Tag: pakistan floods

Pakistan Floods 2025- سیلاب سے متعلق تمام اپڈیٹس

Pakistan Floods News and Updates

سیلاب سے متعلق خبریں

  • دریائے چناب اور توی میں اونچے درجے کا سیلاب

    دریائے چناب اور توی میں اونچے درجے کا سیلاب

    لاہور : بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب اور dریائے توی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 39 ہزار 178 کیوسک تک پہنچ گیا، سیلاب سے سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، چنیوٹ،جھنگ، مظفر گڑھ اور ملتان متاثر ہوسکتے ہیں، دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب سے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے جموں توی میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، دریائے مناورتوی میں بھی اونچے درجے کاسیلاب ریکارڈ کیا گیا، سیالکوٹ میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    سیلاب سے تحصیل جھنگ کے137، اٹھارہ ہزاری کے37، شور کوٹ کے 40، اور احمد پور سیال کے47 موضع جات متاثر ہوئے۔

    اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرجھنگ نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 3 لاکھ 22 ہزار 956 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، 2 لاکھ 90 ہزار 290 ایکٹر رقبہ زیرآب آیا ہے۔

    ڈی سی جھنگ کے مطابق 2لاکھ27ہزار795ایکٹرپر فصلیں سیلاب کی زد میں ہیں، سیلاب متاثرین کیلئے 24فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ1لاکھ81ہزار560کیو سک ہوگیا۔

    دریائے چناب اور جموں توی میں پانی کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی، دریائے چناب میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح جموں توی دریا کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تمام متاثرین فوری طور پر قریبی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوجائیں، مزید معلومات اور ہدایات کے لیے 1718 پر رابطہ کریں۔

    اس حوالے سے محکمہ آبپاشی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2 روز قبل بغیر اطلاع دیے سلال ڈیم سے 8لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا۔

    صوبہ پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثرین کی تعداد 24 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 26 اگست سے اب تک مختلف واقعات میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک 3200 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

  • اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں تیز بارش کا الرٹ جاری

    اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں تیز بارش کا الرٹ جاری

    این ای او سی نے اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں اسلام آباد اور پنجاب میں بارش کا الرٹ جاری کر دیا۔

    جاری مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم، چکوال اور اٹک میں وقفے وقفے سے بارش متوقع ہے۔

    اسی طرح ملتان، خانیوال، بہاولنگر، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، شیخوپورہ، گجرات میں تیزبارش ہو سکتی ہے جب کہ گوجرانوالہ، حافظ آباد، چنیوٹ، فیصل آباد اور سرگودھا میں بھی تیز بارش متوقع ہے۔

    ادھرمحکمہ موسمیات کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کراچی میں رواں ہفتے تیز بارش کا کوئی امکان نہیں ہے، شہر کا موسم مرطوب، مطلع ابر آلود ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری ہوائیں بحال ہوچکی ہیں، جبکہ ہوا میں نمی کا موجودہ تناسب 78 فیصد ہے۔

    دن کے اوقات میں درجہ حرارت 33 ڈگری تک جا سکتا ہے، ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے سے گرمی محسوس کی جائے گی، جبکہ کراچی میں رواں ہفتے تیز بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے یکم سے 3 ستمبر ممکنہ بارشوں کے باعث متعدد علاقوں کے لیے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا۔

    این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق مشرقی دریاؤں کے بہاؤ میں شدید اضافے کا خدشہ ہے۔

    دریائے ستلج میں اس وقت 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک کا غیر معمولی بہاؤ ہے، مزید 3 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ دریائے ستلج میں متوقع ہے۔

    دریائے راوی جسر کے مقام پر بہاؤ60ہزار کیوسک ہے جو 1.5 لاکھ تک جاسکتا ہے جبکہ نالہ بین، ڈیک اور بسنتَر میں شدید طغیانی کا خدشہ ہے۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب مرالہ پر بہاؤ 94 ہزار کیوسک ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

  • ’پانی کا بڑا ریلہ آ رہا ہے‘: سندھ حکومت کی کچے کا علاقہ خالی کرنے کی باضابطہ درخواست

    ’پانی کا بڑا ریلہ آ رہا ہے‘: سندھ حکومت کی کچے کا علاقہ خالی کرنے کی باضابطہ درخواست

    کراچی (2 ستمبر 2025): سندھ حکومت نے ممکنہ سیلاب کے پیشِ نظر کچے کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کی باضابطہ درخواست کر دی۔

    سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں سُپر فلڈ آ رہا ہے لہٰذا کچے کے رہائشیوں سے درخواست ہے کہ وہ گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، سُپر فلڈ کے پیش نظر رہائشیوں کا کچا چھوڑنا ہی فائدہ مند ہوگا۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب نے پورے ملک میں تباہی مچائی ہے، گڈو بیراج پر پانی کا بڑا ریلہ آ رہا ہے، مکین فوری طور پر کچے کا علاقہ چھوڑ کر ریلیف کیمپ منتقل ہو جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سُپر فلڈ کا خطرہ

    گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔

    کراچی میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ کہ نو لاکھ کیوسک سے زائد بہاؤ کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ پانچ ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی پہنچ سکتا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پشتوں کو محفوظ کر لیا ہے، دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد ہم نے انہیں تقریباً چھ فٹ بلند کر دیا تھا، دو ہزار دس کے سپر فلڈ کے دوران گڈو بیراج پر ایک اعشاریہ ایک چار آٹھ ملین کیوسک پانی گزرا تھا جبکہ دو ہزار چودہ میں تریموں بیراج سے پانچ لاکھ نوے ہزار کیوسک بہاؤ محفوظ طریقے سے گزر گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چوبیس اگست کو گڈو بیراج سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی بغیر کسی تشویشناک صورتحال کے گزرا۔ آج ہم نو لاکھ دس ہزار کیوسک تک کے بہاؤ کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے دیہاتیوں اور مویشی مالکان کو آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ محکمہ صحت کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ وہ خود چیف سیکریٹری اور صوبائی وزراء کے ساتھ صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔

  • ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی دینے والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

    ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی دینے والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

    اسلام آباد (2 ستمبر 2025): جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) دینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

    اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں نور عالم خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی کس نے دیے؟ دریا کبھی اپنی زمین نہیں چھوڑتا، دریا کے اطراف ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    نور عالم خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعد اب سندھ میں تباہی آنے والی ہے لیکن وزرا ایوان میں باتوں میں مصروف ہیں کسی کو احساس نہیں، خیبر پختونخوا کی پی ڈی ایم اے 12 لوگوں کو نہیں بچا سکی۔

    یہ بھی پڑھیں: ’زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کرنے کا سلسلہ تشویشناک ہے‘

    انہوں نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی سنتا کون ہے؟ خیبر پختونخوا میں یہ اپوزیشن والے حکومت میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے سیکٹرز میں دیکھ لیں کہ گھروں کے آگے کیسے تجاوزات قائم کی گئیں، اصل چور وہ ہیں جنہوں نے این او سی دیے ہیں، مجھے حیرانی ہے کہ وزیر یہاں موجود ہوتے ہیں مگر نوٹس کون لے رہا ہے۔

    نور عالم خان نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا وزیر کہاں ہے، وزیر پارلیمانی امور کہاں نوٹس لے رہا ہے، واٹر اینڈ پاور کا وزیر کہاں ہے؟ وہ یہاں نقشے پیش کرے کہاں کہاں این او سی دیے۔

    رہنما جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی دینے والوں نے اربوں روپے کمائے اور بیرون ملک شہریت لیں، آپ بھارت کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں وہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

  • ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): ملک میں سیلاب سے ہیلتھ اسٹرکچر کو نقصانات کی رپورٹ وفاق کو موصول ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے 104 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، خیبر پختونخوا، سندھ، اور گلگت بلتستان کا ہیلتھ اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    سیلاب سے 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہو گئے، جب کہ 97 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، کے پی، سندھ، اور گلگت بلتستان میں 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے، کے پی میں 3، سندھ میں 2، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے ہیں۔

    کراچی میں 27 ہزار والدین کا پولیو ویکسین پلانے سے انکار کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 97 مراکز صحت از سر نو بحال کیے جا چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں 60 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھروں کو نقصان پہنچا، کے پی میں 32 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر مکمل تباہ اور 28 کو جزوی نقصان پہنچا۔

    سندھ میں 25، پنجاب میں 12 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب سے 7 مراکز صحت کو نقصان ہوا ہے، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ اور 5 کو جزوی نقصان پہنچا، جب کہ سیلاب سے تباہ شدہ 2 مراکز صحت غیر فعال ہیں۔

  • کالا باغ ڈیم بن گیا تو بھی سیلاب آئیں گے، شیری رحمان

    کالا باغ ڈیم بن گیا تو بھی سیلاب آئیں گے، شیری رحمان

    اسلام آباد (2 ستمبر 2025): رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کسی معجزے کے تحت کالا باغ ڈیم بن گیا تو بھی سیلاب آئیں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں شیری رحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے صوبے نے ہمیشہ ڈیم بنانے کی مخالفت کی ہے تاہم اگر وہ کوئی پیشرفت چاہتے ہیں تو ڈیم والی میٹنگ میں آئیں، ان کے صوبے نے کالا باغ ڈیم کو مسترد کیا ہے۔

    شیری رحمان نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی آتی ہے تو ڈیم بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، ملک کے تینوں دریا سب کے سامنے ہیں جبکہ کالا باغ کی لوکیشن بھی دیکھ لیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم کے علاوہ دیگر ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر کیوں؟

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت سیلاب آیا ہوا ہے، ڈیم پانی کی اسٹوریج اور ہائیڈل کیلیے ہوتے ہیں صرف ڈیم بنانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، چترال، سوات اور مالاکنڈ کے علاقے گرین ہوتے تھے وہ خالی ہو چکے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آبی گزر گاہوں کے اطراف کہاں کہاں تجاوزات ہیں کمیٹی میں بات کروں گی، آپ سے بڑے ڈیم بن بھی نہیں سکتے پہلے اسٹڈی کر لیں تربیلا اور منگلا ڈیم کیسے بنے تھے۔

    رہنما پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ سیلاب ضرور آئیں گے کوئی ڈیم نہیں روک سکے گا، سب سے زیادہ گرین کلر کا نقشہ تھا وہ کے پی تھا کچھ حد تک جی بی بھی تھا۔

  • بھارت نے دریائے ستلج میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑ دیا، ذرائع آبپاشی

    بھارت نے دریائے ستلج میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑ دیا، ذرائع آبپاشی

    لاہور (2 ستمبر 2025): بھارت نے دریائے ستلج میں بھی بڑے پیمانے پر پانی چھوڑ دیا جو آئندہ 48 گھنٹے میں پاکستان میں داخل ہوگا۔

    ذرائع آبپاشی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ بھارت نے ستلج میں ڈھائی سے 3 لاکھ کیوسک کے قریب پانی چھوڑا ہے، چھوڑا گیا سیلابی ریلا آئندہ 48 گھنٹے میں پاکستان پہنچے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت میں پونگ اور باکھڑا ڈیموں سے پانی خارج کیا گیا ہے، گنڈا سنگھ والا پر ستلج میں ایک ماہ سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب

    گزشتہ روز بھارت نے پاکستان کو دریائے ستلج میں دو مقامات پر سیلاب سے متعلق آگاہ کیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم اے نے اضلاع کو الرٹ جاری کیا تھا۔

    بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں دو مقامات پر سیلابی صورتحال سے متعلق پاکستان کو آگاہ کیا، ہریک اور فیروزپور سے نیچے ہائی فلڈ کی اطلاع موصول ہونے پر وزارت آبی وسائل نے فوری طور پر چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو آگاہ کیا۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے کہا گیا کہ دریائے ستلج ہریکے کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ڈاؤن اسٹریم پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج اور اس سے ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

  • دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    چشتیاں (02 ستمبر 2025): پنجاب میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے شہر چشتیاں میں اس وقت دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی وجہ سے صورت حال خطرناک ہو گئی ہے، چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ سے زمینی کٹاؤ جاری ہے، جب کہ موتیاں والا پتن اور موضع عظیم کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں۔

    بند ٹوٹنے سے 100 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، اور سیکڑوں گھر تباہ ہو گئے، 10 ہزار ایکڑ زرعی رقبے پر تیار فصلیں دریا برد ہو گئیں، بستیوں کو ملانے والی مرکزی سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، مزید بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کا خطرہ ہے۔

    سیلاب کا ایک اور الرٹ جاری، شدید طغیانی کا خطرہ، این ڈی ایم اے

    ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جنھوں نے ریلیف کی اپیل کی ہے، ڈی ایس پی کی زیر قیادت ریسکیو ٹیم کا آپریشن جاری ہے، 80 فی صد سے زائد افراد اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    بہاولنگر میں بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سیلابی ریلے سے چاویکا اور بہادرکا کے بند ٹوٹ گئے ہیں، چک چاویکا، چک بہادرکا سمیت متعدد آبادیاں زیرِ آب آ گئی ہیں اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔

    چاویکا دریائے ستلج روڈ ٹوٹنے سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا داخل ہو رہا ہے۔

  • سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی (یکم ستمبر 2025) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبائی حکومت ممکنہ سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کے بہاؤ کے نتیجے میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد12لاکھ سے13 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے، نو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کو محفوظ طور پر گزارنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج پر 8لاکھ سے دس لاکھ اور حتیٰ کہ 12 سے13 لاکھ کیوسک پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے چناب اور جہلم سے آنے والا سب سے بڑا ریلا تریموں بیراج پر کم ہو چکا ہے اور اسے پنجنند تک پہنچنے میں تقریباً تین دن لگیں گے۔ پنجنند کی صورتحال سے یہ واضح ہو جائے گا کہ گڈو بیراج پر چھ ستمبر تک کتنے بڑے ریلے کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چوبیس اگست کو پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی پہلے ہی گڈو بیراج سے گزر چکا ہے جو بعد میں سکھر اور کوٹری بیراج سے بھی بغیر کسی مسئلے کے گزر گیا۔

    ان کے مطابق ایک لاکھ کیوسک پانی کا اضافہ دریا کے پانی کی سطح کو تقریباً ایک فٹ بلند کرتا ہے۔ سندھ کے بیراج ایک ملین کیوسک تک کا بہاؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکومت پر اعتماد ہے کہ آنے والا بڑا ریلا بھی محفوظ طور پر گزر جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کو کسی بھی نقصان سے بچانا ہے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سندھ حکومت نے متاثرہ اضلاع کے دیہی علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر انخلا ابھی شروع نہیں کیا گیا، لیکن ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کے فیلڈ عملے نے نشیبی دیہات کے رہائشیوں کو واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت انخلا کے لیے تیار رہیں۔ حکام کے پاس کم از کم دو دن کا وقت ہوگا تاکہ ضرورت پڑنے پر انخلا کو محفوظ بنایا جا سکے۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ کشتیوں اور دیگر ضروری سہولیات کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ حکومت کی اپنی کشتیاں تیار ہیں، بحریہ اور فوج نے بھی مدد فراہم کی ہے جبکہ بروقت انخلا یقینی بنانے کے لیے نجی کشتیاں بھی کرائے پر حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت بڑے سیلاب کی صورت میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔

  • تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم

    تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم

    لاہور: فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم پانی سے بھرگیا، تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی۔

    فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن نے بتایا کہ سیلابی صورتحال کے بعد دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھرگیا ہے اور مزید پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ ہے۔

    ڈیم میں پانی کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن نے مزید بتایا کہ تربیلاڈیم میں اب جتنا پانی آئےگا اتنا ہی خارج کردیا جائےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ تربیلا ڈیم کے اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 25 ہزار کیوسک ہے جبکہ نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈ تریموں جھنگ کے مقام پر بہاؤ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی خطرناک حد تک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے بتایا کہ دریائے چناب میں ہیڈ بنالہ کے مقام پر بہاؤ 94 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں خانکی بیراج پر بہاؤ ایک لاکھ 36ہزار کیوسک ہے، قادرآباد بیراج پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔

    ادارے نے بتایا کہ قادرآباد بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب میں خانکی بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pdma-issue-alert-extremely-high-flood-risk-in-three-rivers/