Tag: pakistan floods

Pakistan Floods 2025- سیلاب سے متعلق تمام اپڈیٹس

Pakistan Floods News and Updates

سیلاب سے متعلق خبریں

  • ’سیلاب کو قدرتی آفت کہنا غلط ہے یہ سب ہماری کوتاہیاں ہیں‘

    ’سیلاب کو قدرتی آفت کہنا غلط ہے یہ سب ہماری کوتاہیاں ہیں‘

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ سیلاب قدرتی آفت ہے غلط ہے یہ سب ہماری اپنی کوتاہیاں ہیں۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بلدیاتی نظام میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی میں ہمارے ملک میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ تو دور قانون کا بھی پتہ نہیں ہوتا، سیاسی مفادات ایک طرف رکھ کرہمیں بلدیاتی اداروں کومضبوط کرنا چاہیے صوبوں میں اختیارات صوبائی دارالحکومتوں تک ہی محدود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بلدیاتی ادارے تباہ ہیں پنجاب میں تو ہے ہی نہیں، بلدیاتی قانون میں ترمیم کاتوسب کریڈٹ لیتےہیں اچھی بات ہے اختیارات اور طاقت کی تقسیم کریں اس سےگاؤں دیہات میں عوام کو فائدہ ہو گا لیکن بدقسمتی سے ہم بلدیاتی اداروں کو سیاسی ٹول کےطور پر استعمال کرتے ہیں۔

    خواجہ آصف نے چھوٹی ڈیمز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے چھوٹے ڈیمز پر فوری توجہ دینی چاہیے بڑے ڈیمز بھی بنانا ہوں گے، گاؤں کی سطح پر بھی چھوٹے ڈیمز بن جاتے ہیں تو اچھی بات ہے کیونکہ سیلاب جیسی صورتحال کا اب ہمیں ہر سال سامنا کرنے پڑے گا، پانی کہیں کھڑا نہیں ہوتا وہ فوری اپنا راستہ تبدیل کر لیتا ہے ہم کتنے بند باندھیں گے فوری طور پر ڈیمز بنانے پر توجہ دینا چاہیے۔

  • سپر فلڈ کا خطرہ، سندھ حکومت کتنی تیار؟

    سپر فلڈ کا خطرہ، سندھ حکومت کتنی تیار؟

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑنے کے بعد سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔

    کراچی میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کہ نو لاکھ کیوسک سے زائد بہاؤ کو سپر فلڈ قرار دیا جاتا ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ پانچ ستمبر کے قریب گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی پہنچ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پشتوں کو محفوظ کر لیا ہے، دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد ہم نے انہیں تقریباً چھ فٹ بلند کر دیا تھا، دو ہزار دس کے سپر فلڈ کے دوران گڈو بیراج پر ایک اعشاریہ ایک چار آٹھ ملین کیوسک پانی گزرا تھا جبکہ دو ہزار چودہ میں تریموں بیراج سے پانچ لاکھ نوے ہزار کیوسک بہاؤ محفوظ طریقے سے گزر گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چوبیس اگست کو گڈو بیراج سے پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی بغیر کسی تشویشناک صورتحال کے گزرا۔ آج ہم نو لاکھ دس ہزار کیوسک تک کے بہاؤ کے لیے تیار ہیں۔

    وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے دیہاتیوں اور مویشی مالکان کو آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ محکمہ صحت کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ وہ خود چیف سیکریٹری اور صوبائی وزراء کے ساتھ صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ فی الحال میری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ آئندہ 10 سے 15 دن بحفاظت گزار لے لیکن قومی سطح پر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کرنی ہوگی۔

    موجودہ سیلابی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اونچے بہاؤ دریائے چناب، راوی اور ستلج کی وجہ سے آئے ہیں اور یہ پانی کالا باغ کی طرف موڑا نہیں جا سکتا۔

    وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری انسانی جانوں، مویشیوں اور بیراجوں کو محفوظ بنانا ہے۔

  • ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    لاہور (01 ستمبر 2025): وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عظمیٰ بخاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پنجاب اس وقت سپر فلڈ کی زد میں ہے، اس وقت راوی، ستلج اور چناب میں بیک وقت سیلاب ہے، پنجاب میں گزشتہ 3 ماہ سے مون سون کا سیزن جاری تھا، پھر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑا گیا جس سے تباہی ہوئی۔

    عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کیا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں جھنگ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ اور بہاولپور ہائی الرٹ پر ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب جھنگ کے دورے پر ہیں جہاں وہ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

    سیلاب کا بڑا ریلا آج ملتان میں داخل ہونے کا امکان، انتظامیہ، فوج اور ریسکیو ادارے الرٹ

    صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 2200 سے 2500 گاؤں متاثر ہو چکے ہیں، ہم نے سیلاب آنے سے پہلے لوگوں کا انخلا یقینی بنا لیا تھا، پانی کا فلو اتنا تیز تھا کہ کسی انسان یا جانور کا بچنا ممکن نہیں تھا، لیکن انسانوں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کو بھی بچایا جا رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا دریائے چناب میں سیلاب سے 16 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 3 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو فیز کے بعد پورے پنجاب کی رپورٹ تیار کی جائے گی، جس میں تعین کیا جائے گا کہ کون سے ریور بیلٹ پر آبادیاں بنائی گئی ہیں۔ انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت میں کسی غیر قانونی سوسائٹی کو این او سی نہیں دیا گیا، نئی آبادیاں آرگنائز طریقے سے این او سی کے تحت بنائی جا رہی ہیں، روڈا کے سی ای او نے بھی کل کہا کہ کوئی بھی نئی این او سی نہیں دی گئی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا وزیر اعلیٰ نے مویشیوں کے لیے لوسٹ اینڈ فاؤنڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، تمام اضلاع میں اس کے سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، کسی کے مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تو ان کی تلاش کی جا رہی ہے، ڈرونز کے ذریعے دیکھا جا رہا ہے کہ کوئی فیملی یا مویشی پھنسا ہوا ہے تو ریسکیو کرایا جائے۔

  • اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔

    سیلاب کے نقصانات سے متعلق رپورٹ یو این او سی ایچ اے کی تیار کردہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یو این او سی ایچ اے نے رپورٹ حکومت پاکستان کو بھجوا دی ہے، جو 26 جون سے 30 اگست تک ہونے والے نقصانات پر مشتمل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 829 اموات ہوئیں، اور 1116 افراد زخمی ہوئے، اس دوران سیلاب سے 8975 گھروں کو نقصان پہنچا، اور 6138 مویشی ہلاک ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 655 کلومیٹر سڑکوں، اور 238 پلوں کو نقصان پہنچا، خیبرپختونخوا میں 432، آزاد کشمیر میں 201 کلو میٹر شاہرات کو نقصان پہنچا، گلگت بلتستان میں 17.6، بلوچستان میں 3.6 کلو میٹر شاہرات کو سیلاب سے نقصان پہنچا، آزاد کشمیر 94، جی بی 87، کے پی 52، اسلام آباد 3 پلوں کو نقصان ہوا۔

    ممکنہ سیلاب کا خدشہ ، سندھ کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ

    سیلاب سے خیبرپختونخوا میں 5406 مویشی، آزادکشمیر میں 237 مویشی، سندھ میں 231، پنجاب میں 121، جی بی میں 67، بلوچستان میں 22 مویشی ہلاک ہوئے۔

    سیلاب سے کے پی میں 4659 گھروں، آزادکشمیر میں 2010 مکانات، گلگت بلستان میں 1253، بلوچستان 671، پنجاب میں 226، سندھ میں سیلاب سے 91، اور اسلام آباد میں 65 مکانات کو نقصانات پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق کے پی میں سیلاب سے 479 اموات ہوئیں، اور 350 زخمی ہوئے، اسلام آباد میں سیلاب سے 8 اموات، 3 شہری زخمی، پنجاب میں 191 اموات، 599 زخمی، سندھ میں 57 اموات، 78 زخمی، بلوچستان میں 24 اموات، 5 زخمی، جی بی میں 41 اموات، 52 زخمی، اور آزاد کشمیر میں سیلاب سے 29 اموات، 28 زخمی ہوئے۔

  • پنجاب میں سیلابی صورتحال، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری‎

    پنجاب میں سیلابی صورتحال، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری‎

    جھنگ، ملک کے مختلف علاقوں کے علاوہ چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کا ریسکیو و ریلیف آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے پاک فوج کے دستے جھنگ، چنیوٹ اور گردونواح میں موجود ہیں، جوانوں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

    متاثرہ علاقوں سے ریسکیو کیے جانے والے افراد میں بزرگ شہری، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، متاثرین سیلاب کی جانب سے پاک فوج کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو سراہا جارہاہے، مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

    سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ:

    کراچی: سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر صوبائی حکومت کا ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل متحرک ہوگیا، بیراجوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    لمحہ بہ لمحہ جاری اپ ڈیٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول روم 24/7 فعال ہے، چیف سیکریٹری سندھ کے دفترمیں فلڈ کنٹرول روم مکمل متحرک ہے۔

    گڈو بیراج اپ اسٹریم آمد3 لاکھ22ہزار819، اخراج 3 لاکھ 7 ہزار956 کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج اپ اسٹریم 3 لاکھ 3 ہزار480، اخراج 2 لاکھ 52 ہزار 110 کیوسک ہے۔

    کوٹری بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار844، اخراج 2 لاکھ 44 ہزار739 کیوسک ہے۔ سندھ میں تمام بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    گڈو پیراج

    فلڈ سیل،محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے، صحت، لائیو اسٹاک کے تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں، سندھ فلڈ کنٹرول روم اضلاع کی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہے۔

    عوامی شکایات پر فوری ریسپانس، ریلیف کے اقدامات اور سندھ میں سیلاب کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

    صوبائی حکومت کے فوکل پرسن زبیر چنّہ کے مطابق سندھ میں 102 کمزور مقامات کی نشاندہی، مشینری اور ایمرجنسی مواد پہنچا دیا گیا، تریموں سے پنجند پانی کی آمد و اخراج 4 لاکھ 93 ہزار 159 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سیلابی پانی گڈو بیراج کی جانب تیز بہاؤ کے ساتھ بڑھ رہا ہے، خدشہ ہے 40 سے 50 فیصد متاثرہ آبادی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگی۔

    سندھ میں سیلاب کے پیش نظر ریلیف کیمپوں کیلئے ہیلپ لائن نمبر021-99222967 اور 021-99222758 جاری کردیے گیے ہیں۔

    سندھ میں تمام بند محفوظ اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنیکیلئے تیاری مکمل کرلی گئی ہے پنجند سے ہائی فلو کا خدشہ ہے پانی کی روانی میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔

    بھارت کی آبی جارحیت کے ثبوت ہمارے پاس ہیں، مصدق ملک

    سکھر، لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد، دادو اور جامشورو سمیت حساس اضلاع کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے، سکھر تاگڈو بیراج 515 ریلیف کیمپ اور 300 لائیو اسٹاک کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

    سندھ میں 192 سرکاری، مجموعی 272 ریلیف کشتیوں سمیت فورسز کی کشتیاں بھی دستیاب، ہیں، محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور ادویات کی فراہمی کو 24 گھنٹے یقینی بنایا گیا ہے۔

  • سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ، بیراجوں کی مانیٹرنگ، لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس

    سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ، بیراجوں کی مانیٹرنگ، لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس

    کراچی : سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر صوبائی حکومت کا ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل متحرک ہوگیا، بیراجوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    لمحہ بہ لمحہ جاری اپ ڈیٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول روم 24/7 فعال ہے، چیف سیکریٹری سندھ کے دفترمیں فلڈ کنٹرول روم مکمل متحرک ہے۔

    گڈو بیراج اپ اسٹریم آمد3 لاکھ22ہزار819، اخراج 3لاکھ7ہزار956کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج اپ اسٹریم 3لاکھ 3ہزار480،اخراج 2لاکھ 52ہزار 110کیوسک ہے۔

    کوٹری بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار844، اخراج 2 لاکھ 44 ہزار739کیوسک ہے۔ سندھ میں تمام بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    گڈو پیراج

    فلڈ سیل ،محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے، صحت، لائیو اسٹاک کے تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں، سندھ فلڈ کنٹرول روم اضلاع کی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہے۔

    عوامی شکایات پر فوری ریسپانس، ریلیف کے اقدامات اور سندھ میں سیلاب کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

    صوبائی حکومت کے فوکل پرسن زبیر چنّہ کے مطابق سندھ میں 102 کمزور مقامات کی نشاندہی، مشینری اور ایمرجنسی مواد پہنچا دیا گیا، تریموں سے پنجند پانی کی آمد و اخراج 4 لاکھ 93 ہزار 159 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سیلابی پانی گڈو بیراج کی جانب تیز بہاؤ کے ساتھ بڑھ رہا ہے، خدشہ ہے 40 سے 50 فیصد متاثرہ آبادی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگی۔

    سندھ میں سیلاب کے پیش نظر ریلیف کیمپوں کیلئے ہیلپ لائن نمبر021-99222967 اور 021-99222758 جاری کردیے گیے ہیں۔

    سندھ میں تمام بند محفوظ اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنےکیلئے تیاری مکمل کرلی گئی ہے پنجند سے ہائی فلو کا خدشہ ہے پانی کی روانی میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔

    سکھر، لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد، دادو اور جامشورو سمیت حساس اضلاع کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے، سکھر تاگڈو بیراج 515 ریلیف کیمپ اور 300 لائیو اسٹاک کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

    سندھ میں 192سرکاری، مجموعی 272 ریلیف کشتیوں سمیت فورسز کی کشتیاں بھی دستیاب، ہیں، محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور ادویات کی فراہمی کو 24 گھنٹے یقینی بنایا گیا ہے۔

    فوکل پرسن کے مطابق سانپ اور کتے کے کاٹنے پر فوری امداد کیلئے خصوصی فارم جاری کیے گئے ہیں، سندھ میں 70 سے زائد موبائل ہیلتھ یونٹس حساس اضلاع میں تعینات کئے گئے ہیں، سندھ نے 2010 میں بھی 11 لاکھ کیوسک سپر فلڈ کا کامیابی سے سامنا کیا تھا۔

  • احمق لوگ سمجھتے تھے کہ راوی میں اب پانی نہیں آئےگا، حافظ نعیم الرحمان

    احمق لوگ سمجھتے تھے کہ راوی میں اب پانی نہیں آئےگا، حافظ نعیم الرحمان

    امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ احمق لوگ سمجھتے تھے کہ راوی میں اب پانی نہیں آئےگا، دریائی راستوں میں ہوٹل اور سوسائٹیاں بنا دی گئیں، دریا سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہیے اسے راستہ دیں ورنہ تباہی ہو گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نظر آرہے ہیں، درخت سیلابوں کو روکتے ہیں لیکن وہ ہم نے کاٹ دیے، بونیر میں چند گھنٹوں میں 400 لوگ شہید ہو گئے حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے موسمیاتی آلات نہیں لگ سکے اگر موسمیاتی آلات ہوتے تو ہمیں بارش اور سیلاب کا پتا چلتا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی اداروں کی سیلاب سے متعلق تیاری نہیں تھی سیلاب سے بچنے کےلیے پہلے تیاریاں کی جاتی ہیں سیلاب آنے کےبعد فوری ردعمل دیا جاتا ہے سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے صرف اعلانات کافی نہیں ہیں۔

    حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ بونیر میں کلاؤڈ برسٹ ہوا تو میں نے وزیراعظم کو کال کی اور کہا کہ ہمارے رضاکار امدادی کارروائیوں میں حاضر ہیں، جماعت اسلامی متاثرین کا ڈیٹا جمع کرے گی ہم حکومت کے پیچھے لگ کر لوگوں کو ریلیف دلائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نےبھارتی آبی جارحیت روکنے کیلئے بیانات کے سوا کچھ نہیں کیا بھارتی میڈیا کی سیلاب سے متعلق خبریں شرمناک ہیں ہم نہیں چاہیں گے کہ بھارت میں کوئی سیلاب سے ڈوبے، ڈیم کوئی بھی بنانا ہو اس پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے ڈیم سےمتعلق سب کو بٹھائیں اور ٹیکنیکل بنیاد پر بات کریں، ملک میں چھوٹے ڈیمز بنانے سے پانی کو ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔

  • محکمہ صحت میں تمام چھٹیاں منسوخ، عملے کو حاضری یقینی بنانے کا حکم

    محکمہ صحت میں تمام چھٹیاں منسوخ، عملے کو حاضری یقینی بنانے کا حکم

    سندھ میں سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت میں تمام اقسام کی چھٹیوں پر فوری پابندی عائد کر دی گئی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایمرجنسی صورتحال میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔

    سیکریٹری صحت سندھ کی صدارت میں آن لائن اجلاس میں تمام چھٹیاں منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ پہلے سے منظور شدہ چھٹیاں بھی غیرمؤثر اور کالعدم قرار دے دی گئی ہیں۔ محکمہ صحت کے حکم نامےکے بعد ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر حیدرآباد نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں  تمام میڈیکل اور پیرا میڈیکل عملے کو ڈیوٹی پر واپس طلب کیا گیا ہے۔

    محکمہ صحت نے انتباہ جاری کیا ہے کہ غیرحاضری پر کارروائی اور نتائج بھگتنا ہوں گے تمام اسپتالوں کو ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کی فہرست فراہم کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔

    حکم پر مکمل عملدرآمد کےلیے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے خط بھی لکھ دیا ہے۔

  • آئندہ 36 گھنٹے میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری

    آئندہ 36 گھنٹے میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری

    پی ڈی ایم اے پنجاب نے آئندہ 36 گھنٹے میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا۔

    پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق بھارت کی جانب سے سلال ڈیم کے تمام اسپل ویز کھولے جانے کی اطلاعات ہیں جب کہ بھارت نے دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کی وارننگ نہیں دی۔

    ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے پنجاب نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا ہے آئندہ 2روز میں بڑا سیلابی ریلا ہیڈ مرالہ کے مقام تک پہنچ سکتا ہے، ریلے سے چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    ڈی جی نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کسی بھی ناگہانی صورتحال کے لیے ہائی الرٹ رہے اور کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز تمام افسران کی موجودگی کو فیلڈ میں یقینی بنائیں۔

    بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ دراز ہو گیا۔ مودی سرکار کی جانب سے ایک بار پھر بڑا سیلابی ریلا دریائے چناب میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ پہلے سیلابی پانی چھوڑنے سے قبل بھارت نے اس کی اطلاع دی تھی۔ تاہم اس بار اس نے بغیر اطلاع کے پانی چھوڑا ہے۔

    بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ہیں، جس کے ذریعہ 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا دریائے چناب کے ذریعہ پاکستان پہنچے گا۔

    پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد یہ سیلابی ریلا دریائے سندھ میں جا گرے گا۔ بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع بڑا سیلابی ریلا چھوڑے جانے کے بعد صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے جاری الرٹ کے مطابق ملک میں شدید بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    محکمہ موسمیات نے جاری وارننگ میں کہا ہے کہ دریائے ستلج، بیاس، راوی اور چناب میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ 1 سے 3 ستمبر کے دوران لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، وسطی اور شمالی پنجاب میں بھاری سے انتہائی تیز بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

  • کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار

    کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار

    حیدرآباد(31 اگست 2025): دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا، کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

    بیراج کنٹرول روم انچارج کے مطابق کوٹری بیراج اپ اسٹریم پر پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار 844 کیوسک ہوگئی ہے، 24 گھنٹوں میں پانی کی آمد میں 11 ہزار 176کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔

    کنٹرول روم کے مطابق ڈاؤن اسٹریم پر پانی کا اخراج 2 لاکھ 44 ہزار 739 کیوسک ہے جبکہ چاروں نہروں میں مجموعی پانی کا اخراج 32 ہزار کیوسک ہے اور کوٹری بیراج پر تمام صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-super-flood-31-aug-2025/

    واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب کی پیشگوئی کے پیشِ نظر شمالی سندھ کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ دوسری جانب دریائے سندھ میں اس وقت تک صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

    سندھ کے محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج پر اپ سٹریم سے پانی کی آمد 322819 کیوسک جبکہ ڈاؤن سٹریم میں اخراج 307956 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح، سکھر بیراج پر اپ سٹریم سے پانی آمد 303480 کیوسک اور ڈاؤن سٹریم میں اخراج 252110 کیوسک موجود ہے۔

    شمالی سندھ کے اضلاع گھوٹکی، خیرپور اور کشمور کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ لوگ کشتیوں پر سامان لاد کر پکے کی طرف منتقل کر رہے ہیں، خیرپور میں رہڑی کے مقام پر سامان کی منتقلی کے دوران ایک کشتی الٹ گئی۔ حادثے کے نتیجے میں کشتی پر سوار افراد محفوظ رہے۔

    اس سے قبل صوبائی وزیر محمد بخش مہر نے گھوٹکی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگر پانی کی سطح سات لاکھ سے تجاوز کرتی ہے تو گھوٹکی اور اوباوڑو تحصیل میں ایک لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔