Tag: Pakistan on red list

  • وفاقی کابینہ کا  اجلاس: وزراء کا برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے پر شدید اعتراض

    وفاقی کابینہ کا اجلاس: وزراء کا برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے پر شدید اعتراض

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزرا نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کوریڈ لسٹ پر رکھنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا ، جس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور 15 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا۔

    اجلاس میں برطانیہ کیساتھ مجرمان کی حوالگی کیلئےایم او یو کی سمری پر تفصیلی بحث ہوئی ، وزرا نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کوریڈ لسٹ پر رکھنے پر شدید اعتراض کیا اور 9ستمبر کو چارٹر طیارے کی پاکستان لینڈنگ کی منظوری روک دی گئی۔

    تفصیلی بحث کے بعد وفاقی کابینہ نے سمری ملتوی کر دی ، وفاقی وزرا اسد عمر، بابر اعوان اور شیخ رشید نے اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پوری دنیاکوچھوڑکرپاکستان کوریڈ لسٹ پربرقراررکھاگیا، برطانیہ کی بتائی گئی ریڈ لسٹ کی وجوہات غیرتسلی بخش ہیں۔

    وفاقی وزرا نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھائے۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے بریفنگ میں بتایا کہ برطانیہ سے چارٹرجہاز پاکستان آناچاہتا تھا جس کی منظوری مؤخر کردی گئی، امید ہے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانیہ اپنی پالیسی کا جائزہ لے گی۔

  • پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا برطانوی فیصلہ مضحکہ خیز قرار

    پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا برطانوی فیصلہ مضحکہ خیز قرار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کے برطانوی فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا برطانیہ کی حکومت میں بھارت کے چاہنے والوں کاغلبہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے بھارت کی پالیسیاں ناکام ہوئیں ، ناکام پالیسی کے باوجود برطانیہ نے بھارت کو امبرلسٹ میں ڈال دیا، برطانیہ نے اپوزیشن اراکین کے دباؤ میں کمزور جواز پیش کیا کہ پاکستان نے ڈیٹا شیئر نہیں کیا یہ جواب انتہائی مضحکہ خیز ہے، بر طانیہ کا پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنا مضحکہ خیز ہے، برطانیہ کی حکومت میں بھارت کے چاہنے والوں کاغلبہ ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ نے کبھی کورونا سے متعلق ڈیٹا نہیں مانگا، پاکستان کاکورونا سےمتعلق ڈیٹا این سی اوسی کی ویب سائٹ پرموجودہے، کورونا سے متعلق ڈیٹا برطانوی ہائی کمیشن سےشیئرکیاگیا تھا، پہلےبرطانیہ نے جوازدیاتھاکہ بھارت سے زیادہ پاکستانی مسافر پازٹیو آتے ہیں.

  • ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی اور کہا اگر کیسز کو دیکھا جائے تو پاکستان کو اس فہرست میں ڈالنے کا جواز نہیں بنتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کوریڈلسٹ میں ڈالنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سار اوون نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ سار اوون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے وزیر خارجہ ، ٹرانسپورٹ اور صحت کے سیکرٹری کو خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ وہ کن بنیادوں پر ممالک کو ریڈ لسٹ کر رہے ہیں، اگرکیسزکودیکھاجائےتوپاکستان کواس فہرست میں ڈالنےکاجوازنہیں بنتا، میں نے برطانوی حکومت سےاس فیصلے کی وضاحت مانگی ہے۔

    گذشتہ روز برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟

    یاد رہے کورونا کی تیسری لہرکا موجب بننے والےبرطانیہ نےپاکستان کو ہی ریڈ لسٹ میں شامل کردیا تھا، جس کے بعد 9اپریل سےپاکستان سے برطانیہ آنےوالوں کو10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا۔

    ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات مسافر خود ادا کرے گا ، مسافر کو ہوٹل قرنطینہ کے تقریباً 1700 پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔