Tag: Pakistan govt

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں: حکومت پھر عوام سے ہاتھ کر گئی

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں: حکومت پھر عوام سے ہاتھ کر گئی

    اسلام آباد(2 اگست 2025): حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کرکے عوام کو مکمل ریلیف سے محروم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پھر عوام سے ہاتھ کر گئی، وفاقی حکومت نے شہریوں پر پیٹرولیم لیوی کا بوجھ مزید بڑھاتے ہوئے عوام کو مکمل ریلیف سے محروم کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی 74 روپے 51 پیسے سے بڑھا کر 77 روپے ایک پیسے فی لیٹر کر دی گئی ہےاسی طرح پیٹرول پر لیوی 75 روپے 52 پیسے سے بڑھا کر 78 روپے 2 پیسے فی لٹر کر دی گئی ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی 20 پیسے فی لیٹر بڑھا کر 6 روپے 24 پیسے فی لیٹر کردیا گیا، پٹرول اور ڈیزل پر کلائیمیٹ سپورٹ لیوی 2 روپے 50 پیسے، ڈیلرز مارجن 8 روپے 64 پیسے اور ڈسٹری بیوٹرز مارجن 7 روپے 87 پیسے فی لیٹر ہے۔

    حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کردی

    ذرائع کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر رکھی گئی ہے، اگر لیوی نہ بڑھائی جاتی تو پیٹرول اور ڈیزل مزید سستا ہو سکتا تھا۔

    واضح رہے کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کا اطلاق یکم اگست سے کیا گیا ہے، حکومت آئی ایم ایف شرائط کے تحت یکم جولائی 2025 سے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کلائمٹ سپورٹ لیوی الگ سے وصول کررہی ہے۔

  • حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرض کی پیشکش مسترد کردی۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا ہے پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرضں کی پیش مسترد کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا، وزیراعظم شہباز شریف نے  وزیر خزانہ کو مہنگا قرض حاصل کرنے سے منع کردیا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے  کے بعد زیادہ شرح سود پر قرض نہیں لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل بینک 11 فیصد شرح سود پر ایگریمنٹ ہوا تھا لیکن اب رقم حاصل نہیں کی جائے گی، بینک سے 60 کروڑ ڈالر قرض معاہدہ فنانسنگ گیپ کا تخمینہ پورا  کرنے کیلئے کیا گیا تھا، 12 ارب ڈالر فنانسنگ گیپ کا تخمینہ آئی ایم ایف نے آئندہ 3 برسوں کیلئے لگاییا ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرح سود پر قرض حاصل کیا جائے گا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے کمرشل بنک سے قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، مستقبل میں قرض کی دوبارہ درخواست کی گئی تو حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انٹرنیشنل ٹریڈ فنانس کارپوریشن اور آئی ڈی بی سے 70 کروڑ ڈالر تک قرض لیا جا سکتا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر رواں مالی سال کیلئے مزید موصول ہوں گے، آئندہ مالی سال  بھی آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر میں ملیں گے، آئی ایم ایف سے مالی سال 2027 میں 2 ارب ڈالر موصول ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام کے 37 ویں مہینے میں  1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہوگی، اہداف کا جائزہ کیلئے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ مارچ میں ہوگا۔

  • تحریک انصاف کی حکومت نے  رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ  میں کتنا بیرونی قرضہ لیا ؟

    تحریک انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ میں کتنا بیرونی قرضہ لیا ؟

    اسلام آباد: حکومت نے رواں مالی سال کےپہلے9ماہ میں 7 ارب 41 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرضہ حاصل کیا جبکہ 4 ارب 86 کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض واپس کیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے بیرونی قرضوں کی تفصیلات جاری کردیں ، جس میں بتایا گیا کہ جولائی 2020 مارچ 2021 میں 7 ارب 41 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرضہ حاصل کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 1 ارب 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بجٹ سپورٹ کی مدمیں ، 3 ارب 12 کروڑ ڈالر کمرشل قرضوں کی ادائیگی کیلئے اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے 1 ارب 35 کروڑ ڈالر بیرونی قرضہ لیا گیا۔

    جاری تفصیلات کے مطابق 43 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اجناس کی فنانسنگ کیلئے حاصل کیا گیا، چین نےپاکستان کوسیف ڈیپازٹ کی مدمیں ایک ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو1 ارب 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر قرض فراہم کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی بینک نے 2 ارب 25 کروڑ ڈالر میں سے پاکستان کو93 کروڑ 80 لاکھ ڈالرقرض دیا ، فرانس نے 3 کروڑ 48 لاکھ ڈالر، امریکا نے 8 کروڑ 62 لاکھ ڈالر قرض اور چین نے14 کروڑ 75 لاکھ ڈالر قرض فراہم کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے9 ماہ میں4 ارب 86 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض واپس کیا۔

  • سعودی عرب میں پھنسے 80 پاکستانیوں کی خبر پر حکومت کا نوٹس

    سعودی عرب میں پھنسے 80 پاکستانیوں کی خبر پر حکومت کا نوٹس

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز زلفی بخاری نے سعودی عرب کے شہر تبوک میں پھنسے 80 پاکستانیوں کی خبر نوٹس لے لیا اور ریاض میں مقیم ویلفیئر اتاشی شکور شیخ کو فوری طور پر متاثرین کے پاس جانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر تبوک میں پھنسے 80 پاکستانیوں کی خبر پر حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے اہم رابطے جاری ہیں۔

    زلفی بخاری نے ریاض میں مقیم ویلفیئر اتاشی کو فوری متاثرین تک پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی ہر ممکن امدادکی جائے گی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ میں تبوک میں پھنسے ہوئے درجنوں پاکستانی مزدوروں کے معاملے پر آگاہ اور کام کر رہا ہوں، وزارت نے کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر ایک اجلاس طلب کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس دوران ہمارے لوگوں تک خوراک اور راشن پہنچیں ۔

    مزید پڑھیں : سعودی جیلوں میں 3240 پاکستانی قید ہیں، شاہ محمود قریشی

    یاد رہے چند روز قبل سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، وزیر خارجہ نے کہا سعودی عرب میں 3240پاکستانی قیدی ہیں،پاکستانی مشن قیدیوں کی رہائی کیلئےسرگرم ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جیلوں سے کُل 2080 قیدی رہا کرائے گئے ہیں، سعودی ولی عہد نے دورہ پاکستان میں قیدیوں کی رہائی کااعلان کیا تھا۔

    یاد رہے فروری 2019 میں سعودی ولی عہد محمدبن سلمان نے اپنے دورہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں قید 2107 پاکستانیوں کی فوری رہائی کااعلان کیا تھا۔

  • وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    اسلام آباد : ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا ، وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے تین ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی۔

    حکومت کی جانب سے مزید قرضے لینے کا سلسلہ جاری وساری ہے، وزارت خزانہ زرائع کے مطابق نئے قرض کیلئے تین ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈز جاری کئے جائیں گے، پاکستان پہلی بار تیس سال مدت کا یورو بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ٹرانزیکشن کیلئے حکومت نے مالیاتی اداروں اور بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کا بھی انتخاب کر لیا ہے ۔

    بانڈز کیلئے برطانیہ ،امریکہ ، دبئی، ، سنگاپور ، اور ہانگ کانگ میں روڈ شو کئے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی قرض فراہم کرنے والے اداروں کے لئے منافع پر ٹیکس ، انکم ٹیکس ، ڈیویڈنڈ ٹیکسس میں مراعات بھی شامل ہیں۔

    موجودہ حکومت نے اب تک مجموعی طور پر پینتیس ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : حکومت نے 45کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لے لئے


    اس سے قبل حکومت نے مزید پینتالیس کروڑ ڈالر کے قرض لئے تھے، یہ قرضے کریڈٹ سوئس بینک سے حاصل کئے گئے ، کنسورشیم میں پاکستانی بینکس بھی شامل تھے۔

    خیال رہے گزشتہ دنوں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی قرضوں کا حصول سرفہرست تھا اور حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔

    عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔


    مزید پڑھیں : نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔

    غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • حکمرانوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا

    حکمرانوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا

    اسلام آباد : حکمرانوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا، تین ماہ میں ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کے نئے قرضے حاصل کئے جبکہ مزید دو ارب ڈالر لینے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکمرانوں کی نااہلی ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، رواں مالی سال کے پہلےتین ماہ میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا، جولائی سے ستمبر کے دوران حکومت نے اخراجات کیلئے ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کے مزید قرضہ جات حاصل کئے ہیں۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق یہ قرضے کمرشل بینکوں، ایشیائی ترقیاتی بینک اور چین سے حاصل کئے گئے ہیں، ان قرضوں کےعلاوہ حکومت کو تیرہ کروڑ ڈالر کی امداد بھی حاصل ہوئی، یہ امداد امریکہ اور برطانیہ نے دی ہے۔

    دوسری جانب بجٹ ری سپورٹ کیلئے دو ارب ڈالر کے یورو بانڈز اور سکوک جاری کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، حکومت کی جانب سے ان ٹرانزیکشنز کیلئے مشیروں کی تقرری جلد متوقع ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت کو پانچ ارب اسی کروڑ ڈالرز درکار ہونگے۔


    مزید پڑھیں :  حکومت نے 45کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لے لئے


    اس سے قبل زرمبادلہ ذخائر میں کمی کو بریک تو لگ گئے مگر وجہ کچھ اور نہیں مزید قرضے ہیں، حکومت پینتالیس کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لئے یہ قرضے کریڈٹ سوئس بینک سے حاصل کیا گیا ہے، کنسورشیم میں پاکستانی بینکس بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ حکومت پر واجب الادا مقامی قرضوں میں ایک سال میں 11 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر مقامی قرضوں کا حجم ڈیڑھ سو کھرب سے زائد جا پہنچا۔

    صرف جولائی 2017 میں مقامی قرضوں میں 540 ارب روپے کا اضافہ ہوا، اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے مقامی قرضوں میں سے 50 فیصد سے زائد طویل المدتی قرضے ہیں۔

    خیال رہے گزشتہ دنوں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی قرضوں کا حصول سرفہرست تھا اور حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔

    عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔


    مزید پڑھیں : نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔

    غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بجٹ خسارے اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی

    بجٹ خسارے اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی

    اسلام آباد : حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے اور رزمبادلہ ذخائر کو سنبھالنے کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور فرانس ڈیویلپمنٹ ایجنسی سے قرضہ لینے کی تیاری کر رہی ہے۔    

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ملک قرضوں کے جال میں پھنستا جارہا ہے، پاکستانی حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی، زرائع کے مطابق حکومت اے ڈی بی سے ساٹھ کروڑ ڈالر کا قرض لے گی، یہ قرضہ حکومتی اداروں کے تنظیم نو اور توانائی منصوبوں کے نام پر لئے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ حکومت اور فرانسیسی ایجنسی کے درمیان بھی دس کروڑ ڈالر کے قرضے کیلئے مزاکرات جاری ہیں۔

    زرائع کے مطابق اے ڈی بی کی جانب سے سرکاری اداروں کی تنظیم نو کیلئے آگلے مالی سال میں فنڈز دئیے جانا تھا مگر حکومت کی درخواست پر یہ رقم رواں مالی سال جاری کی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : یورو بانڈز کی ادائیگی، حکومت کا چین سے نیا کمرشل قرضہ لینے پر غور


    چند روز قبل حکومت کومشرف دور میں فروخت کئے گئے یورو بانڈز کی ادائیگی کیلئے حکومت کو پچھتر کروڑ ڈالر درکار ہیں، ان دس سالہ بانڈز کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے، بانڈز پرشرح سود چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ہے، یورو بانڈز کی ادئیگی کے لئے حکومت ایک بار پھر چینی کمرشل بینکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    چینی کمرشل بینک پہلے ہی ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کر چکے ہیں۔

    نوازحکومت نے تین برس میں 25 ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے

    نوازحکومت نے تین برس میں پچیس ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے ہیں، حکومت نےغیر ملکی کمرشل بینکوں سے تین ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض لیا جبکہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے بانڈز بھی فروخت کئے جاچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔

  • حکومت کا الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ نہ کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں مقدم چلوانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کی پاکستان حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا جائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں تشدد پر اکسانے کے قوانین سخت ہیں، اپنی اشتعال انگیز تقریر سے کسی کو تشدد یا دہشت گردی کے لیے اکسانے برطانوی قوانین کے تحت سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے حکومت پاکستان کی جانب سے شواہد پیش کرنے پر الطاف حسین کے خلاف سخت کارروائی کا امکان ہے، الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے وزارت داخلہ نے برطانوی حکام پر دبائو بڑھا دیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قائم ایم کیو ایم کی پاکستان حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا جائےگا اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اس لیے پاکستان کے طلب کرنے پر بھی برطانیہ پابندی نہیں ہے کہ اپنے شہری کو پاکستان کے حوالے کرے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ نہ کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ برطانیہ اپنے کسی بھی شہری کو ا یسے ملک کے حوالے ویسے بھی نہیں کرتا جہاں سزائے موت کا قانون موجود ہو۔