سکھ برادری نے کہا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے ڈسکہ میں ریسکیواور ریلیف آپریشن جاری ہے، اس موقع پر سکھ برادری کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک فوج ہمیشہ مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑی رہی، پاکستان نے جنگوں میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔
سکھ برادری نے کہا کہ پاک فوج کے بروقت آپریشن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاک فوج کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، سکھ برادری کی جانب سے پاک فوج کی بروقت امدادی کارروائیوں کو سراہا گیا۔
سیلابی صورتحال کے بعد محفوظ مقام تک پہنچانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے سکھ برادری نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان، پنجاب حکومت اور آرمی چیف کے شکرگزار ہیں۔
دریں اثنا پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھا ہوا ہے، سیلاب سے متاثرہ سکھ برادری کے درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
ڈسکہ میں پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب میں پھنسے 96 افراد کو ریسکیو کیا، پاک فوج سول انتظامیہ کے شانہ بشانہ ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہے، سیلاب نے پنجاب کے بیشترعلاقوں خصوصاً سیالکوٹ کو شدید متاثر کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے پریس کانفرنس کے دوران سیلابی صورتحال پر گفتگو کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سیلابی صورتحال کے شروع سے ہی آرمی ریسکیو کاموں میں حصہ لے رہی ہے، آرمی چیف کی خصوصی ہدایات پر ریلیف کا عمل جاری ہے، ایک انجینئر بریگیڈ اور 30 یونٹ صرف فلڈ ریلیف پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کے پی، گلگت میں تین بڑے پلوں کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے، گلگت بلتستان میں باقی 2 روڈز کو آئندہ 24گھنٹے میں بحال کردیا جائیگا، اس وقت آرمی کے 29 میڈیکل کیمپس کام کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 28 ہزار لوگوں کو اب تک آرمی ریسکیو کر چکی ہے، 255 ٹن راشن بھی تقسیم کیا جاچکا ہے، آرمی انجینئرز نے سول انتظامیہ کیساتھ ملکر107 سڑکیں کلیئر کی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گوجرانوالہ میں میڈیکل کیمپس بھی قائم ہوچکے ہیں، سول انتظامیہ کیساتھ ملکر تقریباً 6 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے، کرتار پور میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، کرتار پور صاحب پر بوٹ کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ عظیم وطن کے دفاع کیلئےکسی بھی پوسٹ کو خالی نہیں کیا گیا ہے، تمام پوسٹس پر سختی سے نگرانی جاری ہے، ملٹری ریلیف سینٹر چونیاں میں کام کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بہاولپور، بہاولنگر میں ابھی سیلابی پانی نہیں پہنچا لیکن ریلیف کیمپس قائم ہوچکے ہیں، قراقرم ہائی وے اور جنگلوٹ اسکردو روڈ مکمل طور پر بحال کردی گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے افسران مشکل گھڑی میں عوام کیساتھ ہیں، پاک فوج کے سپاہی اور افسران ہر مشکل گھڑی اور ہر وقت عوام کیساتھ ہیں، بڑی کوششوں کے بعد آرمی انجینئرز اور سول انتظامیہ نے ملکر برج پر کام کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور آرمڈ فورسز اکٹھے تھے ہیں اور رہیں گے، کوئی بھی باطل قوت کسی قسم کی دراڑ نہیں ڈال سکتی، سیلابی صورتحال میں پاک آرمی دن رات کام کررہی ہے، جہاں ابھی پانی نہیں بھی پہنچا وہاں پہلے سے ہی ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔
اسلام آباد (27 اگست 2025): پاکستان ابھی 2022 کے سیلاب کی تباہی کاریوں کی امداد بھی پوری حاصل نہ کر سکا ہے، اور 2025 کا سیلاب اپنی تباہ کاریوں کے ساتھ آ گیا ہے۔
2022 کے سیلاب کے بعد جنیوا ڈونرز کانفرنس میں 11 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں پلاننگ کا فقدان سامنے آیا ہے، اور تین سال سے زائد عرصے میں پاکستان کو مجموعی طور پر ابھی تک صرف 4 ارب 69 کروڑ ڈالر موصول ہو سکے ہیں۔
سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 2 ارب 75 کروڑ ڈالر، 1 ارب 93 کروڑ ڈالر کموڈیٹی خریداری کے لیے ملے ہیں، اور رواں مالی سال جنیوا ڈونرز کانفرنس کے تحت 1 ارب 26 کروڑ ڈالر فنانسنگ کا ہدف مختص کیا گیا ہے۔
رواں مالی سال کے لیے 76 کروڑ ڈالر سے زائد کی پراجیکٹ فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جنیوا ڈونر کانفرنس میں پاکستان نے ٹوٹل 10 ارب 98 کروڑ ڈالر کی پلیجز حاصل کی تھیں۔
دستاویز کے مطابق سیلاب سے نقصانات کے لیے 54 کروڑ ڈالر کی گرانٹس میں صرف 21 لاکھ ڈالر کی امداد موصول ہوئی ہے، باہمی معاہدوں اور کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت لانگ ٹرم اور مختلف شرح سود پر فنانسنگ ہوگی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ عالمی اداروں کو سیلاب کے بعد پاکستان سے کیے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل نے ایک ٹوئٹ میں ایک بار پھر عالمی اداروں کو سیلاب متاثرہ پاکستان کی طرف متوجہ کیا ہے، انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں بدترین معاشی بحران پیدا ہوا۔
انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا تھا، میں ایسی تباہی کو کبھی نہیں بھول سکتا، نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔
I will never forget the climate-related carnage I saw after apocalyptic flooding submerged a third of Pakistan.
I call on donors & international financial institutions to make good on their funding pledges in support of recovery efforts as soon as possible. pic.twitter.com/5CL4YJFl0J
سیکریٹری جنرل نے کہا بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد بحالی کی کوششوں کے لیے فنڈز کے وعدوں کو پورا کریں۔ انھوں نے کہا کہ عالمی اداروں کو سیلاب کے بعد پاکستان سے کیے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں، عالمی مالیاتی ادارے ترقی پذیر ممالک کی ہر ممکن مدد کریں، ماحولیاتی انصاف کے لیے پاکستان ’’لٹمس ٹیسٹ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان سے کیے گئے امداد کے وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ واضح رہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے 16.4 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دبئی: پاکستان کرکٹ ٹیم آج ایشیا کپ کے اپنے پہلے میچ میں سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی۔
تفصیلات کے مطابق دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ 2022 میں آج پاکستان اور بھارت ٹکرائیں گے، پاکستان ٹیم سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی۔
سیاہ پٹیاں باندھنے کا مقصد پاکستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں سیلاب متاثرین کی امداد کا اعلان کیا تھا۔
بابر اعظم نے تمام افراد سے متاثرین کی مدد کی اپیل بھی کی تھی، ایشیا کپ کے پہلے میچ میں کھلاڑیوں اور منیجمنٹ کا سیاہ پٹیاں باندھنا بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کا کل سے آغاز ہو چکا ہے، پہلے میں افغانستان نے سری لنکا کی ٹیم کا بہادری سے سامنا کیا، اور بولنگ اور بلے بازی میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہ آسانی میچ جیت لیا۔ افغان ٹیم نے سری لنکا کی جانب سے دیے گئے 105 رنز کا ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا۔
سوات: دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب آ گیا، جس سے کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں ایک بار پھر اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے، جس سے کالام بازار میں 30 دکانوں پر مشتمل 2 مارکیٹیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔
سیلاب کے باعث کالام میں فالیر نامی گاؤں صفحہ سے مٹ گیا، گاؤں کے 15 مکانات سیلاب ساتھ بہا کر لے گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے دریائے سوات میں لکڑی پکڑنے اور ماہی گیری اور نہانے پر پابندی عائد کر دی ہے، مختلف علاقوں میں لکڑی پکڑنے، ماہی گیری اور نہانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کے مطابق سوات سے 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا دوسرا ریلا دریائے کابل میں آنے کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا، ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ فلڈ سیل کے مطابق یہ ریلا آئندہ 2 روز میں گزرے گا۔
اسلام آباد: سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 1033 ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سیلاب اور بارشوں سے نقصانات کی تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران مزيد 119 افراد زندگى کى بازى ہار گئے، سندھ ميں 76، خيبر پختون خوا میں 31 افراد لقمہ اجل بن گئے، بلوچستان میں 4، گلگت بلتستان میں 6، اور آزاد کشمير میں ایک ہلاکت ہوئى۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 24 گھنٹے میں 71 افراد زخمى ہوئے، 14 جون سے اب تک ملک بھر میں 1033 افراد زندگى کى بازى ہار چکے، بلوچستان میں 238، کے پى 226، آزاد کشمير میں 38 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اين ڈى ايم اے کے مطابق ملک بھر میں 456 مرد، 207 خواتين اور 348 بچے جاں بحق ہوئے، ملک بھر میں اب تک زخميوں کى مجموعی تعداد بھی 1527 ہو گئى ہے، صوبہ سندھ زخمى افراد میں سرفہرست ہے ، تعداد 1009 تک پہنچ گئى، کے پى میں 282، پنجاب میں 105، بلوچستان میں 106 افراد زخمى ہوئے۔
سیلاب سے 6 لاکھ 62 ہزار 446 مکانات جزوی، اور 2 لاکھ 87 ہزار 412 گھر مکمل تباہ ہوئے، ملک بھر میں 7 لاکھ 19 ہزار 558 مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔
بلوچستان میں این 25 شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کوئٹہ سے کراچی کے لیے بند ہے، این 70 شاہراہ لورالائی سے ڈیرہ غازی خان کے لیے بند ہے، گلگت بلتستان میں نلتر، غذر، شندور اور ششپرويلى روڈ سیلاب کی وجہ سے بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شاہرہ این 90 خوازہ خیلہ سے بشام تک اور شاہراہ این 15 جھل کٹ تک بند ہے، سیلاب سے پنجاب میں شاہراہ این 55 فاضل پور سے راجن پور تک بند ہے۔
سندھ میں بارشوں اور سيلاب کے باعث 2328 کلوميٹر سڑک کو نقصان پہنچا، بلوچستان میں اب تک 1000 کلوميٹر سڑک حاليہ بارشوں اور سيلاب سے تباہ ہوئى، جب کہ ملک بھر کے 149 پلوں کو سيلاب سے نقصان پہنچا ہے۔
کراچی: پاکستان کے جنوب مغربی اور جنوب مشرقی علاقے طوفانی بارشوں اور بد ترین سیلاب کی زد پر ہیں، جہاں مون سون کی بارشوں میں مجموعی طور پر اب تک 527 افراد جاں بحق اور لاکھوں گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 2 صوبے بلوچستان اور سندھ کو بارشوں اور بدترین سیلاب نے ڈبو دیا ہے، رہائشی آبادیوں پر قیامت گزر رہی ہے، کروڑوں افراد جن میں بوڑھے، خواتین اور بچے شامل ہیں، بے آسرا کھلے آسمان تلے حکومتی مشینری اور مخیر اداروں کی امداد کے منتظر ہیں۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 30 افراد جاں بحق ہو گئے، جس سے صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 293 ہو گئی ہے۔
طوفانی بارشوں کے بعد بلوچستان کے ندی نالے بھی بپھر گئے ہیں، چمن میں 2 ڈیم مزید ٹوٹ گئے، جس سے ضلع قلعہ عبداللہ میں بارشوں سے ٹوٹنے والے ڈیمز کی تعداد 18 ہو گئی، جب کہ بلوچستان میں مون سون سیزن کی تباہی میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 234 ہو گئی ہے۔
بلوچ لڑکی سیلابی ریلے میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے اپنی کتابیں نکال کر صاف کر رہی ہے
بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے اب تک 28 ہزار مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور ساڑھے 7 ہزار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 710 کلو میٹر طویل شاہراہیں اور 18 پل شدید متاثر ہوئے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے، درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے بتایا تھا کہ ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے رواں برس ملک میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں زرعی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
سندھ
صوبہ سندھ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے آفت زدہ علاقوں کے مکینوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اور متاثرہ علاقوں میں مزید تباہی پھیل گئی، شہر اور دیہات سب زیر آب آئے ہوئے ہیں، سڑکیں بہہ گئیں، ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گھروں سے محروم ہونے والے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں نوشہروفیروز میں ہوئیں، جہاں 11 افراد زندگیوں سے ہاتھ ڈھو بیٹھے۔
پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں 658 مویشی ہلاک ہوئے، اور 6 ہزار 382 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
جانی نقصان میں لاڑکانہ میں 4، جیکب آباد میں 4، شہید بے نظیر آباد میں 3، کشمور 2، بدین میں 2، ٹنڈو محمد خان 2، دادو 1 اور سانگھڑ میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔ جاں بحق ہونے والے 30 افراد میں سے 15 بچے، 7 مرد اور4 عورتیں شامل ہیں، جب کہ 836 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 115 مرد، 45 عورتیں اور 133 بچے شامل ہیں۔
مون سون کے آغاز سے اب تک 3 ہزار 794 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 30 ہزار گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، مون سون کے آغاز سے اب تک 1 لاکھ ساڑھے 10 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ 2 لاکھ 57 ہزار 671 گھر جزوی متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت شہری آبادیاں انسانی المیے سے گزر رہی ہیں، درجنوں دیہات کا رابطہ پوری طرح منقطع ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہاں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکا ہے۔
کوہلو میں موسلادھار بارش سے لوگ محصور ہو چکے ہیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑک کے حصے بہہ جانے سے کوہلو کوئٹہ شاہراہ بند ہو گئی ہے، بیجی ندی، مجنھرا، چاکر، کالابوہلا ندی میں سیلاب آیا ہوا ہے، کوئٹہ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، امداد نہ ملنے پر سیلاب متاثرین احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں۔
بلوچستان اور صوبہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے سیکڑوں اسکول بھی تباہ ہو چکے ہیں، کہیں کہیں عارضی انتظام کے تحت نہایت خراب حالات میں بھی بچوں کی کلاسز لی جا رہی ہیں، تاہم مجموعی طور پر تعلیمی نظام مکمل طور پر رک چکا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 6 اضلاع کی 51 یونین کاؤنسلز اور 309 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے۔
بارشوں سے اب تک 49 افراد جاں اور 606 زخمی ہوئے، 3 لاکھ 14 ہزار 77 افراد کی آبادی متاثر ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 12 ہزار 628 گھر معمولی متاثر جبکہ 17 ہزار 277 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 37 سڑکیں، 8 پل اور 7 نہریں سیلابی لہروں سے تباہ ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب نے 69 اسکولوں اور 7 صحت کے مراکز کو تباہ و برباد کردیا، 6 اضلاع میں 5 لاکھ 55 ہزار 893 ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 20 ہزار 264 افراد کو سیلابی علاقوں سے ریسکیو کیا گیا، 516 جانوروں کو بچایا گیا۔
سیلابی علاقوں میں 147 ریلیف کیمپ لگائے گئے جن میں 9 ہزار 377 افراد ٹھہرے ہیں، اب تک متاثرین میں 16 ہزار 839 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔