لاہور : بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب اور dریائے توی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 39 ہزار 178 کیوسک تک پہنچ گیا، سیلاب سے سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، چنیوٹ،جھنگ، مظفر گڑھ اور ملتان متاثر ہوسکتے ہیں، دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب سے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے جموں توی میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، دریائے مناورتوی میں بھی اونچے درجے کاسیلاب ریکارڈ کیا گیا، سیالکوٹ میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
سیلاب سے تحصیل جھنگ کے137، اٹھارہ ہزاری کے37، شور کوٹ کے 40، اور احمد پور سیال کے47 موضع جات متاثر ہوئے۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرجھنگ نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 3 لاکھ 22 ہزار 956 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، 2 لاکھ 90 ہزار 290 ایکٹر رقبہ زیرآب آیا ہے۔
ڈی سی جھنگ کے مطابق 2لاکھ27ہزار795ایکٹرپر فصلیں سیلاب کی زد میں ہیں، سیلاب متاثرین کیلئے 24فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ1لاکھ81ہزار560کیو سک ہوگیا۔
دریائے چناب اور جموں توی میں پانی کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی، دریائے چناب میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح جموں توی دریا کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تمام متاثرین فوری طور پر قریبی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوجائیں، مزید معلومات اور ہدایات کے لیے 1718 پر رابطہ کریں۔
اس حوالے سے محکمہ آبپاشی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2 روز قبل بغیر اطلاع دیے سلال ڈیم سے 8لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا۔
صوبہ پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثرین کی تعداد 24 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 26 اگست سے اب تک مختلف واقعات میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک 3200 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔