Tag: Pakistan Movement

  • تاجِ برطانیہ کا غرورخاک میں ملادینے والی فاطمہ صغرا کی برسی

    تاجِ برطانیہ کا غرورخاک میں ملادینے والی فاطمہ صغرا کی برسی

    لاہور: تحریک پاکستان کی نامور خاتون کارکن فاطمہ صغریٰ کو گزرے دو برس بیت گئے ، آپ 84 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئیں تھیں۔

    تحریک پاکستان کے دوران اس ملت کی بے مثال بیٹی فاطمہ صغریٰ کا کردار ناقابل فراموش ہے، فاطمہ صغریٰ تحریک پاکستان کی اُن نامور کارکنوں میں شامل تھیں، جنہوں نے زمانہ کمسنی ہی میں اس جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور اپنا ایک مقام پیدا کیا۔

    فاطمہ صغرا کی جوانی کی تصویر

    جب تحریک پاکستان کی جدوجہد اپنے عروج پر تھی، آپ اس وقت دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھیں، محترمہ فاطمہ صغراء نے انیس سو چھیالیس میں تحریک کے دوران لاہور سول سیکرٹریٹ سے برطانیہ کا جھنڈا یونین جیک اُتار کر اپنے دوپٹے سے بنا ہوا مسلم لیگ کا پرچم لہرایا تھا۔

    اس کارنامے پر حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں قومی اعزاز لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

    دو سال قبل آج ہی کے دن ان کی اچانک طبعیت خراب ہوئی اور وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں۔ ان کی تدفین لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں کی گئی جہاں اس ملک کے کئی نامور نام آسودہ خاک ہیں۔ مرحومہ کے سوگواروں میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔

  • بابائے اردو صحافت مولانا ظفرعلی خان کو گزرے 62 برس بیت گئے

    بابائے اردو صحافت مولانا ظفرعلی خان کو گزرے 62 برس بیت گئے

    تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کو گزرے آج 62 برس بیت گئے ہیں۔ آپ کے خاندان کا تحریکِ پاکستان میں نمایاں کردار ہے، آپ کو بابائے اردو صحافت بھی کہا جاتا ہے۔

    مولانا ظفر علی خان19 جنوری، 1873ء میں کوٹ میرٹھ شہر وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مشن ہائی اسکول وزیر آباد سے مکمل کی اور گریجویشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کی۔

    کچھ عرصہ وہ نواب محسن الملک کے معتمد کے طور پر بمبئی میں کام کرتے رہے۔ اس کے بعد کچھ عرصہ مترجم کی حیثیت سے حیدرآباد دکن میں کام کیا اور محکمہ داخلہ کے معتمد کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ آپ نے اپنی ادارت میں اخبار ’دکن ریویو‘ جاری كيا اور بہت سی کتابیں تصنیف کرکے خود کو بطور ادیب و صحافی منوایا۔

    آپ سنہ 1908ء میں لاہور آئے اور روزنامہ زمیندار کی ادارت سنبھالی جسے ان کے والد مولوی سراج الدین احمد نے 1903ء میں شروع کیا تھا۔ مولانا کو ’اردو صحافت کا امام‘ کہا جاتا ہے اور زمیندار ایک موقع پر پنجاب کا سب سے اہم اخبار بن گیا تھا۔ زمیندار ایک اردو اخبار تھا جو بطور خاص مسلمانوں کے لیے نکالا گیا تھا۔

    اس اخبار نے مسلمانوں کی بیداری اور ان کے سیاسی شعور کی تربیت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا باوجود اس حقیقت کے کہ اس کی اشاعت محدود تھی اور مسلمانوں کے پاس نہ صنعت تھی نہ تجارت جس کی وجہ سے اشتہارات کی تعداد اتنی کم تھی کہ اخبار کو چلانا جان جوکھوں کا کام تھا۔

    مولانا ظفر علی خان غیر معمولی قابلیت کے حامل خطیب اور استثنائی معیار کے انشا پرداز تھے۔ صحافت کی شاندار قابلیت کے ساتھ ساتھ مولانا ظفر علی خان شاعری کے بے مثال تحفہ سے بھی مالا مال تھے۔ ان کی نظمیں مذہبی اور سیاسی نکتہ نظر سے بہترین کاوشیں کہلاتی ہیں۔ وہ اسلام کے سچے شیدائی، محب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اپنی نعت گوئی کے لیے مشہور و معروف ہیں۔ان کی شاعرانہ کاوشیں بہارستان، نگارستان اور چمنستان کی شکل میں چھپ چکی ہیں جبکہ ان کی مشہور کتابیں معرکہ مذہب و سائنس، غلبہ روم، سیر ظلمت اور جنگ روس و جاپان ہیں۔

    مولانا ظفر علی خان نے 27 نومبر، 1956ء کو وزیرآباد کے قریب اپنے آبائی شہر کرم آباد میں وفات پائی۔ ان کی نمازِ جنازہ محمد عبد الغفور ہزاروی نے ادا کی اور وہیں ان کی تدفین بھی ہوئی۔

  • تحریک پاکستان کی سرگرم رکن فاطمہ صغریٰ84سال کی عمرمیں انتقال کرگئیں

    تحریک پاکستان کی سرگرم رکن فاطمہ صغریٰ84سال کی عمرمیں انتقال کرگئیں

    لاہور : تحریک پاکستان کی نامور خاتون کارکن فاطمہ صغریٰ اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث لاہور میں انتقال کر گئیں، انکی عمر چوراسی برس تھی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک پاکستان کے دوران فاطمہ صغریٰ کا کردار ناقابل فراموش ہے، فاطمہ صغریٰ تحریک پاکستان کی اُن نامور کارکنوں میں شامل تھیں، جنہوں نے زمانہ کمسنی ہی میں اس جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور اپنا ایک مقام پیدا کیا۔

    جب تحریک پاکستان کی جدوجہد اپنے عروج پر تھی، آپ اس وقت دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھیں، محترمہ فاطمہ صغراء نے انیس سو چھیالیس میں تحریک کے دوران سول سیکرٹریٹ سے برطانیہ کا جھنڈا اُتار کر دوپٹے سے بنا ہوا مسلم لیگ کا پرچم لہرایا تھا۔

    اس کارنامے پر حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں قومی اعزاز لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

    فاطمہ صغریٰ کی نمازجنازہ بعد نماز ظہر لاہور جوہرٹاؤن میں اداکی جائےگی اور تدفین میانی صاحب میں ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔