال اور شاہ اللہ دتہ سے بھی کچھ ووٹ لے کر انجم عقیل خان کے ووٹ خراب کرتے نظر آتے ہیں، ایک اور امیدوار بریلوی مکتبہ فکر کے ساجد محمود اعوان تحریک لبیک کے امیدوار ہیں جو میرا آبادی کے رہائشی ہیں اور بریلوی مکتبہ فکر کے ووٹ لیں گے لیکن ان کا تعلق بھی انجم عقیل خان کی اعوان برادری سے بھی ہے جو ان کے ووٹ کی تقسیم میں اپنا حصہ ڈالتے نظر آرہے ہیں،دیہی علاقوں میں ووٹوں کی اس تقسیم کا فائدہ بظاہر متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں محمد اسلم کو ہوتا نظر آرہا ہے جو پہلے اس حلقے سے ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں،کیونکہ اس حلقے سے تحریک انصاف کے سابق رکن اسد عمر نے منتخب ہونے کے بعد دوبارہ اس حلقے کا رخ ہی نہیں کیا ان کے ووٹر جن میں خاص طور پر پختون آبادی شامل ہے ان سے شدید ناراض نظر آتی ہے،بعض مقامات پر اسد عمر کو دیہی علاقوں کے عوام کی طرف سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

    حلقے کی مہمند اور آفریدی پختون آبادی میاں اسلم کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے،اس لیے نظر آتا ہے کہ حفیظ الرحمان اسد عمر سے حلقے کے ووٹروں کی ناراضی اور مسلم لیگ(ن) میں باہمی ناراضگیوں کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔اگر حلقے کے شہری علاقے کا جائزہ لیا جائے تو اگرچہ شہری علاقہ حلقے میں کم شامل ہے اور اس کے ووٹ بھی کم ہیں لیکن تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر یہاں پہلے نمبر پر نظر آتے ہیں جبکہ حفیظ الرحمان ٹیپو اور میاں اسلم میں برابر کا مقابلہ ہے البتہ عوامی سطح پر شخصیت کے لحاظ سے عوام آج بھی میاں اسلم کو ہی پسند کرتے ہیں یہاں ن لیگ کم ہی نظر آرہی ہے اورعمومی طور پر حلقے میں مقابلہ تحریک انصاف،ن لیگ کے ناراض آزاد امیدوار جس کو اب ملی مسلم لیگ کی بھی حمایت مل چکی ہے حفیظ الرحمان ٹیپو اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان ہی ہوتا نظر آرہا ہے،شہری علاقوں میں زیادہ تر یو سی چیئرمینوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے لیکن عوامی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے عوام ناراض ہیں خاص طور پر کچی آبادی کے لوگ رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

    حلقے کی مجموعی صورتحال دیکھ کر لگتا ہے کہ این اے54میں مقابلہ تحریک انصاف کے اسد عمر،آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو اور متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم کے درمیان ہی ہو گا جبکہ مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک چونکہ تقسیم ہوگیا ہے لہذا مسلم لیگ ن کے امیدوار بظاہرمقابلے کی دوڑ میں نہیں رہے ،اور اگر دیہی آبادی کی اسد عمر کے ساتھ ناراضی قائم رہی اور مسلم لیگ ن کی مخالفت کا ووٹ آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو کو ملا تو یقینا اس حلقے میں بڑا اپ سیٹ ہو سکتا ہے ، این اے 53میں اصل مقابلہ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اور مسلم لیگ ن کے شا ہد خاقان عباسی کے درمیان ہے جس میں عمران خان کا گراف اوپر جا رہا ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی کے گراف میں کمی واقع ہوئی ہے مسلم لیگ کے سابق رہنما اشرف ایڈووکیٹ کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت کی وجہ سے بھی گوجر برادری کی بڑی تعدا د پی ٹی آئی کی حمایت کرنے لگی ہے جبکہ ن لیگ کے ہی سابق رہنما چوہدری سعید احمد گوجر بھی اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے مقابلے میں ہیں اگرچہ ان کی پوزیشن کمزور ہے تاہم وہ مسلم لیگ ن کا بڑا ووٹ بینک توڑ سکتے ہیں ۔این اے 52میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر طارق فضل چودھری ، تحریک انصاف کے راجہ خرم نواز اور پیپلز پارٹی کے افضل کھوکھر کے درمیان مقابلہ ہے اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا گراف پی ٹی آئی کی نسبت ذیادہ ہے ۔ تاہم پیپلز پارٹی کی امیدوار افضل کھوکھر بھی اس حلقے میں بڑی تعداد میں ووٹ لے سکتے ہیں ۔


    رضی طاہر

  • وہ گاؤں جہاں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں

    وہ گاؤں جہاں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں

    لاہور :  ساہیوال کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے، جہاں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں اور گذشتہ 15 سال سے خواتین اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے حلقہ این اے 147 اور پی پی 198 کا علاقہ جہان خان ہے، جہاں خواتین کو گذشتہ 3 الیکشن پیریڈ سے ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں۔

    بتایا گیا ہے گذشتہ 15 سال قبل 2 گروپوں میں قتل و غارت کے بعد علاقے کے بزرگوں نے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ صادر کیا تھا جس پر خواتین اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتی۔

    میڈیا میں خبر کے بعد ڈپٹی کمشنر نے علاقے کا دورہ کیا اور علاقے میں ووٹ کی اہمیت اور خواتین کے ووٹ ڈالنے کو یقینی بنانے کیلئے لوگوں ایجوکیٹ کیا۔

    سال 2013 کے جنرل الیکشن میں خواتین کے لیے علیحدہ پولنگ بوتھ بھی بنایا گیا تھا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے عملہ بھی بھیجا گیا لیکن خواتین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیے تھے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ تمام حلقوں میں دس فیصد خواتین کے ووٹ لازمی ہوں گے، جس حلقہ میں خواتین ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہوئی، اس کے نتائج کالعدم قرار دیئےجائیں گے اور خواتین کو زبردستی روکنےکی شکایت پرکارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے، کل دس کروڑ پچپن لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔

    قومی اورصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کےلیےآزادامیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کےگیارہ ہزارسےزائد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے،پولنگ صبح آٹھ بجےسےبلا تعطل شام 6بجے تک جاری رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یو اے ای میں مقیم پاکستانی – جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں

    یو اے ای میں مقیم پاکستانی – جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے عام انتخابات میں حصہ لینے والےکم از کم چھ پاکستانی ایسے ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات میں روزگار کے سلسلے میں تارکینِ وطن کی حیثیت سے مقیم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ان پاکستانیوں میں سے دو قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ چار امیدوار مختلف صوبائی اسمبلیوں میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”چودھری نور الحسن تنویر” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Hassan-Tanveer.jpg”][/bs-quote]

    چودھری نور الحسن تنویر دبئی میں مقیم ایک نامور اور کامیاب کاروباری شخصیت ہیں، ساتھ ہی ساتھ یہ مسلم لیگ ن کے مڈل ایسٹ سیٹ اپ کے صدر بھی ہیں۔ یہ جنوبی پنجاب کے علاقے سے انتخابات میں حصے لے رہے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق اور مخصوص نشستوں کے لیے جدو جہد کریں گے۔

     

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”خیال زمان خان” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Khayal-Zaman-Khan.jpg”][/bs-quote]

    خیال زمان خان دبئی میں مقیم ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر ہیں ، ان دنوں پاکستان تحریک انصاف کے پرچم تلے خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اگر کامیاب ہوئے تو یہ بطور ایم این اے ان کی دوسری مدت ہوگی۔

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”اختر گوپانگ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Akhtar-Gopang.jpg”][/bs-quote]

    اختر گوپانگ شارجہ میں مقیم ہیں اور وہاں ایک اوپن کچن کے مالک ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے جنوبی پنجاب سے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی پنجاب کی محرومی اور غربت کو دور کرنے کے لیے میدان میں ہے اور یو اے ای کی پاکستانی کمیونٹی انہیں بھرپور سپورٹ کررہی ہے۔

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”آزاد علی تبسم” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Azad-Ali-Tabbassam.jpg”][/bs-quote]

    آزاد علی تبسم شارجہ میں مقیم کاروباری شخصیت ہیں اور ان کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔ آزاد پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے میدان میں ہیں۔ اس سے قبل 2013 کے انتخابات میں بھی آزاد کامیاب ہوچکے ہیں۔ آزاد پر امید ہیں کہ بطور ایم پی اے ان کی سابقہ خدمات اور ان کے حلقے میں ڈیولپمنٹ کے کاموں کے سبب عوام اس بار بھی انہیں ووٹ دیں گے ۔

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”احسان الحق باجوہ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Ehsanul-Haq-Bawja.jpg”][/bs-quote]

    دبئی میں مقیم کاروباری شخصیت احسان الحق باجوہ بھی دوسری بار مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے جنوبی پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے میدان میں ہیں۔

     

    [bs-quote style=”default” align=”center” author_name=”چودھری شکیل” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/Chaudhry-Shakeel.jpg”][/bs-quote]

    چودھری محمد شکیل پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پنجاب کی صوبائی نشست کے لیے میدان میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں اگر فتح یاب ہوتا ہوں تو پارلیمنٹ میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی مخصوص نشستوں کے لیے کوشش کروں گا۔

  • لاہور کے نالے سے برآمد ہونے والے تمام شناختی کارڈز منسوخ شدہ ہیں: نادرا

    لاہور کے نالے سے برآمد ہونے والے تمام شناختی کارڈز منسوخ شدہ ہیں: نادرا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں این اے 125 شفیق آباد کے ایک نالے سے بڑی تعداد میں برآمد ہونے والے شناختی کارڈز کو نادرا نے منسوخ شدہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نالے میں شناختی کارڈ سے بھرے بیگ کی نشاندہی وہاں کھیلتے بچوں نے کی، جس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ کارروائی کے بعد پولیس نے شناختی کارڈز کو تحویل میں لے لیا۔

    پولیس کے مطابق جن افراد کے شناختی کارڈ ہیں ،ان کا تعلق اسی حلقے سے ہے۔ ابتدا میں اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ عوام کی ایک بڑی تعداد کو ووٹنگ سے روکنے کے لیے یہ حرکت کی گئی۔

    پولیس نے اہل علاقے سے پوچھ گچھ کے ساتھ تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ لاہور کے مذکورہ حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد، مسلم لیگ ن کے عالم خان، پیپلز پارٹی کے زبیر کاردار، اور متحدہ مجلس عمل کے سلمان بٹ آپس میں مدمقابل ہیں۔

    نادرا کا موقف

    بعد ازاں نادرا کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ تمام شناختی کارڈمنسوخ شدہ اور  سن 2010سے پہلےکےہیں۔

    ترجمان نادرا کے مطابق یہ کارڈزائدالمیعادہونےکی وجہ سےمنسوخ ہوچکےہیں،  تمام شناختی کارڈزکی جگہ پرنئےکارڈزجاری کردیےگئےہیں۔

    نادرا کا کہنا ہے کہ لاہور سے ملنے والے یہ کارڈز 2018کےالیکشن میں ناقابل استعمال ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔